وزارت خزانہ

‏ متوسط طبقے کو خاطر خواہ فائدہ پہنچانے کے لیے پرسنل انکم ٹیکس میں بڑے اعلانات‏


‏ نئے ٹیکس نظام میں وہ افراد جن کی آمدنی 7 لاکھ روپے ہو انھیں انکم ٹیکس ادا نہیں کرنا ہوگا‏

‏ٹیکس چھوٹ کی حد بڑھا کر 3 لاکھ روپے کردی گئی ہے

نئے ٹیکس ڈھانچے میں ترمیم، سلیبز کی تعداد کم کرکے پانچ کردی گئی ہے

تنخواہ دار طبقے اور پنشنروں کو معیاری کٹوتی کی توسیع سے فائدہ ہوگا

‏زیادہ سے زیادہ ٹیکس کی شرح 42.74 فیصد سے کم کرکے 39 فیصد کردی گئی ہے‏

نیا ٹیکس نظام ڈفالٹ ٹیکس نظام ہوگا

‏ شہریوں کو پرانے ٹیکس نظام کو استعمال کرنے کا اختیار حاصل ہے‏

Posted On: 01 FEB 2023 12:57PM by PIB Delhi

‏ملک کے محنتی متوسط طبقے کو فائدہ پہنچانے کے مقصد سے مرکزی وزیر خزانہ اور کارپوریٹ امور محترمہ نرملا سیتارمن نے آج پارلیمنٹ میں مرکزی بجٹ 2023-24 پیش کرتے ہوئے ذاتی انکم ٹیکس کے سلسلے میں پانچ بڑے اعلانات کیے۔ ان اعلانات میں چھوٹ، ٹیکس ڈھانچے میں تبدیلی، معیاری کٹوتی کے فوائد کی نئے ٹیکس نظام میں توسیع، سرچارج کی شرح میں کمی اور غیر سرکاری تنخواہ دار ملازمین کی ریٹائرمنٹ پر لیو انکیشمنٹ پر ٹیکس استثنیٰ کی حد میں توسیع سے متعلق اعلانات محنت کش متوسط طبقے کو خاطر خواہ فوائد فراہم کریں گے۔‏

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0015RN6.jpg

‏چھوٹ کے بارے میں اپنے پہلے اعلان میں، انھوں نے نئے ٹیکس نظام میں چھوٹ کی حد کو بڑھا کر 7 لاکھ روپے کرنے کی تجویز پیش کی، جس کا مطلب ہے کہ نئے ٹیکس نظام میں 7 لاکھ روپے تک کی آمدنی والے افراد کو کوئی ٹیکس ادا نہیں کرنا پڑے گا۔ فی الحال، 5 لاکھ روپے تک کی آمدنی والے لوگ پرانے اور نئے دونوں ٹیکس نظاموں میں کوئی انکم ٹیکس ادا نہیں کرتے ہیں۔‏

‏متوسط طبقے کے افراد کو راحت فراہم کرتے ہوئے انھوں نے نئے پرسنل انکم ٹیکس نظام میں ٹیکس ڈھانچے میں تبدیلی کی تجویز پیش کی جس کے تحت سلیب کی تعداد کم کرکے پانچ کردی گئی ہے اور ٹیکس چھوٹ کی حد کو بڑھا کر 3 لاکھ روپے کردیا گیا ہے۔ ٹیکس کی نئی شرحیں اس طرح ہیں:‏

‏کل آمدنی (روپے)‏

‏شرح (فیصد)‏

‏0-3 لاکھ تک‏

‏صفر‏

‏3-6 لاکھ سے‏

5

‏6-9 لاکھ سے‏

10

‏9-12 لاکھ سے‏

15

‏12-15 لاکھ سے‏

20

‏15 لاکھ سے زیادہ‏

30

 

‏اس سے نئےنظام میں تمام ٹیکس دہندگان کو بڑی راحت ملے گی۔ 9 لاکھ روپے سالانہ آمدنی والے فرد کو صرف 45,000  روپے ادا کرنے کی ضرورت ہوگی۔ یہ اس کی آمدنی کا صرف 5فیصد ہے۔ گویا اس پر واجب الادا ٹیکس یعنی 60 ہزار روپے پر یہ 25فیصد کی کٹوتی ہے ۔ اسی طرح، 15 لاکھ روپے آمدنی والے شخص کو صرف 1.5لاکھ روپے ادا کرنا ہوگا جو اس کی آمدنی کا 10فیصد ہے، یہ موجودہ واجب الادا رقم 187500 روپے سے 20 فیصد کی تخفیف ہے۔‏

‏بجٹ کی تیسری تجویز تنخواہ دار طبقے اور فیملی پنشنرز سمیت پنشنرز کو بڑی راحت فراہم کرتی ہے کیونکہ وزیر خزانہ نے معیاری کٹوتی کا فائدہ نئے ٹیکس نظام تک توسیع دینے کی تجویز پیش کی ہے۔ اس طرح 15.5 لاکھ روپے یا اس سے زیادہ آمدنی والے ہر تنخواہ دار شخص کو 52،500 روپے کا فائدہ ہوگا۔ فی الحال تنخواہ دار افراد کو 50,000 روپے کی معیاری کٹوتی اور فیملی پنشن سے 15,000 روپے تک کی کٹوتی کی اجازت ہے۔‏

‏پرسنل انکم ٹیکس سے متعلق اپنے چوتھے اعلان کے ایک حصے کے طور پر محترمہ نرملا سیتارمن نے 2کروڑ روپے سے زیادہ کی آمدنی پر نئے ٹیکس نظام میں زیادہ سے زیادہ سرچارج کی شرح 37فیصد سے کم کرکے 25فیصد کرنے کی تجویز پیش کی۔ اس کے نتیجے میں زیادہ سے زیادہ ٹیکس کی شرح موجودہ 42.74فیصد سے کم ہو کر 39فیصد ہو جائے گی، جو دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔ تاہم، ان لوگوں کے لیے سرچارج میں کوئی تبدیلی تجویز نہیں کی گئی ہے جو اس آمدنی والے گروپ میں پرانے نظام کے تحت رہنے کا انتخاب کرتے ہیں۔‏

‏پانچویں اعلان کے ایک حصے کے طور پر بجٹ میں سرکاری تنخواہ دار طبقے کے مطابق غیر سرکاری تنخواہ دار ملازمین کی ریٹائرمنٹ پر لیو انکیشمنٹ پر ٹیکس چھوٹ کی حد کو بڑھا کر 25 لاکھ روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ فی الحال زیادہ سے زیادہ جس رقم پر چھوٹ دی جا سکتی ہے وہ 3 لاکھ روپے ہے۔ ‏

‏بجٹ میں نئے انکم ٹیکس نظام کو ڈیفالٹ ٹیکس نظام بنانے کی تجویز دی گئی ہے۔ تاہم، شہریوں کے پاس پرانے ٹیکس نظام سے فائدہ اٹھانے کا اختیار برقرار رہے گا۔ ‏

***

(ش ح – ع ا)

U. No. 1067



(Release ID: 1895358) Visitor Counter : 374