صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ

صدر جمہوریہ ہند نے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی، کروکشیتر کے 18 ویں کانووکیشن میں شرکت کی


صدر مرمو نے طالب علموں پر زور دیا کہ وہ ایسے کیریئر کا انتخاب کریں جو انھیں اطمینان اور زندگی کی معنویت کا احساس دلائے

Posted On: 29 NOV 2022 5:03PM by PIB Delhi

صدر جمہوریہ ہند محترمہ دروپدی مرمو نے آج (29 نومبر، 2022) کروکشیتر میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی (این آئی ٹی) کے 18 ویں جلسہ تقسیم اسناد میں شرکت کی۔

صدر جمہوریہ نے فرمایا کہ آج پوری دنیا تیزی سے تبدیلی کے دور سے گزر رہی ہے۔ تکنیکی انقلاب کی وجہ سے ملازمتوں کی نوعیت کے ساتھ ساتھ لوگوں کی بنیادی ضروریات بھی تبدیل ہو رہی ہیں۔ یہ تبدیلیاں انجینئرنگ کے موجودہ طریقوں کو بھی چیلنج کر رہی ہیں۔ ٹکنالوجی کی تبدیلی کی وجہ سے ہونے والی تبدیلیوں کے پیش نظر، یہ بہت ضروری ہوجاتا ہے کہ این آئی ٹی کروکشیتر سمیت ہمارے تکنیکی ادارے 'مستقبل کے لیے تیار' ہوجائیں۔ انھیں یہ جان کر خوشی ہوئی کہ این آئی ٹی کروکشیتر مصنوعی ذہانت اور ڈیٹا سائنس، روبوٹکس اور آٹومیشن اور انڈسٹریل انٹرنیٹ آف تھنگز جیسے مستقبل رخی کورسز متعارف کرانے کی سمت میں بڑھ رہا ہے۔ انھوں نے یہ جان کر بھی مسرت کا اظہار کیا کہ این آئی ٹی کروکشیتر نے ایک جدید ترین 'سیمنز سینٹر آف ایکسیلینس' قائم کیا ہے جس میں اسمارٹ مینوفیکچرنگ اور آٹومیشن ڈیزائن اور ای موبلٹی پر خصوصی زور دیا جارہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ فخر کی بات ہے کہ این آئی ٹی کروکشیتر شمالی بھارت میں پہلا این آئی ٹی ہے اور اس طرح کا مرکز قائم کرنے والا ملک کا دوسرا این آئی ٹی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس مرکز کے قیام سے صنعت، تعلیمی اداروں اور ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ تنظیموں جیسے ڈی آر ڈی او اور بھیل کے ساتھ تعاون میں اضافہ ہوا ہے۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہریانہ اور پنجاب کے خطے نے بھارتی زراعت کی ترقی میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس خطے کے ترقی پسند کسانوں نے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے سبز انقلاب کو ممکن بنایا ہے اور ملک کو غذائی تحفظ فراہم کیا ہے۔ لیکن آج اس خطے میں بڑھتی ہوئی ہوا اور زمینی آلودگی اور زیر زمین پانی کی سطح میں کمی ایک بڑے مسئلے کے طور پر ابھر کر سامنے آئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ این آئی ٹی کروکشیتر کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان مسائل کا تکنیکی حل تلاش کرے۔ وبائی مرض کے دوران، یہ واضح ہوگیا کہ بھارت کا عام شہری ٹکنالوجی دوست ہے۔ اگر ٹیکنالوجی معاشرے کی بہتری کے لیے ہے تو اسے عوام کے ذریعے بھرپور تعاون حاصل ہوتا ہے۔ ڈیجیٹل ادائیگی کی کامیابی اس کی ایک مثال ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ ٹیکنالوجی نہ صرف سائنس اور انجینئرنگ کی ضمنی پیداوار ہے بلکہ اس کا ایک سماجی اور سیاسی سیاق و سباق بھی ہے۔ ہم سب کو 'ٹکنالوجی فار سوشل جسٹس' کی سوچ کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا۔ ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ محروم طبقہ اس میں پیچھے نہ رہ جائے۔ مساوات پر مبنی معاشرے کی تعمیر کے لیے ٹکنالوجی کا استعمال کیا جانا چاہیے۔

صدر مملکت نے تنخواہوں کے پیکجز کو تعلیم میں کامیابی کا معیار بنانے کے رجحان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ زیادہ تنخواہ کا پیکج ملنا اچھی بات ہے لیکن اس کا یہ ہرگز مطلب نہیں کہ جس طالب علم کو اچھی تنخواہ کا پیکج نہ ملے وہ کم تعلیم یافتہ ہوگا۔ انھوں نے طلبہ کو مشورہ دیا کہ وہ کبھی بھی پیکیج کی بنیاد پر اپنی کامیابی کا فیصلہ نہ کریں۔ انھوں نے کہا کہ انھیں کامیابی کے روایتی تصورات اور معاشرتی دباؤ تک محدود نہیں رہنا چاہیے۔ انھیں فیصلہ کرنا ہے کہ وہ اپنی زندگی میں کیا کرنا چاہتے ہیں۔ انھوں نے ان پر زور دیا کہ وہ ایک ایسے کیریئر کا انتخاب کریں جو انھیں اطمینان اور زندگی میں معنویت کا احساس دلائے۔ انھوں نے والدین پر بھی زور دیا کہ وہ اپنے بچوں کو بہترین کارکردگی کے لیے حوصلہ افزائی کریں۔ انھوں نے کہا کہ بہترین کارکردگی کی کوشش میں کامیابیاں خود بخود ان کے راستے میں آجائیں گی۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ این آئی ٹی کروکشیتر جو 1963 میں قائم کیا گیا تھا، بھارت کے پہلے این آئی ٹی میں سے ایک ہے۔ اس نے خطے میں سائنسی مزاج کو پھیلانے میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔ گذشتہ چھ دہائیوں کے دوران، اس نے ملک اور بیرون ملک اعلی تعلیم کے تکنیکی اداروں کے درمیان اپنے لیے مقام پیدا کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس انسٹی ٹیوٹ کے 40,000 سے زیادہ سابق طلبہ نے ملک کی تعمیر میں اپنا حصہ ڈالا ہے اور پوری دنیا میں بھارت کی ساکھ کو بڑھانے میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ این آئی ٹی کروکشیتر کے طلبہ نے سنگاپور سے لے کر سلیکون ویلی تک، سول سوسائٹی سے لے کر سول سروسز تک تمام شعبوں میں اپنی جگہ بنائی ہے۔

 صدر جمہوریہ کا خطاب پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

***

(ش ح-ع ا-ع ر)

U. No. 13095



(Release ID: 1879805) Visitor Counter : 137