جل شکتی وزارت

ہندوستان نے صفائی ستھرائی کے میدان میں  ایک اور اہم سنگ میل  طے کیا ۔ سووچھ بھارت مشن گرامین فیز II کے تحت 50فیصد گاؤں اب او ڈی ایف پلس ہیں


تقریباً 3 لاکھ گاؤں اپنے آپ کو او ڈی ایف پلس قرار دیتے ہیں، 2025-2024  تک ایس بی ایم- جی فیز II کے اہداف حاصل کرنے کی طرف ایک اہم قدم

سرفہرست کارکردگی دکھانے والی ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تلنگانہ، کرناٹک، تمل ناڈو، اتر پردیش، گوا، انڈمان اور نکوبار جزائر، دادرونگر حویلی اور دمن اور دیو اور لکشدیپ شامل ہیں

Posted On: 10 MAY 2023 12:57PM by PIB Delhi

ملک نے سوچھ بھارت مشن گرامین (ایس بی ایم۔ جی) کے تحت ایک اور بڑا سنگ میل طے کرلیا ہے جس میں ملک کے کل دیہاتوں میں سے نصف یعنی 50فیصد گاؤں مشن کے دوسرے مرحلے کے تحت او ڈی ایف پلس کا درجہ حاصل کر چکے ہیں۔ ایک او ڈی ایف پلس گاؤں وہ ہے جس نے ٹھوس یا مائع فضلہ کے انتظام کے نظام کو نافذ کرنے کے ساتھ ساتھ کھلے میں رفع حاجت سے پاک (او ڈی ایف) کی حیثیت کو برقرار رکھا ہے۔ آج تک، 2.96 لاکھ سے زیادہ دیہاتوں نے خود کو او ڈی ایف پلس قرار دیا ہے، جو کہ 2025-2024  تک ایس بی ایم۔ جی مرحلہ II کے اہداف کو حاصل کرنے کی طرف ایک اہم قدم ہے۔

او ڈی ایف پلس گاؤں کی فیصد کے لحاظ سے سرفہرست کارکردگی دکھانے والی ریاستیں ہیں - تلنگانہ (100فیصد)، کرناٹک (99.5فیصد)، تمل ناڈو (97.8فیصد) اور اتر پردیش (95.2فیصد) بڑی ریاستوں میں اور گوا (95.3فیصد) اور چھوٹی ریاستوں میں سکم (69.2فیصد) سرفہرست ہے۔ مرکز کے زیر انتظام علاقے  میں سے انڈمان اور نکوبار جزائر، دادرا نگر حویلی اور دمن دیو اور لکشدیپ میں 100فیصد  او ڈی ایف پلس ماڈل گاؤں ہیں۔ ان ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے او ڈی ایف پلس کا درجہ حاصل کرنے میں قابل ذکر پیش رفت دکھائی ہے، اور ان کی کوششیں اس سنگ میل تک پہنچنے میں اہم ثابت ہوئی ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001NWV5.jpg

او ڈی ایف پلس 2,96,928دیہاتوں میں سے 2,08,613 گاؤں او ڈی ایف پلس والی حیثیت  کے خواہشمند گاؤں ہیں جن میں ٹھوس کچرے کے بندوبست(  سالڈ ویسٹ مینجمنٹ)  اور  مائع کچرے کے بندوبست ، دونوں  کے انتظامات ہیں، 32,030 گاؤں او ڈی ایف پلس ترقی پذیر گاؤں ہیں جن میں سالڈ ویسٹ مینجمنٹ اور مائع ویسٹ مینجمنٹ دونوں کے انتظامات ہیں اور 56،28 گاؤں  او ڈی ایف پلس ماڈل گاؤں ہیں۔ او ڈی ایف پلس ماڈل ولیج ایک ایسا گاؤں ہے جو اپنی او ڈی ایف کی حیثیت کو برقرار رکھے ہوئے ہے اور اس کے پاس  ٹھوس کچرے کے بندوبست (سالڈ ویسٹ مینجمنٹ) اور مائع کچرے کے بندوبست  دونوں کے انتظامات ہیں۔ اس کی وجہ سے صاف ستھرے مناظر دکھائی دیتے ہیں ، یعنی، کم سے کم گندگی، کم سے کم ٹھہرا ہوا گندا پانی، عوامی مقامات پر کوئی پلاسٹک کا کچرا نہیں ڈالنا؛ اور او ڈی ایف پلس  انفارمیشن، ایجوکیشن اینڈ کمیونیکیشن(آئی ای سی)  پیغامات کی نمائش کرتا ہے۔ اب تک 1,65,048 دیہاتوں میں ٹھوس فضلہ کے انتظام کے انتظامات کئے جاچکے ہیں، 2,39,063 دیہاتوں میں مائع فضلہ کے انتظام کے انتظامات دستیاب ہیں، 4,57,060 دیہاتوں میں کم سے کم  مقامات پر پانی کا سڑاؤ دیکھاجارہا  ہے جبکہ 4,67,384 گاؤں میں کم سے کم کوڑے کا مشاہدہ کیا جارہا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002LEYT.png

 سال 2015 -2014  اور 2022-2021  کے درمیان، مرکزی حکومت نے کے لیے کل 83,938 کروڑ روپے مختص کیے ہیں، سال 2024-2023  کے لیے مختص کی جانے والی رقم  52,137 کروڑ  روپے ہے۔ سوچھ بھارت مشن گرامین (ایس بی ایم  جی) فنڈز کے علاوہ صفائی کے لیے 15ویں ایف سی فنڈز کی واضح رقم مختص کی گئی ہے۔ یہ فنڈز صفائی ستھرائی سے متعلق  عمارتوں کی تعمیر، زندگی میں اختیار کئے جانے والے طور طریقوں  میں تبدیلی کو فروغ دینے، اور ٹھوس اور مائع فضلہ کے انتظام کے نظام کو نافذ کرنے کے لیے استعمال کیے گئے ہیں۔

اس سال سوچھ بھارت مشن کے 9 سال مکمل ہو رہے ہیں۔ 50فیصد او ڈی ایف پلس گاؤں کا  ہدف حاصل کرنا   ہندوستان کے لیے ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتاہے کیونکہ یہ صرف بیت الخلاء کی تعمیر اور استعمال سے آگے مکمل اور  قطعی  صفائی کی طرف جا رہا ہے، یعنی  او ڈی ایف سے او ڈی ایف پلس( ایس بی  ایم پلس ) تک جی  کے فیز II کے اہم اجزاء کھلے میں رفع حاجت سے پاک حالت کو برقرار رکھنا (او ڈی ایف۔ ایس) ، ٹھوس (بائیو ڈیگریڈیبل) ویسٹ مینجمنٹ، پلاسٹک ویسٹ مینجمنٹ(پی ڈبلیو ایم) ،  مائع ویسٹ مینجمنٹ (ایل ڈبلیو ایم) ، گوبر وغیر کا بندوبست ( فیکل سلج مینجمنٹ) (ایف ایس ایم)، گوبردھن، انفارمیشن ایجوکیشن اور کمیونیکیشن/رویے میں تبدیلی کی مواصلات(آئی ای سی/ بی سی سی) اور صلاحیت کی تعمیر ہیں ۔ ایس بی ایم۔ جی  پروگرام ملک بھر میں لاکھوں لوگوں کی صحت اور بہبود کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ گزشتہ چند سالوں میں کئی رپورٹس کے اندر ایس بی  ایم۔ جی  پروگرام کے زمینی اثرات کو ظاہر کیا  گیاہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0034BLM.png

پلاسٹک ویسٹ مینجمنٹ کے حوالے سے 831 پلاسٹک ویسٹ مینجمنٹ یونٹس اور 1,19,449 ویسٹ اکٹھا کرنے اور الگ کرنے کے شیڈ بنائے گئے ہیں۔ روڈ ٹرانسپورٹ اور ہائی ویز کی وزارت کے ذریعہ جاری کردہ رہنما خطوط اور سیمنٹ فیکٹریوں وغیرہ میں ایندھن کے طور پر بھی سڑک کی تعمیر میں استعمال کے لیے پلاسٹک کو صاف،  ٹکڑوں میں تقسیم، اور منتقل کیا جاتا ہے۔ 1 لاکھ سے زیادہ گرام پنچایتوں نے سنگل یوز پلاسٹک(ایس یو پی) پر پابندی کے لیے قرارداد منظور کی ہے۔

206 اضلاع میں 683 فنکشنل بائیو گیس/سی بی جی پلانٹس لگائے گئے۔

3,47,094 کمیونٹی کمپوسٹ گڑھے بنائے گئے۔

گھریلو سطح پر کچرے کے بندوبست ( بائیو ڈیگریڈیبل ویسٹ مینجمنٹ )کے لیے، لوگوں کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے کہ وہ اپنے خشک اور گیلے (نامیاتی) کچرے کو کمیونٹی کی سطح پر کمپوسٹنگ کے لیے الگ کریں۔ آج تک 3,47,094 کمیونٹی کمپوسٹ گڑھے بنائے جا چکے ہیں۔ گوبردھن، جس کا مطلب ہےنامیاتی حیاتیاتی۔ زرعی وسائل کی دولت، جراثیمی اثرات سے مٹی میں تبدیل ہوجانے والے(بائیو ڈیگریڈیبل) کچرے کی بازیافت، فضلے کو وسائل میں تبدیل کرنے اور صاف اور سبز گاؤں بنانے کے لیے ایک پہل ہے۔ یہ ایک ‘ویسٹ ٹو ویلتھ’ پہل ہے جس میں دیہاتوں میں پیدا ہونے والے فضلے کو بائیو گیس/سی بی جی کے ساتھ ساتھ بائیو سلری/بائیو فرٹیلائزر بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور یہ  مدور معیشت (سرکلر اکانومی) اور حکومت ہند( جی او آئی) کے مشن لائیف ای کے اقدامات کے مطابق ہے۔ 206 اضلاع میں 683 فنکشنل بائیو گیس/سی بی جی پلانٹس لگائے گئے ہیں۔ اس کے بے شمار فوائد ہیں جن میں ماحول دوست توانائی کا ذریعہ، مٹی کے معیار کو بڑھانے اور کیمیائی کھادوں پر انحصار کو کم کرنے کے لیے غذائیت سے بھرپور گارا، صاف  ماحول اور ویکٹر سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے واقعات میں کمی، صفائی اور صحت کی ناقص صورتحال سے پیدا ہونے والے معاشی اخراجات میں بچت ۔ گرین ہاؤس گیسوں (جی ایچ جی)  کا  کم اخراج، خام تیل کی درآمد میں کمی ( غیر ملکی زر مبادلہ کی بچت)، مقامی کمیونٹی کے لیے روزگار کے مواقع، کاروباری اور سبز توانائی کے شعبے میں نجی سرمایہ کاری کو فروغ دینا، نامیاتی فضلہ سے کسانوں/مقامی گاؤں کی کمیونٹی کی آمدنی میں اضافہ، اور زرعی باقیات کا خیال رکھنا شامل ہے۔

گرے واٹر کے انتظام کے لیے 22 لاکھ سوک پٹ (کمیونٹی اور گھریلو) تعمیر کیے گئے

گرے واٹر مینجمنٹ کے لیے، جو کہ روزمرہ کے گھریلو کاموں صفائی، کھانا پکانے، نہانے وغیرہ سے پیدا ہونے والا گندا پانی ہے ، ایسے دیہاتوں میں جن میں نکاسی کا نظام نہیں ہے، گھریلو اور کمیونٹی کی سطح پر گڑھے/لیچ گڑھے یا جادوئی گڑھے سے گرے واٹر کو مؤثر طریقے سے ٹریٹ کیا جا سکتا ہے۔ ایک خصوصی مہم سجالم شروع کی گئی تھی اور تقریباً 2.2 ملین (22 لاکھ) سوک پٹ (کمیونٹی اور گھریلو گڑھے) گرے واٹر کے انتظام کے لیے بنائے گئے تھے۔ اب، سجالم  3.0 کو جامع اور  ایک نقطہ پر مرکوز  خراب پانی کے بندوبست کے لیے لانچ کیا گیا ہے۔

 فضلاتی کچرے کے لیے، جو کہ بیت الخلاء سے پیدا ہونے والا گندا پانی ہے،ایس بی ایم  (جی) فضلہ کیچڑ کے موثر انتظام کو یقینی بناتا ہے، اضلاع کی مدد سے سائٹ پر صفائی کے نظام کی  مشین کے ذریعہ کی جانے والی  سلجنگ کو مضبوط بنانے اور فضلاتی کچرے  کو محفوظ طریقے سے ٹھکانے لگانے کے لیے ٹریٹمنٹ یونٹس قائم کرتا ہے۔ ایف ایس ایم کا انتظام گھریلو سطح پر ٹوئن پٹ ٹوائلٹس (یا اس سے ملتے جلتے سسٹمز) میں بیت الخلاء کی بحالی کی فراہمی کے ذریعے کیا جاتا ہے اور گاؤں کی سطح پر سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس (ایس ٹی پیز) فیکل سلج ٹریٹمنٹ پلانٹ(ایف ایس ٹی پیز) میں شہری علاقوں میں واقع شہری علاقوں سے قربت رکھنے والے دیہات ۔ کلسٹر کے لیے ایف ایس ٹی  پیزجنہیں موجودہ علاج کے نظام سے جوڑا نہیں جا سکتا، اور دیہات کے جھرمٹ کے لیے ڈیپ رو انٹرینچمنٹ یا ایک بڑے الگ تھلگ گاؤں جہاں ایف ایس ٹی پی ممکن نہیں ہے، کے لئے دیہاتوں میں علاج کے ذریعے انتظام کیا جاتا ہے اس وقت، 591 ایف ایس ٹی پیز کام کر رہے ہیں۔

ایس بی ایم (جی) اس بات کی ایک روشن مثال ہے کہ جب صفائی اور حفظان صحت کو بہتر بنانے کے لیے ٹھوس کوشش کی جائے تو کیا حاصل کیا جا سکتا ہے۔ پینے کے پانی اور صفائی ستھرائی کا محکمہ، جل شکتی کی وزارت اس قابل فخر کامیابی پر تمام دیہاتوں، گرام پنچایتوں، اضلاع، ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے تعاون کو مبارکباد دیتی ہے  اور ستائش کرتی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004A15B.png

سووچھ بھارت مشن – گرامین کے تحت پینے کے پانی اور صفائی ستھرائی کے محکمے کی طرف سے کئے گئے حالیہ اقدامات کے بارے میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

*************

ش ح ۔ س ب ۔ رض

U. No.4983

 



(Release ID: 1923067) Visitor Counter : 133