وزیراعظم کا دفتر

لچکدار اور پائیدار مستقبل کی جانب آفات کے خطرات کی تخفیف  کے میدان میں  سرمایہ کاری کو فروغ دینے کیلئے ریاستوں کے کردار پر ہند-جاپان ذیلی تقریب


وزیراعظم کے پرنسپل سکریٹری ڈاکٹر پی کے مشرا کا بیان

Posted On: 18 MAY 2023 9:15PM by PIB Delhi

معزز مہمانوں اور عزیز دوستو،

اپنی بات کے آغاز میں ، میں جاپانی حکومت کا ، یہ پروگرام منعقد کرنے  اور اس کوشش میں ایک شراکت دار بننے کے لئے ہمیں مدعو کئے جانے پر شکریہ ادا کرنا چاہوں گا۔

حالانکہ سینڈائی فریم ورک اور اس کے علاوہ اس کے پیش رو، ہیوگو فریم ورک میں بھی آفات کے خطرات کو کم کرنے کے لئے ایک مکمل معاشرے کے نقطۂ نظر کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا تھا، تاہم اب یہ واضح ہے کہ ممالک کو        تباہی کے نئے خطرات کو وجود میں لانے پر قدغن لگانے اور اسی کے ساتھ ساتھ موجودہ تباہی کے خطرات میں تخفیف لانے، دونوں  کے لئے  اپنی بنیادی ذمہ داری نبھانی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/3254721d-2d64-41e1-a7cc-caf23e81f77e(1)U7N9.jpg

جی-7 اور جی-20 ممالک کی  طرف سے تباہی کے خطرے کی تخفیف کو ترجیح دیا جانا ایک ایسی حقیقت ہے، جو اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ اب اس معاملے پر عالمی پالیسی سازی کی دنیا میں اعلیٰ ترین سطح پر توجہ دی جا رہی ہے۔

اکیسویں صدی میں ، تباہی کے خطرے کی تخفیف کے میدان میں ممالک کو پیچیدہ قسم کے چیلنجوں کا سامنا ہے۔ میں یہاں دو قسم کےچیلنجوں پر روشنی ڈالنا چاہوں گا۔

اول، ہم سب اس بات کا اعتراف کرتے ہیں  کہ ممالک کو چاہئے کہ وہ ایک ایسا مالیاتی ڈھانچہ تشکیل دیں کہ جس کے ذریعے ایک متوازن طریقے سے بتباہی کے خطرے کی تخفیف کے سلسلے میں پیش آنے والی تمام ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔ ایک طویل عرصے سے آج تک ہم لوگوں نے اپنی تقریباً پوری توجہ آفات سے نمٹنے کے طور طریقوں ، اس سے نجات  اور اس کے بعد کی تعمیر نو کے لئے مالی وسائل کی فراہمی  پر مرکوز کی ہے۔ ہم کو چاہئے کہ آفات کے خطرے کو کم سے کم کرنے اور آفات کا سامنا کرنے کی تیاری کے سلسلےمیں مالی وسائل کی فراہمی پر بھی مناسب طور پر توجہ دیں۔   یہ معاملہ بڑی مقدار میں وسائل کی دستیابی ہی کا نہیں، ہمیں بہت سے پیچیدہ معاملوں پر بھی غور کرنا چاہئے جیسے :

1.آفات کے خطرات کو کم سے کم کرنے کے لئے مختص کئے جانے والے وسائل کو مؤثر طور پر بروئے کار لانے کی غرض سے ہم اپنے انہماک اور ذوق و شوق میں کس طرح اضافہ کرتے ہیں؟ اس سلسلے میں ہم کس قسم کے ادارہ جاتی میکانزم، ٹیکنالوجی پر مبنی صلاحیتوں اور مہارتوں کی ضرورت محسوس کرتے ہیں؟ ہم اس سے برآمد ہونے والے نتائج کو کس طریقے سے جانچیں گے؟

2.ہم وسیع خطرات (یعنی  بڑے پیمانے پر تعدد ،        معتدل اثر والے واقعات) اور شدید  خطرات (یعنی  کم تعداد میں واقع ہونا، شدید اثر والے واقعات)   کے لئے خطرات کو کم کرنے کے سلسلے میں مالی وسائل کی فراہمی کو کس طرح متوازن بناتے ہیں؟

3.ترقیاتی منصوبوں میں آفات کے خطرات کو کم کرنے کے سلسلے میں فنڈنگ اور آفات کے خطرے کی تخفیف کے لئے علیحدہ وسائل کی حد بندی کے درمیان ، جو کہ وسیع تر ،  ترقیاتی سرگرمیوں پر  شدید قسم کے اثرات مرتب کر سکتے ہیں، ہم کس طرح توازن قائم کرتے ہیں؟

یہ پیچیدہ مشکلات ہیں اور ایسے ممالک جو ایک لمبے عرصے سے آفات کے خطرے کی تخفیف  کے لئے مالی وسائل کی فراہمی کے مسئلے سے دو-چار ہیں، ان چیلنجوں کا سامنا بھی کر رہے ہیں۔ ہمیں ان مسائل سے نمٹنے کے سلسلے میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا اور ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کرنا چاہئے۔ اگلے ہفتے جی -20 ورکنگ گروپ کی دوسری بات میٹنگ منعقد کی جائے گی، جہاں شرکاء مالی وسائل کی فراہمی کے معاملات پر تبادلۂ خیال کرنے کے لئے پورا دن وقف کریں گے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/IMG_5548(1)5L73.jpg

دوسرے،  میں پیشگی انتباہ والے نظاموں کو مضبوط کرنے کے حوالےسے ریاست کے کردار کے بارے میں بات کرنا چاہوں گا۔ اس حوالے سے سرکاری اور نجی شراکت داری کا نقطۂ نظر  ایک بہت طویل عرصے سے زیر بحث رہا ہے۔  نجی شعبے سے تعلق رکھنے والے بہت سے شراکت دار سامنے آئے ہیں اور جیسے جیسے شعبے پر مبنی پیشگی انتباہ دینے والے خدمات  زیادہ سے زیادہ تعداد میں تیار کی جائیں گی، اس میدان میں ماہرین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جائے گا۔ ایسے ماحول میں ریاست کا نا قابل گفتگو کردار کیا مانا جائے گا؟ کیا ہم مشاہداتی نیٹ ورک کونجی شعبے سے تعلق رکھنے والے  بڑے شراکت داروں کے سپرد کر سکتے ہیں؟ ایک ملک کو مواصلاتی ٹیکنالوجیز کو تیار کرنے  اور ان کی تنصیب کرنے میں کس حد تک ملوث ہونا چاہئے؟ کیا کسی ملک کو آفات کے وقت میں پیشگی انتباہ سے متعلق خدمات کی لازمی فراہمی کی ذمہ دار ی نجی شراکت داروں کو سونپ دینی چاہئے؟

میں نے اوپر جن چیلنجوں کا ذکر کیا ہے، ان میں سے کچھ کے جواب فراہم کرناآسان کام نہیں ہے۔  تاہم ، آفات کی تخفیف پر جس طریقے سے کام کیا جا رہا ہے، ہم اگر اُس میں کوئی انقلابی تبدیلی لانا چاہتے ہیں، تو ہمیں انہیں چیلنجوں پر اکتفا کرنا ہوگا۔ اس سے حکومتوں کو آب و ہوا کی تبدیلیوں کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کرنے والے مؤثر اقدامات کرنے میں مدد ملے گی۔

ہم ایسی گفتگو میں مصروف ہونے اور اس ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لئے مل جل کر کام کرنے کے خواہشمند ہیں۔

میں آفات کے خطرات کے بندوبست سے وابستہ تمام ماہرین کی بہترین کارگزاری کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔ اسی کے ساتھ ہمیں اپنے لئے اور اپنی آنے والی نسلوں کے لئے ایک لچکدار اور پائیدار مستقبل کی تعمیر کی سمت میں  جدوجہد کرنی چاہئے۔

****

ش ح ۔  س ب ۔ ک ا



(Release ID: 1925407) Visitor Counter : 118