وزیراعظم کا دفتر

خواتین کو معاشی طور پر بااختیار بنانے کے موضوع پر پوسٹ بجٹ ویبینار میں وزیر اعظم کے خطاب کا متن

Posted On: 10 MAR 2023 11:19AM by PIB Delhi

نمسکار!

یہ ہم سب کے لیے خوشی کی بات ہے کہ ملک نے اس سال کے بجٹ کو 2047 تک ترقی یافتہ ہندوستان بنانے کے ہدف کو پورا کرنے کی شروعات کے طور پر دیکھا ہے۔ بجٹ کو مستقبل کے امرت کال کے نقطہ نظر سے دیکھا اور پرکھا گیا ہے۔ یہ ملک کے لیے ایک اچھی علامت ہے کہ ملک کے شہری بھی ان اہداف سے منسلک ہو کر اگلے 25 سالوں کی طرف دیکھ رہے ہیں۔

ساتھیو،

گزشتہ 9 سالوں میں ملک خواتین کی قیادت میں ترقی کے وژن کے ساتھ آگے بڑھا ہے۔ اپنے گزشتہ برسوں کے تجربے کو دیکھتے ہوئے، ہندوستان نے بھی خواتین کی ترقی کی کوششوں کو عالمی سطح پر خواتین کی قیادت میں ترقی کی طرف لے جانے کی کوشش کی ہے۔ اس بار ہندوستان کی زیر صدارت جی 20 اجلاسوں میں بھی یہ موضوع نمایاں طور پر چھایا ہوا ہے۔ اس سال کا بجٹ بھی وومن لیڈ ڈیولپمنٹ کی ان کوششوں کو ایک نئی تحریک دے گا اور اس میں آپ سب کا بڑا کردار ہے۔ میں آپ سب کو اس بجٹ ویبینار میں خوش آمدید کہتا ہوں۔

ساتھیو،

خواتین کی قوت ارادی، عہدبستگی، ان کے تخیل کی طاقت، ان کا قوت فیصلہ، فوری فیصلہ لینے کی ان کی صلاحیت، مقررہ اہداف کے حصول کے لیے ان کی کفایت شعاری، ان کی محنت کی انتہا، یہ ہماری ماترشکتی  کی پہچان ہے۔ یہ اس کا عکاس ہے، جب ہم کہتے ہیں وومن لیڈ ڈویلپمنٹ تو اس کی بنیاد یہ طاقتیں ہیں۔ مادرہند کے روشن مستقبل کو یقینی بنانے میں ناری شکتی کی یہ طاقت ہندوستان کی انمول طاقت ہے۔ یہ پاور گروپ اس صدی میں ہندوستان کے پیمانے اور رفتار کو بڑھانے میں بہت بڑا کردار ادا کر رہا ہے۔

ساتھیو،

آج ہم ہندوستان کی سماجی زندگی میں ایک عظیم انقلابی تبدیلی کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ ہندوستان نے گزشتہ چند سالوں میں خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے جس طرح کام کیا ہے، اس کے نتائج آج نظر آرہے ہیں۔ آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ ہندوستان میں مردوں کے مقابلے خواتین کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ ہائی اسکول یا اس سے آگے پڑھنے والی لڑکیوں کی تعداد پچھلے 9-10 سالوں میں تین گنا بڑھ گئی ہے۔ ہندوستان میں سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی میں لڑکیوں کا داخلہ آج 43 فیصد تک پہنچ گیا ہے، اور یہ تمام خوشحال  اور ترقی یافتہ ممالک میں سب سے زیادہ ہے، چاہے وہ امریکہ، برطانیہ ہوں یا  جرمنی ہوں، یہ فیصد سب سے زیادہ ہے۔ اسی طرح میڈیکل کا شعبہ ہو یا کھیل کا شعبہ، کاروبار ہو یا سیاسی سرگرمیاں، ہندوستان میں خواتین کی شراکت داری میں نہ صرف اضافہ ہوا ہے بلکہ وہ ہر شعبے میں آگے آکر قیادت کررہی ہیں ۔ آج ہندوستان میں بہت سے ایسے شعبے ہیں جن میں خواتین کی طاقت کی صلاحیت نظر آتی ہے۔ جن کروڑوں لوگوں کو مدرا لون دیا گیا، ان میں سے تقریباً 70 فیصد استفادہ کنندگان ملک کی خواتین ہیں۔ یہ کروڑوں خواتین نہ صرف اپنے خاندان کی آمدنی میں اضافہ کر رہی ہیں بلکہ معیشت کی نئی جہتیں بھی کھول رہی ہیں۔ پی ایم سوندھی یوجنا کے ذریعہ بغیر گارنٹی کے مالی امداد ہو، مویشی  پروری  کو فروغ دینا ہو، ماہی پروری کو فروغ دینا ہو، دیہی صنعتوں کو فروغ دینا ہو، ایف پی اوزہو یا کھیل کود، ان شعبوں میں جو  ترغیبات دی جارہی ہیں، اس کے زیادہ سے زیادہ فوائد اور بہترین نتائج خواتین کو مل رہے ہیں۔ ملک کی نصف آبادی کی مدد سے ہم کس طرح ملک کو آگے لے جا سکتے ہیں، خواتین کی طاقت کو کیسے بڑھا سکتے ہیں، اس کا عکس بھی اس بجٹ میں نظر آتا ہے۔ مہیلا سمان سیونگ سرٹیفکیٹ اسکیم کے تحت خواتین کو 7.5 فیصد شرح  پرسود دیا جائے گا۔ اس بجٹ میں پی ایم آواس یوجنا کے لیے تقریباً 80 ہزار کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ یہ رقم ملک میں لاکھوں خواتین کے لیے گھر بنانے کے لیے استعمال کی جائے گی۔ بھارت میں گزشتہ برسوں میں پی ایم آواس یوجنا کے تحت 3 کروڑ سے زیادہ گھر بنائے گئے، ان میں سے زیادہ تر خواتین کے نام پر ہیں۔ آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ایک وقت ایسا بھی تھا جب عورتوں کے نام پر کھیت نہیں تھے، نہ ان کے نام پر کھلیان، نہ دکانیں، نہ گھر۔ آج انہیں اس نظام سے اتنا بڑا سہارا ملا ہے۔ پی ایم آواس نے گھر کے معاشی فیصلوں میں خواتین کو ایک نئی آواز دی ہے۔

ساتھیو،

اس بجٹ میں نئے یونی کارن بنانے کے لیے، اب ہم اسٹارٹ اپس کی دنیا میں تو یونیکارن  کا نام سنتے ہیں لیکن کیا یہ ازخودمددکرنے والے گروپوں میں بھی ممکن ہے؟ اس خواب کو پورا کرنے کے لیے یہ بجٹ ایک معاون اعلان کے ساتھ آیا ہے۔ آپ گزشتہ برسوں کی ترقی کی کہانی سے ملک کے اس وژن کی وسعت کو دیکھ سکتے ہیں۔ آج ملک میں پانچ میں سے ایک نان -فارم کاروبار خواتین سنبھال رہی ہیں۔ پچھلے 9 سالوں میں سات کروڑ سے زیادہ خواتین سیلف ہیلپ گروپس میں شامل ہوئی ہیں، اور وہ مختلف شعبوں میں کام کر رہی ہیں۔ یہ کروڑوں عورتیں کتنا اثاثہ  پیدا کر رہی ہیں، اس کا اندازہ آپ ان کے سرمائے کی ضرورت سے بھی لگا سکتے ہیں۔ 9 سالوں میں ان سیلف ہیلپ گروپوں نے 6.25 لاکھ کروڑ روپے کا قرض لیا ہے۔ یہ خواتین نہ صرف چھوٹی کاروباری ہیں، بلکہ وہ زمین پر  اہل وسائل شخصیت کے طور پر بھی کام کر رہی ہیں۔ بینک سکھی، کرشی سکھی،   پشو سکھی کی شکل میں یہ خواتین گاؤں میں ترقی کی نئی جہتیں پیدا کر رہی ہیں۔

ساتھیو،

کوآپریٹو سیکٹر میں خواتین نے ہمیشہ بڑا کردار ادا کیا ہے۔ آج کوآپریٹو سیکٹر میں بنیادی  تبدیلی آرہی ہے۔ آنے والے سالوں میں 2 لاکھ سے زیادہ کثیر المقاصد کوآپریٹیو، ڈیری کوآپریٹیو اور فشریز کوآپریٹیو بنائے جانے والے ہیں۔ کروڑوں کسانوں کو قدرتی کھیتی سے جوڑنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ اس میں  خواتین کسان اور پروڈیوسر گروپ بڑا کردار ادا کر سکتے ہیں۔ اس وقت نہ صرف ملک میں بلکہ پوری دنیا میں موٹے اناج یعنی شری انّ کے بارے میں بیداری آرہی ہے۔ ان کی مانگ بڑھ رہی ہے۔ ہندوستان کے لیے یہ ایک بڑا موقع ہے۔ آپ کو اس میں خواتین کے سیلف ہیلپ گروپس کے کردار کو مزید بڑھانے کے لیے کام کرنا ہوگا۔ آپ کو ایک اور بات یاد رکھنا ہے۔ ہمارے ملک میں ایک کروڑ قبائلی خواتین سیلف ہیلپ گروپس میں کام کرتی ہیں۔ انہیں قبائلی علاقوں میں اگائے جانے والے شری انّ کا روایتی تجربہ ہے۔ ہمیں شری انّ کی مارکیٹنگ سے متعلق مواقع کو اس سے تیار کردہ پروسیسڈ فوڈز کے لیے استعمال کرنا ہے۔ بہت سی جگہوں پر، سرکاری تنظیمیں جنگلات کی معمولی پیداوار کو پروسیس کرنے اور اسے مارکیٹ میں لانے میں مدد کر رہی ہیں۔ آج دور دراز کے علاقوں میں ایسے بہت سے سیلف ہیلپ گروپس بن چکے ہیں، ہمیں اسے وسیع پیمانے پر لے جانا چاہیے۔

ساتھیو،

ایسی تمام کوششوں میں نوجوانوں اور بیٹیوں کی ہنر مندی کا بڑا کردار ہوگا۔ وشوکرما یوجنا اس میں ایک بڑے پل کا کام کرے گی۔ ہمیں وشوکرما یوجنا میں خواتین کے لیے خصوصی مواقع کو پہچاننا ہے اور انہیں آگے لے جانا ہے۔ جی ای ایم پورٹل اور ای- کامرس بھی خواتین کے کاروبار کو وسعت دینے کا ایک بڑا ذریعہ بن رہے ہیں۔ آج ہر شعبہ نئی ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔ ہمیں سیلف ہیلپ گروپس کو دی جانے والی ٹریننگ میں نئی ​​ٹیکنالوجی کے استعمال پر زور دینا چاہیے۔

ساتھیو،

آج ملک ’سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس اور سب کا پریاس‘ کے جذبے کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ جب ہماری بیٹیاں فوج میں جا کر، رافیل اڑاتے ہوئے ملک کی حفاظت کرتی نظر آتی ہیں، تو ان کے بارے میں سوچ بھی بدل جاتی ہے۔ خواتین جب کاروباری بنتی ہیں، فیصلے لیتی ہیں، جوکھم اٹھاتی ہیں تو ان کے بارے میں سوچ بھی بدل جاتی ہے۔ ابھی کچھ دن پہلے ناگالینڈ میں پہلی بار دو خواتین  ممبر اسمبلی منتخب ہوئی  ہیں۔ ان میں سے ایک کو وزیر بھی بنایا گیا ہے۔ خواتین کے احترام اور مساوات کے احساس کو بڑھا کر ہی ہندوستان تیزی سے آگے بڑھ سکتا ہے۔ میں آپ سب سے اپیل کروں گا۔ آپ سب خواتین، بہنیں، بیٹیاں، اپنے سامنے آنے والی ہر رکاوٹ کو دور کرنے کے عزم کے ساتھ آگے بڑھیں۔

ساتھیو،

8 مارچ کو، یوم خواتین پر، صدر جمہوریہ دروپدی مرمو جی نے خواتین کو بااختیار بنانے پر ایک بہت ہی جذباتی مضمون لکھا ہے۔ ہر کسی کو اس جذبے کو سمجھنا چاہئے جس کے ساتھ صدرجمہوریہ مرمو جی نے اس مضمون کا اختتام کیا ہے۔ میں اس مضمون سے اس کا حوالہ دے رہا ہوں۔ انہوں نے کہا ہے – ’’یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے، بلکہ ہر فرد کی یہ ذمہ داری ہے کہ اس  پیش رفت کو تیزرفتار دی جائے ۔ اس لیے آج میں آپ میں سے ہر ایک سے گزارش کرنا چاہوں گی کہ وہ اپنے خاندان، محلے یا کام کی جگہ میں تبدیلی لانے کے لیے اپنے آپ کو وقف کریں۔ ایسی کوئی بھی تبدیلی جو کسی بچے کے چہرے پر مسکراہٹ لائے،  ایسی کوئی بھی تبدیلی جو اس کی زندگی میں آگے بڑھنے کے امکانات  میں اضافہ کرے ۔ آپ سے میری یہ گزارش میرے دل کی گہرائیوں سے نکلی ہے۔‘‘ میں صدر جمہوریہ  جی کے ان الفاظ پر اپنی بات ختم کرتا ہوں۔ میں آپ سب کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔ بہت بہت شکریہ!

************

 

 

ش ح۔   ج ق   ۔ م  ص

 (U: 2498)



(Release ID: 1905515) Visitor Counter : 222