وزیراعظم کا دفتر
azadi ka amrit mahotsav

وزیراعظم نریند رمودی نے نئی دہلی میں انسداد دہشت گردی کے لئے سرمایہ کی فراہمی سےمتعلق دہشت گردی کے لئےکسی‘‘ سرمایہ کی گنجائش نہیں’’ کےموضوع پر تیسری وزارتی کانفرنس میں شرکت کی


ہم سمجھتے ہیں کہ ایک ہی حملہ کئی حملوں کے مترادف ہے اور ایک بھی جانی نقصان کئی جانوں کےبرابر ہے ۔ لہذا ہم اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے  جب تک دہشت گردی کوجڑ سے ختم نہیں کردیا جاتا

دہشت گردی ، دہشت گردی ہی ہوتی ہےاچھی اور بری کچھ نہیں ہوتی  ۔ یہ  انسانیت ، آزادی اور تہذیب پر ایک حملہ ہے ۔ اس کی کوئی سرحد نہیں ہوتی

صرف ایک یکساں،متحد  اور قطعی برداشت نہ  کرنے والا طریقہ کار ہی  دہشت گردی کو شکست دے سکتا ہے

ان ملکوں پر جرمانہ نافذ کیاجانا چاہئےجو دہشت گردی کی حمایت کرتے ہیں

نئی  مالیاتی ٹکنالوجیزکی  ایک یکساں فہم کی ضرورت ہے

 جو کو ئی بھی انتہا پسندی  کی حمایت کرتا ہے اس کے لئےکسی بھی ملک میں کوئی جگہ نہیں ہے

Posted On: 18 NOV 2022 11:09AM by PIB Delhi

وزیراعظم جناب نریندر مودی نے دہشت گردی سےنمٹنے کے لئے سختی کے ساتھ  کسی  بھی ابہام  سےبچنے کے لئے کہا ہے اور ا ن ملکوں کو بھی سخت خبردار کیا ہےجو دہشت گردی کو خارجہ پالیسی کے ایک وسیلے کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ جناب مودی آج نئی دہلی میں انسداد دہشت گردی کے لئے سرمایہ کی فراہمی سےمتعلق دہشت گردی کے لئےکسی‘‘ سرمایہ کی گنجائش نہیں’’ کےموضوع پر تیسری وزارتی کانفرنس  سے خطاب کررہےتھے۔

تقریب میں موجود شرکا   کا خیر مقدم کرتے ہوئے  وزیراعظم نے ہندستان میں ہورہی  کانفرنس کی اہمیت کا ذکر کیا اور یاد دلایا کہ   جب کوئی دہشت  گردی  کا  طویل عرصہ تک سیاہ چہرہ دیکھتا ہے تو دنیا  اس کا سنگین نوٹس لیتی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے   دہشت گردی نے مختلف ناموں اور مختلف شکلوں  میں ہندستان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے۔  انہوں نے مزید کہا کہ  حالانکہ  دہشت گردی کی وجہ سے ہزاروں  قیمتیں جانیں ضائع ہوئیں  پھر بھی ہندستان نے  دہشت   گردی کا بہادری سےمقابلہ کیا ہے۔ وزیراعظم نے اس بات کو اجاگر کیا کہ  یہ تمام مندوبین کے لئےایک سنہری موقع  ہےکہ وہ  ہندستان اور اس کے عوام کے ساتھ بات چیت کریں جو دہشت گردی  سے پوری قوت اور عزم کے ساتھ نبرد آزما   ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ  ہم سمجھتے ہیں کہ ایک ہی حملہ کئی حملوں کے مترادف ہے اور ایک بھی جانی نقصان کئی جانوں کےبرابر ہے ۔ لہذا ہم اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے  جب تک دہشت گردی کوجڑ سے ختم نہیں کردیا جاتا۔

اس کانفرنس کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ اس کانفرنس کو  محض وزرا کا  ایک اجتماع نہیں  سمجھا جانا چاہئے کیونکہ دہشت گردی  پوری انسانیت پر اثر انداز ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے  طویل مدتی اثرات  غریبوں اور مقامی معیشت پر خصوصی  طور سے اثر انداز ہوتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ  چاہےیہ سیاحت ہو یا تجارت کوئی بھی ایسے  علاقے کو پسند نہیں کرے گا جسے مسلسل خطرہ کا سامنا ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے نتیجے میں لوگوں کا ذریعہ معاش چھن گیا ہے ۔ا نہوں نے کہا  کہ   یہ بہت زیادہ ضروری ہے کہ ہم  دہشت گردی کو سرمایہ کرنے والوں کی جڑوں کو ختم کریں اور ان  پر وار کریں۔

وزیراعظم نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے کسی بھی ابہام کے خلاف  خبردار کیا ۔ انہوں نے     دہشت گری کےغلط تصورات کا ذکر  کیا  اور کہا کہ"مختلف حملوں کے ردعمل کی شدت اس بات کی بنیاد پر مختلف نہیں ہو سکتی کہ یہ کہاں ہوتا ہے۔تمام  دہشت  گردانہ حملوں  کے خلاف  سخت کارروائی ہونی چاہئے  اور سبھی دہشت گردانہ حملے یکساں طور پر غم و غصہ اور کارروائی کےمستحق ہیں۔ اس کے علاوہ  کبھی کبھی دہشت گردی کے خلاف کارروائی کو روکنے کے لئے دہشت گردی کی حمایت میں بالواسطہ پر    دلائل پیش کئےجاتے ہیں۔ انہوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ   اس عالمی خطرے سےنمٹتے ہوئے  ایک مبہم طریقہ کار کی کوئی  گنجائش نہیں۔ وزیراعظم نے زور دیتے ہوئےکہا کہ دہشت گردی ، دہشت گردی ہی ہوتی ہےاچھی اور بری کچھ نہیں ہوتی  ۔ یہ  انسانیت ، آزادی اور تہذیب پر ایک حملہ ہے ۔ اس کی کوئی سرحد نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ صرف ایک یکساں، متحد اور  قطعی برداشت نہ کرنے والی پالیسی کےذریعہ  ہی دہشت گردی کو شکست دی جاسکتی ہے۔

ایک دہشت گرد سے لڑنے اور دہشت گردی سے  نمٹنے  کے درمیان فرق پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ ایک دہشت گرد کو ہتھیاروں اور فوری حکمت عملی سے  جواب دے کر  اسے بےاثر کیاجاسکتا ہے۔ لیکن اس حکمت عملی سے حاصل ہونے والے فوائد جلد ہی ان کے مالیات کو نقصان پہنچانے کے لیے کسی بڑی حکمت عملی کے بغیر ضائع ہو جائیں گے۔ جناب مودی نے کہا، ’’دہشت گرد ایک فرد ہوتا ہے لیکن دہشت گردی افراد کا ایک  نیٹ ورک ہوتی ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ حملہ دفاع کی بہترین شکل ہے اور دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے وسیع تر، فعال اور ایک منظم ردعمل کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس بات پر  بھی زور دیا کہ ہمیں اپنے شہریوں کی حفاظت کے لئے دہشت گردوں کا مسلسل تعاقب کرتے  رہنا چاہیے،  اور ان کی حمایت کرنے والے نیٹ ورکس کو توڑنا چاہیے اور ان  لوگوں  پر  وار کرنا چاہئےجو ان کو مالیہ فراہم کرتےہیں۔

وزیراعظم نے دہشت گردی کے سلسلہ میں کسی بھی ملک کی حکومت کی جانب سے ملنے والی امداد کو دہشت گردی   کے لئے سیاسی، نظریاتی اور اہم مالی امداد قرار دیا۔انہوں نے کہاکہ چند ممالک اپنی خارجہ پالیسی کے حصے کے طو رپر دہشت گردوں کو امداد فراہم کرتے ہیں۔ انہوں نے  بین الاقوامی تنظیموں سےبھی کہاکہ وہ در پردہ جنگوں کے بارے میں محتاط ا ور چوکس رہیں   اور ان ملکوں پر  جرمانہ عائد ہونا چاہئے  جو دہشت گردی کی معاونت کرتے ہیں۔  انہوں نے کہاکہ  ایسی تنظیموں اور افراد  کو الگ تھلگ کیا جا نا چاہئےجو دہشت گردوں کے لئے ہمدردی پیدا کرنے   کی کوشش کرتے ہیں۔  انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کےمعاملے میں اگر مگر کی کوئی گنجائش نہیں ہوسکتی ۔دنیا  کودہشت گردوں کو ہر قسم کی معاونت اور مدد کے خلاف متحدہونے کی ضرورت ہے۔

وزیراعظم نے  منظم جرائم کو بھی اجاگر کیا  جو دہشت گردی کو سرمایہ فراہم کرنے کا ایک اور وسیلہ ہے۔ انہوں نےجرائم پیشہ  گروپوں اور دہشت گرد تنظیموں کے درمیان گہرے رابطوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں  منظم جرائم کے خلاف کارروائی  بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ  منی لانڈرنگ اور مالی جرائم جیسی سرگرمیاں بھی  دہشت گردی کو مالی امداد مدد دینے  کے لئےجانی جاتی ہیں اور اس سے  نمٹنے کے لئے عالمی اشتراک   کی ضرورت ہے۔

 پیچدہ ماحول کو اجاگر کرتے ہوئے  وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ   اقوام متحدہ سلامتی کونسل، مالی ایکشن ٹاسک فورس، مالیاتی انٹیلی جینس یونٹ اور  ایگمونٹ گروپ  ، غیرقانونی فنڈ کی  آمد کو روکنے میں تعاون کو تقویت دے رہے  ہیں اور  غیر قانونی فنڈ کی آمد  کے معاملات سے نمٹ رہے ہیں۔ وزیراعظم  نے اس بات کو اجاگر کیا کہ گزشتہ دو دہائیوں میں   ایک فریم ورک کثیر رخی اقدامات  میں دہشت گردی کےخلاف جنگ میں مدد کررہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ دہشت گردی کی فنڈنگ کے جوکھم کو سمجھنے میں بھی مدد کرتا ہے۔

جدید  ٹیکنالوجی کی روشنی میں دہشت گردی کی بدلتی ہوئی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے، وزیراعظم نے کہا کہ "دہشت گردی کی مالی معاونت اور بھرتی کے لیے نئی قسم کی ٹیکنالوجی استعمال کی جا رہی ہے۔ ڈارک نیٹ، پرائیویٹ کرنسیوں اور مزید کچھ  چیلنجز ابھر کر سامنے آرہے ہیں۔ نئی مالیاتی ٹیکنالوجیز کو یکساں طور پر سمجھنے کی ضرورت ہے۔ ان کوششوں میں نجی شعبے کو شامل کرنا بھی ضروری ہے۔ تاہم، انہوں نے دہشت گردی سے باخبر رہنے، اس کا پتہ لگانے  اور اس سے نمٹنے کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال کی ضرورت پر زور دیا اور  انہوں نے مضر ٹیکنالوجی کے خلاف بھی خبردار کیا۔

 فزیکل اور ورچوئل تعاون کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ سائبر دہشت گردی اور آن لائن بنیاد پرستی کے لیے بنیادی ڈھانچے کے استعمال کو الگ الگ کیا گیا ہے۔جب کہ کچھ ادارے بھی دہشت گردوں کو دور دراز مقامات سے ہتھیاروں کے ساتھ ساتھ آن لائن وسائل سے بھی تربیت  دینے  کے علاوہ  مواصلات ، سفر اور لاجسٹکس  وسائل سے تربیت دیتے ہیں۔مختلف ممالک میں چین کے  بہت سے رابطے ہیں ۔   وزیر اعظم نے ہر ملک پر زور دیا کہ وہ چین کے ان  حصوں کے خلاف کارروائی کرے جو ان کی رسائی تک آتے ہیں۔

وزیراعظم نے متنبہ کیا کہ دہشت گردوں کو مختلف ممالک میں قانونی اصولوں، طریقہ کار اور طریقہ عمل میں اختلافات کا غلط استعمال کرنے کی اجازت نہیں دینی  چاہیے۔ یہ حکومتوں کے درمیان گہری ہم آہنگی اور افہام و تفہیم کے ذریعے اس کو روکا جا سکتا ہے۔ وزیراعظم نے تجویز پیش کی کہ مشترکہ کارروائیوں ، انٹیلی جنس  کے درمیان تال میل اور حوالگی سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مدد ملتی ہے”، ۔ وزیراعظم نے بنیاد پرستی اور انتہا پسندی کے مسئلے سے مشترکہ طور پر نمٹنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ "جو کوئی بھی بنیاد پرستی کی حمایت کرتا ہے اس کی کسی بھی ملک میں کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے"۔

وزیر اعظم نے دہشت گردی کے خلاف بین الاقوامی تعاون کو تقویت دینے کے لیے ہندوستان کی طرف سے کی گئی حالیہ کوششوں کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے اپنے خطاب کا اختتام کیا۔ سیکورٹی کے مختلف جہتوں پر مختلف کانفرنسوں کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئے، وزیر اعظم نے نئی دہلی میں انٹرپول کی جنرل اسمبلی کا ذکر کیا، جو ممبئی میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی انسداد دہشت گردی کمیٹی کے خصوصی اجلاس میں ہوا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان ‘دہشت گردی کے لیے‘کوئی رقم نہیں’ کے موضوع پر جاری کانفرنس میں دہشت گردی کے لئےمالیہ فراہم کرنے کے  خلاف عالمی  سطح  پرتیزی لانے  میں مدد کررہا ہے۔

اس موقع پر مرکزی وزیر داخلہ جناب امت شاہ، امور داخلہ کے وزیر مملکت جناب نتیا نند رائے، داخلہ سکریٹری جناب اجے کمار بھلا اور قومی تحقیقاتی  ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل جناب دنکر گپتا  بھی موجود تھے۔

*****

ش ح-ح ا۔ ج

uno12668


(Release ID: 1876975) Visitor Counter : 218