وزارت خزانہ
مارچ 2023 کے لیے 1,60,122 کروڑ روپے کی مجموعی جی ایس ٹی آمدنی وصول ہوئی
صرف اپریل 2022 کی وصولی کے مقابلے میں اب تک کی دوسری سب سے بڑی وصولی
ماہانہ جی ایس ٹی کی آمدنی لگاتار 12 مہینوں تک 1.4 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ رہی، جس نے جی ایس ٹی کے آغاز کے بعد سے دوسری بار 1.6 لاکھ کروڑ روپے کے ہندسے کو عبور کیا ہے
جی ایس ٹی کی آمدنی میں سال بہ سال 13 فیصد اضافہ ہوا ہے
2022-23 کے لیے کل مجموعی وصولی 18.10 لاکھ کروڑ روپے ہے؛ پورے سال کی اوسط مجموعی ماہانہ وصولی 1.51 لاکھ کروڑ روپے ہے
مجموعی آمدنی 2022-23 میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 22 فیصد زیادہ رہی
Posted On:
01 APR 2023 4:01PM by PIB Delhi
مارچ 2023 کے مہینے میں جی ایس ٹی کی مجموعی آمدنی 1,60,122 کروڑ روپے رہی، جس میں سے سی جی ایس ٹی 29,546 کروڑ روپے، ایس جی ایس ٹی 37,314 کروڑ روپے، آئی جی ایس ٹی 82,907 کروڑ روپے ہے (سامان کی درآمد پر 42,503 کروڑ روپے کی وصولی سمیت) اور سیس 10,355 کروڑ روپے (اشیاء کی درآمد پر 960 کروڑ روپے کی وصولی سمیت) شامل ہے۔ موجودہ مالی سال میں یہ چوتھی بار ہے کہ جی ایس ٹی کے نفاذ کے بعد مجموعی جی ایس ٹی کی وصولی 1.5 لاکھ کروڑ روپے کے نشان کو عبور کرگئی ہے، جو کہ دوسری سب سے زیادہ وصولی ہے۔ اس مہینے میں اب تک کا سب سے زیادہ آئی جی ایس ٹی کلیکشن دیکھنے میں آیا۔
حکومت نے باقاعدہ تصفیہ کے طور پر 33,408 کروڑ روپے سی جی ایس ٹی اور 28,187 کروڑ روپے ایس جی ایس ٹی کو آئی جی ایس ٹی سے سیٹل کیا ہے۔ آئی جی ایس ٹی کے سیٹلمنٹ کے بعد مارچ 2023 کے مہینے میں مرکز اور ریاستوں کی کل آمدنی سی جی ایس ٹی سے 62,954 کروڑ روپے اور ایس جی ایس ٹی سے 65,501 کروڑ روپے ہوئی۔
مارچ 2023 کے مہینے کی آمدنی پچھلے سال کے اسی مہینے میں جی ایس ٹی کی آمدنی سے 13 فیصد زیادہ ہے۔ اس ماہ کے دوران سامان کی درآمد سے حاصل ہونے والی آمدنی 8 فیصد زیادہ رہی اور گھریلو لین دین سے حاصل ہونے والی آمدنی (خدمات کی درآمد سمیت) گزشتہ سال کے اسی مہینے کے دوران ان ذرائع سے حاصل ہونے والی آمدنی سے 14 فیصد زیادہ ہے۔ مارچ 2023 کے دوران ریٹرن فائلنگ اب تک کی سب سے زیادہ رہی ہے۔ 93.2 فیصد انوائس کے اسٹیٹمنٹ (جی ایس ٹی آر-1 میں) اور فروری کے 91.4 فیصد ریٹرن (جی ایس ٹی آر-3 بی میں) مارچ 2023 تک داخل کیے گئے تھے، جبکہ پچھلے سال کے اسی مہینے میں یہ بالترتیب 83.1 فیصد اور 84.7فیصد تھے۔
2022-23 کے لیے کل مجموعی مجموعہ 18.10 لاکھ کروڑ روپے ہے اور پورے سال کے لیے اوسط مجموعی ماہانہ مجموعہ 1.51 لاکھ کروڑ روپے ہے۔ 2022-23 میں مجموعی آمدنی گزشتہ سال کے مقابلے میں 22 فیصد زیادہ رہی۔ مالی سال 2022-23 کی آخری سہ ماہی کے لیے اوسط ماہانہ مجموعی جی ایس ٹی کی وصولی پہلی، دوسری اور تیسری سہ ماہی میں بالترتیب 1.51 لاکھ کروڑ روپے، 1.46 لاکھ کروڑ روپے اور 1.49 لاکھ کروڑ کے مقابلے میں 1.55 لاکھ کروڑ روپے رہی ہے۔
مندرجہ ذیل چارٹ موجودہ سال کے دوران ماہانہ مجموعی جی ایس ٹی آمدنی کے رجحانات کو ظاہر کرتا ہے۔ جدول مارچ 2022 کے مقابلے مارچ 2023 کے مہینے کے دوران ہر ریاست میں جمع کیے گئے جی ایس ٹی کے ریاستی اعداد و شمار کو دکھاتا ہے۔
مارچ 2023 کے دوران جی ایس ٹی محصولات میں ریاست کے لحاظ سے اضافہ [1]
(کروڑ روپے)
|
ریاست
|
مارچ- 22
|
مارچ- 23
|
مجموعی (فیصد)
|
1
|
جموں و کشمیر
|
368
|
477
|
29.42
|
2
|
ہماچل پردیش
|
684
|
739
|
8.11
|
3
|
پنجاب
|
1,572
|
1,735
|
10.37
|
4
|
چنڈی گڑھ
|
184
|
202
|
10.09
|
5
|
اتراکھنڈ
|
1,255
|
1,523
|
21.34
|
6
|
ہریانہ
|
6,654
|
7,780
|
16.93
|
7
|
دہلی
|
4,112
|
4,840
|
17.72
|
8
|
راجستھان
|
3,587
|
4,154
|
15.80
|
9
|
اترپردیش
|
6,620
|
7,613
|
15.01
|
10
|
بہار
|
1,348
|
1,744
|
29.40
|
11
|
سکم
|
230
|
262
|
14.11
|
12
|
اروناچل پردیش
|
105
|
144
|
37.56
|
13
|
ناگالینڈ
|
43
|
58
|
35.07
|
14
|
منی پور
|
60
|
65
|
9.37
|
15
|
میزورم
|
37
|
70
|
91.16
|
16
|
تری پورہ
|
82
|
90
|
10.21
|
17
|
میگھالیہ
|
181
|
202
|
11.51
|
18
|
آسام
|
1,115
|
1,280
|
14.87
|
19
|
مغربی بنگال
|
4,472
|
5,092
|
13.88
|
20
|
جھارکھنڈ
|
2,550
|
3,083
|
20.92
|
21
|
اڈیشہ
|
4,125
|
4,749
|
15.14
|
22
|
چھتیس گڑھ
|
2,720
|
3,017
|
10.90
|
23
|
مدھیہ پردیش
|
2,935
|
3,346
|
14.01
|
24
|
گجرات
|
9,158
|
9,919
|
8.31
|
25
|
دمن و دیو
|
|
|
|
26
|
دادر و نگر حویلی
|
284
|
309
|
8.99
|
27
|
مہاراشٹر
|
20,305
|
22,695
|
11.77
|
29
|
کرناٹک
|
8,750
|
10,360
|
18.40
|
30
|
گوا
|
386
|
515
|
33.33
|
31
|
لکشدیپ
|
2
|
3
|
30.14
|
32
|
کیرالہ
|
2,089
|
2,354
|
12.67
|
33
|
تمل ناڈو
|
8,023
|
9,245
|
15.24
|
34
|
پڈوچیری
|
163
|
204
|
24.78
|
35
|
جزائر انڈمان و نکوبار
|
27
|
37
|
38.88
|
36
|
تلنگانہ
|
4,242
|
4,804
|
13.25
|
37
|
آندھرا پردیش
|
3,174
|
3,532
|
11.26
|
38
|
لداخ
|
23
|
23
|
-3.66
|
97
|
دیگر علاقہ جات
|
149
|
249
|
66.48
|
99
|
مرکزی میدان عمل
|
170
|
142
|
-16.31
|
|
کل میزان
|
1,01,983
|
1,16,659
|
14.39
|
[1] اشیاء کی درآمد پر لگنے والا جی ایس ٹی شامل نہیں ہے۔
******
ش ح۔ م م۔ م ر
U-NO. 3604
(Release ID: 1912920)
Visitor Counter : 259