زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

مرکز کا کہنا ہے کہ وہ پی ایم ایف بی وائی کے تحت ناقابل روک تھام قدرتی خطرات کی وجہ سے فصلوں کے نقصان کے خلاف جامع انشورینس کوریج فراہم کرنے کے تئیں عہد بند ہے


پی ایم ایف بی وائی،دنیا کی سب سے بڑی فصل بیمہ اسکیم بننے کی راہ پرگامزن ہے، کیونکہ ہر سال اس اسکیم کے تحت تقریباً 5 کروڑ کسانوں کی درخواستیں موصول ہورہی ہیں

گزشتہ 6 سالوں میں ادا کیے گئے 25186 کروڑ روپے کے پریمیم کے مقابلے، کسانوں کو اب تک 125662 کروڑ روپے موصول ہوئے ہیں

مہاراشٹر کے کچھ اضلاع میں کسانوں کو بیمہ کے دعووں کی معمولی رقم ملنے کی خبریں حقیقتاً غلط ہیں، کیونکہ ان میں سے زیادہ تر صرف جزوی دعوے ہیں نہ کہ وصول کی گئی اصل رقم

مہاراشٹر کی حکومت نے یہ انتظام کیا ہے کہ کسی بھی منفرد کسان شناختی کارڈ کے خلاف کم از کم 1000 روپے کےدعوی کی ادائیگی کی جائے گی

Posted On: 01 DEC 2022 3:14PM by PIB Delhi

زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود کی مرکزی وزارت نے آج اس بات کا اعادہ کیا کہ پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا (پی ایم ایف بی وائی) کے تحت حکومت، ناقابل روک تھام قدرتی خطرات کی وجہ سے فصلوں کے نقصان کے خلاف جامع انشورنس کوریج فراہم کرنے کے تئیں پابنداور عہدبند ہے۔

پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا (پی ایم ایف بی وائی) دنیا کی تیسری سب سے بڑی فصل بیمہ اسکیم ہے اور آنے والے سالوں میں اول مقام حاصل کرنے کے راہ پر گامزن ہے کیونکہ ہر سال اس اسکیم کے تحت تقریباً 5 کروڑ کسانوں کی درخواستیں موصول ہورہی ہیں۔ گزشتہ 6 سالوں میں کسانوں کے درمیان اسکیم کی قبولیت میں اضافہ ہوا ہے۔ 2016 میں اسکیم کے آغاز کے بعد سے غیر قرض دار کسانوں، پسماندہ کسانوں اور چھوٹے کسانوں کے ضمن میں 282 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

گزشتہ 6 سالوں میں کسانوں نے 25186 کروڑ روپے بطور پریمیم ادا کیے ہیں، جب کہ 31 اکتوبر 2022 تک کسانوں کو ان کے دعووں کے خلاف 125662 کروڑ روپے ادا کیے گئے ہیں اور مرکزی اور ریاستی حکومتیں اس اسکیم کے تحت زیادہ تر پریمیم ادا کرتی ہیں۔

جب کہ لاگو کرنے والی ریاستیں 23-22 ربیع کے تحت، کسانوں کے اندراج کے ساتھ پیشرفت کر رہی ہیں، میڈیا کے کچھ حصوں میں حقیقتا ایک میں غلط خبر (جیسا کہ جانچ شدہ کیس کے معاملے میں دیکھا گیا ہے) شائع کی گئی ہے جس میں کہا گیا کہ مہاراشٹر کے بعض اضلاع میں کسانوں کو بیمہ کے دعوے جزوی طور پر ادا کیے جا رہے ہیں۔

وزارت نے خبروں میں درج کیسوں کی جانچ کرنے کی کوشش کی ہے، تاہم مخصوص ڈیٹا پوائنٹس کی کمی کی وجہ سے، صرف ایک کسان کی شناخت ہوئی ہے جس کا نام جناب پانڈورنگ بھاسکر راؤ کدم ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انہوں نے کل پریمیم کے طور پر 595 روپے ادا کیے تھے، انہیں ایک فصل کے معاوضے کے طور پر 37.31 روپے اور دوسری فصل کے لیے 327 روپے کا کلیم ملا ہے۔ لیکن، اصل دعوے کے اعداد و شمار کے مطابق، آج تک انہوں نے کلیم کی کل رقم 2080 روپے40 پیسے وصول کی ہے، جو ان کے ادا کردہ پریمیم کا تقریباً چار گنا ہے۔ اس بات کا اعادہ کیا جاتا ہے کہ 2080 روپے40 پیسے کی رقم صرف جزوی دعوے اور جزوی ادائیگیاں ہیں نہ کہ اصل ادائیگی۔ دعووں کا حتمی تصفیہ مکمل ہونے کے بعد ،پانڈورنگ راؤ کو مزید رقم مل سکتی ہے۔ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ پربھنی ضلع کے کچھ کسانوں نے انشورنس کلیم کے طور پر 50000 روپے وصول کئے ہیں اور ایک کسان کو توضلع کے دعووں کے حتمی تصفیہ سے قبل 94534روپے بھی موصول ہوئے ہیں۔

پربھنی ضلع میں، 6 لاکھ66 ہزار کسانوں کی درخواستیں موصول ہوئی تھیں جن میں کسانوں نے 48کروڑ 11 لاکھ روپے کا پریمیم ادا کیا ہے جس کے خلاف آج تک 113 کروڑ روپے کے کلیم ادا کیے گئے ہیں۔ تاہم، وہ کسان جن کا دعویٰ 1000 روپے سے کم ہے، حتمی تصفیہ کے وقت اس شرط کے ساتھ ادا کیا جائے گا کہ اگر کوئی دعویٰ سامنے آتا ہے تو انفرادی کسان کو کم از کم 1000 روپے ادا کیے جائیں گے۔

مہاراشٹر کی حکومت نے مطلع کیا ہے کہ 79 لاکھ 53 ہزار درخواستوں میں سے، خریف-22 میں، ریاست میں تقریباً 283 درخواستوں کی بیمہ کی رقم 100 روپے سے کم ہے اور 21603 درخواستوں کی رقم 1000 سے کم ہے۔کچھ کسانوں کی متعدد درخواستیں ہیں اور بعض صورتوں میں، مجموعی کلیم کم ہے کیونکہ ان کا بیمہ شدہ علاقہ بہت کم ہے۔ اس مسئلہ پر قابو پانے کے لیے، مہاراشٹر کی حکومت نے یہ انتظام کیا ہے کہ کسی بھی منفرد کسان شناختی کارڈ کے خلاف کم از کم 1000روپے کا دعویٰ ادا کیا جائے گا۔

اس اسکیم کو اصل پر مبنی/بولی والے پریمیم نرخوں پر لاگو کیا جا رہا ہے تاہم، چھوٹے کسانوں سمیت کسانوں کو خریف کے لیے زیادہ سے زیادہ 2 فیصد، ربیع کی خوراک اور تیل کے بیجوں کی فصلوں کے لیے 1.5فیصد اور تجارتی/باغبانی فصلوں کے لیے 5فیصد ادا کرنا ہوگا۔

مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے ذریعہ، سوائے شمال مشرقی خطے کے، ان حدوں سے زیادہ اور اس سے زیادہ کا پریمیم 50:50 کی بنیاد پر شیئر کیا جاتا ہے ،جہاں یہ خریف 2020 سے 90:10 کا شیئرہے۔ یہ اسکیم، بیمہ کے اصولوں پر چلتی ہے لہذا بیمہ شدہ رقبے کی حد، نقصان کی نوعیت کا تخمینہ، بیمہ شدہ رقم، دعوی کی رقم کاتعین کرنے کے اہم عوامل ہیں۔

وزارت کے ایک اعلیٰ افسر نے کہا کہ ڈیجیٹلائزیشن اور ٹیکنالوجی،پی ایم ایف بی وائی کی درستگی کے ساتھ زراعت کی رسائی اور کام کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ زرعی ٹیکنالوجی اور دیہی بیمہ کی یگانگت، مالی شمولیت کا جادوئی فارمولا ہو سکتا ہے، جس سے اسکیم میں اعتماد پیدا ہوتا ہے۔ حال ہی میں متعارف کرائے گئے موسمیاتی معلومات اور نیٹ ورک ڈیٹا نظاموں(ونڈس)، ٹیکنالوجی پر مبنی پیداوار کے تخمینے کا نظام (یس-ٹیک)، حقیقی وقت کے مشاہدات کا مجموعہ اور فصلوں کی تصویریں (سی آر او پی ائی سی)، اس اسکیم کے تحت اٹھائے گئے کچھ اہم اقدامات ہیں تاکہ مزید معلومات حاصل کی جا سکے اور مزیدکارکردگی اور شفافیت لائی جاسکے۔ کسانوں کی شکایات کو حقیقی وقت میں دور کرنے کے لیے، چھتیس گڑھ میں،سسٹم بیٹا ٹیسٹنگ کے تحت،ایک مربوط ہیلپ لائن ہے۔

*****

(ش ح - اع - ر ا)

U.No.13178



(Release ID: 1880372) Visitor Counter : 104