پی ایم ای اے سی
azadi ka amrit mahotsav

ریاستوں اور اضلاع کے لیے وزیر اعظم کے اقتصادی مشاورتی کونسل کے ذریعے موصولہ سماجی ترقی کا اشاریہ (ایس پی آئی) آج جاری کیا گیا


پڈوچیری، لکشدیپ اور گوا بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی ریاستوں کے طور پر ابھرے ہیں، جبکہ ایزول (میزورم)، سولن (ہماچل پردیش) اور شملہ (ہماچل پردیش) سرفہرست 3 بہترین کارکردگی کرنے والے اضلاع ہیں

Posted On: 20 DEC 2022 2:01PM by PIB Delhi

ضروری مسابقت اور سماجی ترقی کے ادارے کے ذریعے ریاستوں اور اضلاع کے لیے سماجی ترقی کا اشاریہ (ایس پی آئی) اقتصادی مشاورتی کونسل کو پیش کیا گیا اور اسے آج جاری کیا گیا۔

سماجی ترقی کا اشاریہ ایک جامع آلہ ہے جو قومی اور ذیلی قومی سطح پر کسی ملک کی سماجی ترقی کے ایک جامع تجزیہ کے طور پر کام کرسکتا ہے۔ اشاریہ ریاستوں اور اضلاع کا سماجی ترقی کے تین اہم جہتوں - بنیادی انسانی ضروریات، فلاح و بہبود کی بنیادیں اور مواقع کے 12 اجزاء کی بنیادوں پر اندازہ کرتا ہے۔ اشاریہ ایک وسیع فریم ورک کا استعمال کرتا ہے جس میں ریاستی سطح پر 89 اور ضلعی سطح پر 49 اشارے شامل ہیں۔

  • بنیادی انسانی ضروریات، غذائیت اور بنیادی طبی دیکھ بھال، پانی اور صفائی، ذاتی حفاظت اور پناہ گاہ کے لحاظ سے ریاستوں اور اضلاع کی کارکردگی کے جائزہ پر مشتمل ہیں۔
  • فلاح و بہبود کی بنیادیں بنیادی معلومات تک رسائی، معلومات اور مواصلات تک رسائی، صحت اور تندرستی، اور ماحولیاتی معیار کے اجزاء میں ملک کی طرف سے کی گئی پیش رفت کے جائزہ پر مشتمل ہیں۔
  • مواقع ذاتی حقوق، شخصی آزادی اور انتخاب، جامع اور اعلیٰ تعلیم تک رسائی پر مرکوز ہیں۔

سماجی ترقی کے اشاریہ کے اسکور کی بنیاد پر ریاستوں اور اضلاع کی درجہ بندی سماجی ترقی کے چھ درجوں کے تحت کی گئی ہے۔ درجات میں پہلا درجہ ہے: بہت زیادہ سماجی ترقی؛ دوسرا درجہ: اعلی سماجی ترقی؛ تیسرا درجہ: اعلیٰ درمیانی سماجی ترقی؛ چوتھا درجہ: نچلی درمیانی سماجی ترقی؛ پانچواں درجہ: کم سماجی ترقی، اور چھٹا درجہ: بہت کم سماجی ترقی۔

 ملک میں سب سے زیادہ سماجی ترقی کے اشاریہ کا اسکور پڈوچیری کا 65.99 ہے، جس کی وجہ شخصی آزادی اور انتخاب کی آزادی، پناہ گاہ، پانی کی فراہمی اور صفائی ستھرائی جیسے اجزاء میں اس کی نمایاں کارکردگی ہے۔ لکشدیپ اور گوا بالترتیب 65.89 اور 65.53 کے اسکور کے ساتھ اس کے پیچھے ہیں۔ جھارکھنڈ اور بہار نے بالترتیب 43.95 اور 44.47 سب سے کم اسکور کئے ہیں۔

بنیادی انسانی ضروریات کے لحاظ سے گوا، پڈوچیری، لکشدیپ اور چندی گڑھ دیگر ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے مقابلے پانی اور صفائی ستھرائی اور پناہ گاہ میں بہترین کارکردگی کے ساتھ سرفہرست چار ریاستیں ہیں۔ اس کے علاوہ گوا میں پانی اور صفائی ستھرائی کے لیے سب سے زیادہ اجزاء کا اسکور ہے، اس کے بعد کیرالہ کا مقام ہے، جس نے غذائیت اور بنیادی حفظان صحت کی خدمات کے اجزاء میں سب سے زیادہ اسکور کیا ہے۔ پناہ گاہ اور ذاتی تحفظ کے لیے بالترتیب چندی گڑھ اور ناگالینڈ سب سے آگے ہیں۔

میزورم، ہماچل پردیش، لداخ اور گوا فلاح و بہبود کی بنیادوں کے لیے بہترین کارکردگی دکھانے والی ریاستوں کے طور پر ابھرے ہیں۔ بنیادی معلومات تک رسائی جزو کے لحاظ سے پنجاب کا سب سے زیادہ اسکور 62.92 ہے، جبکہ دہلی 71.30 کے اسکور کے ساتھ معلومات اور مواصلات تک رسائی کی فہرست میں سرفہرست ہے۔ صحت اور تندرستی کے لیے راجستھان کا سب سے زیادہ اسکور 73.74 ہے۔ ماحولیاتی معیار کے لحاظ سے سرفہرست تین ریاستوں کا تعلق شمال مشرقی علاقے سے ہے۔ یہ ریاستیں میزورم، ناگالینڈ اور میگھالیہ ہیں۔

آخر میں تمل ناڈو نے مواقع کے اعتبار سے 72.00 کا سب سے زیادہ اسکور حاصل کیا ہے۔ انڈمان و نکوبار جزائر ذاتی حقوق کے لیے سب سے زیادہ اسکور رکھتے ہیں، جبکہ سکم کو جامعیت کی فہرست میں پہلا مقام حاصل ہے۔ پڈوچیری کو دو اجزاء یعنی شخصی آزادی اور انتخاب کی آزادی اور اعلیٰ تعلیم تک رسائی میں سب سے زیادہ اسکور حاصل کرتے ہوئے نظر آنا قابل ستائش ہے۔

پہلا درجہ:بہت اعلیٰ سماجی ترقی

ریاست

ایس پی آئی

رینک

پڈوچیری

65.99

1

لکشدیپ

65.89

2

گوا

65.53

3

سکم

65.10

4

میزورم

64.19

5

تملناڈو

63.33

6

ہماچل پردیش

63.28

7

چنڈی گڑھ

62.37

8

کیرالا

62.05

9

 

دوسرا درجہ: اعلی سماجی ترقی

ریاست

ایس پی آئی

رینک

جموں وکشمیر

60.76

10

پنجاب

60.23

11

دادر ونگر حویلی اور دمن ودیو

59.81

12

لداخ

59.53

13

ناگالینڈ

59.24

14

انڈمان ونکوبار جزائر

58.76

15

 

تیسرا درجہ: اعلیٰ درمیانی سماجی ترقی

ریاست

ایس پی آئی

رینک

اتراکھنڈ

58.26

16

کرناٹک

56.77

17

اروناچل پردیش

56.56

18

دہلی

56.28

19

منی پور

56.27

20

 

چوتھا درجہ: نچلی درمیانی سماجی ترقی

ریاست

ایس پی آئی

رینک

ہریانہ

54.15

21

گجرات

53.81

22

آندھرا پردیش

53.60

23

میگھالیہ

53.22

24

مغربی بنگال

53.13

25

تلنگانہ

52.11

26

تریپورہ

51.70

27

چھتیس گڑھ

51.36

28

مہاراشٹر

50.86

29

راجستھان

50.69

30

 

پانچواں درجہ: کم سماجی ترقی

ریاست

ایس پی آئی

رینک

اترپردیش

49.16

31

اڈیشہ

48.19

32

مدھیہ پردیش

48.11

33

 

چھٹا درجہ: بہت کم سماجی ترقی

ریاست

ایس پی آئی

رینک

آسام

44.92

34

بہار

44.47

35

جھارکھنڈ

43.95

36

2015-16 سے کچھ اہم اشارے کی کارکردگی میں تبدیلی کا جائزہ لیکر رپورٹ ہندوستان میں سماجی ترقی کی ایک وسیع تصویر پیش کرتی ہے۔ اس کے علاوہ رپورٹ ملک کے 112 امنگوں والے اضلاع کی پیشرفت پر روشنی ڈالتی ہے، جس سے ان کی سماجی ترقی کے سفر کا پتہ کرنے اور ان شعبوں کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے جن پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

رپورٹ کے نتائج ایک مضبوط طریقہ کار اور گہری تحقیق اور تجزیہ پر مبنی ہیں، جو پالیسی سازوں کے لیے آنے والے سالوں میں بامعنی فیصلے کرنے کی راہ ہموار کرتے ہیں۔ یہ سماجی ترقی کے سفر کے اگلے مرحلے کے آغاز کی بھی نشاندہی کرتی ہے اور ملک میں سماجی ترقی کے مقصد کو آگے بڑھانے کی امید جگاتی ہے۔

اپنے افتتاحی کلمات میں ڈاکٹر امیت کپور، اعزازی چیئرمین، مسابقت اور لیکچرر کے ادارے، اسٹینفورڈ یونیورسٹی نے وضاحت کی کہ ‘‘سماجی ترقی کے اشاریہ کی رپورٹ کام کا ایک آزاد ادارہ ہے جہاں سماجی ترقی کے تین ستونوں، بنیادی انسانی ضروریات ، فلاح و بہبود اور مواقع کی بنیادوں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ ہندوستانی تناظر میں اتنی گہرائی اور تجزیہ کے ساتھ سماجی پیمانے کو دیکھنے والا کوئی اشاریہ نہیں ہے۔ اگلا مرحلہ وقت کے ساتھ تبدیلیوں اور ان تبدیلیوں کے اثرات کا مطالعہ کرنے کے لیے ان اشاریوں کا طولانی جائزہ لینا ہے’’۔

اشاریہ میں سماجی ترقی کے اشاریہ کے سی ای او مائیکل گرین کی شراکت داری ہے، جنہوں نےکہا کہ ‘‘سماجی ترقی کے اشاریہ کی رپورٹ معیارات کی طاقت کو ظاہر کرتی ہے اور ایک ایسا آلہ فراہم کرتی ہے جو قومی اور ریاستی سطحوں پر حکومتوں کے لیے ملک کے لوگوں تک پہنچانے کے لئے قابل توسیع اور عملی اقدامات پیدا کرنے کے لیے موزوں ہے۔ یہ حکومت، کاروباری اداروں اور سول سوسائٹی کے لیے ایک مشترکہ زبان کے طور پر کام کر سکتی ہے تاکہ معاشی اور سماجی ترقی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے جامع ترقی کی سمت کام کیا جاسکے’’۔

بات چیت کے آن لائن پلیٹ فارم تک رسائی حاصل کی جا سکتی ہے:

ریاستی سطح کی سماجی ترقی کا اشاریہ: https://eacpm.gov.in/state-level-social-progress-index /

ضلعی سطح کی سماجی ترقی کا اشاریہ: https://eacpm.gov.in/district-level-social-progress-index/

وزیراعظم کے اقتصادی مشاورتی کونسل کے چیئرمین ببیک ڈیبرائے نے رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ "رپورٹ بڑے پیمانے پر معروضی اعداد و شمار پر مبنی ہے اور بنیادی طور پر ایک اصولی/ نسخہ مشق ہے۔ یہ ریاستوں اور اضلاع میں ڈیٹا کا ایک کراس سیکشن پیش کرتا ہے اور توجہ منتخب ریاستوں اور اضلاع کی انفرادی درجہ بندی کے بجائے ریاستوں کو گروپ کرکے ترقی کے مختلف درجات کو دیکھنے پر مرکوز ہے۔

پروفیسر سونلدے دیسائی، پروفیسر،این اے سی ای آر نے رپورٹ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ‘‘یہ ریاست اور ضلعی منتظمین کے لیے ان شعبوں کا مطالعہ کرنے کے لیے ایک بہترین تشخیصی آلہ ہے جن میں بہتری کی ضرورت ہے۔ اس وقت اس رپورٹ سے بہتر کوئی مجموعہ نہیں ہے، جو اس طرح کی تشخیص پیش کرتی ہے۔ رپورٹ کا سب سے دلچسپ حصہ اضلاع کے درمیان تنوع ہے اور میں آپ کو ریاستوں کے درمیان فرق کی درجہ بندی کی فہرست مرتب کرنے کی ترغیب دوں گا’’۔

وزیراعظم کے اقتصادی مشاورتی کونسل کے رکن سنجیو سانیال نے تبصرہ کیا کہ ‘‘جی ڈی پی ترقی کا ایک نامکمل پیمانہ ہے، اگرچہ یہ غلط نہیں ہے۔ سماجی ترقی کے اشاریہ جیسی کوششیں جو سماجی پیمانے کا مطالعہ کرتی ہیں، ڈیٹا کے طریقہ کار اور تجزیہ کو زیادہ مضبوط اور قابل اعتماد بنایا جا سکتا ہے’’۔

ڈاکٹر چرن سنگھ، سی ای او ایگرو فاؤنڈیشن نے بھی تبصرہ کیا اور کہا کہ ‘‘ہمیں معاشی ترقی کے لیے سماجی عوامل میں شامل ہونا پڑے گا، بشرطیکہ خالصتاً معاشی اشاریے غیر اقتصادی مسائل کو پکڑنے میں بار بار ناکام رہے ہوں۔ جی ڈی پی پر صرف توجہ مسئلہ ہے’’۔

یہ رپورٹ 20 دسمبر 2022 کو ڈاکٹر بیبک دیبرائے، چیئرمین، وزیراعظم کے اقتصادی مشاورتی کونسل نے نیشنل نہرو میموریل میوزیم (سیمینار روم)، تین مورتی ہاؤس، نئی دہلی میں ڈاکٹر امیت کپور، اعزازی چیئرمین انسٹی ٹیوٹ فار کمپیٹیو نیس، مائیکل گرین، سی ای او سوشل پروگریس امپیریٹیو اور دیگر معززین کی موجودگی میں جاری کی۔

مکمل رپورٹ یہاں سے ڈاؤن لوڈ کی جا سکتی ہے:

https://eacpm.gov.in/wp-content/uploads/2022/12/Social_Progress_Index_States_and_Districts_of_India.pdf

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ م ع۔ع ن

 (U: 14093)


(Release ID: 1885199) Visitor Counter : 298