وزارت خزانہ
نومبر 2022 کے لیے 145867 کروڑ روپے کی مجموعی جی ایس ٹی آمدنی، سال بہ سال 11 فیصد کا اضافہ
لگاتار نو مہینے ماہانہ جی ایس ٹی کی آمدنی 1.4 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ
تجارتی اشیا کی درآمد سے آمدنی 20 فیصد زیادہ اور گھریلو لین دین سے حاصل ہونے والی آمدنی (بشمول خدمات کی درآمد) گزشتہ سال کے اسی مہینے کے مقابلے میں 8 فیصد زیادہ
Posted On:
01 DEC 2022 3:30PM by PIB Delhi
ماہ نومبر 2022 میں جمع ہونے والی مجموعی جی ایس ٹی آمدنی 145867 کروڑ روپےہے جس میں سی جی ایس ٹی 25681 کروڑ روپے، ایس جی ایس ٹی 32651 کروڑ روپے ، آئی جی ایس ٹی 77103 کروڑ روپے ہے (بشمول 38635 کروڑ روپے اشیاء کی درآمد سے جمع کئے گئے ) اور سیس رہا 10433 کروڑ روپے (بشمول 817 کروڑ روپے اشیا کی درآمد سے موصول ہوئے ) ۔
حکومت نے باقاعدہ تصفیہ کے طور پر 33997 کروڑ روپے سی جی ایس ٹی اور 28538 کروڑ روپے ایس جی ایس ٹی کو آئی جی ایس ٹی سے طے کیا ہے۔ ماہ نومبر 2022 میں باقاعدہ تصفیہ کے بعد مرکز اور ریاستوں کی کل آمدنی سی جی ایس ٹی کے لیے 59678 کروڑ روپے اور ایس جی ایس ٹی کے لیے 61189 کروڑ روپے ہے۔ اس کے علاوہ، مرکز نے نومبر 2022 میں ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو جی ایس ٹی معاوضے کے طور پر 17000 کروڑ روپے بھی جاری کیے تھے۔
ماہ نومبر 2022 کی آمدنی پچھلے سال کے اسی مہینے کی جی ایس ٹی کی آمدنی سے 11 فیصد زیادہ ہے، جو کہ 131526 کروڑ روپے تھی۔ اس ماہ کے دوران اشیا کی درآمد سے حاصل ہونے والی آمدنی 20 فیصد زیادہ رہی اور گھریلو لین دین سے حاصل ہونے والی آمدنی (خدمات کی درآمد سمیت) گزشتہ سال کے اسی ماہ کے دوران ان ذرائع سے حاصل ہونے والی آمدنی سے 8 فیصد زیادہ ہے۔
مندرجہ ذیل چارٹ رواں سال کے دوران ماہانہ مجموعی جی ایس ٹی آمدنی میں رجحانات کو ظاہر کرتا ہے۔ جدول نومبر 2021 کے مقابلے ماہ نومبر 2022 کے دوران ہر ریاست میں جمع کیے گئے جی ایس ٹی کے ریاست وار اعداد و شمار ظاہر کرتی ہے۔
نومبر 2022 کے دوران جی ایس ٹی محصولات میں ریاست وار اضافہ[1]
ریاست
|
نومبر 21
|
نومبر 22
|
اضافہ
|
جموں و کشمیر
|
383
|
430
|
12%
|
ہماچل پردیش
|
762
|
672
|
-12%
|
پنجاب
|
1845
|
1669
|
-10%
|
چندی گڑھ
|
180
|
175
|
-3%
|
اتراکھنڈ
|
1263
|
1280
|
1%
|
ہریانہ
|
6016
|
6769
|
13%
|
دہلی
|
4387
|
4566
|
4%
|
راجستھان
|
3698
|
3618
|
-2%
|
اتر پردیش
|
6636
|
7254
|
9%
|
بہار
|
1030
|
1317
|
28%
|
سکم
|
207
|
209
|
1%
|
اروناچل پردیش
|
40
|
62
|
55%
|
ناگالینڈ
|
30
|
34
|
11%
|
منی پور
|
35
|
50
|
42%
|
میزورم
|
23
|
24
|
3%
|
تریپورہ
|
58
|
60
|
3%
|
میگھالیہ
|
152
|
162
|
6%
|
آسام
|
992
|
1080
|
9%
|
مغربی بنگال
|
4083
|
4371
|
7%
|
جھارکھنڈ
|
2337
|
2551
|
9%
|
اوڈیشہ
|
4136
|
4162
|
1%
|
چھتیس گڑھ
|
2454
|
2448
|
0%
|
مدھیہ پردیش
|
2808
|
2890
|
3%
|
گجرات
|
9569
|
9333
|
-2%
|
دمن اور دیو
|
0
|
0
|
67%
|
دادرہ اور نگر حویلی
|
270
|
304
|
13%
|
مہاراشٹر
|
18656
|
21611
|
16%
|
کرناٹک
|
9048
|
10238
|
13%
|
گوا
|
518
|
447
|
-14%
|
لکشدیپ
|
2
|
0
|
-79%
|
کیرالہ
|
2129
|
2094
|
-2%
|
تمل ناڈو
|
7795
|
8551
|
10%
|
پڈوچیری
|
172
|
209
|
22%
|
انڈمان اور نکوبار جزائر
|
24
|
23
|
-7%
|
تلنگانہ
|
3931
|
4228
|
8%
|
آندھرا پردیش
|
2750
|
3134
|
14%
|
لداخ
|
13
|
50
|
273%
|
دیگر علاقے
|
95
|
184
|
93%
|
مرکز کا دائرہ اختیار والے علاقے
|
180
|
154
|
-14%
|
کل میزان
|
98708
|
106416
|
8%
|
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔ا گ۔ن ا۔
U-13181
(Release ID: 1880317)
Visitor Counter : 193