کامرس اور صنعت کی وزارتہ
تجارت اور سرمایہ کاری سے متعلق چھٹے ہندوستان-کینیڈا وزارتی مذاکرات کا مشترکہ اعلانیہ
Posted On:
10 MAY 2023 9:00AM by PIB Delhi
بھارت اور کینیڈا نے 8 مئی 2023 کو اوٹاوا میں تجارت اور سرمایہ کاری پر چھٹے وزارتی مذاکرات(ایم ڈی ٹی آئی) منعقد کیا، جس کی مشترکہ صدارت جناب پیوش گوئل، مرکزی وزیر تجارت اور صنعت، امور صارفین اور خوراک، اور عوامی تقسیم اور ٹیکسٹائل، حکومت ہندوستان اور محترم میری این جی، بین الاقوامی تجارت، برآمدی فروغ، چھوٹے کاروبار اور اقتصادی ترقی کی وزیر، کینیڈا کی حکومت نے کی ۔ دونوں وزراء نے ہندوستان اور کینیڈا کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعلقات کی مضبوط بنیاد پر زور دیا اور دو طرفہ تعلقات اور اقتصادی شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کے اس اہم موقع کا اعتراف کیا۔
وزراء نے اس سال ہندوستان میں ہندوستان کی صدارت میں منعقد ہونے والے جی-20 کے مختلف اجلاسوں میں ہونے والی اہم بات چیت کا ذکر کیا۔ اس تناظر میں، وزیر این جی نے مستقبل کی عالمی معیشت کے طور پر ہندوستان کے کردار کا ذکر کیا اور ہندوستان میں جی-20 تقریبات میں اب تک حاصل ہونے والی کامیابیوں پر حکومت ہند اور ہندوستانی تجارتی تنظیموں کو مبارکباد دی۔ انہوں نے جی20 چیئر مین کے طور پر ہندوستان کے لئے اپنی حمایت کا اظہار کیا اور جی 20 تجارت اور سرمایہ کاری ورکنگ گروپ میں ہندوستان کی طرف سے جاری ترجیحات کا اظہار کیا۔ وزیر این جی نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ وہ اگست 2023 میں ہندوستان میں ہونے والے جی-20 تجارت اور سرمایہ کاری کے وزارتی اجلاس میں شرکت کی منتظر ہیں۔
کینیڈا کی خوشحالی، سلامتی اور ماحولیاتی چیلنجوں سے نمٹنے کی صلاحیت کے لیے ہند-بحرالکاہل کے خطے کی اہم اہمیت کے اعتراف میں، وزیر این جی نے کینیڈا کی ہند-بحرالکاہل کی حکمت عملی کے رول آؤٹ کو نوٹ کیا اور خطے میں ہندوستان کی اہمیت کو نوٹ کیا۔
وزراء نے 2022 میں کووڈ-19 وبائی امراض کے چیلنجوں اور یوکرین میں جنگ کی وجہ سے پیدا ہونے والی رکاوٹوں کے بعد دو طرفہ تجارت کی لچک کو نوٹ کیا۔ 2022 میں سامان میں کینیڈا-ہندوستان کی باہمی تجارت تقریباً سی 12 بلین امریکی ڈالر تک پہنچ گئی، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 57 فیصد زیادہ ہے۔ وزراء نے دوطرفہ تعلقات کو آگے بڑھانے میں خدمات کے شعبے کے تعاون پر بھی روشنی ڈالی اور دو طرفہ خدمات کی تجارت کو بڑھانے کی قابل ذکر صلاحیت کا ذکر کیا جو 2022 میں سی 8.9 بلین امریکی ڈالر تھی۔ ، دونوں ممالک کی طرف سے کاروباری ترقی کو آسان بنانے اور سرمایہ کاری کی ترقی ، اور اقتصادی اور تجارتی تعلقات مزید گہرا کرنے کے سلسلے میں ان کے تعاون کی اہمیت کا اعتراف کیا ساتھ ہی ساتھ انہوں نے دونوں ممالک کے ذریعہ کاروباری ترقی کی سہولیات پیدا کرنے اور سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے پیدا کی گئی بہتری کو سرا ہا ۔
دونوں وزراء نے اس بات کا ذکر کیا کہ ہندوستان اور کینیڈا کی تجارت سے متعلق صلاحتیں ایک دوسرے کی معاونت کرنے والی ہیں اور روایتی اور اُبھرتے ہوئے دونوں شعبوں میں نمایاں طور پر وسعت دینے کے لئے اشیا اور خدمات دونوں میں تجارت کی حقیقی صلاحیت موجود ہے۔ اس مقصد کو ذہن میں رکھتے ہوئے، دونوں وزراء نے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو فروغ دینے اور زرعی سامان، کیمیکلز، ماحول دوست ٹیکنالوجیز، بنیادی ڈھانچہ ، موٹر گاڑیاں ، صاف توانائی، الیکٹرانکس، اور معدنیات اور دھاتیں جیسے شعبوں میں باہمی تعاون والی چیزوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے شراکت داری قائم کرنے پر زور دیا۔ دونوں وزراء نے اپنے عہدیداروں سے مزید کہا کہ وہ دوطرفہ اہمیت کے تجارتی مسائل پر مستقل بنیادوں پر تبادلہ خیال کریں۔
دونوں وزراء نے اس اہم ادارہ جاتی کردار پر زور دیا جو تجارت اور سرمایہ کاری پر وزارتی مذاکرات ( ایم ڈی ٹی آئی) دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کے تعلقات کو فروغ دینے اور دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے ادا کر سکتا ہے۔ ہندوستان اور کینیڈا کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقع کو بڑھانے کے لیے وسیع نئے مواقع پیدا کرنے کے مقصد سے ایک جامع تجارتی معاہدے کی ضرورت کو تسلیم کرتے ہوئے، 2022 میں وزراء نے ہندوستان-کینیڈا جامع اقتصادی شراکت داری کے معاہدے(سی ای پی اے) مذاکرات کا باضابطہ طور پر دوبارہ آغاز کیا۔ اس مقصد کے حصول کے سلسلے میں، سی ای پی اے کی جانب ایک عبوری قدم کے طور پر ابتدائی پیش رفت تجارتی معاہدے (ای پی ٹی اے) کے لیے بات چیت جاری ہے اور بات چیت کے کئی دور پہلے ہی ہو چکے ہیں۔ ای پی ٹی اے، دیگر چیزوں کے علاوہ، اشیا، خدمات، سرمایہ کاری، اصل کے ضوابط ، صفائی ستھرائی اور نباتاتی صحت سے متعلق اقدامات، تجارت میں تکنیکی رکاوٹوں، اور تنازعات کے تصفیہ میں اعلیٰ سطحی عزائم کا احاطہ کرے گا، اور یہ دوسرے شعبوں کا بھی احاطہ کرے گا جہاں باہمی معاہدہ طے پا گیا ہے۔
دونوں فریقوں نے مستقبل قریب میں دونوں ممالک کے درمیان مربوط سرمایہ کاری کے فروغ، معلومات کے تبادلے اور باہمی تعاون جیسے اقدامات کے ذریعے تعاون کو بڑھانے پر بھی اتفاق کیا۔ ہندوستان اور کینیڈا کے درمیان اس تعاون کو ترجیحی طور پر موسم خزاں 2023 میں مفاہمت کی یادداشت (ایم او یو) کے ذریعے حتمی شکل دی جائے گی۔
دونوں وزراءنے اس بات کا ذکر کیا کہ عالمی سطح پر سپلائی چینز کووڈ-19 وبائی امراض کے نتیجے میں پیدا ہونے والی مشکل صورت حال کے ساتھ ساتھ یوکرین میں جاری جنگ کے اثرات سے بھی خطرہ ہے۔ اس تناظر میں، انہوں نے اہم شعبوں میں بین الاقوامی قوانین پر مبنی آرڈر اور سپلائی چین کی لچک کو فروغ دینے کے لیے مل کر کام کرنے کی مسلسل اہمیت پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے صاف ستھری ٹیکنالوجیز، اہم معدنیات، الیکٹرک گاڑیاں اور بیٹریاں، قابل تجدید توانائی/ہائیڈروجن اور مصنوعی ذہانت( اے آئی) جیسے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر زور دیا۔
مستقبل کی معیشت اور سبز معیشت کے لیے اہم معدنیات کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے، دونوں وزراء نے اہم معدنیات کی سپلائی چین لچک کو فروغ دینے کے لیے دونوں حکومتوں کے درمیان ہم آہنگی کی اہمیت پر اتفاق کیا۔ دونوں وزراء نے دونوں ممالک کے درمیان اہم معدنیات پر ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کاروباری مشغولیت کے متبادلات تلاش کرنے پر بھی اتفاق کیا، اور ٹورنٹو میں پراسپیکٹرز اینڈ ڈیولپرز ایسوسی ایشن کی کانفرنس کے پہلو بہ پہلو حکام کی سطح پر رابطے کے مناسب نکات کے درمیان باہمی دلچسپی کے مسائل پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے عہد کیا ہے۔
دونوں ممالک نے مشترکہ سائنس اور ٹیکنالوجی کوآپریشن کمیٹی(جے ایس ٹی سی سی) میں جاری کام کو آگے بڑھاتے ہوئے ترجیحی شعبوں میں سائنس، ٹیکنالوجی اور اختراعات کے شعبے میں تعاون کو مضبوط بنانے اور اسٹارٹ اپس، جدت طرازی کی شراکتوں کے شعبوں میں بہتر تعاون کی تلاش پر تبادلہ خیال کیا ۔ دونوں وزراء نے اتفاق کیا کہ اس طرح کے تعاون کو مضبوط بنانے اور پائیدار اقتصادی بحالی اور اپنے شہریوں کی خوشحالی اور فلاح و بہبود کے لیے ان کی تحقیق اور کاروباری برادریوں کے درمیان تعاون کو بڑھانے کی قابل قدر صلاحیت موجود ہے۔
وزراء نے چھوٹے اور اوسط درجے کے کاروبار( ایس ایم ایز) اور خواتین کاروباریوں کے لیے منظم فورم جیسے اقدامات کے ذریعے ہندوستان-کینیڈا تجارتی تعلقات کو مزید گہرا کرنے کی اہمیت کو تسلیم کیا۔
وزیر محترمہ میری این جی نے تجارت اور سرمایہ کاری کے چھٹے وزارتی مذاکرات ( ایم ڈی ٹی آئی) کے موقع پر ہندوستانی تجارتی وفد کے دورے کی تعریف کی جس سے بی 2 بی مصروفیات میں اضافہ ہوا ہے۔ بی 2 بی مصروفیت کی رفتار کو جاری رکھنے کے لیے، دونوں وزراء نئی توجہ اور ترجیحات کے نئے سیٹ کے ساتھ کینیڈا-انڈیا سی ای او فورم کو دوبارہ شروع کرنے کے منتظر ہیں۔ سی ای او فورم کا اعلان باہمی اتفاق سے ابتدائی تاریخ پر کیا جا سکتا ہے۔ مزید برآں ، وزیر میری این جی نے اعلان کیا کہ وہ اکتوبر 2023 میں ہندوستان میں ایک ٹیم کینیڈا تجارتی مشن کی قیادت کرنے کی منتظر ہیں جس کا وزیر موصوف جناب گوئل نے خیرمقدم کیا۔
وزراء نے دونوں ممالک کے درمیان پیشہ ور افراد اور ہنر مند کارکنوں، طلباء اور کاروباری مسافروں کی نمایاں نقل و حرکت اور دوطرفہ اقتصادی شراکت داری کو بڑھانے میں اس کے بے پناہ تعاون کو نوٹ کیا اور اس تناظر میں نقل مکانی کے شعبے میں بہتر بات چیت کی خواہش کا ذکر کیا۔ دونوں فریقوں نے ایک مناسب طریقہ کار کے ذریعے دوطرفہ اختراعی ماحولیاتی نظام کو گہرا اور مضبوط بنانے کے طریقوں پر بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ اس کے علاوہ، یہ بھی طے پایا کہ کینیڈا کی ہند-بحرالکاہل خطے سے متعلق حکمت عملی کے مطابق، صنعتی تحقیق اور ترقیاتی شراکت داری کے لیے مزید سرمایہ کاری کی جائے گی۔
غیر ملکی یونیورسٹیوں اور تعلیمی اداروں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے ہندوستان کی قومی تعلیمی پالیسی 2020 میں کیے گئے اعلان کے مطابق، ہندوستان نے کینیڈا کی اعلیٰ یونیورسٹیوں کو بھی ہندوستان میں اپنے کیمپس قائم کرنے کی دعوت دی۔
دونوں وزراء نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ ہندوستان اور کینیڈا نے 2022 میں ایک توسیع شدہ ہوائی خدمات کے معاہدے پر اتفاق کیا ہے جو دونوں ممالک کے ہوائی جہازوں کے ذریعہ بہتر تجارتی پروازوں کے توسط سے دونوں ممالک کے لوگوں کے درمیان تعلقات کو بڑھاتا ہے۔
دونوں وزراء نے عالمی تجارتی تنظیم کے ذریعہ وضع کردہ قواعد پر مبنی، شفاف، غیر امتیازی، کھلے اور جامع کثیر فریقی تجارتی نظام کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا اور اسے مزید مضبوط بنانے کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔
دونوں وزراء نے مستقل رفتار فراہم کرنے کے لیے سرگرمیاں جاری رکھنے پر اتفاق کیا جس میں سالانہ کام کا منصوبہ بھی شامل ہے جس کی اطلاع مستقل بنیادوں پر ملتی ہے تاکہ ہندوستان اور کینیڈا کے درمیان تجارتی اور سرمایہ کاری کے تعلقات کی مکمل صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لیے تمام شعبوں میں روابط کی استواری اور تعاون کو مضبوط کیا جا سکے۔
*************
ش ح ۔ س ب ۔ رض
U. No.4961
(Release ID: 1923006)
Visitor Counter : 269