وزیراعظم کا دفتر

وزیراعظم نے، پرمکھ سوامی مہارا ج شتابدی مہوتسو کی افتتاحی تقریب سے خطاب کیا


اکشردھام مندر میں  پوجا ارچنا اور درشن کئے

‘‘بھارت کی روحانی روایات اورافکار کی لازوال اور آفاقی اہمیت ہے’’

‘‘ویدوں سے وویکانند تک کے سفر کا آج اُن کی صدسالہ تقریب میں مشاہدہ کیا جاسکتا ہے’’

‘‘کسی کی بھی زندگی کا اعلیٰ ترین مقصد سیوا ہونا چاہئے ’’

‘‘نامزدگی  داخَل کرنے کی خاطر سوامی جی  مہاراج سے قلم لینے کی روایت  راجکوٹ سے کاشی تک جاری ہے’’

‘‘ہماری مقدس روایات  صرف ثقافت ،عقائد ، اخلاقیات اور نظریہ  کی تشہیر تک محدود نہیں ہیں بلکہ بھارت کے سنتوں نے ‘واسودھیوا کٹم بکم ’ کے نقطۂ نظر  کو مستحکم کرکے دنیا کو یکجا کیا ہے’’

‘‘پرمکھ سوامی مہاراج  جی دیو بھگتی اور دیش  بھگتی میں یقین رکھتے تھے’’

‘‘راجسی یا تامسی  نہیں بلکہ ساتوِک رہتے ہوئے چلتے رہنا ہے’’

Posted On: 14 DEC 2022 9:21PM by PIB Delhi

وزیراعظم  جناب نریندر مودی نے آج احمد آبادمیں  پرمکھ سوامی مہاراج شتابدی مہوتسو کی افتتاحی تقریب سے خطاب کیا۔ پوری دنیا میں سال بھر تک چلنے والی تقریبات کااختتام بی اے پی ایس  سوامی نارائن   مندر ،شاہی بھوگ  کی میزبانی میں پرمکھ سوامی  مہاراج شتابدی مہوتسو  کی تقریب کے ساتھ ہو رہا ہے ،جو  بی اے پی ایس  سوامی نارائن سنستھا کا عالمی صدر دفتر ہے۔ 15 دسمبر  2022  سے شروع ہوکر  15جنوری  2023 کو احمد آباد میں اختتام  پذیر ہونے  والی ان تقریبات میں  فکر کو دعوت دینے والے پویلین اور  موضوعاتی نمائشوں   کے ساتھ یومیہ تقریبات   کا انعقار ہورہا ہے ۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے اپنے خطاب کا آغاز  پرمکھ سوامی مہاراج  کی توصیف اور  اس یاد گار موقع  پر  سب کا خیر مقدم کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نےمقدس اور حوصلہ افزا احساسات اور وراثت پر فخر کے اپنے احساس کو اجاگر کیا۔انہوں   نے کہا کہ یہاں  اس احاطے میں بھارت کے تمام رنگ دیکھے جاسکتے ہیں۔

وزیراعظم نے  تمام سادھوؤں کو اس شاندار کنوینشن  کے لئے ان کی ذہنی  صلاحیت  کو اہمیت دینے کی کوششوں  کے لئے شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ عظیم تقریب نہ صرف  دنیا کو راغب کرے گی بلکہ آنے والی نسلوں   کو تحریک دے گی اور ان پر اثر انداز ہوگی۔انہو ں نے مزید کہا کہ میں سادھوؤ ں اورسنتوں کی اتنے بڑے پیمانے پر اس  طر ح کے پروگرام   کے بارے میں سوچنے کے لئے ستائش کرتا ہوں ۔پوجیہ پرمکھ سوامی جی مہاراج کو اپنے لئے  ایک  پتا کی شخصیت  قرار دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ  لوگ  اس جاری تقریب کے لئے انہیں  خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے آئیں گے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ اقوام متحدہ  نے بھی  صدسالہ تقریبات منائی ہیں  ،جس سے بھارت کی روحانی روایات اور  فکر کے لئے لازوال اور آفاقی اہمیت   ثابت ہوتی ہے۔  ‘واسودھیوا کٹم بکم ’ کے جذبے کواجاگرکرتے ہوئے ، جسے سوامی مہاراج  سمیت   بھارت کے عظیم سنتوں نے قائم کیا ہے اور سوامی جی نے اسے اور زیادہ مشتہر کیا ہے، وزیراعظم نے کہا کہ  وید سے وویکانند تک کے سفر کا آج اس صدسالہ تقریب میں مشاہدہ کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘ بھارت کی گوناگوں مقدس روایات کا یہاں مشاہدہ  کیا جاسکتا ہے۔’’ وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہماری مقدس روایات  صرف ثقافت ،عقائد ،اخلاقیات اورنظریات کی تشہیر تک محدود نہیں ہیں  بلکہ بھارت کے  سادھو سنتوں نے  ‘وادھیوا کٹم بکم ’ کے جذبے کو فروغ دے کر پوری دنیا کو یکجا کیا ہے۔

وزیراعظم  ،سوامی جی کے ساتھ اپنی رفاقت  کو یاد کرتے ہوئے جذباتی ہوگئے اور انہوں نے کہا کہ میں بچپن سے ہی   عزت مآب پرمکھ سوامی مہارا  ج جی نظریات سے متاثر رہاں ہوں ، میں نے کبھی نہیں سوچا تھا  کہ اپنی زندگی میں ، میں کبھی ان سے مل سکوں گا ۔ یہ شاید 1981  کی بات ہے کہ جب میری  ان سے ایک ست سنگ کے دوران ملاقات ہوئی ۔ انہوں نے صرف سیوا کے لئے کہا ۔ ان کا ہرلفظ میرے دل پر ثبت ہوگیا۔ ان کا پیغام  بہت واضح  تھا کہ ہر ایک کی زندگی   کا عظیم ترین مقصد سیوا ہونا چاہئے۔ انہو ں نے    سوامی جی  کے اخلاق کے بارے میں کہا کہ و ہ ہمیشہ سننے والے کی صلاحیت کے مطابق بولتے تھے اور یہی ان کی شخصیت کی عظمت ہے۔ وزیر اعظم نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ہر شخص  انہیں ایک مذہبی شخص  کے طورپر جانتا ہے لیکن و ہ  حقیقی طورپر ایک سماجی مصلح  تھے۔ وزیراعظم نے  جدید  تقاضوں کی وجدانی گرفت اور کسی کے بھی مسائل  کو حل کرنے کی ان کی فطری قوت کا بھی ذکر کیا۔ وزیراعظم نے زور دے کر کہا کہ ان کا کلیدی زور  سماجی کی بہبود پر  تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ‘‘ عزت مآب  پرمکھ سوامی مہاراج جی ایک عظیم مصلح تھے ۔وہ خصوصی اہمیت کے حامل تھے کیونکہ وہ شخص میں اچھائی کودیکھتے تھے اور ان قوتوں  پر توجہ مرکوز  کرنے کے لئے ان کی ہمت افزائی کرتے تھے ۔ انہوں نے ہر اس شخص کی مدد کی  ، جو ان کے  رابطے میں آیا ۔ میں موربی کے  مچھو ڈیم حادثے کے د وران  ان کی کوششوںکو نہیں بھلا سکا ۔ وزیراعظم نے  ا پنی زندگی کے کئی ایسے مواقع کا ذکر کیا ،جب وہ پوجیہ سوامی جی سے ملنے کے لئے گئے ۔

وزیراعظم نے اپنے ماضی کو یاد کرتے ہوئے جب وہ ، 2002 میں  راجکوٹ سے امیدوار تھے ،کہا کہ چناؤ مہم کے دوران   انہیں دو سادھووں سے ایک قلم ملا تھا ،جس کے بارے میں  کہا گیا تھا کہ پرمکھ سوامی مہاراج نے مجھ سے کہا ہے کہ اپنے نامزدگی کے کاغذات  پر اس قلم سے دستخط کریں ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت سے کاشی کے انتخابات تک یہ روایت جاری رہی ہے ۔ ایک باپ اور بیٹے کے درمیان تعلقات  کے تقدس کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے اس وقت کو یاد کیا ،جب وہ کچھ میں ایک رضا کار کے طورپر کام کررہے تھےتو  پرمکھ سوامی مہاراج  جی نے ان کے لئے کھانے کا بندوبست کیا تھا ۔ انہوں نے بتایا کہ پچھلے  40 برسوں سے  پوجیہ سوامی جی انہیں  ہرسال   بلاتاخیر کرتا پائجامہ بھیجتے رہے ہیں۔جذبات  سے مغلوب  وزیراعظم نے کہا کہ  یہ روحانی تعلق ہے ، ایک باپ بیٹے کا تعلق ہے۔ انہوں  نے کہا کہ انہیں  پورا یقین تھا کہ پوجیہ سوامی جی ملک کی خدمت کے لئے ان کے ہرقدم  پرنظر رکھے ہوئے ہیں۔

پرمکھ سوامی مہاراج جی سے اپنے تعلقات  پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیراعظم نے اس وقت کو یاد کیا جب 1991  میں  ڈاکٹر ایم ایم جوشی کی قیادت میں  ایکتا یاترا کے دوران  جموں پہنچنے  کے بعد  انہیں  پوچھنے والے سوامی  مہاراج جی پہلے شخص تھے ۔ انہوں نے کہا کہ  ‘‘ لال چوک  پر قومی  پرچم لہرانے کے بعد جیسے ہی میں جموں  پہنچا تو پہلی کال جو مجھے ملی وہ پرمکھ سوامی جی مہاراج جی کی تھی جو میری خیریت پوچھ رہے تھے۔’’ وزیراعظم نے  اکشر دھام مندر پر دہشت  گردانہ حملے کے تاریک  وقت کو یاد کرتے ہوئے   ایسے   ہنگامہ خیز وقت میں  پرسکون رہنے  کے بارے میں پرمکھ سوامی مہاراج کے ساتھ اپنی بات چیت کو یاد کیا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ تحمل پوجیہ سوامی جی کی باطنی روحانی قوت کی وجہ سے ہی ممکن ہوسکا ۔

اکشردھام مندر یمنا کے کنارے  تعمیر کئے جانے کی پرمکھ سوامی مہاراج کی خواہش  کے بارے میں بتاتے ہوئے وزیر اعظم نے  مہنت سوامی مہاراج   کے وژن کو اجاگرکیا ، جو اس وقت پرمکھ سوامی مہارا ج کے شاگر د  تھے ۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ لوگ مہنت سوامی مہارا ج کو گرو کے طورپر دیکھتے ہیں ،  وزیراعظم  انہیں پرمکھ سوامی مہاراج جی کا ایک ہونہارشاگرد سمجھتے ہیں۔وزیر اعظم نے مزید کہا کہ یہ ان کے ہی وژن اور لگن کا نتیجہ ہے کہ اکشر دھام مندر جمنا کے کنارے پر تعمیر ہوا۔ لاکھوں  لو گ جو ہرسال  اکشر دھام مندر آتے ہیں وہ اس عظیم عمارت کے ذریعہ بھارت کی ثقافت اورروایات کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ ‘‘ دنیا کے کسی بھی حصے میں چلے جائیے  ، آپ کو پرمکھ سوامی مہاراج  جی  کے وژن کا نتیجہ نظرآئے گا۔ انہوں نے اس بات کو یقینی بنایا کہ ہمارے مندر جدید ہوں اور ہماری اقدار کو اجاگر کریں۔ ان جیسی عظیم شخصیتوں  اور  راما کرشنا مشن نے  سنت پرمپرا  کی نئی تشریح کی ہے۔ پوجیہ سوامی جی  نے سیوا  کی روایت قائم کرنے میں ایک بڑا رول ادا کیا ہے جو روحانیت سے کہیں آگے ہے۔’’ انہوں نے مزید کہا کہ سوامی جی نے اس بات کو  یقینی بنایا کہ ایک سنت  تیاگ کے علاوہ پوری طرح اہل اور آگاہ ہو۔وزیراعظم نے کہا کہ جس طرح سوامی جی نے جامع روحانی تربیت  کے لئے  ادارہ جاتی نظام قائم کیا ہے ،اس سے آنے والی کئی نسلوں تک قوم کو فائدہ ملتا رہے گا۔ ‘‘ انہوں نے دیو بھگتی (بھگوا ن کی بھگتی ) اوردیش بھگتی میں کبھی کوئی فرق نہیں کیا’’ وزیراعظم نے کہا کہ  ان کے لئے جو لوگ   دیو بھگتی کے لئے جیتے ہیں  اور جو لوگ دیش  بھگتی کے لئے جیتے ہیں ، وہ سب ست سنگی ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے سنت   محدودفرقوں سے بالاتر رہے ہیں اور انہوں نے   ‘واسودھیوا کٹم بکم ’ کو مستحکم کرنے اور دنیا کو متحد کرنے کے لئے کام کیا۔

خطبے کا اختتام کرتے ہوئے وزیر اعظم نے اپنے ضمیر کے سفر کے بارے میں  بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہمیشہ  ایسی مقدس اور جدید روایتوں کے ساتھ رہے ہیں ۔ وزیراعظم  نے آخر میں  کہا کہ  آج کی کینہ  پرور اور منتقمانہ  دنیا میں ، میری خوش قسمتی رہی ہے کہ میں  پرمکھ سوامی جی مہاراج  اور مہنت سوامی مہاراج   جیسے سنتوں  کے قریب رہاہوں، جنہوں نے ایک پاکباز ماحول قائم کیا ۔ یہ ایسا ہی ہے جیسا کہ ایک تھکا ہواشخص  برگد کی گھنی چھایا میں بیٹھ  جائے ۔وزیراعظم نے آخر میں کہا کہ کسی کو راجسی یا تامسی  نہیں بلکہ ساتوِک رہتے ہوئے چلتے رہنا چاہئے ۔

اس موقع پر دیگر شخصیات کے علاوہ   گجرات کے وزیر اعلیٰ  جناب بھوپیند ر  پٹیل  ، گجرات کے گورنر  جناب آچاریہ دیو ورت   ،    عزت مآب مہنت سوامی مہاراج   اور پوجیہ ایشور چرن سوامی   موجود تھے۔

پس منظر :

عز ت مآب  پرمکھ سوامی  مہارا ج  جی  ایک  رہنما اورگرو تھے ،جنہو ں نے بھارت اور پوری دنیا کے بے شمار  لوگوں کو  متاثر کیا۔ ایک عظیم  روحالی لیڈر کے طورپر ان کا وسیع  طورپر احترام کیا جاتا تھا ۔ ان کی زندگی روحانیت  اور انسانیت کی خدمت  کے لئے وقف تھی۔ بی اے پی ایس   سوامی نارائن سنستھا   کے لیڈر کے طورپر انہوں نے  بے شمار   ثقافتی  ،سماجی  اور روحانی اقدامات  کی تحریک دی ،جس سے لاکھوں  لوگوں  کو سکون اور آرام میسر ہوا۔

پوری دنیا کے لوگ   عزت مآب  پرمکھ سوامی مہاراج جی کے  یوم  پیدائش کے صدسالہ  سال میں ان کی زندگی اور کام کا جشن منارہی ہے۔ سال بھر تک دنیا بھر میں چلنے والی یہ تقریبات  بی اے پی ایس   سوامی نارائن سنستھا کے عالمی صدر دفتر   بی اے پی ایس  سوامی نارائن مندر ،شاہی بھوگ   کی میزبانی میں  پرمکھ سوامی مہاراج  شتابدی مہوتسو    کے ساتھ ختم ہورہی ہیں۔ ایک ماہ تک چلنے والی یہ تقریبات  15دسمبر  2022 تے 15 جنوری  2023 تک احمدآباد میں جاری رہیں  گی جس میں روزانہ موضوعاتی نمائشوں اور فکر انگیز  پویلینوں کے  ذریعہ تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا۔

بی اے پی ایس  سوامی نارائن سنستھا  شاستری جی مہاراج کے ذریعہ 1907  میں قائم کی گئی تھی ۔ویدوں کی تعلیمات   اور عملی روحانیت کے ستونوں  پر قائم  بی اے پی ایس   آج کے  روحانی  ،اخلاقی اور سماجی چیلنجوں سے نمٹنے میں بہت آگے تک پہنچ چکی ہے۔  بی اے پی ایس کا مقصد   عقیدے کی اقدار   ، اتحاد اور بے لوث خدمت   کا تحفظ کرنا اور زندگی کے ہرشعبے سے تعلق رکھنے والے لوگوں  کی  روحانی ،تہذیبی ، جسمانی  اور جذباتی ضروریات  کو پورا کرنا ہے ۔ یہ عالمی سطح  پر اپنی کوششوں کے ذریعہ انسانی ہمدردی   کی سرگرمیاں انجام دیتی ہے۔

*************

ش ح۔وا ۔ رم

U-13830



(Release ID: 1883687) Visitor Counter : 126