وزیراعظم کا دفتر

روزگار میلہ کے لانچ اور 75000 امیدواروں کو تقرر نامے فراہم کرنے کے موقع پر وزیر اعظم کے خطاب کا متن

Posted On: 22 OCT 2022 2:45PM by PIB Delhi

ملک کے نوجوان بیٹے اور بیٹیاں، یہاں موجوددیگر معززین، خواتین و حضرات۔ سب سے پہلے آپ سبھی کو دھنتیرس کے موقع پر بہت بہت مبارکباد۔ بھگوان دھنونتری آپ کو صحت یاب رکھے، ماں لکشمی کی کرپا آپ سبھی پر بنی رہے،  میں ایشور سے یہی دعا کرتا ہوں  اور میری خوش قسمتی ہے کہ میں ابھی ابھی کیدارناتھ،  بدری ناتھ یاترا کرکے آیا ہوں، اور اس کی وجہ سے مجھے تھوڑی تاخیر ہوگئی، اور اس کے لیے میں آپ سب سے معافی  چاہتا ہوں۔

ساتھیو،

آج بھارت کی نوجوان طاقت کے لیے ایک اہم موقع ہے۔ گزشتہ آٹھ برسوں میں ملک میں روزگار اور خود روزگار کی جو مہم چل رہی ہے، آج اس میں ایک اور کڑی شامل ہو رہی ہے۔ یہ کڑی ہے روزگارمیلے کی۔ آج مرکزی حکومت آزادی کے 75 سال کو ذہن میں رکھتے ہوئے 75 ہزار نوجوانوں کو ایک پروگرام کے تحت تقرر نامے ر دے رہی ہے۔ پچھلے آٹھ برسوں میں پہلے بھی  لاکھوں نوجوانوں کو تقررنامے دیے گئے ہیں لیکن اس بار ہم نے طے کیا کہ ایک ساتھ  تقرر نامے دینے کی روایت بھی شروع کی جائے۔ تاکہ ڈیپارٹمنٹ بھی ٹائم باؤنڈ  عمل کو پورا کرنے اور  مقررہ اہداف کو جلد از جلد حاصل کرنے کی ایک اجتماعی روایت بنے۔ اسی لیےبھارت سرکار میں اس طرح کا روزگارمیلہ  شروع کیا گیا ہے۔ آنے والے مہینوں میں اسی طرح لاکھوں نوجوانوں کو بھارت سرکار کے ذریعہ وقتاً فوقتاً تقررنامے سونپے جائیں گے۔  مجھے خوشی ہے کہ این ڈی اے کی حکمرانی والی کئی ریاستیں اور مرکز کے زیر انتظام علاقے بھی اور بی جے پی کی حکومتیں بھی اپنے یہاں اسی طرح  روزگار میلے منعقد کرنے جا رہی ہیں۔ جموں و کشمیر، دادرا اور نگر حویلی، دمن دیو اور انڈمان نکوبار  بھی آنے والے  کچھ ہی دنوں میں ہزاروں  ہزاروں نوجوانوں کو ایسے ہی پروگرام کرکے  تقررنامہ دینے والے ہیں۔ آج جن نوجوان ساتھیوکو تقرر نامہ ملا ہے ، انہیں میں بہت-بہت مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

ساتھیو،

آپ سبھی ایسے وقت میں بھارت سرکار سے جڑ رہے ہیں جب ملک آزادی کے امرت کال  میں داخل ہو چکا ہے۔ ترقی یافتہ بھارت  کے عزم کی تکمیل کے لیے ہم آتم نربھر بھارت کے راستے پر گامزن ہیں۔  اس میں ہمارے انوویٹر، ہمارے انترپرنیورس، ہمارے صنعت کار، ہمارے کسان، سروسز اور مینوفیکچرنگ سے وابستہ ہرکسی کا بہت بڑا کردار ہے۔  یعنی ترقی یافتہ بھارت کی تعمیر سب کی کوششوں سے ہی ممکن ہے۔ سب کی کوشش  کے اس جذبے کو تبھی بیدار کیا جاسکتا ہے ، جب ہر بھارتی تک بنیادی سہولیات تیزی سے پہنچیں اور سرکار کا عمل تیز ہو، فوراً ہو۔ کچھ ہی مہینے میں لاکھوں بھرتیوں سے متعلق عمل  کو پورا کرنا، تقرر نامہ دینا، یہ اپنے آپ میں ظاہر کرتا ہے کہ گزشتہ سات سے آٹھ برسوں میں کتنی بڑی تبدیلی سرکاری نظام میں لائی گئی ہے۔ ہم نے 8 سے 10 سال پہلے کی وہ صورتحال بھی دیکھی ہے جب چھوٹے سے سرکاری کام میں بھی کئی کئی مہینے لگ جاتے تھے۔ سرکاری فائل پر ایک ٹیبل سے دوسرے ٹیبل تک پہنچتے پہنچتے دھول جم جاتی تھی لیکن اب ملک میں صورتحال بدل رہی ہے، ملک کا ورک کلچر بھی بدل رہا ہے۔

ساتھیو،

آج اگر مرکزی حکومت کے محکموں میں اتنی مستعدی، اتنی ایفی سیئنسی  آئی ہے، اس کے پیچھے 7 سے8 سال کی سخت محنت ہے، کرم یوگیوں کا بہت بڑا عزم ہے۔ ورنہ آپ کو یاد ہوگا ، پہلے  سرکاری نوکری کے لیے  اگر کسی کو اپلائی کرنا ہوتا تھا، تو وہیں سے بہت سی پریشانی شروع ہوجاتی تھی۔  طرح طرح کے سرٹیفکیٹ مانگے جاتے، جو سرٹیفکیٹ ہوتے بھی تھے اس کو تصدیق کرنے کے لئے آپ کو لیڈروں کے گھر کےباہر قطار لگاکر کھڑا رہنا پڑتا تھا۔  افسران کی سفارش لے کر جانا پڑتا تھا۔ ہم نے اپنی سرکار کے ابتدائی برسوں میں ہی ان سب مشکلات سے نوجوانوں کو نجات دے دی۔ سیلف  اٹیسٹیشن، نوجوان اپنے سرٹیفکیٹ کی خود تصدیق کریں، یہ  بندوبست  کیا گیا۔ دوسرا بڑا قدم ہم نے مرکزی حکومت کی گروپ سی اور گروپ ڈی کی بھرتیوں میں انٹرویوز کو ختم کرکے ان تمام روایات کو ختم کیا۔انٹرویو کے عمل کو ختم کرنے سے بھی لاکھوں نوجوانوں کو بہت فائدہ ہوا ہے۔

 ساتھیو،

آج بھارت دنیا کی پانچویں بڑی معیشت ہے۔ 7سے8 سال  کے اندر ہم نے  10 ویں نمبر سے 5ویں نمبر تک کی چھلانگ لگائی ہے۔ یہ صحیح ہے کہ دنیا کے حالات ٹھیک نہیں ہیں، کئی بڑی بڑی معیشتیں جدوجہد کررہی ہیں۔ دنیا کے بہت سے ممالک میں مہنگائی ہو،بیروزگاری ہو، بہت سی پریشانیاں اپنے عروج پر ہیں۔ 100 سال میں آئے سب سے بڑے بحران کے سائیڈایفیکٹ 100 دن میں چلے جائیں گے، ایسا نہ ہم سوچتے ہیں، نہ ہندوستان سوچتا ہے اور نہ ہی دنیا محسوس کرتی ہے۔لیکن اس کے باوجود بحران بڑا ہے،عالمگیر ہے اور اس کا اثر چاروں طرف ہورہا ہے، منفی اثر ہورہا ہے۔ لیکن اس کے باوجود بھارت پوری مضبوطی سے مسلسل نئے نئے  انیشیٹیو لے کر ،تھوڑا رسک لے کر کے بھی کوشش کررہا ہے ، یہ جو دنیا بھر میں بحران ہے اس سے ہم ہمارے ملک کو کیسے بچا پائیں؟ اس کا مضراثر ہمارے ملک پر کم سے کم کیسے ہو؟ بڑا کسوٹی کال ہے لیکن آپ سبھی کے آشیرواد سے، آپ سبھی کے تعاون سے اب تک تو ہم بچ پائے ہیں۔ یہ اس لئے ممکن ہوپارہا ہے کیونکہ گزشتہ 8 برسوں میں ہم نے ملک کی معیشت کی ان خامیوں کو دور کیا ہے جو رکاوٹیں پیدا کرتی تھیں۔

ساتھیو،

 اس ملک میں ایسا ماحول بنا رہے ہیں، جس میں زراعت کی، پرائیویٹ سیکٹر کی، چھوٹی اور بہت چھوٹی صنعتوں کی طاقت بڑھے۔ یہ ملک میں روزگار دینے والے سب سے بڑے سیکٹر  ہیں ۔ آج ہمارا سب سے زیادہ زور نوجوانوں کی ہنرمندی کے فروغ پر ہے،اسکل ڈیولپمنٹ پر ہے۔ پردھان منتری کوشل وکاس یوجنا کے تحت  ملک کی صنعتوں کی ضرورتوں کے حساب سے نوجوانوں کو ٹریننگ دینے کی بہت بڑی مہم چل رہی ہے۔ اس کے تحت ابھی تک سوا کروڑ سے زائد نوجوانوں کو اسکل انڈیامہم کی مدد سے تربیت دی جاچکی ہے۔ اس کے لئے پورے ملک میں کوشل وکاس کیندر کھولے گئے ہیں۔ ان آٹھ برسوں میں مرکزی حکومت کے ذریعہ اعلیٰ تعلیم کے سینکڑوں نئے  ادارے بھی بنائے گئے ہیں۔ ہم نے نوجوانوں کے لیے اسپیس سیکٹر کھولا ہے، ڈرون پالیسی کو آسان بنایا ہے تاکہ نوجوانوں کے لئے ملک بھر میں زیادہ سے زیادہ مواقع بڑھیں۔

ساتھیو،

ملک میں بڑی تعداد میں روزگار اور خود روزگار  پیدا کرنے میں سب سے بڑی رکاوٹ بینکنگ سسٹم تک بہت محدود لوگوں  کی رسائی بھی تھی۔ اس رکاوٹ کو بھی ہم نے دور کیا ہے۔ مُدرا یوجنا نے ملک کے گاوں اور چھوٹے شہروں میں  انترپرینیورشپ کو توسیع دی ہے۔  ابھی تک اس اسکیم کے تحت تقریباً 20 لاکھ کروڑ روپے کے قرضے دیے جا چکے ہیں۔  ملک میں خود روزگار سے متعلق اتنا بڑا پروگرام پہلے کبھی نافذ نہیں کیا گیا ۔ اس میں بھی جتنے ساتھیوں کو یہ قرض ملا ہے، اس میں سے ساڑھے 7 کروڑ سے زیادہ لوگ ایسے ہیں جنہوں نے پہلی بار اپنا کوئی  کاروبار شروع کیا ہے، اپنا  کوئی بزنس  شروع کیا ہے۔ اور اس میں بھی سب سے بڑی بات، مدرا یوجنا  کا فائدہ  پانے والوں میں تقریباً 70 فیصد مستفیدین ہماری بیٹیاں ہیں، مائیں -بہنیں ہیں۔ اس کے علاوہ ایک اور ڈیٹا  بہت اہم ہے۔ گزشتہ برسوں میں، سیلف ہیلپ گروپ سے 8 کروڑ خواتین جڑی ہیں جنہیں بھارت سرکار مالی مدد فراہم کررہی ہے۔ یہ کروڑوں خواتین اب اپنے بنائے پروڈکٹ، ملک بھر میں فروخت کررہی ہیں، اپنی آمدنی میں اضافہ کررہی ہیں۔ ابھی میں بدری ناتھ میں کل پوچھ رہا تھا، ماتائیں-بہنیں جو سیلف ہیلپ گروپ مجھے ملیں، انہوں نے کہا کہ اس بار جو بدری ناتھ یاترا پر لوگ آئے تھے۔ ہمارا ڈھائی لاکھ روپیہ، ہمارے ایک ایک گروپ کی کمائی ہوئی ہے۔

ساتھیو،

گاوں میں بڑی تعداد میں روزگار پیدا کرنے کی ایک اور مثال، ہماری کھادی اور دیہی صنعتیں ہیں۔ ملک میں پہلی بار کھادی اور دیہی صنعتوں کی مالیت ایک لاکھ کروڑ روپے  سےتجاوز کرچکی ہے۔ ان برسوں میں کھادی اور  دیہی صنعت میں ایک کروڑ سے زیادہ روزگار پیدا ہوئے ہیں۔ اس میں بھی بڑی تعداد میں ہماری بہنوں کی حصہ داری ہے۔

ساتھیو،

اسٹارٹ اپ انڈیا ابھیان نے تو ملک کے نوجوانوں کی  طاقت  کو پوری دنیا میں قائم کردیا ہے۔ 2014 تک جہاں ملک میں کچھ گنے چنے 100 ،کچھ 100 اسٹارٹ اپ تھے، آج یہ تعداد 80 ہزار سے زیادہ ہوچکی ہے۔ ہزاروں کروڑ روپئے کی کئی کمپنیاں اس دوران ہمارے نوجوان ساتھیوں نے تیار کرلی ہے۔ آج ملک کے ان ہزاروں اسٹارٹ اپس میں لاکھوں نوجوان کام کررہے ہیں۔ ملک کے ایم ایس ایم ایز میں چھوٹی صنعتوں میں بھی آج کروڑوں لوگ کام کررہے ہیں، جس میں بڑی تعداد میں ساتھی گزشتہ برسوں میں جڑے ہیں۔ کورونا کے بحران کے دوران مرکزی حکومت نے ایم ایس ایم ایز کے لئے جو تین لاکھ کروڑ روپئے سے زیادہ کی مدد دی، اس سے تقریباً ڈیڑھ  کروڑ روزگار جس پر بحران آیا ہوا تھا وہ بچ گئے۔ بھارت سرکار منریگا کے بھی ذریعہ سے ملک بھر میں سات کروڑ لوگوں کو روزگار فراہم کررہی ہے۔ اور اس میں اب ہم اسیٹ کی تعمیر ،، اسیٹ کریئشن  پر زور دے رہے ہیں۔ ڈیجیٹل انڈیا ابھیان نے بھی پورے ملک میں لاکھوں ڈیجیٹل انترپرنیورس  کو پیدا کیا ہے۔ ملک میں پانچ لاکھ سے زائد کامن سروس سنٹرس میں ہی لاکھوں نوجوانوں کو روزگار ملا ہے۔ 5 جی کی توسیع سے ڈیجیٹل سیکٹر میں روزگار کے مواقع اور بڑھنے والے ہیں۔

ساتھیو،

21ویں صدی میں ملک کا سب سے آرزومندانہ  مشن ہے، میک ان انڈیا،۔ آتم نربھربھارت۔ آج ملک کئی معاملوں میں ایک بڑے درآمد کنندہ سے ایک بہت بڑے  برآمد کنندہ کے رول میں آررہا ہے ۔ بہت سے ایسے سیکٹر ہیں، جس میں بھارت آج گلوبل ہب  بننے کی طرف تیزی سے گامزن ہے۔ جب خبر آتی ہے کہ بھارت سے ہر مہینے ایک ارب موبائیل فون پوری دنیا کے لئے ایکسپورٹ ہورہے ہیں، تو یہ ہماری  نئی طاقت کو ہی ظاہر کرتا ہے۔ جب بھارت ایکسپورٹ کے اپنے پرانے سارے ریکارڈ توڑ دیتا ہے، تو یہ اس بات کا ثبوت ہوتا ہے کہ گراونڈ لیول پر روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہورہے ہیں۔ آج گاڑیوں سے لے کر میٹرو کوچ، ٹرین کے ڈبے اور دفاع کے سازوسامان تک متعدد سیکٹروں میں برآمدات تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ یہ تبھی ہوپارہا ہے کیونکہ بھارت میں فیکٹریاں بڑھ رہی ہیں۔ فیکٹریاں بڑھ رہی ہیں، فیکٹریاں بڑھ رہی ہیں، تو اس میں کام کرنے والوں کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے۔

ساتھیو،

مینوفیکچرنگ اور  ٹورزم ، دو ایسے سیکٹر ہیں، جس میں بہت بڑی تعداد میں روزگار ملتے ہیں۔ اس لئے آج ان پر بھی مرکزی حکومت بہت جامع  طریقے سے کام کررہی ہے۔ دنیا بھر کی کمپنیاں بھارت میں آئیں، بھارت میں اپنی فیکٹریاں لگائیں اور دنیا کی ڈیمانڈ کو پوری کریں، اس کے لئے عمل کو بھی سہل بنایا جارہا ہے۔ سرکار نے پروڈکشن  کی بنیاد پر انسیٹیو دینے کے لئے پی ایل آئی اسکیم بھی چلائی ہے۔ جتنا زیادہ پروڈکشن اتنی زیادہ ترغیب، یہ بھارت کی پالیسی ہے۔ اس کے بہتر نتائج آج متعدد سیکٹرز میں نظر آنے لگے ہیں ۔ گزشتہ برسوں میں ای پی ایف او کا جو ڈیٹا آتا رہا ہے، وہ بھی بتاتا ہے کہ روزگار کے تعلق سے  سرکار کی پالیسیوں سے کتنا فائدہ ہو اہے۔ دو دن پہلے آئے ڈیٹا کے مطابق اس سال اگست کے مہینے میں تقریباً 17 لاکھ لوگ ای پی ایف او سے جڑے ہیں۔ یعنی یہ ملک کی فارمل اکانومی کا حصہ بنے ہیں۔ اس میں بھی تقریباً 8 لاکھ ایسے ہیں جو 18 سے 25 سال کی عمر کے گروپ کے ہیں۔

ساتھیو،

انفراسٹرکچر کی تعمیر سے روزگار پیدا کرنے کا بھی ایک اور بڑا موقع ہوتا ہے، ایک بہت بڑا پہلو ہوتا ہے، اور اس  معاملے میں تو دنیا بھر میں سب لوگ مانتے ہیں کہ ہاں یہ شعبہ ہے جو روزگار بڑھاتا ہے۔ گزشتہ آٹھ برسوں میں ملک بھر میں ہزاروں کلومیٹر نیشنل ہائی وے  کی تعمیر ہوئی ہے۔ ریل لائن کو ڈبل کرنے کا کام ہوا ہے، ریلوے کے گیج کو تبدیل کرنے کا کام ہوا ہے، ریلوے میں الیکٹری فکیشن پر ملک بھر میں کام کیا جارہا ہے۔ ملک میں نئے ہوائی اڈے بن رہے ہیں، ریلوے اسٹیشنوں کو جدید بنایا جارہا ہے، نئے واٹرویج بن رہے ہیں۔ آپٹیکل  فائبر نیٹ ورک  کی پورے ملک میں بڑی مہم چل رہی ہے۔ لاکھوں ویلنیس  سینٹر بن رہے ہیں۔ پی ایم آواس یوجنا کے تحت تین کروڑ سے زیادہ گھر بھی بنائے گئے ہیں۔ اور آج شام کو دھن تیرس پر جب مدھیہ پردیش کے ساڑھے چار لاکھ بھائی –بہنوں کو اپنے گھروں کی چابی سونپوں گا تو میں اس موضوع پر بھی تفصیل سے بولنے والا ہوں۔ میں آپ سے گزارش کروں گا۔ آج میری شام کی تقریر بھی دیکھ لیجئے ۔

ساتھیو،

بھارت سرکار ، انفرااسٹرکچر پر 100 لاکھ کروڑ سے زیادہ کا ہدف لے کر چل رہی ہے۔ اتنے بڑے پیمانے پر ہورہے ترقیاتی کام، مقامی سطح پر نوجوانوں کے لئے روزگار کے لاکھوں مواقع پیدا ہورہے ہیں۔ جدید انفرااسٹرکچر کے لیے ہورہے یہ سارے کام، ٹورزم سیکٹر کو بھی نئی توانائی دے رہے ہیں۔ عقیدے کے، روحانیت کے، یہ تاریخی اہمیت کے حامل مقامات کو بھی ملک بھر میں فروغ دیا جارہا ہے۔ یہ ساری کوششیں، روزگار پیدا کررہی ہیں۔دوردراز میں بھی نوجوانوں کو موقع دے رہی ہیں۔ کل ملاکر ملک میں زیادہ سے زیادہ روزگار پیداکرنے کے لئے مرکزی حکومت ایک ساتھ کئی محاذوں پر کام کررہی ہے۔

ساتھیو،

ملک کی نوجوان آبادی کو ہم اپنی سب سے بڑی طاقت مانتے ہیں۔ آزادی کے امرت کال میں ترقی یافتہ بھارت کی تعمیر کے محرک ہمارے نوجوان ہیں، آب سبھی ہیں۔ آج جنہیں تقررنامہ ملا ہے، ان سے میں خاص طور پر کہنا چاہوں گا کہ آپ جب بھی دفتر آئیں گے اپنے کرتویہ پتھ  کو ہمیشہ یاد کریں۔ آپ کو عوام کی خدمت کے لئے مقرر کیا جارہا ہے۔ 21 ویں صدی کے بھارت میں سرکاری سروس سہولت کی نہیں ،بلکہ مقررہ وقت کے اندر کام کرکے ملک کے کروڑوں  لوگوں کی خدمت کرنے کا ایک کمیٹمنٹ ہے، ایک سنہرا موقع ہے۔ حالات، صورتحال کتنے بھی مشکل ہوں، خدمت کے جذبے کا سروکار اورمقررہ  وقت پر کام کرنے کو   ہر حال میں ہم سب مل کر کے قائم رکھنے کی کوشش کریں گے۔ مجھے یقین ہے کہ آپ اس بڑے عزم کو ذہن میں رکھتے ہوئے  خدمت کے جذبے کو اولین ترجیح دیں گے۔ یاد رکھئے، آپ کا خواب آج سے شروع ہوا ہے، جو ترقی یافتہ بھات کے ساتھ ہی پورا ہوگا۔ آپ سبھی کو پھر سے تقرر نامہ زندگی کی ایک نئی شروعات کے لئے بہت بہت مبارکباد پیش کرتا ہوں اور مجھے یقین ہے کہ آپ میرے خصوصی ساتھی بن کر کے  ہم سب مل کر کے ملک کے عام انسانوں کی امیدوں، آرزووں  کو پورا کرنے میں کوئی کسر نہیں رکھیں گے۔ دھن تیرس کا مقدس تہوار ہے۔  ہمارے  یہاں اس کی بہت اہمیت بھی ہے۔ دیوالی بھی سامنے آرہی ہے۔ یعنی ایک تہواروں کا موقع ہے۔ اس میں آپ کے ہاتھ میں یہ تقررنامہ ہونا آپ کے تہواروں کو  مزید جوش اور ولولے سے بھر دے گا ساتھ میں ایک عزم سےبھی جوڑ دے گا جو عہد ایک سو سال کا جب بھارت کی آزادی کا  موقع ہوگا۔ امرت کال کے 25 سال آپ کی زندگی کے بھی 25 سال، اہم 25 سال آئیے مل کر کے ملک کو نئی بلندیوں پر لے جائیں۔ میری بہت بہت نیک خواہشات ہیں۔ بہت-بہت شکریہ۔

 

 

************

 

ش ح ۔ ف ا  ۔  م  ص

 (U: 11739)



(Release ID: 1870320) Visitor Counter : 186