ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی  کے مرکزی وزیر جناب بھوپیندر یادو نے  حیاتیاتی تنوع کی کانفرنس کے سی او پی 15 میں قومی بیان پیش کیا

Posted On: 17 DEC 2022 9:20AM by PIB Delhi

 

ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے مرکزی وزیر جناب بھوپیندر یادو نے مونٹریال، کینیڈا میں منعقد حیاتیاتی تنوع پر متعلقین کی کانفرنس (سی او پی 15) کی 15ویں میٹنگ میں ہندوستان کا قومی بیان پیش کیا۔ بیان پیش کرتے ہوئے جناب یادو نے کہا،

’’جناب صدر، تمام معززین، خواتین و حضرات،

ہم سب یہ مانتے ہیں کہ حیاتیاتی تنوع سمیت تمام عالمی چیلنجز کا سامنا کرنے میں طاقت اور جوش کا ایک ہی ذریعہ ہے، اور وہ ہے قابل اعتماد کارروائی۔  دنیا کی کل آبادی کا 17 فیصد حصہ ہندوستان میں ہے، لیکن زمین صرف 2.4 فیصد ہے اور آبی وسائل محض 4 فیصد۔ اس کے باوجود ہم اپنی کوششوں میں آگے بڑھتے جا رہے ہیں۔

ہمارا جنگلاتی علاقہ اور درختوں پر مبنی خطہ مستحکم رفتار سے بڑھ رہا ہے۔ ساتھ ہی ہمارے جنگلی جانوروں کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے۔ جنگلی جانوروں میں مخصوص پہچان رکھنے والے چیتوں کو ہندوستان لانے کے قدم اٹھائے گئے ہیں، تاکہ وہ یہاں کی قدرتی پناہ گاہوں میں رہیں۔ اعلان شدہ رامسر مقامات کی تعداد میں ہندوستان نے اونچی چھلانگ لگائی ہے اور اب ان مقامات کی موجودہ تعداد 75 ہو گئی ہے۔ ایک بڑا ترقی پذیر ملک ہونے کے ناتے، ہماری جنگل سے متعلق پالیسی کو نافذ کرنا چیلنج بھرا ہے، لیکن ہمارے جنگلاتی سروے ہماری جنگل سے متعلق پالیسی کی کامیابی کی مثال ہیں۔

ایسے اہداف کو نافذ کرنے کے سلسلے میں ہندوستان کا حساب کتاب بالکل صاف ہے اور وہ اس سمت میں بے حد سرگرم ہے۔ وہ اس سمت میں آگے بڑھ رہاہ ے اور اپنے عزائم کو پورا کرنے کے لیے کوشاں ہے۔

اسی طرح، دیگر ترقی پذیر ممالک کی طرح، ہماری زراعت بھی لاکھوں لوگوں کی زندگی، معاش اور ثقافت کا ذریعہ ہے۔ کمزور طبقوں کو ایسا ضروری تعاون دینے کو سبسڈی نہیں کہا جا سکتا ہے اور نہ سبسڈی کو ہٹانے کا ہدف بنایا جا سکتا ہے، حالانکہ اسے مدلل ضرور بنایا جا سکتا ہے۔ حیاتیاتی تنوع کو تخلیقی سرمایہ کاری کے ذریعے حوصلہ بخشنا چاہیے۔ اسی طرح، حشرہ کش میں کٹوتی کے لیے مخصوص عالمی اہداف غیر ضروری ہیں۔ یہ طے کرنے کا کام ملکوں پر چھوڑ دینا چاہیے۔

ہندوستان نے انجانے خطرناک جانوروں اور نباتات کو دور رکھنے کے لیے متعدد قدم اٹھائے ہیں، لیکن بنا ضروری بنیادی انتظام اور  موافق سائنسی ثبوت کے اس قسم کے مخصوص اہداف کارگر نہیں ہیں۔

عزت مآب،

عالمی حیاتیاتی تنوع کی شکل کو سائنس اور برابری کے دائرے میں اور ممالک کو ان کے وسائل پر مکمل اختیارات  کے مدنظر تیار کیا جانا چاہیے، جیسا کہ حیاتیاتی تنوع کے قرار میں کہا گیا ہے۔

جب ترقی یافتہ ممالک کے گرین ہاؤس گیس کے من مانے اور بے میل اخراج کے سبب قدرت خود دباؤ میں ہو، تو ایسے وقت میں ماحولیات کے گرم ہونے اور دیگر ماحولیات سے متعلق چیلنجز کا جواب قدرت پر مبنی تاریخی اور  موجودہ  جوابداریوں پر کھرا نہیں اترتے۔ قدرت تب تک تحفظ فراہم نہیں کر سکتی، جب تک کہ وہ خود محفوظ نہ ہو۔  قدرت ماحولیات کے گرم ہونے کا شکار ہے، اور جب تک درجہ حرارت کو بڑھنے سے روکا نہیں جائے گا، تب تک قدرت کا  حفاظتی ڈھانچہ  بھی کام نہیں آئے گا۔

ہم صرف حفاظت، تحفظ اور بحال نہیں کر سکتے۔ ہمیں پائیدار استعمال کو فروغ دینا ہوگا۔ اسی سلسلے میں وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے  اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل جناب اینٹونیو گوتریس کی موجودگی میں گجرات کے ایکتا نگر میں 20 اکتوبر، 2022 کو لائف – لائف اسٹائل فار انوائرمینٹ پر مرکوز عوامی تحریک کی اپیل کی تھی۔ ان کی یہ اپیل بہت معنی خیز ہے۔

عزت مآب،

نفاذ کے ذرائع بھی ہماری آرزو کے موافق ہونے چاہئیں۔ ملینیم ترقیاتی اہداف میں 8 اہداف، پائیدار ترقیاتی اہداف میں 17 اہداف، ایچی  حیاتیاتی تنوع کے اہداف میں 20 اہداف اور عالمی حیاتیاتی تنوع کے فارمیٹ میں 23 اہداف ہیں۔ ان اہداف کے ذریعے بڑھی ہوئی امیدوں کے لیے نفاذ کا ذریعہ بھی اسی سطح کا ہونا چاہیے، خاص طور سے عوامی مالیات کی شکل میں۔ فنڈ کا ہمارا واحد ذریعہ عالمی ماحولیاتی سہولت ہے، جو متعدد کانفرنسوں کا انتظام کرتی ہے۔

انسانیت کے لیے حیاتیاتی تنوع کی اہمیت اس کے اقتصادی گوشے کے ساتھ اس کے سماجی اور ثقافتی گوشوں سے بھی جڑی ہے۔  پائیدار استعمال اور ہم آہنگی اور فوائد کا اشتراک حیاتیاتی تنوع کو فروغ دینے کی کلید ہے۔ اس کے ساتھ حفاظت، تحفظ اور بحالی کی کوشش بھی اس سے جڑی ہے۔

جدید ٹیکنالوجیاں، خاص طور پر انفارمیشن ٹیکنالوجی، ہمارے اہداف کے لیے معاون ہو سکتی ہیں۔ اسی لیے، ڈیجیٹل  ترتیب اطلاع کو فائدے تک رسائی اور  انہیں شیئر کرنے کے عمل سے جوڑنا ہوگا۔ یہ کام غیر جانبدارانہ اور قانونی طریقے سے کیا جانا چاہیے۔

عزت مآب،

ہندوستان مثبت بات چیت کی امید کرتا ہے، جو ہمارے اسلاف اور روایات کے ذریعے  عطا کردہ ہماری قدرتی دولت کو محفوظ کرے گی اور اس میں اضافہ کرے گی۔ ہم کرہ ارض کے ایک ادنی خدمت گار ہیں اور یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم دھرتی ماتا کے بیش قیمتی حیاتیاتی تنوع کو مزید مضبوط کریں، اس کے تاریخی امتیاز کو از سر نو قائم کریں اور اگلی نسل کے ہاتھوں میں اسے سونپ دیں، تاکہ تمام انسانوں، قدرت اور زندگی کی تمام شکلوں کی فلاح و بہبود ہو سکے۔

میں یہ پھر کہتا ہوں کہ آج جس چیز کی ضرورت ہے، وہ ہے منطقی اور مناسب استعمال، نہ کہ غیر منطقی اور تباہ کن  استعمال۔ اسی سلسلے میں ہمارے وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے مشن لائف کا افتتاح کیا ہے، جو ماحولیات کو ذہن میں رکھتے ہوئے محتاط طریقہ زندگی کی سمت میں ایک عوامی تحریک ہے۔ اسے اپناتے ہوئے، آئیے ہم سی بی ڈی  کے بنیادی اصولوں کو قول و فعل میں ڈھال کر  برابری پر مبنی اور پائیدار مستقبل کی جانب بڑھیں۔ یہی وہ جذبہ ہے جو ہندوستان کی جی-20 صدارت کا  حقیقی لوگو ہے، یعنی وسودھیو کٹمبکم۔

جے ہند!!‘‘

*****

ش ح – ق ت – ت ع

U: 13966

 


(Release ID: 1884407) Visitor Counter : 275