صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

نیشنل ہیلتھ اکاؤنٹس (این ایچ اے) کے تخمینے خصوصی طور پر آؤٹ  آف پاکٹ  اخراجات میں کمی کے معاملے میں  غلطیاں بتانے والی نیوز رپورٹ گمراہ کن اور غلط ہے


آؤٹ آف پاکٹ صحت کے اخراجات میں کمی این ایچ اے  2018-19 کے مضبوط ڈیٹا پر مبنی ہے

Posted On: 07 OCT 2022 1:47PM by PIB Delhi

نیشنل ہیلتھ اکاؤنٹس (این ایچ اے) خصوصی طور پر آؤٹ  آف پاکٹ  اخراجات میں کمی کے معاملے میں  غلطیاں بتانے والی نیوز رپورٹ گمراہ کن اور غلط ہے۔ نیشنل ہیلتھ اکاؤنٹس (این ایچ اے) ملک کے صحت کے شعبے میں ہونے والے اخراجات کے بارے میں تفصیلی معلومات فراہم کراتے ہیں۔ یہ تخمینے بہت اہم ہیں کیونکہ یہ نہ صرف ملک کے صحت کے موجودہ نظام کی عکاسی کرتے ہیں بلکہ صحت کے مختلف مالیاتی اشاریوں میں ہونے والی پیش رفت کی نگرانی کرنے کے لئےحکومت کو سہولت بھی فراہم کراتے ہیں۔

این ایچ اے کے حالیہ تخمینے (2018-19) آؤٹ آف  پاکٹ  اخراجات (او او پی ای ) میں کافی کمی کو ظاہر کرتے ہیں، جو شہریوں کے مالی بوجھ کو کم کرنے کے لیے حکومت کے عزم کی تصدیق کرتے ہیں۔ اس ڈیٹا  کو ایک نجی ہندوستانی یونیورسٹی میں کام کرنے والے ہیلتھ اکنامکس کے ایک ماہر کی طرف سے ’سراب‘‘ قرار دیا گیا ہے  اور میڈیا کے بعض حلقوں میں نقل کیا گیا ہے، جس کی کوئی منصفانہ اور عقلی بنیاد نہیں ہے۔

آئیے ان نیشنل اسٹیٹک اسٹیکل آرگنائزیشن (این ایس او)  ڈاٹا کی  اسی بنیاد پر اٹھائے گئے سوالات سے شروع کرتے ہیں۔ او او پی ای کے لیے معلومات کا بنیادی ذریعہ سالہ 18۔2017 کے این ایس او ڈیٹا پر مبنی تھا جب کہ پچھلے تخمینے 2014 پر مبنی تھے۔ 71ویں اور 75ویں راؤنڈ کے دونوں سروے گھرانوں کے انتخاب کے لیے ایک ہی نمونے کے ڈیزائن کا استعمال کرتے ہیں تاکہ ان دونوں راؤنڈ میں  موازنہ یقینی بنایا جا سکے۔

مزید یہ کہ 18۔2017 کا ڈیٹا ایک سال کا سروے تھا جب کہ 2014 چھ ماہ کی مدت میں کیا گیا تھا۔ اس بات کو دیکھتے ہوئے کہ موسم ایک اہم رول  ادا کرتے ہیں، 18۔2017  کا سروے یقینی طور پر پچھلے سروے سے زیادہ مضبوط تھا  اور جب کہ انہی ماہرین نے 2014 کے اعداد و شمار کو واضح طور پر قبول کیا تھا، لیکن 18۔2017 کے بارے میں ان کی تشخیص کو ’’مشکوک‘‘ قرار دینا درحقیقت  من مانی ہے۔

اس طرح کی تنقید ان کے مخصوص استدلال کو آگے بڑھانے کے لئے ناقص جوقف اور ڈیٹا کے منتخب انتخاب پر مبنی ہے۔

سرکاری صحت کی سہولیات کے استعمال میں اضافہ ا ین این اسو  2017-18 کا ایک اور اہم پہلو رہا ہے۔ مرلی دھرن وغیرہ کا مطالعہ (2020) جو کہ   ان این ایس ایس راؤنڈز کے بارے میں  معروف  جریدے اکانو،مک اینڈ پولیٹیکل  ویکلی  میں شائع ہوا ہے۔ سال  18۔2017  میں او او پی ای میں کمی کا ذکر کرتا ہے۔

اس کے علاوہ ان کا ماننا ہے کہ   یہ کمی  دو این ایس ایس راؤنڈز کے درمیان  باہر کے مریضوں  اور اندرونی مریضوں کی خدمات کے لئے  سرکاری سہولتوں کے  استعمال میں اضافے کی وجہ سے ہوئی ہے۔ ان لس یہ بھی خیال ہے کہ نہ صرف سرکاری  سہولیات کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے بلکہ سرکاری سہولیات میں اوسط او او پی ای میں بھی کمی آئی ہے۔ این ایس ایس کے دستیاب شواہد بھی سرکاری صحت کی سہولیات کے استعمال میں بڑھتے ہوئے رجحان کو ظاہر کرتے ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001JJLQ.png

 

این ایس ایس کے مطابق، پچھلے 15 دنوں میں طبی مشورے لینے والوں میں سرکاری سہولیات کے استعمال میں تقریباً 5 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ہسپتال میں داخل ہونے کی صورت میں، یہ اضافہ دیہی علاقوں میں تقریباً 4 فیصد اور شہری علاقوں میں 3فیصد  ہے۔ بچے کی پیدائش کے معاملے میں سرکاری سہولیات کا حصہ دیہی علاقوں میں 13 فیصد اور شہری علاقوں میں 6 فیصد بڑھ گیا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0024Z6W.png

 

اسی طرح، ہسپتال میں داخلے کے لیے سرکاری سہولیات میں اوسط طبی اخراجات میں 20 فیصد سے زیادہ کی کمی واقع ہوئی ہے۔ اسپتال میں زچگی  کے معاملے میں، شہری علاقوں میں اس میں 9 فیصد اور دیہی علاقوں میں 16 فیصد کمی آئی ہے۔

کچھ ماہرین نے ہسپتال میں داخل ہونے کی شرح میں کمی پر بھی سوال اٹھائے ہیں، اور دعویٰ کیا ہے کہ انہیں اس کی ’’کوئی منطقی وضاحت‘‘ نہیں ملی ہے۔ وہ جس چیز کا مشاہدہ کرنے یا اسے تسلیم کرنے میں ناکام رہے ہیں وہ ہے داخلی مریضوں کی دیکھ بھال سے بیرونی مریضوں کی دیکھ بھال کی طرف عالمی تبدیلی، بہت سے ممالک خاص طور پر اس تبدیلی کو ترغیب دینے کے لیے پالیسیاں وضع کر رہے ہیں۔

پچھلے 15 دنوں میں طبی مشورے کی بنیاد پر علاج کروانے والوں میں بیرونی مریضوں کے طور پر علاج کرانے والے لوگوں کے فیصد میں اضافہ ہوا ہے۔ ان لوگوں میں جنہوں نے طبی مشورے کی بنیاد پر علاج کیا، بیرونی مریض کے طور پر علاج کرانے  کے خواہش مند  لوگوں کا حصہ تقریباً 5 فیصد بڑھ گیا ہے۔ این ایس ایس  71 ویں راؤنڈ اور این ایس ایس 75 ویں راؤنڈ کے درمیان یہ بیرونی مریضوں کی خدمات  سے  بیرونی مریضوں کی خدمات کی طرف منتقلی نشاندہی کرتا ہے جس میں  لوگ  داخلی مریض کے طور پر طبی دیکھ ریکھ کے مقابلے میں باہری مریض کے طور پر  طبی دیکھ ریکھ   حاصل کرنے کو پسند کررہے ہیں۔

اس لیے این ایچ اے 2018-19 کی  تنقید،  حقائق اور معقول وجہ کو نظر انداز کرنے کی  اور جواز کی ذمہ داری  دوسروں پر چھوڑنے کی ایک نمایاں  مثال ہے۔

حکومتی صحت کے اخراجات میں اضافے کی تنقید میں سے ایک  کیپیٹل  اخراجات کو شامل کیا جانا ہے۔ یہاں تک کہ اگر ہم صحت کے موجودہ اخراجات کو جی ڈی پی کے ایک  حصہ کے طور پر دیکھیں تو 14۔2013 سے اس میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0030RVM.png

 

حکومت کے موجودہ صحت کے اخراجات ممیں   14۔2013 اور 2017-18 کے درمیان مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ جی ڈی پی کے ایک حصہ کے طور پر اسی مدت کے دوران  اس میں 10 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ا گ۔ن ا۔

U-11156

                          



(Release ID: 1865909) Visitor Counter : 141