وزارتِ تعلیم

اختتام سال پرجائزہ –تعلیم کی وزارت


سمگرشکشا اسکیم کوقومی تعلیمی پالیسی :2020کی سفارشات  کے ساتھ ہم آہنگ کیاگیاہے

کابینہ نے مرکز کی سرپرستی میں ایک نئی مرکزی اسکیم، ابھرتے بھارت  کے لئے پردھان منتری اسکول (پی ایم –ایس ایچ آرآئی )یوجنا کو منظوری دی ہے

پی ایم –ایس ایچ آرآئی کے تحت پورے ہندوستان کے 14500اسکولوں  کی ترقی اورجدیدکاری کی گئی

پانچویں پریکشا پے چرچا، وزیراعظم  کے طلباء ، اساتذہ اوروالدین کے ساتھ بات چیت سے متعلق  ایک منفرد اورمعقول پروگرام ، یکم اپریل 2022کومنعقد کیاگیا

سال 2022کے دوران لگ بھگ 2.5کروڑاسکولی طلباء نےباضابطہ  ای بی ایس بی سرگرمیوں میں حصہ لیا

ودیانجلی پروگرام کی بدولت ، رضاکاروں کی سرگرم شرکت کے ذریعہ پورے ملک کے 10.85لاکھ طلباء متاثرہوئے ہیں

Posted On: 30 DEC 2022 8:39PM by PIB Delhi

 

سمگرشکشا

اسکولی تعلیم اور خواندگی کے محکمے  کی مرکز کی سرپرستی والی اسکیم ‘‘سمگرشکشا ’’ ماقبل اسکول سے لے کر بارہویں جماعت تک کے اسکولی تعلیم کے شعبے سے متعلق ایک وسیع وعریض  پروگرام ہے یہ اسکیم ، اسکولی تعلیم کو ایک مسلسل تعلیم کے طورپر تصورکرتی ہے اوریہ تعلیم (ایس ڈی جی -4)کے لئے دیرپا ترقیاتی اہداف  کے عین مطابق ہے۔ سمگرشکشا اسکیم کو قومی تعلیمی پالیسی :2020(این ای پی -2020) کی سفارشات  کے ساتھ ہم آہنگ کیاگیاہے اوراس میں 22-2021سے 26-2025تک کی توسیع کردی گئی ہے ۔

اقتصادی  امورسے متعلق کابینہ کمیٹی نے سمگرشکشا اسکیم میں ، 294283.04روپے کل مالی بجٹ کے ساتھ پانچ سالہ مدت  یعنی 22-2021سے 26-2025تک جاری رکھنے کی منظوری کردی ہے اس میں ای ایف سی کی سفارشات اور نظرثانی شدہ پروگرام  سے متعلق اورمالی قواعد وضوابط کی منظوری کے مطابق  185398.32کروڑروپے کا مرکزی حصہ شامل ہے ۔

آئی سی ٹی اوراسمارٹ  کلاس کی منظوریاں :

اطلاعاتی  اورمواصلاتی ٹکنالوجی (آئی سی ٹی) کے تحت ، جوسمگر شکشااسکیم کاایک جز ہے ، بچوں کو کمپیوٹر سے متعلق خواندگی اورکمپیوٹر پرمبنی تعلیم فراہم کرنے کی گنجائش ہے ۔ یہ اسکیم ، اسکولوں  میں اسمارٹ  کلاس رومز قائم کرنے اور آئی سی ٹی لیبس قائم کرنے میں معاونت  کرتی ہے ۔ اسکیم میں ، بارہویں  جماعت تک کے سرکاری یاسرکارکی معاونت والے سبھی اسکولوں کا احاطہ کرنے کی بات کہی گئی ہے ۔ نومبر  2022تک (اسکیم کے آغاز سے لے کر ) ، پورے ملک کے 120614اسکولوں میں آئی سی تی لیبس اور 82120اسکولوں  میں اسمارٹ کلاس رومز کی منظوری دی جاچکی ہے ۔

یکم جنوری 2022سے 31دسمبر  2022تک انجام دی گئیں سرگرمیوں کاخلاصہ ذیل میں پیش کیاگیاہے ۔

  1. شکشا شبدکوش-اسکولی تعلیم اورخواندگی کے محکمے نے اسکولی تعلیم میں استعمال ہونے والی مختلف النوع  مخصوص اصلاحات کی ایک دستاویز اور اسکولی تعلیم کے ضمن میں استعمال کی جانے والی سبھی اصلاحات کا ایک مجموعہ ، ‘‘شکشا شبدکوش’’ متعارف کرایاہے ۔
  2. سمگرشکشا فریم ورک برائے نفاذ –اسکولی تعلیم اورخواندگی کے محکمے نے ایک سمگر شکشا فریم ورک جاری کیاہے ۔ جو سمگر شکشا کے ہرپروگرام کے نفاذ سے متعلق مادّی اور  مالی تفصیلات  اور پروگرام  کے لئے کارکردگی کے کلیدی اشاریئے (کے پی آئی) فراہم کرتاہے ۔
  3. 444531اسکولوں کو فٹ انڈیا فلیگ  تفویض کئے گئے ہیں اور 43074اسکولوں  کے تین ستارہ درج بندی کے لئے درخواست دی ہے جب کہ 13008اسکولوں کے پانچ ستارہ درجہ بندی کی درخواست دی ہے ۔
  4. چوتھا فٹ انڈیا اسکول ہفتہ 15نومبر 2022سے 15جنوری 2023تک منایاجارہاہے ۔19دسمبر2022تک کل 117844طلباء مختلف سرگرمیوں   میں حصہ لے چکے ہیں ۔
  5. فٹ انڈیا ٹیم نے اسکولوں کے لئے فٹ انڈیا کو ئز 2022کاآغاز کیاہے ۔ اس کوئز میں2022 میں 36ریاستوں اورمرکز کے زیرانتظام علاقوں  کے  42490اسکولوں کے 174473طلباء نے اپنا اندراج کرایاہے ۔
  6. آزادی کا امرت مہوتسو (اے کے اے ایم ) کے حصے کے طورپرمبنی شمولیت تعلیم  معاون ٹکنالوجی اخراجات  کے بارے میں ایک ورچوئل تقریب :آزادی کاامرت مہوتسو (اے کے اے ایم ) کےحصے کے طورپرتعلیم کی وزارت کے اسکولی ، اسکولی تعلیم اورخواندگی کے محکمے نے اٹل انّوویشن مشن ، نیتی  آیوگ کے اشتراک کے ساتھ ، 17جنوری 2022کو جدت طراز یوں اوراسٹارٹ اپس کے طریق کارکو اجاگرکرنے والی برمبنی شمولیت کے لئے معاون ٹکنالوجی اسٹارٹ اپس کے بارے میں ایک ورچول تقریب کا انعقاد کیاتھا۔ اس تقریب کے دوران  ان اسٹارٹ اپس اوران کی اختراعات پرتوجہ مرکوز کی گئی ، جن کی بدولت ، مخصوص  ضروریات والے بچوں کے علم میں اضافہ ہوتاہے یا اس میں مدد ملتی ہے۔
  7. عزت مآب وزیراعظم جناب نریندرمودی  کا طلباء ، اساتذہ اوروالدین کے ساتھ  بات چیت  کا منفرد پروگرام ، پریکشا پے چرچا کا پانچواں ایڈیشن ، یکم اپریل 2022کو دلّی تا لکٹورہ اسٹیدیم  میں کامیابی کے ساتھ منعقد کیاگیا۔ اس پروگرام میں منتخب کئے جانے کی غرض سے 28دسمبر 2021 سے 3فروری 2022تک مائی جی اووی .ڈاٹ آئی این پورٹل پر، 9ویں سے بارہویں کلاس تک کے طلباء کے لئے اور تخلیقی تحریر کے ایک مقابلے کا انعقادکیاگیاتھا۔

پراشسٹ موبائل ایپ –ماقبل مواخذہ مجموعی اسکریننگ ٹول

اسکولی تعلیم اور خواندگی کے محکمے نے شکشک پرو2022کے دوران ، اسکولوں کے لئے ‘‘پراشسٹ موبائیل ایپ –ماقبل مواخذہ مجموعی اسکریننگ ٹول ’’ کے موضوع کے طورپر، ایک اینڈرائیڈموبائل ایپ اورمعذوری کی جانچ سے متعلق ایک چیک لسٹ کا آغاز کیاہے ۔ پرشست ایپ ، اسکولوں کی سطح پر آرپی ڈبلیو ڈی ایکٹ مجریہ 2016میں تسلیم شدہ معذوری سے متعلق 21حالتوں کی جانچ میں مدد فراہم کرے گی اور سمگرشکشا کی رہنما ہدایات کے مطابق اسناد جاری کرنے  کے عمل کے آغاز کے لئے ،حکام کے ساتھ مزید ساجھا کرنے کی غرض سے اسکولوں کے لحاظ سے رپورٹ تیارکرے گی ۔ پراشسٹ  موبائل ایپ کو سی آئی ای ٹی ، این سی ای آرٹی نے مل کر تیارکیاہے ۔

حق تعلیم آرٹی ای سے متعلق قانون مجریہ 2009میں ترمیم :عام اسکولوں میں خصوصی تعلیم فراہم کرنے والوں کے لئے شاگرد –استاد شرح

آرٹی ای ایکٹ -2009کے پروگرام میں عام اسکولوں میں خصوصی تعلیم فراہم کرنے والوں کے لئے شاگرد ۔ استاد شرح کے تعلق سے ترمیم کی گئی ہیں ۔ یعنی پرائمری سطح پرداخل کئے گئے معذوری سے متاثرہ ہردس شاگردوں کے لئے خصوصی تعلیم کا ایک استاد اورپرائمری سے اونچی سطح پرداخل کئے گئے معذوری سے متاثرہ پندرہ شاگردوں کے لئے خصوصی تعلیم کا ایک استاد ۔اوراس سلسلے میں نوٹیفکیشن  بموجب اطلاع نامہ نمبر ایس او 4586(ای) مورخہ 21ستمبر 2022، بھارت ک ےگزٹ میں شائع کیاگیاہے ۔

بورڈ امتحانات میں سی ڈبلیو ایس این  کو امتحان سے متعلق گنجائشیں

ڈوسیل  نے 31جنوری 2022اور9جون 2022کو سبھی ریاستوں اورمرکز کے زیرانتظام  علاقوں کے آئی ای کو آرڈی نیٹرس کے ساتھ برمبنی شمولیت  تعلیم کے بارے میں ایک ورچول اجلاس کا انعقاد کیاتھا۔ تاکہ سی ڈبلیو ایس این کو پیش کی گئی امتحان سے متعلق گنجائشوں کی صورتحال کا جائزہ لیاجاسکے ۔ ریاستوں  اورمرکز کے زیرانتظام علاقوں سے موصولہ معلومات  کے مطابق 36ریاستوں اورمرکز کے انتظام علاقوں میں سے 32نے بورڈ امتحانات  میں سی ڈبلیو ایس این کو فراہم کی جانے والی امتحان سے متعلق گنجائش کو مشتہرکیاہے۔36میں سے 27ریاستوں اورمرکز کے زیرانتظام علاقوں نے امتحانات سے متعلق گنجائشوں کے بارے میں اساتذہ اورپرنسپل صاحبان کو حساس بنانے کی غرض سے ویبینارس منعقد کئے ہیں ۔

کستورباگاندھی بالیکا ودھیالیوں (کے جی بی ویز) کے درجے بڑھانا

کے جی بی ویز ، سمگرشکشا کے تحت ، درج فہرست ذاتوں ایس سی ، درج فہرست قبائل-ایس ٹی ، دیگرپسماندہ طبقات –اوبی سی ، اقلیتی برادریوں اور غریب کی سطح سے نیچے زندگی گزارنے والے افراد (بی پی ایل ) جیسے غیرمراعات  یافتہ  اورپسماندہ گروپوں سے تعلق رکھنے والی  چھٹی کلاس سے بارہویں  کلاس تک کی لڑکیوں  کے لئے رہائشی اسکول ہیں ۔ سمگرشکشا  کے تحت اپرپرائمری سطح پرموجودہ کے جی بی ویز کے درجہ بڑھانے /شمولیت کا انتظام کیاگیاہے ۔

پرکھ

قومی تعلیمی پالیسی 2020میں اختصاری مواخذہ  سے باضابطہ  اورتشکیل مواخذہ کی جانب منتقلی کی بات کہی گئی ہے جو زیادہ صلاحیت  پرمبنی ہے اورعلم حاصل کرنے اورترقی کو فروغ دیتی ہے اورتجزیہ ، تنقیدی  فکراورتصورانہ وضاحت جیسے زیادہ درجہ کی صلاحیتوں کی جانچ کرتی ہے ۔ قومی تعلیمی پالیسی 2020کے نفاذ  کے پیش نظر ، قومی مواخذہ کے ایک نئے مرکز پرکھ کو ، این سی ای آرٹی میں تعلیم  کی وزارت  کے تحت تعین معیار کے ایک ادارے  کے طورپر  قائم کیاجائے گا۔

یہ مرکز ، قواعدوضوابط  ، معیارات بھارت کے سبھی تسلیم شدہ اسکولوں کے بورڈس کے لئے طلباء کے مواخذے کے لئے رہنما ہدایات  طے کرنے ریاستوں کی سرپرستی کرنے اور حصولیابی سے متعلق قومی سروے (این اے ایس ) کی انجام دہی کے لئے کام کرے گا۔ یہ مرکز اسکولوں کےبورڈس کو مواخذے کے نئے طورطریقوں کے بارے میں اور تازہ ترین تحقیق ، اوراسکولوں کے بورڈس کے مابین تال میل کو فروغ  دینے کے سلسلے میں صلاح ومشورہ بھی دے ۔ یہ اسکولوں کے بورڈس کی اس بات کے لئے حوصلہ افزائی کرے گااور مدد فراہم کرے گا کہ وہ اکیسویں صدی کی ہنرمندی سے متعلق ضروریات  کو پوراکرنے کی جانب اپنے مواخذے کے طریقوں کو منتقل کریں ۔ پرکھ کو معیارات اور صلاحیتوں کے مواخذے کے علم کے ساتھ اس کے علاوہ  پالیسی سازی اورنفاذ کی بہترین تفہیم اورسمجھ کے طورپر ایک تکنیکی تنظیم کے طورپر قائم کیاجائے گا۔

قومی  حصولیابیوں کاسروے (این اے ایس ) 2021؛

حکومت ہند نے تین سال کی ایک سلسلہ وار مدت کے ساتھ تیسری ،پانچویں، آٹھویں اور دسویں کلاسوں کے مقصد سے نمونے کی بنیاد پر ایک قومی حصولیابی سروے (این اے ایس) کاایک پروگرام نافذ کررہی ہے ۔ این اے ایس 2021 ، 12 نومبر 2021 کو منعقد ہوا تھا اور اس میں (اے) گورنمنٹ اسکول (سینٹرل گورنمنٹ اور ریاستی سرکار) (بی)  گورنمنٹ کی مدد سے چلنے والے اسکول اور (سی) پرائیویٹ غیرمدد پانے والے اسکولوں کااحاطہ کیا گیا تھا۔جن مضامین  کا احاطہ کیا گیا ہے،ان میں زبان میتھ میٹکس اور ای وی ایس  ، تیسری اور پانچویں کلاس کیلئے  آٹھویں کلاس کیلئے، زبان ، میتھ میٹکس سائنس اور سوشل سائنس اور دسویں کلاس کیلئے زبان ،سوشل سائنس اور انگلش ،میتھ میٹکس سائنس کیلئے مضامین شامل ہیں۔

دیہی اور شہری علاقوں دونوں کے 1.18 لاکھ اسکولوں کے تقریباً 3401158 طلبا ء این اے ایس 2021 میں بیٹھے تھے جو 12نومبر 2021 کو ہوا تھا۔ این اے ایس 2021 کیلئے قومی ،ریاست ،مرکزکےزیر انتظام علاقے اور ضلع رپورٹیں 25 مئی 2021 کو جاری کی گئیں اور یہ  http://nas.gov.in پر ہے۔ ضلع سطح پر نشان زد سیکھنے کے گیپ کو ضلعوں کو فیڈ بیک فراہم کرنے کیلئے استعمال کیاجائیگا۔

اس کے علاوہ تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں ایس سی ای آر ٹیز، ڈی آئی  ای ٹی ایس اور این سی ای آر ٹی کےنمائندوں کے ساتھ تعلیم کی وزارت کی جانب سے 28 جولائی 2022 کو پوسٹ این اے ایس 21 طریقہ کار سے متعلق ایک قومی سطح کی ورکشاپ کااہتمام کیا گیا تھا۔ اس کامقصد طویل مدتی، وسط مدتی اور قلیل مدتی طریقہ کار کو فروغ دینے میں ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی سرکاروں کو مدد دینا ہے تاکہ سیکھنے کی سطح کو بہتر بنایاجاسکے اور این اے ایس 2021 کے ڈاٹا سے متعلق مختلف منصوبہ بندی کی تجدید کی جاسکے۔ اس کے علاوہ این سی ای آر ٹی نے ملک بھر میں کئی مقامات پر پوسٹ – این اے ایس 21 علاقائی ورکشاپوں کااہتمام کیا ہے۔ اس کا مقصد رپورٹوں کی معلومات کو پھیلانا اور حکمت عملی کی منصوبہ بندی میں ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو مدد پہنچانا ہے تاکہ این اے ایس 21 ڈاٹا کے مطابق سیکھنے کے  فاصلوں کو کم کیاجاسکے۔

نیشنل ایجوکیشن پالیسی (این ای پی) کے نفاذ کیلئے محکمے کی طرف سے شروع کیے گئے اقدامات:

  • این ای پی  نفاذ کا منصوبہ ’’سارتھک‘‘ معیاری تعلیم کے  ذریعے طلباء او راساتذہ کی مجموعی ترقی اور  پیش رفت 8 اپریل 2021 کو جاری کی گئی ۔
  • نیشنل فاؤنڈیشن  لٹریسی اور نیومریسی مشن کو مفاہمت اور نیومریسی  (این آئی پی یو این – بھارت) کے ساتھ پڑھائی میں مہارت کے لئے قومی پہل کانام دیا گیا ہے۔یہ مشن 5جولائی 2021 کو شروع کیا گیا تھا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ ملک میں ہر بچہ 27-2026 تک  گریڈ تین میں فاؤنڈیشنل لٹریسی  اور نیومریسی  ضروری طور پر حاصل کرے۔
  • این سی ای آر ٹی نے ودیا پراویش کے نام سے تین مہینے کا ایک پلے پر مبنی اسکول تیاری ماڈیول کو فروغ دیا ہے جو 29 جولائی 2021 کو شروع کیا گیا تھا۔
  • فاؤنڈیشنل لرننگ اسٹڈی (ایف ایل ایس) فاؤنڈیشنل لٹریسی اور نیومریسی میں تیسری کلاس کے طلباء کی سیکھنے کی سطح کا اندازہ لگانا ہے جو این سی ای آر ٹی اور ایم او ای نے 23 سے 26 مارچ اور 4 سے 6 اپریل 2022 کو این آئی پی یو این- بھارت مشن کے تحت تمام ہندوستان کی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے اشتراک سے شروع کیا تھا۔ ایف ایل ایس کےنتائج 6ستمبر 2022 کو قومی ریاستی اور ضلع رپورٹوں کی شکل میں شائع کیے گئے تھے ۔ ان رپورٹوں تک رسائی https://dsel.education.gov.in/fls_2022   پر حاصل کی جاسکتی ہیں۔
  • ایک کمیونیٹی / رضاکار مینجمنٹ پروگرام کے ذریعے حکومت اور حکومت کی مدد سے چلنے والے اسکولوں کو جوڑنے کیلئے محکمے نے ودیانجلی  ایپ پورٹل کی تجدید نو کی ہے۔ نیا شروع کیا گیا پورٹل – ودیانجلی دوئم  کامقصد کمیونیٹی / رضاکاروں کی بات چیت میں مدد دینا ہے اور ان کی پسندکےاسکولوں کے ساتھ براہ راست جوڑنا ہےتاکہ ان کی معلومات اور ہنرمندی کے ساتھ ساتھ اثاثے میٹریل آلات کی شکل میں تعاون مشترک کیے جاسکیں۔
  • محکمے نے ہماری موجودہ  اسکیموں کی صف بندی کی ہے  ان اسکیموں سامگر شکسا اور مڈ ڈے میل شامل  ہیں۔ محکمے نے ان اسکیموں کو این ای پی 2022 کی سفارش کے ساتھ صف بندی کی ہے۔
  • نشٹھا 4.0 (ای سی سی ای) –آن لائن : ابتدائی بچوں کی دیکھ بھال  اور تعلیم کے لئے ٹیچر ٹریننگ پروگرام 6 ماڈیول کے ساتھ 6ستمبر 2022 کو شروع کیا گیا۔ یہ ایم او ای ، ایم او ڈی اور ایم او ٹی اے کے تحت دو زبانوں پانچ خود مختار تنظیموں میں چھتیس ریاستوں اور مرکز کے زیرانتظام علاقوں میں شروع کیا گیا ۔اس کے اہداف میں جو چیزیں شامل ہیں ان میں پری پرائمری اور پرائمری سطح پر 25 لاکھ اساتذہ اور اسکول کے سربراہوں کو تربیت دینا ہے۔

اُبھرتے ہوئے اسکولوں کیلئے پی ایم اسکول (پی ایم ایس ایچ آر آئی) :

7ستمبر 2022 کو پی ایم ایس ایچ آر آئی نام سے مرکز کی ایک نئی اسکیم کو کابینہ سے منظوری لی گئی۔ یہ اسکول قومی تعلیمی پالیسی 2020 کے نفاذ کو نمایاں کریں گے اور ایک مدت کے دوران ایک مثالی اسکولوں کے طور پر ابھریں گے اور پڑوس میں دیگر اسکولوں کو لیڈر شپ کی بھی پیشکش کریں گے۔ وہ ایک مساوی مشمولیت والی اور پُرمسرت اسکول کے ماحول میں اعلیٰ معیاری تعلیم فراہم کرنے میں اپنے متعلقہ خطوں میں قیادت فراہم کریں گے جو کہ گوناں گوں پس منظر کی دیکھ بھال کرتی ہو۔ کثیرلسانی ضرورتوں اور بچوں کی مختلف تعلیمی صلاحیتوں کی دیکھ بھال کرتی ہو اور این ای پی 2020 کے وِژن کے مطابق انہیں ان کے اپنے سیکھنے کے عمل میں  سرگرم شرکاء بناتی ہو۔

اس اسکیم کے تحت مرکزی حکومت / ریاست / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی حکومت / مقامی اداروں کے ذریعے بندوبست  کیے گئے اسکولوں  میں سے موجودہ اسکولوں کو مستحکم کرکے 14500 سے زیادہ پی ایم – ایس ایچ آر آئی اسکولوں  (اُبھرتے ہوئے بھارت کیلئے پی ایم اسکولوں )کے قیام  کی گنجائش ہے۔

اس اسکیم کی مدت 23-2022 سے 27-2026 تک تجویز کی گئی ہے۔ ا س کے بعد یہ ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی ذمہ داری ہوگی کہ وہ ان اسکولوں کے ذریعے حاصل کردہ حصولیابیوں کو برقرار رکھیں۔ توقع ہے کہ 20 لاکھ سے زیادہ طلباء براہ راست اس اسکیم سے استفادہ حاصل کریں گے۔ اس پروجیکٹ کی کُل لاگت 27360 کروڑ روپئے ہوگی جو پانچ سال کی مدت کااحاطہ کرسکے گی۔ جس میں مرکز کا 18128 کروڑ روپئے کی حصہ داری ہوگی۔

پی ایم پوشن اسکیم:

اقتصادی امور سے متعلق  کابینہ کمیٹی(سی سی ای اے) نے 22-2021سے 26-2025تک کی پانچ سالہ مدت کے لیے اسکولوں میں پی ایم پوشن اسکیم کو 2022-2021 سے 26-2026 تک پانچ سالوں کے لیے 54,061.73 کروڑ روپے کے مرکزی حصہ کے مالی اخراجات کے ساتھ جاری رکھنے کی منظوری دی ۔23-2022 کے دوران اس اسکیم میں 12 کروڑ سے زیادہ ان بچوں کو شامل کیا گیا ہے جو بال واٹیکا میں تعلیم حاصل کررہے ہیں اور سرکاری اور سرکار کی مدد سے چلنے والے اسکولوں ایک سے آٹھویں کلاسوں میں پڑھ رہے ہیں۔

2022-23 کے دوران (دسمبر 2022 تک) ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو مرکزی امداد کے طور پر 6758.84 کروڑ روپے جاری کیے گئے  تھےاور ان کے لئے  29.68 لاکھ میٹرک ٹن اناج مختص کیا گیا تھا۔

پی ایم پوشن اسکیم کے رہنما خطوط پر جامع طور پر نظر ثانی کی گئی ہے اور ایسے بہت سے شعبوں پر توجہ دی گئی ہے  جن میں  پبلک فنانشل مینجمنٹ سسٹم، کوالٹی اینڈ سیفٹی اسپیکٹس، سوشل آڈٹ، جوائنٹ ریویو مشن، اسکول نیوٹریشن گارڈن، کھانا پکانے کے مقابلے، تیتھی بھوجن، خواہش مند اضلاع اور ان اضلاع میں جہاں زیادہ نقص تغذیہ ،معلومات ، تعلیم اور مواصلات وغیرہ کا زیادہ  بوجھ ہے ، میں ضمنی تغذیہ وغیرہ شامل ہیں۔

یکم اکتوبر 2022 سے مواد کی لاگت (پہلے کھانا پکانے کی لاگت کے طور پر جانا جاتا تھا)، جس میں دالوں، سبزیوں، تیل، مصالحہ جات اور ایندھن کی خریداری کی لاگت شامل ہیں، کو پرائمری میں یومیہ فی بچہ 5.45 روپے اور اپر پرائمری ڈبلیو ای ایف میں یومیہ فی بچہ 8.17 روپے بڑھایا گیا ہے۔

ڈی او ایس ای اینڈ ایل نے اسکول نیوٹریشن (کچن) گارڈنز (ایس این جیز) اور بڑے پیمانے پر پودے لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسکول نیوٹریشن (کچن) گارڈنز (ایس این جیز)نے  اسکول کے صحن کا استعمال کیا ہے تاکہ طلباء کو قدرتی دنیا سے دوبارہ جوڑا جاسکے اور انہیں ان کے کھانے کے صحیح وسیلے کے بارے میں بیداری پیدا کی جاسکے اور انہیں قیمتی باغبانی، زراعت کے تصورات اور ہنر سکھایا جاسکے جو کہ ریاضی ،سائنس، آرٹ، ہیلتھ اینڈ فزیکل ایجوکیشن اور سوشل اسٹڈیز جیسے کئی مضامین کے ساتھ مربوط ہوتے ہیں۔ ان کچن گارڈنز میں اگائی جانے والی سبزیاں اور پھل گرم پکے ہوئے کھانوں کی تیاری میں استعمال ہو رہے ہیں۔ یہ طلباء کو وٹامنز اور معدنیات سے بھری ہوئی تازہ اگائی ہوئی سبزیاں کھانے کا موقع فراہم کرتا ہے جو ان کی جسمانی اور ذہنی نشوونما اور ترقی  کا لازمی ذریعہ ہیں۔

تعلیم بالغاں

نیو انڈیا خواندگی  پروگرام(این آئی ایل پی) :این ای پی ، 2020 اوریونیسیکو پائیداری ترقیاتی مقصد (ایس ڈی جی) 4.6کی سفارشات کو مدنظر رکھتے ہوئے جو کہ  ایک مرکزی اسپانسر شدہ اسکیم ’’نیو انڈیا لٹریسی پروگرام‘‘(این آئی ایل پی) ہے، کو حکومت ہند نے 1037.90 کروڑ روپے کی مالی تخمینے کے ساتھ اس مالی سال میں منظوری دی ہے۔ اور یہ منظوری  مالی سال 23-2022  سے27-2026 کے لیے  ہے۔ اس میں مرکزکا حصہ: 700.00 کروڑ روپے ہے اور ریاست کا حصہ: 337.90 کروڑ روپے ۔ این آئی ایل پی کاآغاز کرتے ہوئے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے سبھی چیف سکریٹریوں کو ایس ای اور ایل کے سکریٹری کی طرف سے 21 فروری 2022 کو ایک ڈی او لیٹر جاری کیا گیا تھا۔ اسکیم کے پانچ اجزاء ہیں: (i) بنیادی خواندگی اور عددی، (ii) زندگی کی اہم ہنرمندی ، (iii) پیشہ ورانہ ہنرمندی کی ترقی، (iv) بنیادی تعلیم اور (v) تعلیم کاتسلسل۔ مالی سال 27-2022کے لیے فاؤنڈیشنل خواندگی اور شماریات کا ہدف 5.00 کروڑ لرنس @ 1.00 کروڑ سالانہ ہے جس کے لئے ’’آن لائن ٹیچنگ، لرننگ اینڈ اسیسمنٹ سسٹم (اوٹی ایل اے ایس )‘‘کا استعمال ہے جس میں ایک سیکھنے والے کو  ضروری معلومات کے ساتھ خود کو رجسٹریشن  کر اسکتا ہے۔

این آئی ایل پی فراہم کرتا ہے (1)اسکولی طلبا، اعلیٰ تعلیمی اداروں کے  ماقبل خدمت ، اسکول اساتذہ، آنگن واڑی اور آشا کارکنان، این وائی کے ایس ، این ایس ایس ، این سی سی رضاکار (2)اسکیم کے نفاذ کیلئے ایک اکائی قرار دیے جانےوالے اسکول(3) 15 سے 35 برس کی عمرکے امیدواروں کو پہلے موقع دیا جائیگا ۔ بعدازاں 35 برس کے اور اس سے زائد کی عمر کے افراد کو موقع دیاجائیگا ۔ ترجیح لڑکیوں اور خواتین کو دی جائے گی۔  ایس سی /  ایس ٹی / او بی سی / اقلیتوں قومی ضروریات کےحامل افراد دویانگ جن / معذوروں حاشیے پر زندگی بسر کرنےوالوں ، خانہ بدوشوں ، تعمیرات سےجڑے کام کرنےوالوں کو ترجیح دی جائے گی۔ (4 ) آئی سی ٹی اور آن لائن اسکیم کانفاذ ،آن لائن تدریسی اورجائزہ نظام کے ذریعے کی جائے گی۔ (5) ڈیجیٹل موڈس یعنی ٹی وی ، ریڈیو ، سیل فون پر مبنی  فری / اوپن وسائل ایپس / پورٹلس وغیرہ کااستعمال کیا جائے۔ (6) اسکولوں میں جائزہ ٹیسٹ لیےجائیں گے ۔ او ٹی ایل اے ایس کے ذریعے جائزہ پیش کیاجائے اور ای سرٹیفکیٹ فراہم کیے جائیں گے۔ (7) نمونوں کی حصولیابی کیلئے سروے کیا جائیگا اور سروے کا حصول ہر سال بلاکسی پیشگی منصوبہ بندی  500  سے 1000منتخبہ سیکھنے والوں کے ذریعے  کیا جائیگا  جو ریاستوں  اورمرکز کے زیر انتظام علاقوں سے متعلق ہوں گے۔ (8) آن لائن ایم آئی ایس : آن لائن ایم آئی ایس کا نظام پیش رفت جائزے کے لیے بروئے کار لایا جائیگا۔ پیشگی نگرانی قومی ، ریاستی، ضلعی اور اسکولی سطح پر آن لائن طریقے سے کی جائے گی۔

دیگر اقدامات

ودیانجلی:

ودیانجلی - اسکول رضاکارانہ اقدام ایک آن لائن پورٹل ہے جو رضاکاروں کو براہ راست اسکولوں سے جوڑ کر ایک سہولت کار کے طور پر کام کرتا ہے۔ کوشش یہ ہے کہ سول سوسائٹی میں دستیاب صلاحیتوں کو استعمال کرتے ہوئے اسکولوں میں علم/ ہنر/ انسانی وسائل اور بنیادی ڈھانچے کے فرق کو پر کیا جائے۔ یہ حکومتی ذمہ داری کو بدلنے کے لیے نہیں ہے، بلکہ بہترین طریقے سے آخری میل تک پہنچنے کے لیے حکومتی کوششوں کی تعریف، تکمیل اور مضبوطی کے لیے ہے۔ حکومت معاشرے کے تمام طبقوں سے اثاثوں یا خدمات کی شراکت کو متحرک کرنے کی کوشش کر رہی ہے جس میں تعلیمی اداروں کے سابق طلباء، حاضر سروس اور ریٹائرڈ اساتذہ، سائنسدان، سرکاری/نیم سرکاری افسران، ریٹائرڈ مسلح افواج کے اہلکار، خود ملازمت اور تنخواہ دار اور پیشہ ور افراد شامل ہیں۔ سال کے دوران 22 دسمبر 2022 تک 3,92,488 اسکولوں کو آن بورڈ کیا گیا ہے اور 1,10,874 رضاکاروں نے ودیانجلی پورٹل پر رجسٹریشن کرایا ہے۔ رضاکاروں نے متعدد شعبوں میں اپنی دلچسپی کا اظہار کیا ہے جیسے کہ مضامین کی مدد، ہونہار بچوں کی رہنمائی، پیشہ ورانہ مہارتوں کی تعلیم، پروجیکٹر کی سرپرستی، چھت کے پنکھے، لیپ ٹاپ اور اسکولوں کے لیے لائبریری وغیرہ۔ رضاکاروں کی فعال شرکت سے، ملک بھر میں پروگرام نے کامیابی سے 1085648 طلباء کو متاثر کیا ہے۔

ایک بھارت شریشٹھا بھارت مہم(22-2021):

  • راشٹریہ ایکتا دیوس یا قومی اتحاد کے دن -2022 کے جشن میں 86 لاکھ سے زیادہ طلباء نے اسکولی تعلیم کے محکمہ کی طرف سے کئی تجویز کردہ سرگرمیوں میں حصہ لیا۔
  • بھاشا سنگم پروگرام یکم نومبر 2021 کو ایک موبائل ایپ اور 22 کتابچوں (آڈیو اور ہندوستانی اشارے کی زبان کے ساتھ کیو آر کوڈڈ) کے اجراء کے ذریعے منعقد کیا گیا ہے جس کا مقصد سننے اور سمجھنے کی سہولت کے لیے 22 طے شدہ ہندوستانی زبانوں میں 100 جملے سیکھنا ہے۔ اور ان زبانوں کو بولنے کی مشق کریں۔کے وی ایس اورجے این وی کے تقریباً 6 لاکھ طلباء نے 22 شیڈول ہندوستانی زبانوں میں 100 جملے سیکھنے  کا عہد کیا۔
  • مادری زبانوں کا عالمی دن 2022 تمام اسکولوں میں عملی طور پر منایا گیا۔ ماتری بھاشا دیوس کی تقریب میں ملک بھر کے طلباء نے شرکت کی۔
  • جموں وکشمیر آندھرا پردیش، گوا، اتراکھنڈ، تریپورہ، ناگالینڈ، ہماچل پردیش، راجستھان، اڈیشہ، گجرات، تلنگانہ، کیندریہ ودیالیاس اور سی بی ایس ای وغیرہ کے اسکولوں میں 3.8 لاکھ ای بی ایس بی کلب بنائے گئے۔
  • ملک بھر سے مجموعی طور پر 2.5 کروڑ اسکولی طلباء نے سال 2022 کے دوران ای بی ایس بی کی باقاعدہ سرگرمیوں (ہدایات کے تحت تجویز کردہ) میں حصہ لیا ہے۔
  • کلا اتسو پروگرام، بینڈ مقابلہ، قومی یکجہتی دن، ‘‘ایک بھارت شریشٹھ بھارت پرو’’، مادری زبان کا دن، بھاشا سنگم وغیرہ میں 8 کروڑ سے زیادہ طلباء۔
  • تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کا ای بی ایس بی کے تحت ثقافتی نقطہ نظر سے نقشہ تیارکیا گیا ہے۔
  • کلاس I سے X تک کے 240,73,728 طلباء نے لازمی آرٹ-انٹیگریٹڈ پروجیکٹ– سی بی ایس ای پروگرام میں اپنی رپورٹیں جمع کر کے حصہ لیا۔
  • 1843 اسکولوں کے 431503 طلباء نے آرٹ اینڈ کلچر-سی بی ایس ای پر اظہار خیال سیریز میں حصہ لیا اور بورڈ کو 4315 اندراجات موصول ہوئے ہیں۔
  • ملک بھر میں آزادی کا امرت مہوتسو کے تحت جڑ واں ریاست/ مرکز کے زیر انتظام  علاقوں کے پروگرام کے دورے طلباء کے  ذریعہ جاری ہیں۔ پروگرام کے تحت مختلف ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے کل 432 اسکولی طلباء نے اپنی جڑواں  ریاست/ مرکز کے زیرانتظام علاقے کا دورہ کیا ہے۔

خواہش مند اضلاع:

وزارت کے افسران نے سال 2022 کے دوران ہریانہ کے واحد ضلع میوات، راجستھان کے جیسلمیر اور اڈیشہ کے نابرنگ پور کا دورہ کیا۔ ڈی ای او، بی آر سی اور سی آر سی کے ساتھ پر اُمنگ  ضلع پروگرام کو نافذ کرنے اور ودیانجلی پر اسکول کے رضاکارانہ اقدام پر ایک انٹرایکٹو سیشن کا انعقاد کیا گیا۔اضلاع میں پرائمری، اپر پرائمری، سیکنڈری اور سینئر سیکنڈری سرکاری اسکولوں، نوودیا ودیالیہ، کستوربا گاندھی بالیکا ودیالیاؤوں اور نیتا جی سبھاش چندر بوس کے رہائشی ہاسٹلوں کے فیلڈ دوروں کے ذریعے بھی پراُمنگ  ضلع پروگرام کے نفاذ کی صورتحال کا اندازہ لگایا گیا۔

نیشنل انفارمیٹکس سینٹر(این آئی سی):

  1.  یو ڈی آئی ایس ای + کے تحت این آئی سی کی حصولیابیاں:
  • عصری اور معتبر حقائق کے ساتھ اسکولی تعلیمی نظام کا جائزہ حاصل کرنے کے لیے ملک کے عام شہریوں کے لیے ون اسٹاپ شاپ کے طور پر ابھرا۔
  • اسکولوں کی طرف سے فراہم کردہ ڈیٹا کے معیار اور  معتبریت  میں زبردست بہتری۔
  • معلومات کی درستگی اور معتبریت نے زیادہ درست نتائج اخذ کرنے میں مدد کی ہے۔
  • ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو شواہد پر مبنی منصوبہ بندی کرنے اور نظام کو بہتر بنانے کے لیے مناسب اقدامات  کو مرتب  کرنے کے قابل بنایا۔
  • این آئی سی کی طرف سے یو ڈی آئی ایس ای  کے لیے درج ذیل ایوارڈز جیتے۔

پروجیکٹ کا نام

ایوارڈ کا نام

درجہ

پوزیشن

سال

 یو ڈی آئی ایس ای+ ماحولیاتی نظام  

ای۔ گورننس کے لئے قومی ایوارڈ 2021-2020

ای۔ خدمات سمیت رسائی کو سب کے لئے عام کرنا۔

چاندی

2020-21

19 ویں  سی ایس آئی  ایس آئی جی ای۔ گورننس ایوارڈز2021

مرکزی حکومت

 

2021

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

  1.  2021-  این اے ایس کے تحت این آئی سی کی کامیابیاں:
  • این اے ایس  کا تصور طلباء کی تعلیم کو بہتر بنانے کے لیے پالیسیاں بنانے، منصوبہ بندی کرنے اور تدریسی مداخلتوں کے لیے کیا گیا ہے۔ یہ طالب علم کی انفرادی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے نہیں بنایا گیا ہے۔
  •   این آئی سی نے کامیابی کے ساتھ ایک ایپلیکیشن پلیٹ فارم پری ایگزامینیشن،  بنیادی امتحان اور تجزیاتی ڈیش بورڈ کے ساتھ مختلف قومی، ریاستی اور ضلعی سطح کی رپورٹس تیار کی ہے۔
  • وزارت تعلیم (ایم او ای)، سنٹرل بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن (سی بی ایس ای) ، نیشنل کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ (این سی ای آر ٹی)، نیتی آیوگ، یونیسیف کے ساتھ مختلف اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ تال میل۔
  • اسکول کو منتخب کرنے کے لیے نمونہ سازی کو تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ امریکن انسٹی ٹیوٹ آف ریسرچ (اے آئی آر) کے ساتھ سرکلر سسٹمیٹک سیمپلنگ الگورتھم کی بنیاد پر تیار کیا گیا تھا۔

 

  1. پی ایم شری اسکول: این آئی سی کے ذریعہ تیار کردہ ٹیک پلیٹ فارم - ضلع/ریاست اور قومی سطح پر پی ایم شری اسکول کا انتخاب، منتخب پی ایم شری اسکولوں کی نگرانی اور تشخیص کی سہولت فراہم کرتا ہے ۔

 

ہندوستان میں اسکولی تعلیم کا شماریاتی پروفائل

1. یو ڈی آئی ایس ای پلس

ڈی او ایس ای اینڈ ایل ، آن لائن موڈ کے ذریعے یونیفائیڈ ڈسٹرکٹ انفارمیشن سسٹم فار ایجوکیشن پلس (یو ڈی آئی ایس ای+) کے توسط سےتمام تسلیم شدہ اسکولوں سے اسکول کی تعلیم سے متعلق اہم پیرامیٹرز پر سالانہ ڈیٹا اکٹھا کرتا ہے۔یو ڈی آئی ایس ای + نے قومی سطح پر حتمی شکل دینے سے پہلے بلاک، ضلع اور ریاستی سطح پر خصوصی  توثیق کی جانچ اور بعد میں ڈیٹا کی تصدیق کی ہے۔ کووڈ-19 وبائی امراض کی وجہ سے بیشتر ریاستوں میں اپریل 2020 سے جنوری 2022 کے دوران اسکول بند تھے۔ اسکولوں کے دوبارہ کھلنے کے فوراً بعد، 2021-2020  یو ڈی آئی ایس ای+  کا ڈیٹا جنگی بنیادوں پر اکٹھا کیا گیا اور 2020-21 کے لیے حتمی رپورٹ 26.4.2022 کو جاری کی گئی۔ اس کے بعد، 2022-2021  یو ڈی آئی ایس ای+  کے لیے ڈیٹا اکٹھا کرنا بھی ریکارڈ وقت میں مکمل ہوا اور 3.11.2022 کو جاری کیا گیا۔ یو ڈی آئی ایس ای+ رپورٹوں کا آن لائن جائزہ https://dashboard.udiseplus.gov.in/#/home  پر لگایا جا سکتا ہے۔ 2023-2022 سے، یو ڈی آئی ایس ای+ سسٹم تمام تسلیم شدہ اسکولوں سے طلبہ کے حساب سے ڈیٹا حاصل کرے گا جس کے لیے فی الحال ریاست / مرکز کے زیر انتظام علاقے کی سطح پر ڈیٹا کی تالیف جاری ہے۔

 2. کارکردگی  کی درجہ بندی  کااشاریہ (پی جی آئی)-ریاست:

 اسکولی تعلیم  اور خواندگی کے محکمہ (ڈی او ایس ای اینڈ ایل) کے ذریعہ تیار کردہ کارکردگی  کی درجہ بندی  کےاشاریہ (پی جی آئی) کا مقصد تمام ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی کارکردگی کا یکساں پیمانے پر جائزہ لینا ہے تاکہ ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو بہتر کارکردگی دکھانے کی ترغیب دی جا سکے۔ پی جی آئی- اسٹیٹ کو اسکولی تعلیم کے میدان میں تبدیلی لانے کے لیے ایک وسیلے کے طور پر تصور کیا گیا ہے اور اسے 2019-2018  سے متعارف کرایا گیا ہے۔ پی جی آئی - ریاست ریاستوں اور مرکز کے زیرانتظام علاقوں  کو بہترین طرز عمل اپنانے کی ترغیب دیتی ہے جس کے بعد سب سے اوپر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی ریاست ہوتی ہے اور اس کے ستر (70) اشاریوں کے ساتھ 1000 کے اسکور والے پانچ ڈومین ہیں۔ .2022. 2018-2017  سے 2021-2020 تک کی  پی جی آئی رپورٹ https://pgi.udiseplus.gov.in/#/home  پر حاصل کی جا سکتی ہے تاکہ قومی تعلیمی پالیسی 2020 کے اقدامات سے ہم آہنگ ہو اور موجودہ انڈیکیٹرز کو تبدیل کیا جا سکے جنہوں نے زیادہ سے زیادہ ہدف حاصل کیا ہے۔  پی جی آئی- 2021-2020   کے لیے ریاستی ڈھانچے پر نظر ثانی کی گئی ہے اور اسے پی جی آئی   2.0 کا نام دیا گیا ہے۔ پی جی آئی کا نیا ڈھانچہ 73 اشاریوں  پر محیط ہے، جس میں ڈیجیٹل اقدامات اور اساتذہ کی تعلیم کے علاوہ  معیار پر مبنی  جائزے  پر زیادہ توجہ دی گئی ہے۔ 2022-2021 کے لیے پی جی آئی کی رپورٹ فی الحال ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تکمیل کے اعلی درجے کے مرحلے میں ہے اور جلد ہی جاری کی جائے گی۔

3. پرفارمنس گریڈنگ انڈیکس ڈسٹرکٹ(پی جی آئی- ڈی):

ریاستی پی جی آئی کی کامیابی کی بنیاد پر اور تعلیمی حصول کے مؤثر جائزوں کے لیے ضلعی سطح کے اقدامات فراہم کرنے کے لیے، ڈی او ایس ای اینڈ ایل  نے پہلی بار اضلاع کے لیے ایک نیا پرفارمنس گریڈنگ انڈیکس (پی جی آئی- ڈی) بنا کر پی جی آئی مشق کو ضلعی سطح تک بڑھانے کا فیصلہ کیا۔ پی جی آئی- ڈی کو ایک مشترکہ پیرامیٹر پر اضلاع کا اندازہ لگانے کے زیادہ توجہ مرکوز مقصد کے ساتھ تیار کیا گیا ہے جس کی توجہ اب تعلیمی پالیسیوں کے نتائج کی پیمائش کی طرف منتقل ہو رہی ہے۔ پی جی آئی- ڈی ڈھانچہ 83 اشاریوں میں 600 پوائنٹس کے کل توازن  پر مشتمل ہے، جسے 6 زمروں کے تحت گروپ بند کیا گیا ہے جیسے، نتائج، مؤثر کلاس روم ٹرانزیکشن، انفراسٹرکچر کی سہولیات اور طلباء کے حقوق، اسکول کی حفاظت اور بچوں کی حفاظت، ڈیجیٹل لرننگ اور گورننس کا عمل۔ پی جی آئی- ڈی اضلاع کی  دس درجات میں درجہ بندی کرتا ہے یعنی سب سے زیادہ قابل حصول گریڈ کو دکش کہا جاتا ہے، جو کہ اس زمرے میں یا مجموعی طور پر 90 فیصد سے زیادہ پوائنٹس حاصل کرنے والے اضلاع کے لیے ہے۔ پی جی آئی- ڈی میں سب سے کم گریڈ کوآکانشی-3 کہا جاتا ہے جو کل پوائنٹس کے 10فیصد تک کے اسکور کے لیے ہے۔ پی جی آئی- ڈی کا حتمی مقصد اضلاع کی اسکولی تعلیم کے سلسلے  میں کئے جانے والے اقدامات  کے لیے ترجیحی علاقوں میں مدد کرنا ہے اور اس طرح اعلیٰ درجے تک پہنچنے میں بہتری لانا ہے۔ پی جی آئی- ڈی اسکولی تعلیم کی پیشرفت کے اندرون ریاست  موازنہ کے بارے میں معلومات  حاصل کرنے کا وسیلہ ہے۔

پی جی آئی- ڈی رپورٹ برائے 2019-2018 اور 2020-2019 27.06.2022 کو جاری کی گئی ہے اور ا س تک رسائی  https://pgi.udiseplus.gov.in/#/home  پر حاصل کی جا سکت ہے۔ پی جی آئی- ڈی رپورٹ برائے 2021-2020 کو حتمی شکل دے دی گئی ہے اور اسے جلد ہی جاری کیا جائے گا۔

4. ڈیٹا گورننس کوالٹی انڈیکس(ڈی جی کیو آئی): نیتی آیوگ نے 2020 میں ڈی جی کیو آئی  پلیٹ فارم تیار کیا ہے تاکہ مرکزی سیکٹر/مرکزی طور پر سپانسر شدہ اسکیموں کے سلسلے میں وزارتوں/محکموں کی ڈیٹا کی تیاری کا اندازہ لگایا جا سکے۔ اس کے لیے 74 وزارتوں/ محکموں کو 630 سے زیادہ مرکزی سیکٹر کی اسکیموں/ مرکزی طور پر سپانسر شدہ اسکیموں/ غیر منصوبہ بند  پروگراموں  کے لیے منتخب کیا گیا ہے تاکہ وزارتوں کے ذریعہ شہادت  پر مبنی منصوبہ بندی اور ٹیکنالوجی کے استعمال کا اندازہ لگایا جاسکے۔ ڈی جی کیو آئی حکومت ہند کی وزارتوں/محکموں کا 0 سے 5 کے یکساں پیمانے پر جائزہ لیتا ہے۔ ڈی جی کیو آئی1.0( 2020) میں ڈی او ایس ای اینڈ ایل سکور 5 میں سے 2.95 تھا جسے ڈی جی کیو آئی ڈی جی کیو آئی2.0 ((2021 میں مزید بہتر کر کے 4.28 کر دیا گیا تھا اور اس میں نمایاں 4.62 تک بہتری لائی گئی تھی،جس نے اسے تمام وزارتوں/محکموں میں پانچویں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کی حیثیت عطا کردی۔

5. عالمی اشاریہ جات کے لیے ڈیٹا کا بروقت  جمع کروانا - نوڈل ڈیپارٹمنٹ ہونے کے ناطے، اسکولی تعلیم اور  خواندگی کے محکمے (ڈی او ایس ای اینڈ ایل) نے تمام اسٹیک ہولڈرز سے 202-2021 کے لیے تازہ ترین اندراج کا ڈیٹا مرتب کیا ہے، جیسا کہ خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت ، ہنر مندی کی ترقی اور صنعت کاری کی وزارت ،  محکمہ  اعلیٰ تعلیم اور اندراج کے دیگر اعداد و شمار یو ڈی آئی ایس ای  پلس این آئی او ایس  اور یونیسکو ادارہ شماریات(یو آئی ایس) کو 31 مارچ 2023 کی کٹ آف تاریخ  سے بہت پہلے 10 نومبر 2022 کو فراہم کیے گئے۔ تازہ ترین اندراج کے اعداد و شمار سے مختلف عالمی اشاریوں میں  ملک کی کارکردگی میں بہتری کی توقع ہے۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ح ا، ع م، س ب۔ ع ن  ، رض ، ع آ۔

U-22



(Release ID: 1888036) Visitor Counter : 347