وزارت خزانہ
ماہ جولائی ۔ ستمبر 2022 کے لیے عوامی قرض انتظام کے موضوع پر سہ ماہی رپورٹ
Posted On:
27 DEC 2022 12:09PM by PIB Delhi
وزارت خزانہ کے تحت محکمہ اقتصادی امور کے بجٹ ڈیویژن کے ذریعہ جولائی ۔ستمبر 2022 کے لیے عوامی قرض انتظام کی سہ ماہی رپورٹ تیار کی گئی ہے۔ اپریل ۔ جون (پہلی سہ ماہی) سے لے کر 2010-11، عوامی قرض انتظام شعبہ (پی ڈی ایم سی) جو بجٹ ڈیویژن کے تحت ہے، یہ شعبہ باقاعدہ بنیاد پر قرض انتظام کی سہ ماہی رپورٹ تیار کرتا رہا ہے۔ موجودہ رپورٹ کا تعلق جولائی۔ ستمبر (دوسری سہ ماہی مالی سال 2023) کی سہ ماہی سے ہے۔
2023 کے مالی سال کی دوسری سہ ماہی کےد وران، مرکزی حکومت نے مؤرخہ تمسکات کے توسط سے قرض حاصل کرنے کے کلنڈر میں 422000 کروڑ روپئے کی مشتہر رقم کے بالمقابل 406000 کروڑ روپئے کے بقدر کی رقم بہم پہنچائی جبکہ ادائیگیاں 92371.15 کروڑ روپئے کے بقدر رہیں۔ 2023 کی دوسری سہ ماہی میں بنیادی اجراء کی شکل میں تعین کردہ اوسط حصولیابی 2023 کے مالی سال کی پہلی سہ ماہی کی 7.23 فیصد کے مقابلے میں بڑھ کر 7.33 فیصد کے بقدر ہوگئی۔ مؤرخہ تمسکات کی تعین کردہ اوسط میچورٹی نئے اجراء کے معاملے میں 2023 کی دوسری سہ ماہی میں 2023 کی پہلی سہ ماہی کی مدت یعنی 15.69 برسوں کے مقابلے میں کم ہوکر 15.62 برسوں کے بقدر رہ گئی۔ جولائی-ستمبر 2022 کے دوران، مرکزی حکومت نے نقد انتظام بلوں کے ذریعہ کسی طرح کی کوئی رقم نہیں بہم پہنچائی۔ ریزرو بینک نے اس سہ ماہی کے دوران سرکاری تمسکات کے لیے کھلی منڈی آپریشن انجام نہیں دیے۔ تحلیلی تطبیق سہولت (ایل اے ایف) جس میں کم سے کم قائمہ سہولتیں اور خصوصی طور پر تحلیلی سہولت بھی شامل تھیں، وہ اس سہ ماہی کے دوران 128323.37 کروڑ روپئے کے بقدر رہیں اور اس سلسلے میں آر بی آئی کے ذریعہ خالص یومیہ اوسط تحلیل بھی زیر مشاہدہ آئی۔
حکومت کے مجموعی واجبات (پبلک اکاؤنٹ کے تحت عائد ہونے والے واجبات سمیت)عارضی اعداد و شمار کے مطابق ستمبر 2022 کے آخر میں جون 2022 کے آخر کے 14572956 کروڑ روپئے کے مقابلے میں بڑھ کر 14719572.2 کروڑ روپئے کے بقدر ہوگئے۔ اس سے 2023 کی دوسری سہ ماہی میں سہ ماہی سے سہ ماہی کی بنیاد پر 1.0 فیصد کا اضافہ ظاہر ہوتا ہے۔ ستمبر 2022 کے آخر میں مجموعی واجبات کے لحاظ سے عوامی قرض 89.1 فیصد رہا جو جون 2022 کے آخر کے 88.3 فیصد کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ تقریباً 29.6 فیصد بقایا مؤرخہ تمسکات کے مقابلے میں 5 سال سے بھی کم کی مدت کی میچورٹی باقی رہ گئی تھی۔
ثانوی منڈیوں میں سرکاری تمسکات کی بہم رسانی مختصر زاویوں کی شکل میں تقریباً قریب کی اور مختصر مدت کی حامل افراط زر اور نرم پڑتی ہوئی تحلیلی قوت اور تشویشات کے تحت 2023 کے مالی سال کی دوسری سہ ماہی کے دوران طویل المدت بنیادوں کی حامل پائی گئی۔ ایم پی سی نے پالیسی ریپو میں 100 بی پی ایس کے بقدر کا اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا یعنی 2023 کے مالی سال کی دوسری سہ ماہی کے دوران اسے 4.90 فیصد سے بڑھا کر 5.90 فیصد کے بقدر کر دیا۔ اس کا مقصد یہ تھا کہ افراط زر پر قابو حاصل کیا جا سکے۔
ثانوی منڈی میں اس سہ ماہی کے دوران کاروباری سرگرمیاں 7-10 سالوں کی میچورٹی کے زمرے میں کارفرما تھیں، ایسا اس لیے تھا کہ 10 سال کی جانچی پرکھی ضمانت کی مدت میں زیادہ تجارتی سرگرمیاں مشاہدہ کی گئیں۔ نجی شعبے کے بینک اس سہ ماہی کے دوران ثانوی منڈی میں غالب طور پر تجارتی عنصر بن کر ابھرے۔ خالص بنیادوں پر غیر ملکی بینکوں اور بنیادی ڈیلروں کو سرکاری بینکوں کے مقابلے میں خالص فروخت کار پایا گیا جبکہ سرکاری بینک اور امدادِ باہمی کے شعبے کے بینک، مالی ادارے ، بیمہ کمپنیاں، میوچووَل فنڈ، نجی شعبے کے بینک اور دیگر ادارے ثانوی منڈی میں خالص فروخت کار بن کر ابھرے۔ مرکزی حکومت کے تمسکات کی ملکیت کا طرز اس بات کا اشارہ دیتا ہے کہ ستمبر 2022 کے آخر میں تجارتی بینکوں کا حصص جون 2022 کے آخر کے 38.04 فیصد کے مقابلے میں 38.3 فیصد کے بقد ر ہے۔
مکمل رپورٹ کا مشاہدہ کرنے کے لیے رسائی حاصل کریں: ماہ جولائی ستمبر 2022 کے لیے عوامی قرض انتظام پر تیار کی گئی رپورٹ
******
ش ح۔م ن ۔ ا ب ن
U-NO.14412
(Release ID: 1886835)
Visitor Counter : 162