وزارت خزانہ
براہ راست ٹیکس تجاویز کا مقصد تعمیل کے بوجھ کو کم کرنا، کاروباری جذبے کو فروغ دینا اور شہریوں کو ٹیکس ریلیف فراہم کرنا ہے
ٹیکس دہندگان کی سہولت کے لیے اگلی نسل کا کامن آئی ٹی ریٹرن فارم متعارف کرایا جائے گا
بہت چھوٹی صنعتوں کے لیےقیاسی ٹیکس کی حدود 3 کروڑ روپے تک نیز 5 فیصد سے کم نقد ادائیگی کرنے والے پیشہ ور افراد کے لیے 75لاکھ روپے تک بڑھادی گئی
نئی مینوفیکچرنگ کوآپریٹو سوسائٹی کو فروغ دینے کے لیے 15 فیصد مراعاتی ٹیکس
کوآپریٹوز کے لیے ٹی ڈی ایس کے بغیر نقد رقم نکالنے کی حد بڑھا کر 3 کروڑ کردی گئی
اسٹارٹ اپس کو انکم ٹیکس فوائد دینے کی تاریخ 31 مارچ 2024تک بڑھا دی گئی ہے
تقریباً 2024 جوائنٹ کمشنروں کو چھوٹی اپیلوں کو نمٹانے کے لیے تعینات کیا جائے گا
رہائشی گھروں میں سرمایہ کاری پر کیپٹل گین سے 10 کروڑ روپے کی کٹوتی
اگنی ویر، اگنی ویر کارپس فنڈ سے حاصل ہونے والی ادائیگی پر ٹیکس سے مستثنی ہوں گے
Posted On:
01 FEB 2023 12:55PM by PIB Delhi
مرکزی وزیر خزانہ اور کارپوریٹ امور محترمہ نرملا سیتارمن نے ٹیکس کے تسلسل اور استحکام کو برقرار رکھنے، تعمیل کے بوجھ کو کم کرنے، کاروباری جذبے کو فروغ دینے اور شہریوں کو ٹیکس راحت فراہم کرنے کے لیے مختلف دفعات کو مزید آسان اور معقول بنانے کے مقصد سے متعدد ڈائریکٹ ٹیکس تجاویز کا اعلان کیا۔ آج پارلیمنٹ میں مرکزی بجٹ 2023-24 پیش کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ انکم ٹیکس شعبے کی مسلسل کوشش رہی ہے کہ تعمیل کو آسان اور ہموار بناتے ہوئے ٹیکس دہندگان کی خدمات کو بہتر بنایا جائے۔
یکساں آئی ٹی ریٹرن فارم
وزیر خزانہ نے ٹیکس دہندگان کی سہولت کے لیے اگلی جنریشن کا کامن آئی ٹی ریٹرن فارم متعارف کرانے اور ٹیکس دہندگان کی خدمات کو مزید بہتر بنانے کے لیے شکایات کے ازالے کے طریقہ کار کو مضبوط بنانے کا اعلان کیا۔ انھوں نے کہا کہ انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کی مسلسل کوشش ہے کہ ٹیکس کی تعمیل کو آسان اور ہموار بنایا جائے۔ وزیر خزانہ نے کہا ’’ہمارے ٹیکس دہندگان کے پورٹل کو ایک دن میں زیادہ سے زیادہ 72 لاکھ ریٹرن موصول ہوئے۔ اس سال 6.5 کروڑ سے زیادہ ریٹرن پر کارروائی کی گئی۔ مالی سال 13-14کے اوسط پروسیسنگ کی مدت 93دن سے کم ہوکر اب 16 دن رہ گئی ہے۔ اور 45 گھنٹوں کے اندر 24 فیصد ریٹرن پر کارروائی کی گئی۔‘‘
ایم ایس ایم ایز اور پیشہ ور افراد
محترمہ سیتارمن نے کہا کہ 2 کروڑ روپے تک کے کاروبار والے مائیکرو انٹرپرائزز اور 50 لاکھ روپے تک کے کاروبار والے کچھ پیشہ ور افراد ممکنہ ٹیکس کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ انھوں نے تجویز پیش کی کہ جن ٹیکس دہندگان کی نقد رسیدیں 3 فیصد سے زیادہ نہیں ہیں انھیں بالترتیب 75 کروڑ روپے اور 5 لاکھ روپے کی اضافی حد فراہم کی جائے۔ انھوں نے ایم ایس ایم ایز کو کی جانے والی ادائیگیوں پر ہونے والے اخراجات پر ہونے والے اخراجات میں کٹوتی کی اجازت دینے کی بھی تجویز پیش کی تاکہ ادائیگیوں کی بروقت وصولی میں ان کی مدد کی جاسکے۔ انھوں نے مائیکرو، سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز ڈیولپمنٹ ایکٹ کی دفعہ 43 بی کے دائرے میں ایسے کاروباری اداروں کو کی جانے والی ادائیگیوں کو شامل کرنے کی تجویز پیش کی۔ اس کی اجازت صرف اسی صورت میں دی جائے گی جب ادائیگی قانون کے تحت مقررہ وقت کے اندر ہو۔
شعبہ تعاون
وزیر خزانہ نے اعلان کیا کہ 31.3.2024 تک مینوفیکچرنگ سرگرمیاں شروع کرنے والے نئے کوآپریٹوز کو 15 فیصد کی کم ٹیکس شرح کا فائدہ ملے گا جیسا کہ فی الحال نئی مینوفیکچرنگ کمپنیوں کے لیے دستیاب ہے۔ انھوں نے تجویز پیش کی کہ شوگر کوآپریٹوز کو سال 2016-17 سے پہلے کی مدت کے لیے گنے کے کاشتکاروں کو اخراجات کے طور پر کی گئی ادائیگیوں کا دعوی کرنے کا موقع فراہم کیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ اس سے انھیں تقریباً 10 ہزار کروڑ روپے کی راحت ملنے کی توقع ہے۔
محترمہ سیتارمن نے پرائمری ایگریکلچرل کوآپریٹو سوسائٹیز (پی اے سی ایس) اور پرائمری کوآپریٹو ایگریکلچر اینڈ رورل ڈیولپمنٹ بینکس (پی سی اے آر ڈی بی) کے ذریعہ نقد رقم جمع کرنے اور نقد میں قرض کے لیے فی ممبر 2 لاکھ روپے کی زیادہ حد فراہم کرنے کا بھی اعلان کیا۔ انھوں نے کہا کہ اسی طرح کوآپریٹو سوسائٹیوں کو نقد رقم نکالنے پر ٹی ڈی ایس کے لیے 3 کروڑ روپے کی زیادہ حد فراہم کی جارہی ہے۔ ان تجاویز کا مقصد وزیر اعظم کے ’’سہکار سے سمردھی‘‘کے مقصد کو پورا کرنا اور ’’عاون کے جذبے کو امرت کال کے جذبے سے جوڑنے‘‘کے عزم کو پورا کرنا ہے۔
اسٹارٹ اپ
وزیر خزانہ نے اسٹارٹ اپس کو انکم ٹیکس فوائد کی شمولیت کی تاریخ 31.03.23 سے بڑھا کر 31.3.24 کرنے کی تجویز پیش کی۔ انھوں نے اسٹارٹ اپس کے حصص کو انضمام کے سات سال سے بڑھا کر دس سال کرنے پر خساروںکو آگے بڑھانے کا فائدہ فراہم کرنے کی تجویز بھی پیش کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’کسی بھی ملک کی اقتصادی ترقی کے لیے انٹرپرینیورشپ بہت ضروری ہے۔ ہم نے اسٹارٹ اپس کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں اور ان کے نتائج برآمد ہوئے ہیں‘‘، انھوں نے مزید کہا کہ بھارت اب عالمی سطح پر اسٹارٹ اپس کے لیے تیسرا سب سے بڑا ایکو سسٹم ہے، اور متوسط آمدنی والے ممالک میں جدت طرازی کے معیار میں دوسرے نمبر پر ہے۔
اپیلیں
محترمہ نرملا سیتارمن نے چھوٹی اپیلوں کو نمٹانے کے لیے تقریباً 100جوائنٹ کمشنروں کو تعینات کرنے کی تجویز پیش کی تاکہ کمشنر کی سطح پر زیر التوا اپیلوں کو کم کیا جاسکے۔ انھوں نے کہا، ’’ہم اس سال پہلے ہی موصول ہونے والے گوشواروں کی جانچ پڑتال کے لیے مقدمات کو لینے میں بھی زیادہ سیلیکٹیوہوں گے۔‘‘
ٹیکس مراعات کا بہتر ہدف
ٹیکس مراعات اور استثنیٰ کو بہتر بنانے کے لیے محترمہ سیتارمن نے سیکشن 54 اور 54 ایف کے تحت رہائشی مکانات میں سرمایہ کاری پر کیپٹل گین سے کٹوتی کو 10 کروڑ روپے تک محدود کرنے کی تجویز پیش کی۔ انھوں نے کہا، ’’اسی طرح کے ارادے کے ساتھ ایک اور تجویز یہ ہے کہ بہت زیادہ قیمت والی انشورنس پالیسیوں سے حاصل ہونے والی آمدنی سے انکم ٹیکس چھوٹ کو محدود کیا جائے۔‘‘
تعمیل اور ٹیکس انتظامیہ کو بہتر بنانا
وزیر خزانہ نے تجویز پیش کی کہ ٹرانسفر پرائسنگ آفیسر کے ذریعے ٹیکس دہندگان کو دستاویزات اور معلومات پیش کرنے کے لیے فراہم کی جانے والی کم از کم مدت 30 دن سے کم کرکے 10 دن کردی جائے۔ انھوں نے یہ تجویز بھی پیش کی کہ بے نامی ایکٹ کے تحت ایڈجوڈیکیٹنگ اتھارٹی کے حکم کے خلاف اپیل دائر کرنے کی مدت میں 45 دن کے اندر ترمیم کی جائے جب اس طرح کا حکم دینے والے افسر یا متاثرہ شخص کو موصول ہو۔ انھوں نے کہا ’’ ’ہائی کورٹ ‘کی تعریف میں بھی ترمیم کی تجویز ہے تاکہ غیر رہائشیوں کے معاملے میں اپیل دائر کرنے کے دائرہ اختیار کا تعین کیا جاسکے۔‘‘
معقول بنانا
وزیر خزانہ نے معقولیت اور آسان بنانے سے متعلق متعدد تجاویز کا اعلان کیا۔ انھوں نے کہا کہ ہاؤسنگ، شہروں، قصبوں اور گاؤوں کی ترقی، اور کسی سرگرمی یا معاملے کو منضبط کرنے، ریگولیٹ کرنے اور ترقی دینے کے مقصد کے لیے مرکزیا ریاست کے قوانین کے ذریعہ تشکیل کردہ اتھارٹیز، بورڈز اور کمیشنوں کی آمدنی کو انکم ٹیکس سے مستثنیٰ کرنے کی تجویز ہے۔
اس سمت میں مرکزی وزیر کے ذریعہ تجویز کردہ دیگر بڑے اقدامات یہ تھے: ٹی ڈی ایس کے لیے کم از کم 10،000 روپے کی حد کو ختم کرنا اور آن لائن گیمنگ سے متعلق ٹیکس کی وضاحت کرنا؛ سونے کو الیکٹرانک سونے کی رسید میں تبدیل نہ کرنااور اس کے برعکس ؛ سرمائے کو منافع کے طور پر نہ لینا؛ غیر پین معاملوں میں ای پی ایف کی واپسی کے قابل ٹیکس حصے پر ٹی ڈی ایس کی شرح کو 30 فیصد سے کم کرکے 20 فیصد کرنا؛ نیز مارکیٹ سے منسلک ڈبنچرز سے ہونے والی آمدنی پر ٹیکس لگانا۔
دیگر امور
محترمہ سیتارمن نے فنانس بل میں دیگر اہم تجاویز کا بھی اعلان کیا جن کا تعلق ہے: آئی ایف ایس سی، گفٹ سٹی میں منتقل ہونے والے فنڈز کے لیے ٹیکس فوائد کی مدت میں 31.03.2025 تک توسیع؛ انکم ٹیکس ایکٹ کی دفعہ 276 اے کے تحت غیرمجرمانہ قرار دینا۔ آئی ڈی بی آئی بینک سمیت اسٹریٹجک سرمایہ کاری پر ہونے والے نقصانات کو آگے بڑھانے کی اجازت دینا؛ اور اگنی ویر فنڈ کو ای ای ای درجہ فراہم کرنا۔ انھوں نے کہا کہ ’’اگنی پتھ اسکیم 2022 میں شامل اگنی ویر کارپس فنڈ سے حاصل ہونے والی ادائیگی کو ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دینے کی تجویز ہے۔‘‘
***
(ش ح – ع ا)
U. No. 1066
(Release ID: 1895361)
Visitor Counter : 302