صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

زچگی کی شرح اموات (ایم ایم آر) میں نمایاں کمی2014-16 میں 130 سے 2018-20میں 97 فی لاکھ زندہ پیدائش: ڈاکٹر منسکھ منڈاویہ


ہندوستان نےایم ایم آر کے لیے قومی صحت پالیسی (این ایچ پی) کا ہدف حاصل کر لیا

8 ریاستوں نے ایم ایم آر کے لیے پائیدار ترقی کا ہدف (ایس ڈی جی) حاصل کیا

Posted On: 30 NOV 2022 11:53AM by PIB Delhi

ایک نئے سنگ میل میں، ملک میں زچگی کی شرح اموات (ایم ایم آر) میں نمایاں کمی آئی ہے۔ اس کامیابی پر ملک کو مبارکباد دیتے ہوئے، صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر منسکھ منڈاویہ نے زچگی کی شرح اموات (ایم ایم آر) کو مؤثر طریقے سے کم کرنے میں قابل ذکر پیش رفت کی تعریف کی اور ایک ٹویٹ میں کہا:

زچگی کی شرح اموات میں نمایاں کمی 16-2014 میں 130 سے 20-2018 میں 97 فی لاکھ زندہ پیدائش ہوگئی۔ معیاری زچگی اور تولیدی نگہداشت کو یقینی بنانے کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی@ جی کی حکومت کے صحت کی دیکھ بھال کے مختلف اقدامات نے ایمایم آر کو نیچے لانے میں زبردست مدد کی۔

رجسٹرار جنرل آف انڈیا (آر جی آئی) کے ذریعہ جاری کردہ ایم ایم آر پر خصوصی بلیٹن کے مطابق، ہندوستان کے زچگی کی شرح اموات (ایم ایم آر) میں شاندار 6 پوائنٹس  کی مزید بہتری آئی ہے اور اب یہ 97لاکھ زندہ پیدائش پر قائم ہے۔ زچگی کی شرح اموات کا تناسب (ایم ایم آر) ایک مقررہ مدت کے دوران فی 1,00,000 زندہ پیدائشوں کے دوران زچگی کی اموات کی تعداد کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔

سیمپل رجسٹریشن سسٹم (ایس آر ای) سے حاصل کردہ اعدادوشمار کے مطابق، ملک میں ایم ایم آر میں 2016-2014 میں 130، 17-2015 میں 122، 18-2016 میں 113، 19-2017 میں 103 اور 20-2018 میں97 بتدریج کمی دیکھی گئی ہے۔ جیسا کہ ذیل میں دکھایا گیا ہے:

شکل 1: 2020-2013 کے درمیان ایم ایم آر تناسب میں بتدریج کمی

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003U5TZ.png

اس کو حاصل کرنے پر، ہندوستان نے 100/لاکھ سے کم زندہ پیدائشوں کے ایم ایم آر کے لیے قومی صحت کی پالیسی (این ایچ پی) کے ہدف کو پورا کر لیا ہے اور 2030 تک 70/ لاکھ زندہ پیدائشوں سے کم ایم  ایم آر کے ایس ڈی جی ہدف کو حاصل کرنے کے لیے صحیح راستے پر ہے۔

پائیدار ترقی کے ہدف (ایس ڈی جی) کے ہدف کو حاصل کرنے والی ریاستوں کی تعداد کے لحاظ سے نمایاں پیش رفت ہوئی، اب یہ تعداد چھ سے بڑھ کر آٹھ ہو گئی ہے جس میں کیرالہ (19) سرفہرست ہے، اس کے بعد مہاراشٹرا (33)، پھر تلنگانہ (43) ہے اور آندھرا پردیش (45)، اس کے بعد تامل ناڈو (54)، جھارکھنڈ (56)، گجرات (57) اور آخر میں کرناٹک (69) ہے۔

2014 کے بعد سے، نیشنل ہیلتھ مشن (این ایچ ایم) کے تحت، ہندوستان نے قابل رسائی معیاری زچہ اور نوزائیدہ صحت کی خدمات فراہم کرنے اور روکے جانے والی زچگی کی اموات کو کم سے کم کرنے کی ٹھوس کوشش کی ہے۔ قومی صحت مشن نے صحت کی دیکھ بھال کی خدمات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے خاص طور پر ایم ایم آر کے مخصوص اہداف کو پورا کرنے کے لیے ماں کی صحت کے پروگراموں کے مؤثر نفاذ کے لیے اہم سرمایہ کاری کی ہے۔ ’’جننی شیشو سرکشا کاریہ کرم‘‘اور’’جننی سرکشا یوجنا‘‘ جیسی سرکاری اسکیموں میں ترمیم کی گئی ہے اور انہیں سرکشت ماترتوا آشواسن(سمن)جیسے زیادہ یقینی اور باعزت خدمات کی فراہمی کے اقدامات میں اپ گریڈ کیا گیا ہے۔ پردھان منتری سرکشت ماترتوا ابھیان (پی ایم ایس ایم اے) کی خاص طور پر تعریف کی جاتی ہے کہ اس کی توجہ زیادہ خطرے والے حمل کی نشاندہی کرنے اور ان کے مناسب انتظام میں سہولت فراہم کرنے پر ہے۔ اس نے روک تھام کے قابل اموات کو کم کرنے پر ایک اہم اثر ڈالا۔ لکشیہ اور مڈوائفری کے اقدامات قابل احترام اور باوقار طریقے سے تمام حاملہ خواتین کے لیے پیدائش کے انتخاب کو یقینی بنانے کے لیے معیاری دیکھ بھال کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کرتے ہیں۔

ایم ایم آر تناسب کو کامیابی کے ساتھ کم کرنے میں ہندوستان کی شاندار کوششیں 2030 کے مقررہ وقت سے بہت پہلے ایم ایم آر کے ایس ڈی جی کے 70 سے کم ہدف کو حاصل کرنے میں ایک امید افزا نقطہ نظر فراہم کرتی ہے  اورہندوستان  ایک ایسی قوم کے طور پر جانا جاتا ہے جو مادرانہ نگہداشت فراہم کرتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ اک۔ ع ن۔

U- 13122



(Release ID: 1879936) Visitor Counter : 195