وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم نے نئی دلّی کے وگیان بھون میں 16ویں سول سروسز ڈے سے خطاب کیا



پبلک ایڈمنسٹریشن میں بہترین کارکردگی کے لئے  16 افراد کو وزیر اعظم کے ایوارڈز سے نوازا گیا

’’ وِکست بھارت ‘‘ – شہریوں کو با اختیار بنانا اور آخری میل تک رسائی  کی ای – بُک کی پہلی اور دوسری جلد کا اجراء کیا

’’ترقی یافتہ بھارت کے لئے حکومتی نظام کو عام لوگوں کی امنگوں کی حمایت کرنی چاہیئے ‘‘

’’ پہلے سوچ یہ تھی کہ حکومت سب کچھ کرے گی، لیکن اب سوچ یہ ہے کہ حکومت سب کے لئے کام کرے گی ‘‘

حکومت کا نصب العین ’’ ملک پہلے -  شہری پہلے‘‘ ہے، آج کی حکومت محروموں کو ترجیح دے رہی ہے

’’ آج کے  امنگوں والے شہری نظام میں تبدیلیاں دیکھنے کے لئے زیادہ انتظار کرنے کو تیار نہیں ہیں ‘‘

جیسا کہ دنیا کہہ رہی ہے کہ بھارت کا وقت آگیا ہے، ملک کی بیوروکریسی کے پاس ضائع کرنے کا کوئی وقت نہیں ہے

’’آپ کے تمام فیصلوں کی بنیاد ہمیشہ قومی مفاد ہونا چاہیے‘‘

  ’’بیوروکریسی کا فرض ہے کہ وہ اس بات کا تجزیہ کرے کہ کوئی سیاسی جماعت ٹیکس دہندگان کا پیسہ اپنے ادارے کے مفاد میں استعمال کر رہی ہے یا قوم کے لئے‘‘

’’  گڈ گورننس کلید ہے ،  عوام پر مرکوز حکمرانی مسائل کو حل کرتی ہے اور بہتر نتائج دیتی ہے ‘‘

’’ آزادی کی صدی ملک کی  ، اُس وقت سنہری صدی ہوگی  ، جب ہم اپنے فرائض کو  اولین ترجیح دیں گے ،   فرض ہمارے لئے  کوئی متبادل نہیں بلکہ ایک  عہد ہے ‘‘

’’ مشن کرم یوگی کا مقصد  سول سرونٹس کی  مکمل صلاحیتوں کو استعمال کرنا ہے ‘‘

’’ آپ کو اس بات سے نہیں پرکھا جائے گا کہ آپ نے اپنے لئے کیا کیا ہے، بلکہ  اس سے پرکھا جائے گا کہ آپ لوگوں کی زندگیوں میں کیا تبدیلی لائے ہیں ‘‘

’’ نئے بھارت میں ملک کے شہریوں کی طاقت بڑھی ہے، بھارت کی طاقت بڑھی ہے‘‘

Posted On: 21 APR 2023 1:26PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج نئی دلّی کے وگیان بھون میں  16 ویں سول سروسز ڈے، 2023 کے موقع پر  سول سرونٹس سے خطاب کیا۔ وزیر اعظم نے پبلک ایڈمنسٹریشن میں بہترین کارکردگی کے لئے پرائم منسٹر ایوارڈز سے بھی نوازا ۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ، وزیراعظم نے سول سروسز ڈے کے موقع پر سب کو مبارکباد دی۔ وزیر اعظم نے  کہا کہ اس سال سول سروسز ڈے کا موقع بہت زیادہ خاص ہو جاتا ہے  کیونکہ قوم اپنی آزادی کے 75 سال مکمل کر چکی ہے اور ترقی یافتہ بھارت کے اہداف اور مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے آگے بڑھنا شروع کر رہی ہے۔ انہوں نے ان سول  سرونٹس کے تعاون پر روشنی ڈالی  ، جو 15-25 سال پہلے سروس میں شامل ہوئے تھے  ۔ انہوں نوجوان افسران کے کردار پر زور دیا  ، جو امرت کال کے اگلے 25 سالوں میں ملک کی تعمیر میں اپنا  تعاون دیں گے۔ وزیر اعظم نے ، اِس اعتماد کا اظہار کیا کہ نو جوان افسران نہایت خوش قسمت ہیں کہ وہ اس امرت کال میں ملک کی خدمت کریں گے ۔   وزیر اعظم نے ، اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ اگر چہ وقت بہت کم ہے لیکن ملک میں صلاحیتوں اور جرات مندی کی بھی کمی نہیں ہے ، کہا کہ ملک کے ہر مجاہدِ آزادی کے خوابوں کو پورا کرنے کی ذمہ داری ہر کندھے پر ہے ۔

وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ 9 سالوں میں کئے گئے کاموں کی وجہ سے ملک ٹیک آف کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی بیوروکریسی اور عملے سے مختلف نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔ انہوں نے عالمی سطح پر ملک کے بڑھتے ہوئے پروفائل میں، ’سوشاسن‘ میں انتہائی غریب  افراد ہوئے اعتماد اور ملک کی ترقی کی نئی رفتار کے لئے کرم یوگیوں کے کردار کا اعتراف کیا۔ انہوں نے  کہا کہ بھارت  ، دنیا کی 5 ویں سب سے بڑی معیشت کے طور پر ابھر رہا ہے، فنٹیک میں ترقی کر رہا ہے کیونکہ بھارت ڈیجیٹل لین دین میں پہلے نمبر پر ہے، سب سے سستے موبائل ڈاٹا  والے ممالک میں سے ایک  ہے اور دنیا کا تیسرا سب سے بڑا اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم ہے۔ انہوں نے دیہی معیشت، ریلوے، شاہراہوں، بندرگاہوں کی صلاحیت میں اضافے اور ہوائی اڈوں کی تعداد میں تبدیلی لانے والے اقدامات کا ذکر کیا ۔ انہوں نے کہا کہ آج کے ایوارڈز کرم یوگیوں کی شراکت اور خدمت کے احساس کی عکاسی کرتے ہیں۔

پچھلے سال 15 اگست  پر  لال قلعہ کی فصیل سے اپنے خطاب کا ذکر  کرتے ہوئے  ، جب وزیر اعظم نے  ’  پنچ پران ‘  یعنی وکست  بھارت  یا  ترقی یافتہ بھارت کا قیام ، غلامی کی ذہنیت کو  ختم  کرنا ، بھارت کی وراثت پر فخر کرنا   ، ملک کے اتحاد  اور تنوع کو مستحکم کرنا اور  کسی دوسری چیز سے پہلے اپنے فرائض  انجام دینے  پر زور دیا تھا ، وزیر اعظم نے اس بات  کو اجاگر کیا کہ ان پانچ  عہد سے  ملنے والی توانائی ملک کو دنیا  میں  ، اس کے مستحق مقام تک  پہنچائے گی۔

اس سال کے سول سروس ڈے کے موضوع پر بات کرتے ہوئے  ، وزیر اعظم نے کہا کہ وکست بھارت کا تصور صرف جدید  بنیادی ڈھانچے تک محدود نہیں ہے۔   وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ’’ وکست بھارت کے لئے یہ اہم ہے کہ بھارت کا حکومتی نظام ہر بھارتی کی امنگوں کی حمایت کرے اور ہر سرکاری ملازم  ، ہر شہری کو ان کے خوابوں کو پورا کرنے میں مدد کرے اور پچھلے سالوں میں اس نظام کے ساتھ  ، جو منفیت وابستہ تھی،  اس کو مثبت میں تبدیل کریں ۔ ‘‘

بھارت کی آزادی کے بعد کئی دہائیوں کے تجربے پر روشنی ڈالتے ہوئے  ، وزیر اعظم نے سرکاری اسکیموں کے نفاذ میں آخری میل کی فراہمی کی اہمیت کو بیان کیا۔ انہوں نے پچھلی حکومتوں کی پالیسیوں کے نتائج کی مثالیں دیتے ہوئے بتایا کہ  4 کروڑ سے زیادہ جعلی گیس کنکشن،  4 کروڑ سے زیادہ جعلی راشن کارڈ تھے اور  خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت کے ذریعے ایک کروڑ جعلی خواتین  اور بچوں کو امداد فراہم کی گئی  ،   اقلیتی بہبود کی وزارت کے ذریعے تقریباً  30 لاکھ  سے زیادہ نوجوانوں کو  جعلی وظائف دیئے گئے    اور ایم جی نریگا کے تحت  لاکھوں جعلی  کھاتے کھولے گئے ، جس میں ، اُن ورکروں کو فائدہ پہنچایا گیا ، جو کبھی موجود ہی نہیں تھے ۔  وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ان جعلی فائدہ اٹھانے والوں کے بہانے ملک میں ایک  بد عنوان نظام ابھر آیا تھا ۔ انہوں نے نظام میں ہونے والی تبدیلی کا سہرا  سول سرونٹس کے سر باندھا  ، جنہوں نے  ایسا نظام قائم کیا ، جس میں تقریباً  3 لاکھ کروڑ روپئے  غلط ہاتھوں میں  پہنچنے سے بچائے گئے اور جنہیں اب  غریبوں کی  بہبود کے لئے استعمال  کیا جا رہا ہے ۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ جب وقت محدود ہو تو سمت اور کام کرنے کے انداز کا فیصلہ کرنا بہت اہم ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "آج کا چیلنج کارکردگی کے بارے میں نہیں ہے بلکہ یہ معلوم کرنا ہے کہ خامیوں کو کیسے تلاش کیا جائے اور انہیں کیسے دور کیا جائے"۔ انہوں نے اس وقت کو یاد کیا  ، جب کمی کی آڑ میں چھوٹے سے پہلو کو بھی کنٹرول کرنے کی کوشش کی جاتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ آج اسی کمی کو کارکردگی میں تبدیل کیا جا رہا ہے اور نظام میں رکاوٹیں دور کی جا رہی ہیں۔  وزیر اعظم نے ہر ایک کی خدمت کے لئے وقت اور وسائل کے موثر استعمال  کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ   ’’ اس سے   پہلے سوچ یہ تھی کہ حکومت  ہی سب کچھ کرے گی، لیکن  اب سوچ یہ ہے کہ حکومت سب کے لئے کام کرے گی  ‘‘  ۔  وزیر اعظم نے کہا کہ ’’ حکومت کا نصب العین  ’ ملک پہلے – شہری پہلے ‘ ہے ۔  آج کی حکومت  محروموں کو سب سے زیادہ ترجیح  دے رہی ہے ۔  ‘‘   وزیر اعظم نے بتایا کہ حکومت  امنگوں والے اضلاع اور  امنگوں والے بلاکس تک  پہنچ  رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کی حکومت سرحدی دیہاتوں کو آخری دیہات کے بجائے پہلا گاؤں سمجھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 100 فی صد  رسائی کے لئے ہمیں اور بھی زیادہ محنت اور اختراعی حل کی ضرورت ہوگی۔ انہوں نے  ، ان محکموں کی مثال دی ،  جو این او سیز   اور معلومات مانگ رہے ہیں  ، جو سسٹم میں کہیں دستیاب ہے۔ انہوں نے کہا کہ زندگی میں آسانی اور کاروبار کرنے میں آسانی کے لئے ہمیں ان کے حل تلاش کرنے ہوں گے۔

پی ایم گتی شکتی ماسٹر پلان کی مثال دیتے ہوئے، وزیر اعظم نے وضاحت کی کہ کسی بھی بنیادی ڈھانچے کے پروجیکٹ سے متعلق  ہر طرح کا ڈاٹا کو ایک پلیٹ فارم پر  حاصل کیا جا سکتا ہے اور سماجی شعبے میں بہتر منصوبہ بندی اور اس پر عمل درآمد کے لئے اس کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سے شہریوں کی ضروریات کی نشاندہی کرنے، مستقبل میں پیدا ہونے والے تعلیم سے متعلق مسائل سے نمٹنے اور محکموں، اضلاع اور بلاکس کے درمیان رابطے بڑھانے کے ساتھ ساتھ مستقبل کی حکمت عملی کی تشکیل میں بھی مدد ملے گی۔

وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ امرت کال عظیم مواقع کے ساتھ ساتھ بے پناہ چیلنج بھی لے کر آیا ہے۔ وزیر اعظم نے واضح کیا کہ آج کے امنگوں والے شہری نظام میں تبدیلیاں دیکھنے کے لئے زیادہ انتظار کرنے کو تیار نہیں ہیں اور اس کے لئے ہماری پوری کوشش کی ضرورت ہوگی۔ فوری فیصلے لینا اور ان پر تیزی سے عمل درآمد کرنا اور زیادہ اہم ہو گیا ہے کیونکہ بھارت سے دنیا کی توقعات بھی ڈرامائی طور پر بڑھ گئی ہیں۔ جیسا کہ دنیا کہہ رہی ہے کہ بھارت کا وقت آگیا ہے، ملک کی بیوروکریسی کے پاس وقت ضائع کرنے کا کوئی موقع نہیں ہے۔  ملک نے آپ پر اعتماد کیا ہے، اس اعتماد کو برقرار رکھتے ہوئے کام کریں۔  انہوں نے زور دے کر کہا کہ ’’ آپ کے تمام فیصلوں کی بنیاد ہمیشہ قومی مفاد ہونا چاہیے ۔   ‘‘

جمہوریت میں مختلف نظریات کی حامل سیاسی جماعتوں کی اہمیت اور ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیراعظم نے بیوروکریسی کی ضرورت پر زور دیا کہ وہ اس بات کا جائزہ لے کہ آیا اقتدار میں موجود سیاسی جماعت ٹیکس دہندگان کے پیسے کو قوم کے مفاد میں استعمال کر رہی ہے۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ’’  یہ بیوروکریسی کا فرض ہے کہ وہ اس بات کا تجزیہ کرے کہ آیا کوئی سیاسی جماعت ٹیکس دہندگان کا پیسہ اپنے ادارے کے مفاد کے لئے استعمال کر رہی ہے یا قوم کے لئے ۔ ‘‘    وزیر اعظم نے  مزید کہا کہ   آیا وہ اپنا ووٹ بینک بنانے کے لئے پیسہ استعمال کر رہی ہے یا شہریوں کی زندگیوں کو آسان بنانے کے لئے ؛  آیا وہ سرکاری خزانے سے اپنی تشہیر کر رہی ہے یا عوام  میں بیداری پیدا کر رہی ہے ؛ آیا وہ مختلف تنظیموں میں اپنی پارٹی کے کارکنوں کی تقرری کر رہی ہے یا بھرتی کے لئے شفاف عمل تشکیل دے رہی ہے۔ بیوروکریسی کے بھارت کا فولادی فریم ہونے کے بارے میں سردار پٹیل کے الفاظ کو یاد کرتے ہوئے  ، وزیر اعظم نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ امیدوں پر پورا اترا جائے اور نوجوانوں کے خوابوں کو ٹیکس دہندگان کی رقم   کے  زیاں کے ساتھ ٹوٹنے سے بچایا جائے ۔

وزیراعظم نے  سول سرونٹس سے کہا کہ زندگی کے دو طریقے ہیں، پہلا کام کروانا اور دوسرا کام ہونے دینا۔ پہلا ایک فعال رویہ ہے اور دوسرا غیر فعال رویہ کی عکاسی کرتا ہے۔ کام کرنے میں یقین رکھنے والے لوگ فعال طریقے سے ملکیت حاصل کرتے ہیں اور اپنی ٹیموں کی محرک قوت بن جاتے ہیں۔  لوگوں کی زندگیوں میں تبدیلی لانے کی اس جلتی خواہش سے آپ ایک یادگار میراث چھوڑ سکیں گے۔  وزیر اعظم نے کرم یوگیوں سے کہا کہ ’’ آپ کو اس بات سے نہیں پرکھا جائے گا کہ آپ نے اپنے لئے کیا کیا ہے بلکہ  اسے بات سے پرکھا جائے گا کہ آپ لوگوں کی زندگیوں میں کیا تبدیلیاں لائے ہیں ۔ ‘‘     انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ  اچھی حکمرانی  ہی کلید ہے۔  انہوں نے  کہا کہ عوام پر مبنی حکمرانی مسائل کو حل کرتی ہے اور بہتر نتائج دیتی ہے ۔   انہوں نے  امنگوں والے اضلاع کی مثالیں دیں  ، جو اچھی حکمرانی اور  نوجوان افسران کی کوششوں کی وجہ سے بہت سے ترقیاتی پیمانوں پر دوسرے اضلاع سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کی شرکت پر توجہ دینے سے لوگوں میں ملکیت کا احساس پیدا ہوتا ہے اور یہ عوامی ملکیت بے مثال نتائج کو یقینی بناتی ہے۔ انہوں نے سووچھ بھارت، امرت سریور اور جل جیون مشن کی مثالوں سے اس کی وضاحت کی۔

وزیر اعظم نے ڈسٹرکٹ ویژن @ 100 کا حوالہ دیا  ، جو زیر  نفاذ ہیں اور کہا کہ اس طرح کے ویژن کو پنچایت سطح تک تیار کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پنچایتوں، بلاکس، ضلع اور ریاست میں کن شعبوں پر توجہ مرکوز کی جانی چاہیے، سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لئے تبدیلیاں اور برآمدات کے لئے اٹھائے جانے والے مصنوعات کی شناخت، ان سب کے لئے ایک واضح ویژن تیار کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے مقامی مصنوعات کو فروغ دینے کے لئے ایم ایس ایم ای  اور  خود امدادی گروپوں کے سلسلہ کو جوڑنے پر زور دیا اور کہا کہ  ’’ یہ آپ سبھی  کے لئے  بہت اہم ہے کہ مقامی  صلاحیت کی ہمت افزائی کی جائے ،  مقامی انٹرپرینیورشپ  کو فروغ دیا جائے اور اسٹارٹ اپ کلچر  قائم کیا جائے  ۔ ‘‘

اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ وہ اب 20 سال سے زیادہ عرصے سے حکومت کے سربراہ ہیں، وزیر اعظم نے  سول سرونٹس کے ساتھ کام کرنے کا موقع  حاصل ہونے پر خوشی کا اظہار کیا۔ انہوں نے صلاحیت سازی پر زور دیا اور خوشی کا اظہار کیا کہ 'مشن کرم یوگی'  آ پ تمام  سول سرونٹس کے درمیان ایک بڑی مہم بن گیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کیپسٹی بلڈنگ کمیشن اس مہم کو پوری طاقت کے ساتھ آگے بڑھا رہا ہے اور کہا کہ  ’’ مشن کرم یوگی کا مقصد  سول سرونٹس  کی  مکمل صلاحیتوں کو  استعمال کرنا ہے۔ ‘‘ آئی  گوٹ پلیٹ فارم پر روشنی ڈالتے ہوئے  ، جو ہر جگہ معیاری تربیتی مواد کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لئے بنایا گیا ہے، وزیر اعظم نے زور دیا کہ تربیت اور سیکھنے کو  صرف چند مہینوں کے لئے  رسم نہیں رہنا چاہیے۔ جناب مودی نے مزید کہا کہ  ’’اب، تمام بھرتی  ہونے والوں کو آئی  گوٹ  پلیٹ فارم پر ’کرم یوگی پرارمبھ‘ کے اورینٹیشن ماڈیول کے ساتھ تربیت دی جا رہی ہے۔ ‘‘

درجہ بندی کے پروٹوکول کو ختم کرنے کے حکومتی اقدام پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ وہ مسلسل سیکرٹریز، اسسٹنٹ سیکرٹریز اور ٹرینی افسران سے ملتے ہیں۔ انہوں نے نئے آئیڈیاز کے لئے محکمے کے اندر ہر کسی کی شرکت کو بڑھانے کے لئے برین اسٹارمنگ کیمپوں کی مثال بھی دی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پہلے سالوں تک ریاستوں میں رہنے کے بعد ہی ڈیپوٹیشن پر مرکزی حکومت میں افسروں کے کام کا تجربہ حاصل کرنے کے مسئلے کو اسسٹنٹ سکریٹری پروگرام کے ذریعے پُر کیا گیا ہے  ، جہاں اب نوجوان آئی اے ایس افسران کو  اپنے کیریئر کے آغاز میں ہی مرکزی حکومت میں کام کرنے کا موقع ملتا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ امرت  کال کے 25 سال کے سفر کو فرائض کا وقت  ( کرتویہ کال ) سمجھا جا رہا ہے۔ آزادی کی صدی ملک کی  ، اس وقت ہی ملک کی سنہری صدی ہوگی ، جب ہم اپنے فرائض کو اولین ترجیح دیں گے۔  فرض ہمارے لئے ایک  متبادل نہیں بلکہ ایک  عہد ہے ۔  وزیراعظم نے زور دے کر کہا کہ ’’ یہ تیزی سے تبدیلی کا وقت ہے۔ آپ کے کردار کا تعین آپ کے حقوق سے نہیں بلکہ آپ کے فرائض اور  آپ  کی کارکردگی سے ہوگا۔ نئے بھارت میں ملک کے شہریوں کی طاقت بڑھی ہے، بھارت کی طاقت بڑھی ہے۔ آپ کو اس نئے ابھرتے ہوئے بھارت میں اہم کردار ادا کرنے کا موقع ملا ہے۔ ‘‘

خطاب کے اختتام پر وزیراعظم نے کہا کہ نوجوان  سول سرونٹس کو تاریخ میں نمایاں مقام حاصل کرنے کا موقع  ملے گا ، جب آزادی کے 100 سال بعد  ملک کی کامیابیوں کا تجزیہ کیا جائے گا ۔ آپ فخر سے کہہ سکتے ہیں کہ میں نے ملک کے لئے نئے نظام بنانے اور اسے بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔  جناب مودی نے آخر میں کہا کہ مجھے یقین ہے کہ آپ سبھی ملک کی تعمیر میں اپنے کردار کو بڑھاتے رہیں گے ۔ ‘‘

اس موقع پر عملہ، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت کے مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ، وزیر اعظم کے پرنسپل سکریٹری جناب پی کے مشرا، کابینہ سکریٹری جناب راجیو گوبا اور انتظامی اصلاحات اور عوامی شکایات کے محکمے کے سکریٹری جناب وی سری نواس  بھی موجود تھے۔

پس منظر

وزیر اعظم نے قوم کی تعمیر میں  سول سرونٹس  کے تعاون کی مسلسل تعریف کی ہے اور انہیں مزید محنت کرنے کی ترغیب دی ہے۔ اس پروگرام نے پورے ملک  میں سول سرونٹس  کو تحریک دلانے کے لئے  ، وزیر اعظم کے ایک پلیٹ فارم کے طور پر کام کیا  ہے تاکہ یہ سول سرونٹس امرت کال کے اس اہم مرحلے کے دوران   ، اسی جوش و خروش کے ساتھ ملک کی خدمات انجام دیتے رہیں ۔

تقریب کے دوران وزیر اعظم نے پبلک ایڈمنسٹریشن میں بہترین کارکردگی کے لئے پرائم منسٹر ایوارڈز سے بھی نوازا۔ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے اضلاع اور تنظیموں کی طرف سے عام شہریوں کی فلاح و بہبود کے لئے کئے گئے غیر معمولی اور اختراعی کاموں  کے اعتراف کے مقصد سے  یہ ایوارڈ قائم کئے گئے ہیں ۔

یہ ایوارڈ چار  ترجیحی پروگراموں میں کئے گئے مثالی کاموں  کے لئے دیئے  جاتے ہیں: ہر گھر جل یوجنا کے ذریعے سووچھ جل کو فروغ دینا؛ صحت اور تندرستی کے مراکز کے ذریعے سوستھ بھارت کو فروغ دینا؛ سمگر  شکشا کے ذریعے ایک مساوی اور جامع کلاس روم ماحول کے ساتھ معیاری تعلیم کو فروغ دینا؛ خواہش مند ضلعی پروگرام کے ذریعے مجموعی ترقی  اور خاص طور پر 100 فی صد رسائی پر  توجہ مرکوز رکھتے ہوئے ، امنگوں والے اضلاع کے پروگرام کے ذریعے مجموعی ترقی کا فروغ دینا ۔   مذکورہ بالا چار شناخت شدہ پروگراموں کے لئے آٹھ ایوارڈز دیئے  جائیں گے   ، جب کہ سات ایوارڈز اختراعات کے لئے دیئے جائیں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

( ش ح ۔ و ا ۔ ع ا )

U. No. 4352



(Release ID: 1918606) Visitor Counter : 158