وزارت خزانہ
azadi ka amrit mahotsav

حکومت سبھی کے لیے معیاری تعلیم کو یقینی بنانے کی خاطر پابندعہد


مالی سال 2022 میں 26.5 کروڑ بچوں کا اسکولوں میں داخلہ ہوا

مالی سال 2022 میں 19.4 لاکھ اضافی اسکولی بچوں  کا داخلہ پرائمری  اسکولوں سے لے کر ہائرسیکنڈری سطح تک کیا گیا

حالیہ برسوں میں تمام سطحوں پر لڑکے اور لڑکیوں دونوں کے اسکول چھوڑنے کی شرح میں لگاتار کمی دیکھی گئی

مالی سال 2022 میں خصوصی ضروریات والے بچوں (سی ڈبلیو ایس این) کا کل اندراج 22.7 لاکھ ہے، جبکہ مالی سال 2021 میں یہ 21.9 لاکھ تھا، جو 3.3 فیصد کے اضافہ کو ظاہر کرتا ہے

مالی سال 2013 سے مالی سال 22 تک تمام سطحوں پر اسٹوڈنٹ-ٹیچر تناسب میں لگاتار بہتری آئی ہے

پی ایم شری اسکیم کے تحت 14500 سے زیادہ اسکولوں کو مثالی اسکولوں کے طور پر تیار کیا گیا ، 20 لاکھ سے زیادہ طلبا کو اس اسکیم سے ہوگا فائدہ

انڈین انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی آئی آئی ٹی )کی تعداد 2014 میں 9 کے مقابلے 2022 میں 25 ہوگئی ہے

اعلی تعلیم میں کل اندراج مالی سال 2020 میں 3.9 کروڑ سے بڑھ کر مالی سال 2021 میں تقریبا 4.1 کروڑ ہوا

مالی سال 2015 کے بعد سے اعلی تعلیم میں اندراج میں 21 فیصد کا اضافہ ہوا

اعلی تعلیم میں خواتین کا اندراج مالی سال 2020 میں 1.9 کروڑ سے بڑھ کر مالی سال 2021 میں 2 کروڑ ہوا

فاصلاتی تعلیم میں اندراج مالی سال 2020 سے تقریبا 7 فیصد اور مالی سال 2015 سے 20 فیصد کا اضافہ ہوا

اعلی تعلیم میں جی آر مالی سال 2021 میں 27.3 فیصد درج کیا گیا، جو مالی سال 2020 میں 25.6 تھا

مردوں کے لیے جی آر مالی سال 2020 میں 24.8 سے بڑھ کر مالی سال 2021 میں 26.7 ہوگیا، جبکہ خواتین کے لیے جی آر بھی اسی مدت کے دوران 26.4 سے بڑھ کر 27.9 ہوا

Posted On: 31 JAN 2023 1:39PM by PIB Delhi

مرکزی وزیر خزانہ اور کارپوریٹ امور محترمہ نرملا سیتا رمن نے آج 31 جنوری 2023 کو پارلیمنٹ میں اقتصادی سروے 2022-23 پیش کرتے ہوئے بتایا کہ معیاری تعلیم جسے اقوام متحدہ ایس ڈی جی (ایس ڈی جی 4) کے تحت ہدف 4 کے طور پر درج فہرست کیا گیا ہے، کا مقصد 2030تک ’شمولیتی اور یکساں معیار والی تعلیم کو یقینی بنانا ہے اور سبھی کے لیے تاحیات سیکھتے رہنے کے مواقع کو فروغ دینا‘ ہے۔ اس سلسلے میں قومی تعلیمی پالیسی 2020 (این ای پی) کو 21 صدی کی پہلی تعلیمی پالیسی کے طور پر متعین کیا گیا تھا، جس کا مقصد ملک کی کئی بڑھتی ترقیاتی ضروریات کا پتہ لگانا تھا، یہ پالیسی تعلیمی ڈھانچے کے تمام پہلوؤں میں بہتری اور اصلاح کے لیے بنائی گئی ہے۔

اسکولوں میں داخلہ

مالی سال 2022 میں مجموعی اندراج کی شرح (جی ای آر)  میں اصلاح اور جنسی برابری میں بہتری دیکھی گئی۔ 6 سے 10 سال کی عمر کے لڑکے لڑکیوں کی آبادی کے فیصد کے طور پر پہلی کلاس سے 5ویں کلاس کے پرائمری اندراج میں مالی سال 2022 میں مجموعی اندراج کی شرح  میں بہتری آئی ہے۔ اس بہتری نے مالی سال 2017 اور مالی سال 2019 کے درمیان کمی کی نوعیت کو الٹ دیا ہے۔ اپرپرائمری سطح پر مجموعی اندراج کا تناسب (11-13 سال کی عمر میں) آبادی کے فیصد کے طور پر چھٹی سے آٹھویں کلاس میں داخلہ بند کرکے، جو مالی سال 2017 اور مالی سال 2019 کے درمیان مستحکم تھا، مالی سال 2022 میں بہتر ہوا۔ پرائمری اور اپر پرائمری سطحوں پر متعلقہ  عمر کے گروپوں میں لڑکیوں کا مجموعی اندراج کا تناسب لڑکوں کے مقابلے بہتر ہے۔

اسکولوں میں مجموعی اندراج کا تناسب

مالی سال 2022 میں کل ملاکر 26.5 کروڑ بچوں کا اسکولوں میں داخلہ ہوا اور 19.4 لاکھ اضافی بچوں کو پرائمری سے ہائر سیکنڈری سطح تک داخل کیا گیا۔  مالی سال 2022 میں خصوصی ضروریات والے بچوں ( سی ڈبلیو ایس این) کا کل اندراج 22.7 لاکھ ہے، جبکہ مالی سال 2021 میں  یہ 21.9 لاکھ تھا، جو 3.3 فیصد کے اضافہ کو ظاہر کرتا ہے۔پری پرائمری سطح کو چھوڑ کر تمام سطحوں یعنی پرائمری، اپر پرائمری،اندراج 1.1کروڑ سے گھٹ کر مالی سال 2022 میں 1.0 کروڑ ہوگیا۔ سال کے دوران پری پرائمری سطح پر تقریبا 1.0 کروڑ، پرائمری سطح پر 12.2 ، اپرپرائمری پر 6.7 کروڑ، سیکنڈری سطح پر 3.9 کروڑ اور ہائر سیکنڈری سطح پر 2.9 کروڑ بچوں کا اندراج ہوا۔

اسکول ڈراپ آؤٹ

اسکول کے سالوں میں سبھی سطحوں پر بچوں کے اسکول چھوڑنے کی شرح میں لگاتار کمی دیکھی گئی۔ لڑکیوں اور لڑکوں دونوں کے معاملے میں گراؤٹ دیکھی گئی ہے۔  شمولیتی تعلیم، تعلیم کے حق کا قانون، اسکول کے بنیادی ڈھانچے اور سہولیات میں بہتری ، رہائشی ہاسٹل کی عمارت،  ٹیچروں کی دستیابی، ٹیچروں کی باقاعدہ ٹریننگ، مفت نصابی کتابیں، بچوں کے لیے یونیفارم،  کستورباگاندھی بالیکا ودیالیہ اور پردھان منتری پوشن شکتی نرمان جیسی اسکیمیں اسکولوں میں اندراج بڑھانے اور بچوں کی اسکولوں میں پڑھائی جاری رکھنے میں اہم رول ادا کرتی ہیں۔

اسکول چھوڑنے کی شرح

اسکولی ڈھانچہ

تدریسی سائنس پر دھیان دینے کے ساتھ ساتھ اسکولوں، سہولیات اور ڈیجیٹیلائزیشن کے طور پر تعلیم کے بنیادی ڈھانچے کو لگاتار فروغ دیا گیا ہے۔ اسکولوں میں بنیادی ڈھانچے سے متعلق سہولیات منظوریافتہ اسکولوں کی تعداد اور اسٹوڈنٹ-ٹیچر تناسب میں نمایاں اساتذہ کی دستیابی دونوں کے سلسلے میں مالی سال 2022 میں بہتری دیکھی گئی۔

مالی سال 2022 میں گزشتہ برسوں کے مقابلے اسکولوں میں بنیادی سہولیات میں بہتری ، زیادہ تر سرکاری اسکولوں میں اب بیت الخلا (لڑکیوں یا لڑکوں کے لیے) ، پینے کا پانی اور ہاتھ دھونے کی سہولت دستیاب ہے۔  جامع تعلیمی اسکیم  اور سووچھ بھارت مشن کے تحت  اسکولوں میں پینے کے پانی اور صفائی کے پرائمری اسکولوں میں  ضروری وسائل فراہم کرانے اور ان اثاثوں کی تعمیر میں معاون رہے ہیں۔ شمولیتی تعلیمی اسکیم کے انفارمیشن  اور کمیونی کیشن ٹیکنالوجی (آئی سی ٹی)  عنصر کے تحت، سرکار اسکولوں میں اسمارٹ کلاسیز اور آئی سی ٹی لیباریٹریز کے قیام میں مدد کرتی ہے، جس میں ہارڈویئر، تعلیمی سافٹ ویئر اور ٹریننگ کے لیے ای- لرننگ کے مواد شامل ہیں۔

اسکول کے بنیادی ڈھانچے میں بہتری

اساتذہ کی دستیابی  جس کی پیمائش اسٹوڈنٹ-ٹیچر تناسب کے ذریعے کی جاتی ہے، اشاریہ جو تعلیم کے معیار میں بہتری کے مخالف تعلق رکھتا ہے، میں مالی سال 2013 سے مالی سال 2022 کی مدت میں لگاتار تمام سطحوں ، پرائمری سطح پر 34.0 سے 26.2، اپر پرائمری میں 23.0 سے 19.6، سیکنڈری میں 30.0 سے 17.6 اور ہائرسیکنڈری سطح پر 39.0 سے 27.1 تک کی کمی  ہوئی، جس کے نتیجے میں تعلیم کی سطح میں بہتری آئی۔ اسکولوں کی تعداد، اساتذہ کی دستیابی اور اسکولوں میں سہولیات کے بہتر ہونے سے اندراج میں بہتری آنے اور اسکول چھوڑنے(ڈراپ آؤٹ) کی شرحوں میں کمی آنے کی امید ہے۔

مالی سال 2023 کے دوران اسکولی تعلیم کے لیے شروع کیے گئے پروگرام اور اسکیمیں درج ذیل  پیرا میں پیش کی گئی ہیں۔

  • پردھان منتری اسکول فار رائزنگ انڈیا (پی ایم شری): حکومت نے 7 ستمبر 2022 کو پردھان منتری اسکول فار رائزنگ انڈیا (ابھرتے ہندوستان کے لیے اسکول)  نامی ایک مرکزی امداد یافتہ اسکول شروع کی گئی تھی، اس اسکیم کے تحت  مرکزی حکومت/ ریاستی حکومت/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی حکومت/ مقامی اداروں کے ذریعے چلائے جارہے موجودہ اسکولوں کو مضبوط کرکے مالی سال 2023 سے مالی سال 2027 تک 14500 سے زیادہ پی ایم شری اسکول قائم کرنے کا منصوبہ ہے۔ یہ اسکول جدید انفراسٹرکچر اور سہولیات سے لیس ہوں گے اور قومی تعلیمی پالیسی کے نفاذ کو یقینی بنائیں گے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ  آس پڑوس کے دیگر اسکولوں کی رہنمائی کرتے ہوئے مثالی اسکولوں کے طور پر ابھریں گے۔ اس اسکیم سے 20 لاکھ سے زیادہ طلبا کو براہ راست فائدہ ہونے کی امید ہے۔
  • بنیادی سطح کی تعلیم کے لیے  قومی نصاب کا فریم ورک (این سی ایف):  بنیادی سطح کی تعلیم کے لیے  قومی نصابی ڈھانچہ  (نیشنل کریکولم فریم ورک) کو نئے 4+3+3+5 نصابی ڈھانچہ کے طور پر لانچ کیا گیا ہے، جو 3 سے 8 سال کی عمر کے سبھی بچوں کے لیے بچپن کی دیکھ بھال اور تعلیم کو مربوط کرتا ہے۔
  • بال واٹیکا کا پائلٹ پروجیکٹ :49 کیندریہ ودیالیوں میں +3، +4 اور +5 عمر کے طلبا کے لیے معلوماتی، جذباتی اور سائیکوموٹر صلاحیتیں تیار کرنے اور ابتدائی خواندگی اور ہندسوں کی تدریج پر توجہ دینے کے ساتھ پروجیکٹ بال واٹیکا یعنی ’تیاری کلاس‘ اکتوبر 2022 میں شروع کی گئی تھی۔
  • کھلونے پر مبنی تدریس کے لیے کتابچہ
  • سیکھنے کی مخصوص معذوریوں کےلیے اسکریننگ ٹولز (موبائل ایپ)
  • نیشنل کریڈٹ فریم ورک
  • ریاستوں کے لیے تدریس و تعلیم اور نتائج کو مضبوط کرنا (اسٹارز)
  • ودیانجلی (اسکولی رضاکارانہ پہل): یہ پروگرام پورے ملک میں  تقریبا  1134218 طلبا کو مدد فراہم کرنے میں کامیاب رہا ہے۔
  • سمگر شکشا اسکیم : یہ  پری اسکول سے 12ویں کلاس تک اسکولی تعلیم کے شعبے کے لیے ایک وسیع پروگرام ہے۔ سمگر شکشا اسکیم کے این ای پی 2020 کی سفارشوں کے ساتھ جوڑا گیا ہے اور مالی سال 2022 سے مالی سال 2026 تک بڑھایا گیا ہے۔

اعلی تعلیم

انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (آئی آئی ٹی)  اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ (آئی آئی ایم) کی تعداد بالترتیب 2014 میں 16 اور 13 کے مقابلے 2022 میں 23 اور 22  پر ہے۔ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (آئی آئی آئی ٹی) کی تعداد 2014 میں 9 کے مقابلے 2022 میں 25 ہے۔ 2014 میں ملک میں 723 یونیورسٹیاں تھیں، جنہیں بڑھا کر 1072 کردیا گیا ہے۔

اعلی تعلیم میں کل اندراج مالی سال 2020 میں 3.9 کروڑ سے بڑھ کر مالی سال 2021 میں تقریبا 4.1 کروڑ ہوگیا ہے۔ مالی سال 2015 کے بعد سے اندراج میں تقریبا 72 لاکھ (21 فیصد) کا اضافہ ہوا ہے۔ مالی سال 2020 میں 1.9 کروڑ سے مالی سال 2021 میں خواتین کا اندراج بڑھ کر 2.0 کروڑ ہوگیا ہے۔

اعلی تعلیم میں طلبا کا مکمل اندراج

اس کے علاوہ ، فاصلاتی تعلیم میں اندراج 45.7 لاکھ  (20.9 لاکھ خواتین کے ساتھ ) ہے، مالی سال 2020 سے تقریبا 7 فیصد اور مالی سال 2015 سے 20 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ 2011 کی مردم شماری تخمینہ (ترمیم شدہ) کی بنیاد پر اعلی تعلیم میں جی آر مالی سال2021 میں 27.3 فیصددرج کیاگیا تھا، جو مالی سال 2020 میں 25.6 سے بہتر ہوا ہے۔

اعلی تعلیم میں فیکلٹی / ٹیچروں  کی کل تعداد 1551070 ہے، جن میں سے تقریبا 57.1فیصد مرد ہیں اور 42.9 فیصد خواتین ہیں۔

اقتصادی سروے میں اعلی تعلیمی اداروں میں تحقیق و ترقی کے فنڈ (آر ڈی سی ) کے لیے کی گئی کئی پہل ، ایک ساتھ دو تعلیمی کورس  کو پڑھنے  کے لیے  رہنما خطوط جاری کرنا، تعلیمی قرض پر سود کی سبسڈی جیسی کئی پہل کی تعریف کی گئی ہے۔

وزارت تعلیم کے ذریعے یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یوجی سی) اور بنارس ہندو یونیورسٹی کے اشتراک سے 7 -9 جولائی 2022 کو وارانسی میں تین روزہ اکھل بھارتیہ شکشا سماگم کا اہتمام کیا گیا، جس میں پبلک اور پرائیویٹ یونیورسٹیوں کے 300 سے زیادہ وائس چانسلر اور ڈائریکٹر ، ماہرین تعلیم، پالیسی ساز، صنعت کے نمائندے بھی ایک ساتھ جمع ہوئے، اس موضوع پر غوروفکر کرنے کے لیے گزشتہ دو سالوں میں کئی پہل کے کامیاب نفاذ کے بعد ملک بھر کے این ای پی 2022 کے نفاذ کو کیسے آگے بڑھایا جاسکتا ہے۔ کانفرنس میں غوروفکر کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم مہیا کیا، جسے روڈمیپ اور نفاذی پالیسیوں کو واضح کرنا، علم کے لین دین کے فروغ، بین موضوعاتی صلاح ومشورے کے ذریعے نیٹ ورک بنانے اور تعلیمی اداروں کے سامنے آنے والی چنوتیوں پر بحث کرنے اور حل کو واضح کرنے میں مدد ملی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ ق ت ۔ ت ع

Urdu No. 1032


(Release ID: 1895031) Visitor Counter : 235