وزارت خزانہ
مالی برس 2023-24 میں مالی خسارہ 5.9 فیصد کے بقدر رہے گا
مالی برس 2023-24 کے دوران آمدنی خسارہ 2.9 فیصد کے بقدر رہے گا
مالی برس 2025-26 تک مالی خسارہ صحیح راستے پر آکر 4.5 فیصد سے کم ہو جائے گا
2021-22 کے مقابلے میں سال 2022-23 کے دوران مجموعی ٹیکس مالیہ میں شرح نمو سال بہ سال بنیاد پر 15.5 فیصد کے بقدر ہوگی
مالی برس 2022-23 کے اولین 8 مہینوں میں براہِ راست ٹیکس آمدنی 23.5 فیصد اضافہ سے ہمکنار ہوئی
اسی مدت کے دوران غیر راست ٹیکس 8.6 فیصد اضافہ سے ہمکنار ہوا
ریاستوں کو جی ایس ڈی پی کے 3.5 فیصد کے بقدر مالی خسارے کی اجازت ہوگی
ریاستوں کو پچاس سالہ سود سے مبرا قرض فراہم کرائے جائے گا
Posted On:
01 FEB 2023 12:59PM by PIB Delhi
مالی مضبوطی کے راستے پر گامزن، حکومت کی منشا مالی خسارے کو سال 2025-26 تک جی ڈی پی کے 4.5 فیصد سے کم کرنا ہے۔ یہ بات خزانہ اور کمپنی امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتار من نے آج پارلیمنٹ میں مرکزی بجٹ 2023-24 پیش کرتے ہوئے کہی۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ بی ای 2023-24 کے دوران مالی خسارے کا تخمینہ 5.9 فیصد کے بقدر ہے۔ 2023-24 کے دوران مالی خسارے کو مالیہ فراہم کرنے کے لیے ، مؤرخہ تمسکات سے مارکیٹ قرض کا تخمینہ 11.8 لاکھ کروڑ روپئے کے بقدر ہے۔ توقع کی جاتی ہے کہ بقیہ سرمایہ چھوٹی بچتوں اور دیگر ذرائع سے حاصل ہوگا۔مجموعی منڈی قرض کا تخمینہ 15.4 لاکھ کروڑ روپئے کے بقدر ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ بجٹی تخمینہ 2023-24 میں، قرض اور مجموعی اخراجات کے علاوہ حاصل ہونے والا مجموعی سرمایہ کا تخمینہ بالترتیب 27.2 لاکھ کروڑ اور 45 لاکھ کروڑ کے بقدر ہے۔ علاوہ ازیں، خالص ٹیکس وصولی کا تخمینہ 23.3 لاکھ کروڑ روپئے کے بقدر ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ نظرثانی شدہ 2023-24 میں قرض کے علاوہ مجموعی وصولی 24.3 لاکھ کروڑ روپئے کے بقدر ہے، جس میں خالص ٹیکس 20.9 لاکھ کروڑ روپئے کے بقدر ہے۔ مجموعی اخراجات کا نظرثانی شدہ تخمینہ 41.9 لاکھ کروڑ روپئے کے بقدر ہے، جس میں سے کیپٹل اخراجات 7.3 لاکھ کروڑ روپئے کے بقدر ہے۔ آر ای 2022-23 میں مالی خسارے کا نظرثانی شدہ تخمینہ جی ڈی پی کا 6.4 فیصد کے بقدر ہے ، جو کہ بجٹی تخمینہ سے ہم آہنگ ہے۔
آمدنی خسارہ
وزیر خزانہ نے کہا کہ توقع کی جاتی ہے کہ آمدنی خسارہ 2022-23 کے 4.1 فیصد کے مقابلے میں مالی برس 2023-24 کے دوران 2.9 فیصد کے بقدر رہے گا۔ عالمی سطح پر پے در پے رونما ہونے والے ناخوشگوار حالات اور عالمی معیشت کے لیے پیدا ہوئی غیر یقینی صورتحال نے رکاوٹیں پیدا کی ہیں جو کہ اکثر راست طور پر گھریلو اقتصادی پالیسی کے اختیار سے باہر ہوتی ہیں۔ حالانکہ، سال کے دوران نئی پیش رفت اور فلا ح و بہبود سے متعلق اخراجات کے وعدوں، ٹیکس وصولی میں اضافہ اور ہدف بند اخراجات سے متعلق منطق نے، مبنی بر شمولیت ترقی کی رفتار کو مہمیز کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔
مالی پالیسی بیان کے مطابق مالی برس 2022-23 کے دوران اچانک ارضیاتی سیاسی تناؤ ، جس نے خوراک اور توانائی سلامتی کے نظام کو خطرے میں ڈال دیا، کی وجہ سے کمزور طبقات کو امداد فراہم کرنے اور بڑی اقتصادی مضبوطی کو یقینی بنانے کے لیے خوراک اور کھاد سبسڈی کی ضرورتوں میں اضافہ ملاحظہ کیا گیا ہے۔
محترمہ سیتا رمن نے کہا کہ مالی برس 2025-26 تک جی ڈی پی کے 4.5 فیصد سے کم مالی خسارہ کی سطح تک پہنچنے کے لیے مالی مضبوطی کے راستہ کے وسیع راستے پر چلنے کے لیے پابند عہد ہے۔ حکومت مالی درستگی کے راستے پر چلتے ہوئے ہمہ گیر، وسیع اقتصادی نمو حاصل کرنے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گی اور اس طرح کے اقدامات کرے گی کیونکہ یہ عوام کی زندگیوں / روزی روٹی کے تحفظ کے لیے لازمی ہیں۔
|
نظرثانی شدہ تخمینے (2022-23)
|
بجٹی تخمینے (2023-24)
|
مالی خسارہ
|
6.4%
|
5.9%
|
آمدنی خسارہ
|
4.1%
|
2.9%
|
ٹیکس آمدنی
تخمینہ کے مطابق مجموعی ٹیکس آمدنی (جی ٹی آر) مالی برس 2022-23 کے مقابلے میں مالی برس 2023-24 کے دوران 10.4 فیصد اضافہ ہوگی۔ مالی پالیسی بیان میں کہا گیا ہے کہ تخمینہ کے مطابق راست اور غیر راست ٹیکس آمدنی ، دونوں انفرادی طور پر بالترتیب 10.5 فیصد اور 10.4 فیصد نمو سے ہمکنار ہوں گی۔تخمینہ کے مطابق جی ٹی آر میں راست اور غیر راست ٹیکس کا تعاون بالترتیب 54.4 فیصد اور 45.6 فیصد کے بقدر ہے۔ جی ڈی پی تناسب کے لیے ٹیکس کا تخمینہ 11.1 فیصد کے بقدر ہے۔
ٹیکس پالیسی کا مجموعی طور پر درمیانی مدت کا زور ٹیرف کے ڈھانچے کو معقول بنانے اور ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے کی طرف ہے۔ یہ ٹیکس کے ڈھانچے میں پیدا ہونے والے ٹیکس کے الٹ پھیروں کو دور کرکے اور چھوٹ کو کاٹ کر حاصل کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے، ٹیکس دہندگان کے لیے تعمیل میں آسانی، سپلائی چین کو رسمی شکل دینے اور کاروبار کرنے میں آسانی کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
محصول کی وصولی اور محصول کے اخراجات کے درمیان توازن
بجٹی تخمینہ 2023-24 میں مرکز کے مجموعی محصول کی وصولی اور محصول کے اخراجات کا تخمینہ بالترتیب 26.32 لاکھ کروڑ روپئے اور 35.02 لاکھ کروڑ روپئے کے بقدر ہے۔ اس کی بنیاد پر، بجٹی تخمینہ 2023-24 کے دوران محصول کے اخراجات کے لیے محصول کی وصولی کے تناسب کا تخمینہ 75.2 فیصد کے بقدر ہے ، جس سے نظرثانی شدہ تخمینہ 2022-23 اور مالی برس 2021-22 کے مقابلے میں بالترتیب 67.9 فیصد اور 67.8 فیصد کے مقابلے میں بہتری ظاہر ہوتی ہے۔ ٹیکس – جی ڈی پی بجٹی تخمینہ 2022-23 کے 10.7 فیصد سے بڑھ کر آر ای 2022-23 اور بی ای 2023-24 کے دوران 11.1 فیصد کے بقدر ہوگیا۔
غیر ٹیکس آمدنی
غیر ٹیکس آمدنی کا تخمینہ محصول کی وصولی کا 11.5 فیصد کے بقدر ہے ، اور یہ 3.02 لاکھ کروڑ روپئے کے بقدر ہے جوکہ آر ای 2022-23 کے 262 لاکھ کروڑ روپئے سے 15.2 فیصد زائد ہے۔
غیر قرض سرمایہ آمد
تخمینہ بجٹ 2023-24 میں غیر قرض سرمایہ آمد (این ڈی سی آر) کا تخمینہ 8400 کروڑ روپئے کے بقدر ہے جس میں قرض کی وصولی ایڈوانس (2300 کروڑ )، سڑکوں کی مالی آمدنی (10000) وغیرہ شامل ہیں۔ حقیقی غیر قرض سرمایہ آمد خصوصی طور پر جاری منڈی حالات اور حکومت کے اسٹیک پر تفویض متوقع قیمت پر منحصر ہے ۔
مالی خسارہ تناسب کے لیے کیپٹل اخراجات
مالی خسارے کے لیے کیپٹل اخراجات کے تناسب (کیپکس – ایف ڈی) بی ای 2023-24 کے لیے 56 فیصد کے بقدر ہے، جبکہ آر ای 2022-23 میں یہ 41.5 فیصد اور مالی برس 2021-22 میں یہ 7.4 فیصد کے بقدر تھا۔
ریاستوں کا مالی خسارہ
وزیر خزانہ نے کہا کہ ریاستوں کو جی ایس ڈی پی 3.5 فیصد کے بقدر مالی خسارہ تعاون فراہم کیا جائے گا، جس میں سے 0.5 فیصد بجلی کے شعبہ سے مربوط ہوگا۔ ریاستوں کو پچاس سالہ سود سے مبرا قرض بھی فراہم کرایا جائے گا۔ ریاستوں کے لیے پچاس سالہ مجموعی قرض سال 2023-24 کے اندر کیپٹل اخراجات پر صرف کیا جائے گا۔ اس کا بیشتر حصہ ریاستوں کی صوابدید پر ہوگا، تاہم لیکن ایک حصہ ریاستوں کو اپنے حقیقی سرمایہ کے اخراجات میں اضافہ کرنے سے مشروط ہوگا۔ اخراجات کے حصوں کو درج ذیل مقاصد کےلیے مربوط کیا جائے گا یا مختص کیا جائے گا۔
پرانے سرکاری گاڑیوں کو ہٹانے کے لیے
شہری منصوبہ سے متعلق اصلاحات اور کاروائیوں کے لیے
بلدیاتی بانڈز کے لیے قابل اعتبار بنانے کے مقصد سے شہری بلدیاتی اداروں میں مالیاتی اصلاحات
پولیس اسٹیشنوں کے اوپر یا اس کے حصے کے طور پر پولیس اہلکاروں کے لیے رہائش
یونٹی مالس کی تعمیرات کے لیے
بچوں اور نابالغان کے لیے کتب خانے اور ڈجیٹل بنیادی ڈھانچہ
مرکزی اسکیموں کے کیپٹل اخراجات کا ریاستی شیئر
******
ش ح۔م ن ۔ ا ب ن
U-NO.1068
(Release ID: 1895363)
Visitor Counter : 256