بھارتی چناؤ کمیشن

میگھالیہ، ناگالینڈ اور تریپورہ کی قانون ساز اسمبلیوں کے عام انتخابات ،2023- عوامی نمائندگی ایکٹ،1951 کی دفعہ 126 میں مذکورمدت کے دوران میڈیا کوریج

Posted On: 28 JAN 2023 9:11AM by PIB Delhi

میگھالیہ، ناگالینڈ اور تریپورہ  کی قانون ساز اسمبلیوں کے عام انتخابات 2023 کے انعقاد کے پروگرام کا اعلان 18.01.2023  کو کیا گیا ۔ ان ریاستوں میں انتخابات ذیل میں دیئے گئے شیڈول کے مطابق ہوں گے ۔

 

ریاست /مرکز کے زیر انتظام علاقے کا نام

مرحلہ اور پولنگ کی تاریخ

میگھالہ

ایک مرحلہ - 27.02.023

ناگالینڈ

ایک مرحلہ- 27.02.2023

تریپورہ

ایک مرحلہ - 16.02.2023

 

 

 

 

 

 

 

 

اس سلسلے میں تمام میڈیا کی توجہ عوامی نمائندگی ایکٹ 1951 کی دفعہ 126 کی طرف مبذول کرائی جاتی ہے جو کسی بھی انتخابی معاملے کو ٹیلی ویژن یا اسی طرح کے آلات کے ذریعے کسی حلقے میں پولنگ کے اختتام کے لئے مقررہ وقت 48 گھنٹے پہلے کی مدت کے دوران ظاہر کرنے سے منع کرتی ہے۔ مذکورہ دفعہ 126 کے متعلقہ حصے ذیل میں دوبارہ پیش کیے گئے ہیں:

(126. پولنگ کے اختتام کے لیے مقررہ اوقات کے ساتھ ختم ہونے والے اڑتالیس گھنٹے کی مدت کے دوران عوامی جلسے کی ممانعت۔

(1) کوئی بھی شخص نہیں کرے گا

(a) .....................

(b) سنیماٹوگراف، ٹیلی ویژن یا اسی طرح کے دیگر آلات کے ذریعے کسی بھی انتخابی معاملے کو عوام کے سامنے ظاہر کرنا؛

(c)................................

کسی بھی پولنگ ایریا میں اڑتالیس گھنٹے کی مدت کے دوران پولنگ ایریا میں کسی بھی الیکشن کے لیے پولنگ کے اختتام کے لیے مقررہ گھنٹے کے ساتھ ختم ہوتا ہے۔

2.       کوئی بھی شخص جو ذیلی دفعہ (1) کے ضابطوں کی خلاف ورزی کرے گا اسے قید کی سزا دی جائے گی جس کی مدت دو سال تک ہوسکتی ہے، یا جرمانہ یا دونوں۔

3.       اس سیکشن میں،ظاہر کیا گیا "انتخابی معاملہ" کا مطلب ہے کوئیایسا جس کا مقصد انتخابی نتائج پر اثر انداز ہونایا اسے متاثر کرنا ہے

4.       انتخابات کے دوران، بعض اوقات ٹی وی چینلز کی طرف سے اپنے پینل مباحثوں / ڈیبیٹ اور دیگر خبروں اور حالات حاضرہ کے پروگراموں کے ٹیلی کاسٹ میں عوامی نمائندگی ایکٹ، 1951 کے سیکشن 126 کے مذکورہ بالا ضابطوں کی خلاف ورزی کے الزامات لگائے جاتے ہیں۔ کمیشن نے ماضی میں واضح کیا ہے کہ مذکورہ دفعہ 126 کسی بھی انتخابی معاملے کو ٹیلی ویژنیا اسی طرح کے آلات کے ذریعے ظاہر کرنے سے منع کرتی ہے، جو کہ کسی حلقے میں پولنگ کے اختتام کے لیے مقررہ وقت کے ساتھ ختم ہونے والے 48 گھنٹوں کے دوران ہو۔ اس سیکشن میں "انتخابی معاملہ" کی تشریح کسی ایسے معاملے کے طور پر کی گئی ہے جس کا مقصد کسی انتخابی نتائج پر اثرانداز یا متاثر کرنا ہے۔ دفعہ 126 کے مذکورہ بالا ضابطوں کی خلاف ورزی پر دو سال تک کی قیدیا جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جا سکتی ہیں۔

5.       کمیشن ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کرتا ہے کہ ٹی وی/ریڈیو چینلز اور کیبل نیٹ ورکس/انٹرنیٹ ویب سائٹ/سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اس بات کو یقینی بنائیں کہ سیکشن 126 میں مذکور 48 گھنٹوں کے دوران ان کی طرف سے ٹیلی کاسٹ/براڈکاسٹ/ دکھائے جانے والے پروگراموں کے مواد پر مشتمل نہ ہو، کوئی بھی مواد بشمول پینلسٹس/شرکاء کی آراء/اپیل جن کو کسی خاص پارٹی یا امیدوار (امیدواروں) کے امکان کو فروغ دینے/متعصبانہ انداز میں یا الیکشن کے نتائج کو متاثر کرنے/اثرانداز کرنے کے طور پر سمجھا جا سکتا ہے۔ اس میں دیگر چیزوں کے علاوہ کسی بھی رائے شماری کی نمائش اور معیاری مباحث، تجزیہ،ویژولس اور ساؤنڈ بائٹس شامل ہوں گے۔

6.       اس سلسلے میں،عوامی نمائندگی ایکٹ 1951 کے سیکشن 126اے کی طرف بھی توجہ مبذول کرائی گئی ہے، جو اس میں بیان کردہ مدت کے دوران ایگزٹ پول کے انعقاد اور اس کے نتائج کو پھیلانے سے منع کرتا ہے، یعنی پہلے مرحلے میں پولنگ کے آغاز کے لیے مقرر کردہ وقت اورریاست میں آخری مرحلے میں پولنگ ختم ہونے کےنصف گھنٹے بعد۔

.7       سیکشن 126 میں شامل نہ ہونے والی مدت کے دوران، متعلقہ ٹی وی/ریڈیو/کیبل/ایف ایم چینلز/انٹرنیٹ ویبسائٹس/سوشل میڈیا پلیٹ فارمز ریاست /ضلع/مقامی حکام سے کسی بھی براڈ کاسٹ/ٹیلی کاسٹ سے متعلقہ پروگرام کے لئے ضروری اجازت کی غرض سے رجوع کرنے کے لیے آزاد ہیں ( ایگزٹ پولز کے علاوہ) جو کہ مثالی ضابطہ اخلاق ،کیبل نیٹ ورک (ریگولیشن) ایکٹ کے تحت وزارت اطلاعات و نشریات کی طرف سے وضع کردہ پروگرام کوڈ شائستگی ، فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھنے وغیرہ کے ضابطوں کے مطابق ہونا ضروری ہے ۔ تمام انٹرنیٹ ویب سائٹس اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو اپنے پلیٹ فارم پر سیاسی مواد کے لئے انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ، 2000، انفارمیشن ٹیکنالوجی (انٹرمیڈیری گائیڈلائنز اینڈ ڈیجیٹل میڈیا ایتھکس کوڈ) ضابطہ، 2021 اور ای سی آئی گائیڈ لائنز نمبر-491/SM/2013/ کمیونیکیشن مورخہ 25 اکتوبر 2013 پر عمل کرنا ہوگا۔ سیاسی اشتہارات کے تعلق سے کمیشن کے حکم نمبر 509/75/2004/JS-I،مورخہ 15 اپریل 2004 کے مطابق ریاستی/ضلعی سطح پر قائم کی گئی کمیٹیوں کے ذریعہ پیشگی تصدیق کی ضرورت ہے۔

8. تمام پرنٹ میڈیا کی توجہ پریس کونسل آف انڈیا کی طرف سےمورخہ 30.07.2010 کو جاری کردہ رہنما خطوط اور 'صحافتی طرز عمل کے ضابطے - 2020'  کی طرف بھی مبذول کی جاتی ہے تاکہ انتخابات کے دوران اس پر عمل کریں ۔

9.       الیکٹرانک میڈیا کی توجہ این بی ایس اے کی طرف سے مورخہ 3 مارچ 2014 کو جاری کردہ "انتخابی نشریات کے لیے رہنما خطوط" کی طرف مبذول کی جاتی ہے۔

10.     انٹرنیٹ  اور موبائل ایسوسی ایشن آف انڈیا  (آئی اے ایم اے آئی) نے شامل ہونے والے تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے لیے ایک "رضاکارانہ ضابطہ اخلاق"  بھی وضع کیا ہے تاکہ لوک سبھا 2019 کے عام انتخابات کے دوران انتخابی عمل کی انٹیگریٹی کو برقرار رکھنے کے لیے اپنے پلیٹ فارمز کے آزادانہ، منصفانہ اور اخلاقی استعمال کو یقینی بنایا جا سکے۔ جیسا کہ آئی اے ایم اے آئی نے ،مورخہ 23.09.2019 کے خط میں اتفاق کیاہے کہ"رضاکارانہ ضابطہ اخلاق پر " تمام انتخابات کے دوران عمل کیا جائے گا۔ اسی کے مطابق، میگھالیہ، ناگالینڈ اور تریپورہ،قانون ساز اسمبلیوں کے عام انتخابات 2023 پر بھی اس ضابطے کا اطلاق ہوگا۔ اس سلسلے میں تمام متعلقہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی توجہ مورخہ 20 مارچ 2019 کے "رضاکارانہ ضابطہ اخلاق" کی طرف مبذول کی جاتی ہے۔

11.     جہاں بھی قابل اطلاق ہو تعمیل کے لیےآئی ٹی (گائیڈ لائنز فار انٹرمیڈیریز اینڈ ڈیجیٹل میڈیا ایتھکس کوڈ) ضابطے 2021 کی طرف بھی توجہ مبذول کرائی جاتی ہے۔

12۔     مزید برآں  یہ بھی مطلع کیا جاتا ہے کہ کوئی بھی سیاسی پارٹی یا امیدوار یو کوئی دوسری تنظیم یا شخص پولنگ کے دن اور پولنگ کے دن سے یا ایک دن پہلے پرنٹ میڈیا میں کوئی اشتہار شائع نہیں کرے گا، جب تک کہ سیاسی اشتہار کے مواد کو ایم سی ایم سی کمیٹی سے، ریاست/ ضلع پر پہلے سے تصدیق شدہ نہ ہو۔ ایسے اشتہارات  کی اشاعت کے لئے درخواست دہندگان کو اشاعت کی مجوزہ تاریخ سے 2 (دو) دن پہلے ایم سی ایم سی کو درخواست دینی ہوگی۔

تمام متعلقہ میڈیا کو مذکورہ بالا ایڈوائزری پر عمل کرنا ہوگا۔

*****

آر پی

 

30.07.2010 کو پریس کونسل آف انڈیا کی طرف سے جاری کردہ رہنما خطوط، جن پر انتخابات کے دوران عمل کیا جائے گا:

  1. پریس  پر لازم ہوگا کہ وہ انتخابات اور امیدوار کے بارے میں معروضی رپورٹنگ کرے۔ اخبارات سے اس طرح کی کوئی  توقع نہیں کی جاتی کہ وہ گمراہ کن انتخابی مہم، انتخابات کے دوران کسی امیدوار/ پارٹی یا تقریب کے بارے میں مبالغہ آمیز رپورٹس پیش کرے۔ عام طور پر دو یا تین قریبی امیدوار میڈیا کی تمام تر توجہ حاصل کرتے ہیں۔کوئی اخبار  اصل مہم کی رپورٹنگ کے دوران، امیدوار کی طرف سے اٹھائے گئے اہم نکات کو چھوڑے بغیر امیدوار کے حریف پر تبصرہ نہیں کرسکتا۔
  2. انتخابی قوانین کے تحت فرقہ وارانہ یا ذات پات پر مبنی انتخابی مہم چلانے پر پابندی ہے۔ اس لیے پریس کو ایسی خبروں سے اجتناب کرنا چاہئے، جو مذہب، ذات پات، نسل، برادری یا زبان کی بنیاد پر لوگوں کے درمیان دشمنی یا نفرت کے جذبات کو  فرغ دیتی ہو۔
  3. پریس  کوکسی بھی امیدوار کے ذاتی کردار اور اس کے طرز عمل کے حوالے سے یا کسی امیدوار یا اس کی امیدواری سے  دستبرداری کے سلسلے میں غلط یا تنقیدی بیانات شائع کرنے سے گریز کرنا چاہئے، تاکہ انتخابات میں اس امیدوار کے امکانات کو متعصبانہ طور پر متاثر کیا جاسکے۔ پریس کسی امیدوار/ پارٹی کے خلاف غیرتصدیق شدہ کسی طرح کے الزامات کو شائع نہیں کرے گا۔
  4. پریس کو کسی  امیدوار/ پارٹی کو  پروجیکٹ کرنے کے لئے کسی قسم کے لالچ، مالی یا  دوسری  کسی صورت قبول نہیں کرناچاہئے۔  کسی بھی امیدوار/ پارٹی کے ذریعے یا ان کی جانب سے  انھیں دی جانے والی  مہمان نوازی یا دیگر سہولت کو قبول نہیں کرنا چاہئے۔
  5. پریس سے توقع  نہیں کی جاتی ہے کہ وہ  کسی خاص امیدوار/ پارٹی کےحق میں مہم چلائے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو اس معاملے اسے دیگر امیدوار/ پارٹی کو جواب دینے کا حق ہوگا۔
  6. پریس، سرکاری خزانے سے ادا کی گئی رقم سے حکمراں پارٹی/ حکومت کی کامیابیوں کےحوالے سے کوئی اشتہار قبول/ شائع نہیں کرے گا۔
  7. پریس کو الیکشن کمیشن/ ریٹرننگ آفیسر یا چیف الیکٹرورل آفیسر کی طرف سے وقتاً فوقتاً  جری کی گئی تمام ہدایات/ احکام/ ہدایات پر عمل کرناہوگا۔

 

صحافتی طرز عمل کے معیارات -2020

  1. اخبارات کو سپلیمنٹ/ خصوصی ایڈٰشن پر خاص طور پر ‘‘مارکیٹنگ کے اقدامات ’’  کا ذکر کرنا چاہئے تاکہ انھیں مختلف رپورٹس سے الگ کیا جاسکے۔
  2. اخبارات کو  لیڈران کے ذریعے دئیے گئے بیانات کی غلط تشریح نہیں کرنی  چاہئے یا غلط طریقے سے پیش نہیں کرنا چاہئے۔  اداریے میں  ان کے بیانات کو اس کی حقیقی روح کی عکاسی کرنی چاہئے جسے وہ بتانے کی کوشش کررہے ہیں۔
  • III. خبروں کے کالم، جو کہ بڑے پیمانے پر ذات پر مبنی ووٹروں کے نام اور کسی خاص سیاسی پارٹی کے امیدوار کے حامیوں کی نشاندہی کرتے ہیں، خبر وں کی پیش کش کا اس طرح کا طرز عمل اور انداز، رپورٹ کو پیڈ نیوز کے زمرے میں لاتا ہے۔
  1. اسی طرح کے مواد کے ساتھ مقابلہ کرنے والےاخبارات  میں شائع ہونے  والی سیاسی خبریں اس  طرح کی رپورٹوں کو  پیڈ نیوز ہونے کی مضبوطی سے حمایت کرتی ہیں۔
  2. انتخابات کے دنوں میں دو اخبارات کا لفظ بہ لفظ ایک ہی خبر شائع کرنا حادثاتی نہیں ہے اور یہ واضح ہے کہ ایسی خبریں رائے پر اثر انداز ہونے کے لئے شائع کی جاتی ہیں۔
  3. کسی خاص پارٹی کے حق میں  خبر پیش کرنے کا طریقہ اور کسی خاص پارٹی کے حق میں ووٹ دینے کی اپیل  پیڈ نیوز کی  جانب اشارہ ہے۔
  4. الیکشن میں کسی ایسے امیدوار کی کامیابی کی اندازہ لگانا جس نے ابھی تک کاغذات نامزدگی داخل نہیں کیے ہیں پیڈ نیوز کا اشارہ ہے۔
  5. انتخابی مہم کے جلسے کی ایسی خبر اور اس میں موجود فلمی ستاروں سے متعلق  پرجوش خبروںکو پیڈ نیوز نہیں کہا جاسکتا۔
  6. الیکشن سے متعلق خبروں کا احاطہ کرتے وقت اخبارات کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ امیدواروں کے انٹرویوز/ رپورٹس  کی اشاعت کے درمیان توازن کو یقینی بنائیں۔
  7. دوران انتخابات،  الیکشن کمیشن آف انڈیا کے ذریعے مقررہ شرائط کے تحت، اخبارات امیدواروں یا پارٹیوں کے امکانات کا دیانتداری کے ساتھ جائزہ لینے کے لئے آزاد ہیں اور اس کی اشاعت کو اس وقت تک  پیڈ نیوز قرار نہیں دیا جاسکتا، جب تک یہ طے نہیں ہوجائے کہ  اشاعت کے لئے اس طرح کے خیالات کوغیر اخلاقی ہیں۔
  8. اخبار، کسی بھی سیاسی پارٹی کی جیت کی پیشن گوئی کرنا والی کوئی نیوز سروے شائع نہیں کرے گا۔

 

این بی ایس اے کے ذریعے 3 مارچ 2014 کو جاری کردہ ‘‘انتخابی نشریات کے لئے رہنما خطوط’’

  1. نیوز براڈ کاسٹروں کو  عوامی نمائندگی ایکٹ 1951 کے تحت بھارت کے انتخابی کمیشن  کے مقرر کردہ قواعد و ضوابط کے مطابق  انتخابی معاملات، سیاسی پارٹیوں امیدواروں، انتخابی مہم کے  مسائل اور ووٹنگ کے طریقہ کار  کے بارے میں معروضی انداز میں عوام کو آگاہ کرنے کی کوشش  کرنی چاہئے۔
  2. نیوز چینلز کو کسی بھی سیاسی وابستگی کا انکشاف کرنا چاہئے، خواہ وہ کسی بھی پارٹی یا امیدوار کے تئیں ہو۔ جب تک وہ عوامی طور پر  کسی خاص  پارٹی یا امیدوار کی تائید یا حمایت نہیں کرتے، خبر نشر کرنے والوں کا فرض ہے کہ وہ متوازن اور منصفانہ رہیں۔ خاص طور پر اپنی انتخابی رپورٹنگ میں۔
  • III. خبریں نشر کرنے والوں کو ہر قسم کی افواہوں، بے بنیاد قیاس آرائیوں اور پروپیگنڈے سے بچنے کی کوشش کرنی چاہئے، خاص طور پر جب ان کا تعلق مخصوص سیاسی پارٹیوں یا امیدواروں سے ہو۔ کسی بھی امیدوار/ سیاسی پارٹی کو جس کی بدنامی ہوئی ہے یا معلومات کی نشریات کے ذریعے غلط بیانی، غلط معلومات یا اسی طرح کی دوسری بدسلوکی سے متاثر ہوئی ہے، اسے فوری طور پر درست کیا جائے اور جہاں مناسب ہو جواب دینے کا موقع دیا جائے۔
  1. نیوز برادکاسٹروں کو ان تمام سیاسی اور مالی دباؤ کا مقابلہ کرنا چاہئے جو انتخابات کی کوریج اور انتخابات سے متعلق معاملات کو متاثر کرسکتے ہیں۔
  2. خبریں نشر کرنے والوں  کو اپنے نیوز چینلوں پر  نشر  ہونے والے  ادارتی  اور  ماہرین کے آرا کے درمیان واضح فرق بنائے رکھنا چاہئے۔
  3. سیاسی پارٹیوں کی ویڈیو فیڈز کا  استعمال کرنے والے نیوز براڈکاسٹروں کو ان کا مناسب طریقے سے انکشاف کرنا اور ٹیگ کرنا چاہئے۔
  4. اس بات کو یقینی بنانے کا خاص خیال رکھا جانا چاہئے کہ انتخابات اور انتخابات سے متعلق معاملات  کے تعلق سے خبروں/ پروگراموں کا ہر ایک عنصر واقعات، تاریخوں، مقامات اور حوالوں سے متعلق تمام حقائق پر درست ہو۔ اگر کوئی غلط معلومات غلطی سے یا غیر ارادی طور پر نشر کی جاتی ہے تو اسے برادکاسٹر کے نوٹس میں آتے ہی  اسےدرست کرلینا چاہئے جیسا کہ اصل نشریات کو دیا گیا تھا۔
  5. خبریں نشر کرنے والوں کو ، ان کے صحافیوں اور اہلکاروں کو کسی بھی قسم کی رقم، یا قیمتی تحفہ یا کوئی ایسا احسان قبول نہیں کرنا چاہئے، جو اثر انداز ہوسکتا ہے یا   متاثر کرنے کی فضا بنا سکتا ہو، مفادات کا ٹکراؤ پیدا  کرسکتا ہو یا  برادکاسٹر یا ان کے اہلکاروں کی ساکھ کو نقصان پہنچا سکتا ہو۔
  6. نیوز براڈکاسٹروں کو کسی بھی قسم کی ‘نفرت انگیز تقریر’ یا دیگر ناگوار مواد کو نشر نہیں کرنا چاہئے جو تشدد کو بھڑکانے یا عوامی خلفشار یا انتشار کو فروغ دیتا ہو کیونکہ انتخابی قوانین کے تحت فرقہ وارانہ یا ذات پات کی بنیاد پر انتخابی مہم چلاناممنوع ہے۔  خبریں نشر کرنے والوں کو ایسی خبروں سے سختی سے گریز کرنا چاہئے جو مذہب، ذات پات، برادری، علاقے یا زبان کی بنیاد پر لوگوں کے درمیان دشمنی یا نفرت کے جذبات کو فروغ دیں۔
  7. نیوز براڈکاسٹروں سے ضروری ہے کہ وہ خبروں اور بامعاوضہ مواد کےدرمیان فرق کو ایمانداری سے برقرار رکھیں۔ تمام بامعاوضہ مواد کو  واضح طور پر ‘‘بامعاوضہ اشتہار’’ یا ‘‘بامعاوضہ مواد’’ کے طور پر نشان زد کیا جانا چاہئے: اور با معاوضہ مواد کو این بی اے کی طرف سے بتاریخ 24.11.2011 کو جاری کردہ ‘‘معاوضہ خبروں کے اصولوں اور رہنما خطوط’’ کے مطابق ہونا چاہئے۔
  8. رائے عامہ کے جائزوں کو درست اور منصفانہ طور پر نشر کرنے کا خاص خیال رکھنا چاہئے،  ناظرین کے سامنے یہ انکشاف کرتے ہوئے  کہ  رائے شماری کے انعقاد اور نشریات کے لئے کس نے کمیشن  اور انعقاد کی ادائیگی کی ہے۔ اگر کوئی نیوز براڈ کاسٹر کسی بھی رائے عامہ کے جائزے یا دیگر انتخابی تخمینوں کے نتائج نشر کرتا ہے تو اسے سیاق و سباق اور اس طرح کے پولز کا دائرہ کار اور حد ود کے ساتھ ساتھ ان کی حد کی بھی وضاحت کرنی چاہئے۔ رائے شماری کی نشریات  کے ساتھ ناظرین کوووٹنگ کی اہمیت کو سمجھنے میں مدد کے لئے   معلومات ہونا ضروری  ہے، مثلاً استعمال کیا گیا طریقہ کار، نمونہ کا سائز، غلطی کا فرق، فیلڈ ورک کی تاریخیں اور استعمال شدہ ڈیٹا۔  براڈ کاسٹر کو یہ بھی بتانا چاہئے کہ ووٹ شیئر کوسیٹ شیئرز میں کیسے تبدیل کیا جاتا ہے۔
  9. خبر نشر کرنے والےعوامی نمائندگی ایکٹ 1951کی دفعہ  126 (1) (بی) کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پولنگ کے  اختتام کے لئے مقررہ اوقات کے ساتھ ختم ہونے والے 48 گھنٹوں کے دوران کسی بھی ‘‘انتخابی معاملے’’ کو نشر نہیں کریں گے، یعنی کوئی بھی ایسا معاملہ جو انتخابات کے نتائج کو متاثر کرتا ہو یا متاثر کرنا چاہتا ہو ۔
  10. بھارت کا انتخابی کمیشن (ای سی آئی) انتخابات کے اعلان کے وقت سے لے کر انتخابی نتائج کے اختتام اور اعلان تک نیوز براڈکاسٹروں کی نشریات کی نگرانی کرے گا۔ ممبر براڈکاسٹرز کی جانب سےنیوز براڈ کاسٹنگ اسٹینڈرڈ اتھارٹی (این بی اے) کوانتخابی کمیشن کے ذریعےاطلاع دی گئی کسی بھی خلاف ورزی کو این بی ایس اے اپنے ضابطوں کے تحت نمٹایا جائے گا۔
  11. براڈ کاسٹروں کو ، جہاں تک ممکن ہو،  رائے دہندگان کورائے دہی کے عمل، ووٹ ڈالنے کی اہمیت، کیسے، کب اور کہاں ووٹ دیناہے، ووٹ کے لئے اندراج اور بیلٹ کی رازداری کے بارے میں مؤثر طریقے سے آگاہ کرنے کے ووٹر تعلیمی  پروگرام کا انعقاد کرنا چاہئے۔
  12. نیوز براڈ کاسٹروں کو کوئی حتمی، رسمی اور قطعی نتائج کو نشر نہیں کرنا چاہئے  جب تک کہ  ایسے نتائج کا بھارت کے انتخابی کمیشن کے ذریعےبا ضابطہ طو ر پر اعلان نہ کردیا جائے، جب تک کہ ایسے نتائج کو واضح تردید کے ساتھ پیش نہ کیا جائے کہ یہ غیر سرکاری یا  نامکمل یا جزوی نتائج یا تخمینہ ہیں،  انھیں حتمی نتائج کے طور پر نہیں لیا جانا چاہئے۔

‘‘رضاکارانہ  ضابطہ اخلاق’’ مورخہ 20 مارچ 2019ـ

  1. جہاں تک مناسب اور ممکن ہو،  اظہار رائے کی آزادی کے اصول کو ذہن میں رکھتے ہوئے، امیدوار اپنی مصنوعات اور/ یا خدمات پر انتخابی معاملات سے متعلق معلومات تک رسائی کو آسان بنانے کے لئے مناسب پالیسیاں اور طریقہ کاروضع کرنے کی کوشش کریں گے۔
  2. امیدوار انتخابی قوانین اور دیگر متعلقہ ہدایات سمیت  بیداری پیداکرنے کے لئے رضاکارانہ طور پر معلومات، تعلیم اور مواصلاتی مہم  شروع کرنے کی کوشش کریں گے۔  امیدوار،  ای سی آئی کے نوڈل افسر کو   ان کی مضنوعات/ خدمات کے بارے میں تربیت دینے کی بھی کوشش کریں گے، جن میں قانونی طریقہ کار کے مطابق درخواستیں بھیجنے کا طریقہ کار بھی شامل ہے۔
  • III. امیدواروں اور بھارت کے انتخابی کمیشن (ای سی آئی) نے ایک نوٹیفکیشن میکانزم تیار کیا ہے، جس کے ذریعے ای سی آئی متعلق قانونی پلیٹ فارمز کو عوامی نمائندگی ایکٹ 1951 کی دفعہ 126 اور دیگر قابل اطلاق انتخابی قوانین کی ممکنہ خلاف ورزیوں کے بارے میں قائم طریقہ کار کے مطابق مطلع کرسکتا ہے۔ سنہا کمیٹی کی سفارشات کے مطابق سیکشن 126 کے تحت کسی بھی خلاف ورزی کی اطلاع ملنے کے بعد  3 گھنٹے کے اندر ان مجاز قانونی احکامات کو تسلیم کیا جائے گا اور/ یا کارروائی کی جائے گی۔ متععلقہ خلاف ورزیوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے امیدواروں کی جانب سے دیگر تمام جائز قانونی درخواستوں پر تیزی سے کارروائی کی جائے گی۔
  1. امیدوار ، ای سی آئی کے لئے  ایک اعلیٰ ترجیحی وقف رپورٹنگ میکانزم تشکیل دے رہے ہیں اور قانونی کارروائی کے بعد اسی سی آئی سے اس طرح کی قانونی درخواست موصول  ہونے کے بعد تیزی سے عمل کرنے میں معاونت کے لئے ضروری معلومات کے تبادلےکے لئےعام انتخابات کی مدت کے  دوران وقف افراد /ٹیموں کا تقرر کرتے ہیں۔
  2. امیدوار کو قانون کے تحت ان کی ذمہ داریوں کے مطابق متعلقہ سیاسی پارٹیوں کے امیدواروں کو انتخابی اشتہارات کے سلسلے میں ای سی آئی اور / یا  ای سی آئی کی میڈیا سرٹیفکیشن اینڈ مانیٹرنگ کمیٹی (ایم سی ایم سی)  کی طرف سے جاری کردہ پیشگی سرٹیفکٹ جمع کرانے کا طریقہ کار  فراہم کریں گے۔ اس کے علاوہ جن اشتہارات کے لئے کسی سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں ہے، ایسےادائیگی شدہ اشتہار  جنھیں ای سی آئی نے جائز طور سے امیدواروں کے لئے  نوٹیفائیڈ کیا، انھیں امیدوار جلد از جلد شائع کریں گے۔
  3. امیدوار ، ایسے اشتہارات کے لئے  اپنے پہلے سے موجود لیبلز / انکشاف  تکنیک کا استعمال کرنے سمیت  ایسے سیاسی  اشتہارات میں،  جن کی ادائیگی کی گئی ہو ، شفافیت  لانے کی سہولیات فراہم کرنے کا عہد کریں گے۔
  4. بھارت کی انٹرنیٹ اینڈ موبائل ایسو سی ایشن (آئی اے ایم اے آئی) کے ذریعے ای سی آئی سے موصول ہونے والی ایک جائز درخواست کے مطابق، امیدواروں کو اپنے متعلقہ پلیٹ فارمز کے غلط استعمال کو روکنے کے لئے کئے گئے اقدامات کے بارے میں  اپ ڈیٹ فراہم کرنا ہوگا۔
  5. آئی اے ایم اے آئی ، اس ضابطے کے تحت اٹھائے گئے اقدامات پر امیدواروں کے ساتھ  رابطہ قائم کرے گا اور آئی اے ایم اے آئی کے ساتھ ساتھ امیدوار بھی انتخابی مدت کے دوران ای سی آئی کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہیں گے۔

****

ش ح۔ ن ر 

U NO:930



(Release ID: 1894272) Visitor Counter : 171