وزیراعظم کا دفتر

دوسہ ، راجستھان میں متعدد پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب اور افتتاح کے موقع پر وزیر اعظم کے خطاب کا بنیادی متن

Posted On: 12 FEB 2023 5:13PM by PIB Delhi

راجستھان کے گورنر جناب کلراج جی، راجستھان کے وزیر اعلیٰ جناب اشوک گہلوت جی، ہریانہ کے وزیر اعلیٰ جناب منوہر لال جی، مرکزی کابینہ کے میرے ساتھی نتن گڈکری جی، گجندر سنگھ شیخاوت جی ،وی کے سنگھ جی،دیگر تمام وزراء، ممبران پارلیمنٹ ، دیگر معززین ، خواتین و حضرات،

آج دہلی –ممبئی ایکسپریس وے کے پہلے مرحلے کو قوم کو وقف کرتے ہوئے مجھے انتہائی فخر ہورہا ہے۔یہ ملک کے سب سے بڑے اور سب سے جدید ایکسپریس وے میں سے ایک ہے۔یہ ترقی یافتہ ہندوستان کی ایک اور شاندار تصویر ہے۔میں دوسہ کے لوگوں کو، ملک کے تمام شہریوں کو بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔

بھائیوں اور بہنوں،

جب ایسی جدید سڑکیں بنتی ہیں، جدید ریلوے اسٹیشن ، ریلوے ٹریک، میٹرو، ایئرپورٹ بنتے ہیں، تو ملک کی ترقی کو رفتار ملتی ہے۔ دنیا میں ایسے متعدد مطالعہ جات ہیں، جو بتاتے ہیں کہ بنیادی ڈھانچے پر صرف کی گئی رقم زمین پر کئی گنا زیادہ اثر دکھاتی ہے۔بنیادی ڈھانچے پر ہونے والی سرمایہ کاری اس سے بھی زیادہ سرمایہ کاری کو متوجہ کرتی ہے۔ پچھلے 9برسوں سے مرکزی سرکار بھی مسلسل بنیادی ڈھانچے پر بہت  بڑی سرمایہ کاری کررہی ہے۔راجستھان میں بھی ہائی وے کے لئے گزشتہ برسو ں میں 50ہزار کروڑ روپے سے زیادہ دیئے گئے ہیں۔اس سال کے بجٹ میں تو ہم نے بنیادی ڈھانچے کے لئے 10لاکھ کروڑ روپے کا نظم کیا ہے۔ یہ 2014 کے مقابلے میں 5گنا زیادہ ہے۔ اس سرمایہ کاری کا بہت بڑا فائدہ راجستھان کو ہونے والا ہے، یہاں کے گاؤں ،غریب اور متوسط طبقے کے خاندانوں کو ہونے والا ہے۔

ساتھیوں،

جب سرکار ، ہائی وے-ریلوے، پورٹ-ایئرپورٹ، پر سرمایہ کاری کرتی ہے ، جب سرکار آپٹیکل فائبر بچھاتی ہے، ڈیجیٹل کنکٹی وٹی بڑھتی ہے، جب سرکار غریبوں کے کروڑوں گھر بناتی ہے، میڈیکل کالج بنواتی ہے، عام لوگوں سے لے کر تجارت-کاروبار کرنے والوں تک، چھوٹی دوکان لگانے والوں سے لے کر بڑی صنعت تک، سب کو طاقت ملتی ہے۔سیمنٹ ، سریا، ریت،    بجری، ایسے ہر سامان کی تجارت سے لےکر ٹرانسپورٹ تک، ہر کوئی اس سے مستفید ہوتا ہے۔ان صنعتوں میں متعدد نئے روزگار پیدا ہوتے ہیں۔جب دوکان کا کاروبار ذرا پھلا پھولتا ہے، تو اس میں کام کرنے والے بھی بڑھتے ہیں۔ یعنی جتنا زیادہ انفرااسٹرکچر پر سرمایہ کاری ہوتی ہے، اتنا ہی زیادہ روزگار پیدا ہوتا ہے۔ دہلی-ممبئی ایکسپریس وے کی تعمیر کے دوران بھی متعدد لوگوں کو ایسا موقع ملا ہے۔

ساتھیوں،

جدید بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کا ایک اور پہلو بھی ہے۔ جب یہ بنیادی ڈھانچہ بن کر تیار ہوجاتا ہے،  تو کسان ہوں، کالج-دفتر آنے جانے والے لوگ ہوں، ٹرک –ٹیمپو چلانے والے لوگ ہوں،  کاروباری ہوں، سب کو مختلف طرح کی سہولتیں ملتی ہیں، ان کی اقتصادی سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔اب جیسے دہلی-دوسہ –لال سوٹ کے درمیان، یہ ایکسپریس وے بن گیا ہے۔ اب جے پور سے دہلی کے سفر میں پہلے جو 6-5گھنٹے لگتے تھے، وہ اب اس کے نصف وقت میں ہو جائے گا۔ آپ سوچئے، اس سے کس قدر وقت کی بچت ہوگی۔ اس پورے خطے کے جو ساتھی دہلی میں نوکری کرتے ہیں، کاروبار کرتے ہیں، جن کا دیگر کام کے لئے آنا جانا ہوتا ہے، وہ اب آسانی سے شام کو اپنے گھر پہنچ سکتے ہیں۔ٹرک-ٹیمپو والے ساتھی جو سامان لے کر دہلی آتے جاتے ہیں، انہیں اپنا پورا دن سڑک پر بتانا نہیں پڑے گا۔ جو چھوٹے کسان ہیں، جو مویشی پرور ہیں، وہ اب آسانی سے کم خرچ میں اپنی سبزی ، اپنا دودھ دہلی بھیج سکتے ہیں۔ اب تاخیر ہونے کی صورت میں ان کے سامان کے خراب ہونے کا خطرہ بھی کم ہوگیا ہے۔

بھائیوں اور بہنوں،

اس ایکسپریس وے کے آس پاس       گرامین ہاٹ بنائے جارہے ہیں۔اس سے جو مقامی کسان ہیں، بُنکر ہیں، دستکار ہیں، وہ اپنی مصنوعات آسانی سے فروخت کرپائیں گے۔دہلی-ممبئی ایکسپریس وے سے راجستھان کے ساتھ ساتھ ہریانہ، مدھیہ پردیش،گجرات اور مہاراشٹر کے متعدد اضلاع کو بہت فائدہ ہوگا۔ ہریانہ کے میوات اور راجستھان کے دوسہ اضلاع میں کمائی کے نئے ذرائع تیار ہونے والے ہیں۔ اس جدید کنکٹی ویٹی کا فائدہ سرسکا ٹائیگر ریزرو، کیولادیو اور رنتھمبھور نیشنل پارک، جے پور، اجمیر جیسے متعدد سیاحتی مقامات کو بھی ہوگا۔ملک اور غیر ممالک کے سیاحوں کے لئے راجستھان پہلے ہی پرکشش رہا ہے، اب اس کی  کشش مزید بڑھ جائے گی۔

ساتھیوں،

اس کے علاوہ آج تین اور پروجیکٹوں کا افتتاح ہوا ہے۔ ان میں سے ایک پروجیکٹ جے پور کو اس ایکسپریس وے سے ڈائریکٹ کنکٹی ویٹی دے گا۔اس سے جے پور سے دہلی تک کا سفر صرف ڈھائی-تین گھنٹے کا رہ جائے گا۔دوسرا پروجیکٹ اس ایکسپریس وے کو الور کے پاس امبالہ-کوٹھ پتلی کاریڈور سے جوڑے گا۔ اس سے ہریانہ ، پنجاب، ہماچل پردیش اور جموں کشمیر سے آنے والی گاڑیاں پنجاب، گجرات،  مدھیہ پردیش اور مہاراشٹر کی طرف آسانی  سے جاسکیں گی۔ ایک اور پروجیکٹ لال سوٹ-کرولی سڑک کی ترقی کا ہے۔ یہ سڑک بھی اس علاقے کو نہ صرف ایکسپریس وے سے جوڑے گی، بلکہ علاقے کے لوگوں کی زندگی کو آسان بنائے گی۔

ساتھیوں،

دہلی-ممبئی ایکسپریس وے اور ویسٹرن ڈیڈیکٹیڈ فریٹ کاریڈور، یہ راجستھان کا،  ملک کی ترقی کا دو مضبوط ستون بننے والے ہیں۔ یہ پروجیکٹ آنے والے وقت میں راجستھان سمیت اس پورے خطے کی تصویر بدلنے والے ہیں۔ ان دونوں پروجیکٹ سے دہلی-ممبئی انڈسٹریل کاریڈور کو طاقت ملے گی۔ یہ روڈ اور فریٹ کاریڈور، ہریانہ اور راجستھان سمیت مغربی ہندوستان کی مختلف ریاستوں کو بندرگاہوں سے جوڑیں گے۔اس سے لاجسٹک سے جڑی، ٹرانسپورٹ سے جڑی، ذخیرہ کاری سے جڑی مختلف طرح کی صنعتوں کے لئے نئے نئے امکانات ابھی سے ہی پیدا ہونے شروع ہوجائیں گے۔

ساتھیوں،

مجھے خوشی ہے کہ اس ایکسپریس وے کو آج پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان سے  بھی طاقت مل رہی ہے۔ گتی شکتی ماسٹر پلان کے تحت اس  ایکسپریس وے میں 5جی نیٹ ورک کے لئے ضروری آپٹیکل فائبر بچھانے کے لئے کاریڈور رکھا گیا ہے۔ بجلی کے تاروں اور   گیس پائپ لائن کے لئے بھی جگہ چھوڑی گئی ہے۔ جو اضافی زمین ہے، اس کا استعمال سولر توانائی کی پیداوار اور ویئرہاؤسنگ کے لئے کیا جائے گا۔یہ تمام کوششیں مستقبل میں کروڑوں روپے  بچائیں گی، ملک کا وقت بچائیں گی۔

ساتھیوں،

سب کا ساتھ، سب کا وِکاس،    راجستھان اور ملک کی ترقی کے لئے ہمارا منتر ہے۔ اس منتر پر چلتے ہوئے ہم ایک اہل، باصلاحیت اور خوشحال ہندوستان بنا رہے ہیں۔ابھی میں یہاں زیادہ طویل وقت نہیں لیتا، لیکن  15 منٹ کے بعد مجھے قریب میں ہی ایک عوامی تقریب سے خطاب کرنان ہے۔بہت بڑی تعداد میں راجستھان کے لوگ وہاں انتظار کررہے ہیں، اس لئے میں باقی تمام موضوعات وہاں   عوام کے سامنے رکھوں گا۔ایک بار پھر آپ سب کو جدید ایکسپریس وے کی بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔

بہت بہت شکریہ۔

************

ش ح۔ج ق۔ن ع

(U: 1550)



(Release ID: 1898562) Visitor Counter : 102