وزارتِ تعلیم
مرکز نے ریاستوں سے کہا ہےکہ وہ ہاتھ دھونے کی سہولیات فراہم کریں اور تمام اسکولوں میں طلباء کو حفظان صحت کی تعلیم دینے کے لیے اساتذہ کو تربیت دیں
اسکولوں میں تمام بیت الخلاء کی مناسب طور پر کام کرنے کی حالت کو یقینی بنائیں: مرکز کی ریاستوں سے اپیل
دیہاتوں کے اسکولوں میں گل کر مٹی بن جانے والے کچرے اورمستعمل پانی کے انتظام کو یقینی بنایا جائے
ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو الگ پائپ کے ذریعہ پانی کی فراہمی کی سہولت اور سادہ، پائیدار شمسی توانائی والی سہولتوں کی فراہمی کو تیز رفتار کرنے کو کہا گیا
Posted On:
22 DEC 2022 9:27AM by PIB Delhi
کلیدی جھلکیاں
- سرکاری اسکولوں میں صفائی کی بہتر سہولیات، پینے کے صاف پانی کی فراہمی اور مجموعی طور پر صفائی کو برقرار رکھنا حکومت کے ترجیحی شعبے ہیں۔
- حفظان صحت کے اچھے طریقوں کو فروغ دینے کے لیے بنیادی سطح پر ضمنی مواد میں شامل سوچھتا پر ایک باب
مرکز نے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے کہا ہے کہ وہ صابن کی فراہمی کے ساتھ ہاتھ دھونے کی سہولیات پیدا کریں، اور اساتذہ کو ملک بھر کے تمام اسکولوں میں طلباء کو حفظان صحت کی تعلیم دینے کی تربیت دیں۔ ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو الگ پائپ کے ذریعہ پانی کی فراہمی کی سہولت اور سادہ، پائدکار شمسی توانائی والی سہولتوں کی فراہمی کی رفتار تیز کرنے کو کہا گیا ہے۔
محکمہ اسکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی، وزارت تعلیم، وزارت جل شکتی؛ نیتی آیوگ؛ دیہی ترقی اور پنچایتی راج کی وزارت کی طرف سے جاری کردہ مشترکہ ایڈوائزری میں اس بات کا ذکر کیا گیا ہے کہ بنیادی ڈھانچے کی بحالی بشمول صفائی کی بہتر سہولیات اور پینے کے صاف پانی کی فراہمی اور سرکاری اسکولوں میں صفائی ستھرائی کو برقرار رکھنا حکومت کی طویل عرصے سے ترجیح رہی ہے۔ کچھ پروگرام جو مشن موڈ میں نافذ کیے جا رہے ہیں جیسے سوچھ بھارت مشن۔ گرامین (ایس بی ایم- جی) اور جل جیون مشن (جے جے ایم) لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے میں بہت آگے جا رہے ہیں۔ سوچھ بھارت مشن (گرامین) نے دیہی ہندوستان کو صفائی ستھرائی کے لیے جن آندولن میں ظاہر کر کے بدل دیا ہے۔ سوچھ بھارت مشن (گرامین) کے پہلے مرحلے کے تحت، کھلے میں رفع حاجت سے پاک (او ڈی ایف)پروگرام میں پائیداری اور ٹھوس اور مائع فضلہ کے انتظام پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ 100 فیصد ہدف کے اصول کے لئے کام کرنے کے پس وپشت مقصد، اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ اسکولوں سمیت بہتر سہولیات تک رسائی سے کوئی محروم نہ رہے۔
مزید بتایا گیا ہے کہ او ڈی ایف پلس کے تحت اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے گا کہ دیہات کے تمام اسکولوں میں سڑ گل کر مٹی ہوجانے والے کچرے اورمستعمل پانی کے بندوبست کے انتظامات ہوں۔ اس بات کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ اسکولوں میں تمام بیت الخلاء مناسب طور پر کام کرنے کی حالت میں ہوں۔ تاہم، ان میں سے کچھ کو سنگل گڑھے سے جڑواں گڑھے تک تیاری کے بعد کی جانے والی تبدیلیوں (ریٹروفٹنگ) کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ یہ کام ایک گڑھے سے جڑواں گڑھوں تک تیاری کے بعد کی تبدیلیوں(ریٹروفٹنگ) کی جاری مہم کے ایک حصے کے طور پر انجام دیا جا سکتا ہے۔
یونیفائیڈ ڈسٹرکٹ انفارمیشن سسٹم فار ایجوکیشن (یو ڈی آئی ایس ای) رپورٹ 2022-2021 میں بیت الخلاء اور ہاتھ دھونے کی سہولیات میں کچھ خامیوں کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ مرکز نے ریاستوں سے کہا ہے کہ ان تمام نشان زد خامیوں کو100 فیصد فراہمی کے نقطہ نظر پر عمل کرتے ہوئے دور کرنے کی ضرورت ہے۔ مزید برآں، تمام اسکولوں میں صابن کی فراہمی کے ساتھ ہاتھ دھونے کی سہولتیں پیدا کی جائیں۔ یہ بھی ضروری ہے کہ بچوں کو حفظان صحت کے تمام پہلوؤں کااحاطہ کرتے ہوئے حفظان صحت کی تعلیم دی جائے۔ اس مقصد کے لیے، ہر اسکول میں کم از کم ایک استاد کو حفظان صحت کی تعلیم کی تربیت دی جانی چاہیے جو کہ بدلے میں بچوں کو دلچسپ سرگرمیوں اور کمیونٹی پروجیکٹس کے ذریعے تربیت دیں جن میں حفظان صحت کے طور طریقوں پر زور دیا جاتا ہے۔ اسکولوں میں حفظان صحت کے اچھے طریقوں کو فروغ دینے کے لیےاین سی ای آر ٹی کے ذریعہ تیار کردہ پرائمری سطح پر سوچھتا کے ایک باب کو ضمنی مواد میں شامل کیا گیا ہے۔
ایڈوائزری میں یہ بھی بتایا گیا کہ جل جیون مشن کے تحت اسکولوں، آنگن واڑی مراکز، آشرم شالاؤں میں نلکے کے صاف پانی کی فراہمی کا بندوبست کرنا ہمارے بچوں کی اچھی صحت اور تندرستی کو یقینی بنانے کے لیے حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ اس اہم پہل قدمی کاآغاز 2 اکتوبر 2020 کو ایک مہم کے انداز میں کیا گیا تھا، جس کا مقصد پینے کے صاف پانی کی یقینی فراہمی کے ذریعے، خاص طور پر وبائی امراض کے وقت میں چھوٹے بچوں کی صحت عامہ پر توجہ مرکوز کرنا تھا۔ اب تک، یو ڈی آئی ایس ای پلس 2022 2021- کے اعداد و شمار کے مطابق، تقریباً 10.22 لاکھ سرکاری اسکولوں میں سے، 9.83 لاکھ (تقریباً 96فیصد) سرکاری اسکولوں میں پینے کے پانی کی سہولت فراہم کی جاچکی ہے۔
ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ اسکولوں کے لیے گاؤں کے پانی کی فراہمی کے بنیادی ڈھانچے کی تکمیل کا انتظار کرنے کے بجائے ریاست / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو الگ پائپ سے پانی کی فراہمی کی سہولت فراہم کرنے کے لیے پروگرام میں لچک پیدا کی گئی ہے اور آسان پائیدار شمسی توانائی پر مبنی سہولیات بھی فراہم کی جاسکتی ہیں۔
مرکز نے ریاستوں سے کہا کہ وہ ہمارے بچوں کی مجموعی صحت اور بہبود کے لیے نقصانات سے پاک پانی کی اہمیت کے پیش نظر ان پروجیکٹوں پر تیزی سے کام کریں۔
بیت الخلاء کی مرمت یا تعمیر، ہاتھ دھونے کی سہولیات یا پینے کے پانی کے لیے فنڈز کی کسی بھی ضرورت کو ان اسکیموں/ذرائع کے موجودہ رہنما خطوط پر عمل کرتے ہوئے 15 ویں مالیاتی کمیشن، ریاستی مالیاتی کمیشن، ایم جی این آر ای جی ایس ، ڈسٹرکٹ منرل فنڈز اور کسی دوسرے ذرائع کے تحت جاری کیے جانے والے فنڈز سے پورا کیا جا سکتا ہے۔
*************
ش ح ۔س ب ۔ رض
U. No.14184
(Release ID: 1885607)
Visitor Counter : 175