وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم نے کارگل میں مسلح افواج کے ساتھ دیوالی منائی


اس موقع پر بہادر جوانوں کے ساتھ بات چیت کی

Posted On: 24 OCT 2022 2:26PM by PIB Delhi

 ’’برسوں سے، آپ  میری فیملی  کا حصہ  ہیں ‘‘

’’دیوالی دہشت  کے خاتمے کا تہوار ہے‘‘

’’ ہم جس ہندوستان کی تعظیم  کرتے ہیں وہ صرف ایک جغرافیائی علاقہ نہیں ہے بلکہ ایک زندہ روح، ایک مستقل شعور، ایک لافانی وجود ہے‘‘

’’ آپ سرحد پر ڈھال بن کر کھڑے ہیں جب کہ اندرون ملک دشمنوں کے خلاف بھی سخت کارروائی ہو رہی ہے‘‘

’’ میں اپنی مسلح افواج کی تعریف کرتا ہوں، جنہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ 400 سے زائد دفاعی سازوسامان اب بیرون ملک سے نہیں خریدے جائیں گے، اور اب ہندوستان میں ہی بنائے جائیں گے‘‘

’’ ہم ملک کی فوجی طاقت کو نئے چیلنجز، نئے طریقوں اور ملکی دفاع کے بدلتے تقاضوں کے مطابق تیار کر رہے ہیں‘‘

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

وزیر اعظم نے مسلح افواج کے ساتھ دیوالی منانے کی اپنی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے یہ دیوالی کارگل میں فورسز کے ساتھ منائی ۔

بہادر جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ کارگل کی مٹی کی تعظیم  انہیں ہمیشہ مسلح افواج کے بہادر بیٹوں اور بیٹیوں کی طرف کھینچتی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا،’’ برسوں سے، آپ میری فیملی  کا حصہ رہے ہیں‘‘۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ جوانوں کی موجودگی میں دیوالی کی مٹھاس بڑھ جاتی ہے اور ان کے درمیان موجود دیوالی کی روشنی ان کے جذبے کو تقویت بخشتی ہے۔’’ ایک طرف  ملک  کی خود مختار سرحدیں ہیں، اور دوسری طرف پرعزم فوجی جوان ، ایک طرف مادر وطن کی مٹی سے محبت ہے اور دوسری طرف بہادر جوان ہیں۔ میں کسی اور جگہ اتنی عظیم   دیوالی کی توقع نہیں کر سکتا تھا‘‘۔  وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان  شجاعت اور بہادری کی ان داستانوں کو خوشی سے مناتا ہے جو ہماری روایات اور ثقافتوں کا حصہ ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا، ’’ آج، کارگل کی اس فاتح  سرزمین سے، میں ہندوستان اور دنیا کے سبھی لوگوں  کو دیوالی کی بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔‘‘

وزیر اعظم نے اس بات کو واضح کیا کہ پاکستان کے خلاف ایسی کوئی جنگ نہیں ہوئی  جب کارگل نے فتح کے بعد ترنگا نہ لہرایا ہو۔ آج کی دنیا میں ہندوستان کی آرزو پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے خواہش ظاہر کی کہ روشنیوں کا یہ  تہوار آج کے موجودہ جغرافیائی سیاسی منظر نامے میں امن اور خوشحالی کی راہیں روشن کرے۔ دیوالی کی اہمیت کی وضاحت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا، ’’ یہ دہشت  کے خاتمے کا تہوار ہے۔‘‘ دیوالی سے تشبیہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ کارگل نے بالکل ایسا ہی کیا تھا اور فتح کے جشن کو آج بھی یاد کیا جاتا ہے۔‘‘

وزیر اعظم نے یاد کیا کہ وہ کارگل جنگ کے عینی شاہد تھے اور انہوں نے اسے قریب سے دیکھا تھا۔ انہوں نے وزیر اعظم کی 23 سالہ پرانی تصاویر کو محفوظ رکھنے اور دکھانے پر حکام کا شکریہ ادا کیا جب وہ جنگ کے دوران دشمنوں کو منہ توڑ جواب دینے کے دوران جوانوں کے ساتھ وقت گزارنے آئے تھے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ’’ ایک عام شہری کی حیثیت سے، میرا کرتویہ پتھ مجھے میدان جنگ میں لے گیا تھا‘‘۔وزیر اعظم نے یاد کیا کہ وہ ہم وطنوں کی طرف سے جمع کردہ سامان  پہنچانے آئے  تھے اور کہا کہ یہ ان کے لیے عبادت کا لمحہ تھا۔ اس وقت کے ماحول پر تبصرہ کرتے ہوئے  وزیر اعظم نے کہا کہ یہ ہر فرد کی پکار تھی کہ وہ اپنے دماغ، جسم اور روح کو اس مقصد کے لیے وقف کرے، اور فتح کی خوشیوں نے ہمارے اردگرد فضا کو معطرکر دیا۔

وزیر اعظم نے  کہاکہ ’’ ہم جس ہندوستان کی تعظیم کرتے ہیں وہ صرف ایک جغرافیائی علاقہ نہیں ہے بلکہ ایک زندہ روح، ایک مستقل شعور، ایک لافانی وجود ہے‘‘۔ ’’جب ہم ہندوستان کی بات کرتے ہیں،‘‘ جناب  مودی نے مزیدکہا ، ’’ہندوستان کی ثقافت کی ابدی تصویر سامنے آتی ہے، میراث کا دائرہ خود کو تیار کرتا ہے اور ہندوستان کی طاقت کا ماڈل  بڑھنے لگتا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان ایسے ہتھیاروں کا ایک سلسلہ ہے جو ایک سرے سے شروع ہوتا ہے آسمان سے بلند ہمالیہ سے شروع ہوتا ہے اور بحر ہند کو گھیر لیتا ہے۔ وزیر اعظم نے یاد کیا کہ ماضی کی بہت سی پروان چڑھنے والی تہذیبیں ریت کے ذروں میں سمٹ گئیں لیکن ہندوستان کے ثقافتی دھارے کا وجود بغیر کسی رکاوٹ کے قائم رہا۔ انہوں نے واضح کیا کہ کوئی قوم  اس وقت لافانی ہو جاتی ہے جب سرزمین کے بہادر بیٹے اور بیٹیاں اپنی طاقت اور وسائل پر کامل یقین ظاہر کرتے ہیں۔

کارگل کا میدان جنگ بھارتی فوج کی جرات کا  واضح  ثبوت ہے۔ جناب مودی نے  کہاکہ،’’ دراس، بٹالک اور ٹائیگر ہل اس بات کا ثبوت ہیں کہ پہاڑ کی چوٹی پر بیٹھے دشمن ہندوستانی مسلح افواج کی ہمت اور بہادری کے سامنے بونے ہو گئے تھے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی سرحدوں کی نگرانی کرنے والے ہندوستان کی سلامتی کے چاق وچوبند ستون ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کوئی ملک تب ہی محفوظ ہوتا ہے جب اس کی سرحدیں محفوظ ہوں، اس کی معیشت مضبوط ہو اور معاشرہ خود اعتمادی سے لبریز ہو۔.  وزیراعظم نے  کہا کہ جب ہم ملک کی طاقت  کی خبریں سنتے ہیں تو پوری قوم کے حوصلے بلند ہوجاتے ہیں۔ ہم وطنوں کے درمیان یکجہتی کے جذبات کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے سوچھ بھارت مشن اور بجلی اور پانی کے ساتھ پکے گھروں کی بروقت فراہمی کی مثال دی اور کہا کہ ہر جوان اس پر فخر محسوس کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب یہ سہولیات جوانوں کے گھروں تک پہنچتی ہیں تو انہیں اطمینان حاصل ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب جوان  دیکھتا ہے کہ کنکٹیوٹی اچھی ہورہی  ہے، تو اس کے لیے گھر پر کال کرنا آسان ہو جاتا ہے اور چھٹیوں کے دوران گھر پہنچنا بھی آسان ہو جاتا ہے۔ انہوں نے 7-8 سال قبل 10ویں سب سے بڑی معیشت سے دنیا کی 5ویں سب سے بڑی معیشت بننے کی ہندوستان کی حالیہ کامیابی کو بھی نمایاں  کیا۔ وزیر اعظم نے 80,000 پلس  اسٹارٹ اپس کے بارے میں بھی بات کی جو انوویشن مل کو چلاتے رہتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی یاد کیا کہ دو دن قبل اسرو نے براڈ بینڈ انٹرنیٹ کو وسعت دینے کے لیے بیک وقت 36 سیٹلائٹ لانچ کرکے ایک نیا ریکارڈ بنایا ہے ۔ وزیر اعظم نے یوکرین جنگ پر بھی روشنی ڈالی جہاں ترنگا  نے ہندوستانیوں کے لیے حفاظتی ڈھال کا کام کیاہے ۔

وزیر اعظم نے وضاحت کی کہ یہ ہندوستان  کے بیرونی اور اندرونی دشمنوں کے خلاف کامیاب لڑائی  کا نتیجہ ہے۔ ’’ آپ سرحد پر ڈھال بن کر کھڑے ہیں جبکہ ملک کے اندر دشمنوں کے خلاف سخت کارروائی کی جا رہی ہے۔‘‘ جناب مودی نے  وضاحت  کی کہ ملک نے دہشت گردی، نکسل ازم اور انتہا پسندی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی کامیاب کوشش کی ہے۔ نکسلی انتہاپسندی  پر بات کرتے ہوئے جس نے کبھی ملک کے ایک بڑے حصے کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا تھا، وزیر اعظم نے کہا کہ اس کا دائرہ مسلسل کم ہوتاجا رہا ہے۔ بدعنوانی  پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہندوستان  فیصلہ کن جنگ لڑ رہا ہے۔ ’’ بدعنوان  چاہے کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو، وہ قانون سے بچ نہیں سکتا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ غلط حکمرانی نے ہماری ترقی کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرکے ملک کی صلاحیت کو محدود کردیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا، ’’ سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس اور سب کا پریاس کے منتر کے ساتھ، ہم ان تمام پرانی خامیوں کو تیزی سے دور کر رہے ہیں‘‘ ۔

جدید جنگ میں ٹکنالوجی کے فروغ  پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ مستقبل کی جنگوں کی نوعیت بدلنے والی ہے اور اس نئے دور میں ہم ملک کی فوجی طاقت کو نئے چیلنجز، نئے طریقوں اور قومی دفاع کے بدلتے ہوئے تقاضوں  کے مطابق تیار کر رہے ہیں۔ فوج میں بڑی اصلاحات کی ضرورت پر بات کرتے ہوئے، جن کی ضرورتیں دہائیوں سے محسوس کی جا رہی تھیں، وزیر اعظم نے یقین دلایا کہ تمام ممکنہ اقدامات کیے جا رہے ہیں تاکہ ہر چیلنج کے خلاف تیزی سے کارروائی کرنے کے لیے ہماری افواج میں بہتر ہم آہنگی ہو۔ انھوں نے کہاکہ ’’  اس کے لیے سی ڈی ایس جیسا ادارہ قائم کیا گیا ہے۔ سرحد پر جدید انفراسٹرکچر کا ایک نیٹ ورک بنایا جا رہا ہے تاکہ ہمارے جوان اپنی اپنے فرائض کی انجام دہی  میں آرام محسوس کریں ‘‘۔ انہوں نے کہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں بہت سے سینک اسکول کھولے جا رہے ہیں۔

آتم نربھر بھارت پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے  واضح کیا کہ ملک کی سلامتی کا سب سے اہم پہلو ہندوستانی فوجوں میں جدید دیسی ہتھیاروں کا ہونا ہے۔ وزیراعظم نے بتایا کہ دفاع کی  تینوں شاخوں  نے غیر ملکی ہتھیاروں اور سسٹم پر ہمارا انحصار کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور خود کفیل ہونے کا عہد کیا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ میں اپنی  تینوں فوجوں کی تعریف کرتا ہوں، جنہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ 400 سے زیادہ دفاعی سازوسامان اب بیرون ملک سے نہیں خریدے جائیں گے، اور اب وہ ہندوستان میں ہی بنائے جائیں گے‘‘، ملک میں ہی تیار ہتھیاروں کے استعمال کے فوائد کوواضح  کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ جب ہندوستان کے جوان ملک میں بنائے گئے ہتھیاروں سے لڑیں گے تو ان کا اعتماد اپنے عروج پر ہوگا اور ان کے حملے دشمن کا حوصلہ توڑتے ہوئے انکو حیرت زدہ کردیں  گے۔ وزیر اعظم نے  ایل سی ایچ  پرچنڈ ، تیجس جنگی جہاز اور طیارہ بردار بحری جہاز وکرانت کی مثالیں دیں، اور اریہنت، پرتھوی، آکاش، ترشول، پناک اور ارجن میں پنہاں ہندوستان کی میزائل طاقت کو بھی نمایاں  کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج ہندوستان اپنے میزائل دفاعی نظام کو مضبوط بناتے ہوئے دفاعی سازوسامان کا برآمدکار بن گیا ہے اور ڈرون جیسی جدید اور موثر ٹکنالوجی پر بھی تیزی سے کام کر رہا ہے۔

 جناب مودی نے  کہاکہ ’’ ہم ان روایات کی پیروی کرتے ہیں جہاں جنگ کو آخری متبادل  سمجھا جاتا ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان ہمیشہ عالمی امن کے حق میں  رہاہے۔ جناب مودی نے کہا، ’’ہم جنگ کے خلاف ہیں، لیکن طاقت کے بغیر امن ممکن نہیں‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری افواج میں صلاحیت اور حکمت عملی ہے اور اگر کوئی ہماری طرف  نظر اٹھاکر دیکھے گا تو ہماری فوجیں دشمن کو ان کی زبان میں منہ توڑ جواب دینا بھی جانتی ہیں۔ غلامی کی ذہنیت کو ختم کرنے کے لیے کی جانے والی کوششوں پر بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے نئے افتتاح شدہ کرتویہ پتھ کی مثال دی اور کہا کہ یہ نئے ہندوستان کے نئے عقیدے کو فروغ دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا’’چاہے وہ قومی جنگی یادگار ہو یا نیشنل پولیس میموریل، یہ نئے ہندوستان کے لیے ایک نئی شناخت قائم کرتے  ہیں‘‘۔وزیر اعظم نے ہندوستانی بحریہ کے نئے نشان کو بھی یاد کیا اور کہا، ’’ اب بحریہ کے پرچم میں شیواجی کی بہادری کا جذبہ شامل کیا گیا ہے۔‘‘

 وزیر اعظم نے واضح کیا کہ آج پوری دنیا کی نظریں ہندوستان اور اس کی ترقی کی صلاحیت پر ہیں۔ جناب مودی نے کہا کہ آزادی کا امرت کال ہندوستان کی اس طاقت کا حقیقی گواہ بننے جا رہا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا’’ اس میں آپ کا کردار بہت بڑا ہے کیونکہ آپ ہندوستان کا فخر ہیں‘‘ ۔ انہوں نے اپنے خطاب کا اختتام ہندوستانی مسلح افواج کے جوانوں کے نام ایک نظم پڑھ کر کیا۔

************

ش ح ۔ ف ا  ۔  م  ص

 (U: 11789)  



(Release ID: 1870633) Visitor Counter : 177