کامرس اور صنعت کی وزارتہ
azadi ka amrit mahotsav

’میک ان انڈیا‘ کے 8 سال مکمل، سالانہ ایف ڈی آئی دو گنا ہو کر 83 بلین امریکی ڈالر ہوئی


وزیر اعظم مودی کے ’آتم نربھر بھارت‘ کے وژن کو حاصل کرنے کے لیے مرکزی حکومت سیمی کنڈکٹر جیسے کلیدی شعبوں پر توجہ مرکوز کرے گی

تعمیل کے بوجھ میں کمی لاگت کو کم کرتی ہے اور ملک میں کاروبار کرنے میں آسانی کو بڑھاتی ہے

پیداوار سے جڑی ترغیبی اسکیم (پی ایل آئی)، اس وقت جاری تمام 14 اسکیموں کے ساتھ مقامی مینوفیکچرنگ کو زبردست فروغ دیتی ہے

اپریل سے اگست 2022 کے درمیان ہندوستان میں کھلونوں کی برآمد میں 2013 کی اسی مدت کے مقابلے 636 فیصد کا زبردست اضافہ درج کیا گیا

سرکاری خریداری (میک ان انڈیا کو ترجیح) کا آرڈر 2017، مقامی صنعت کو اشیاء، کام اور خدمات کی سرکاری خریداری میں ترجیح فراہم کرکے انہیں مضبوطی عطا کرتا ہے

Posted On: 24 SEP 2022 4:11PM by PIB Delhi

حکومت ہند کا فلیگ شپ پروگرام، میک ان انڈیا،  جس کا مقصد سرمایہ کاری میں سہولت فراہم کرنے، اختراع کی سہولت فراہم کرنے، ہنر مندی کے فروغ اور بہترین معیار کے مینوفیکچرنگ انفراسٹرکچر کی تعمیر کرنا ہے، 25 ستمبر 2022 کو شاندار اصلاحات کے 8 سال مکمل کرنے جا رہا ہے۔

سال 2014 میں عزت مآب وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی متحرک قیادت میں شروع کیا گیا، ’میک ان انڈیا‘ ملک کو مینوفیکچرنگ اور سرمایہ کاری کی ایک معروف عالمی منزل میں تبدیل کر رہا ہے۔ یہ پہل دنیا بھر کے ممکنہ سرمایہ کاروں اور شراکت داروں کو ’نیو انڈیا‘ کی ترقی کی کہانی میں حصہ لینے کے لیے کھلی دعوت ہے۔ میک ان انڈیا نے 27 شعبوں میں خاطر خواہ کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ ان میں مینوفیکچرنگ اور خدمات کے اسٹریٹجک شعبے بھی شامل ہیں۔

غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے حکومت ہند نے ایک آزادانہ اور شفاف پالیسی وضع کی ہے، جس کے تحت زیادہ تر شعبے خودکار راستے کے تحت ایف ڈی آئی کے لیے کھلے ہیں۔ سال 2015-2014 میں ہندوستان میں ایف ڈی آئی کی آمد 45.15 بلین امریکی ڈالر تھی اور اس کے بعد سے مسلسل آٹھ سالوں میں ریکارڈ ایف ڈی آئی کی آمد ہوئی ہے۔ سال 22-2021 میں اب تک کی سب سے زیادہ، 83.6 بلین ڈالر کی ایف ڈی آئی درج کی گئی۔ یہ ایف ڈی آئی 101 ممالک سے آئی ہے، اور اس نے ملک کے 31 مرکز کے زیر انتظام علاقوں اور ریاستوں اور 57 شعبوں میں سرمایہ کاری کی ہے۔ حالیہ برسوں میں اقتصادی اصلاحات اور کاروبار کرنے میں آسانی کی وجہ سے، ہندوستان موجودہ مالی سال میں 100 بلین امریکی ڈالر کو راغب کرنے کی راہ پر گامزن ہے۔

مینوفیکچرنگ کے 14 اہم شعبوں میں پیداوار سے جڑی ترغیبی (پی ایل آئی) اسکیم، 21-2020 میں میک ان انڈیا پہل کو بڑے پیمانے پر فروغ دینے کے لیے شروع کی گئی تھی۔ پی ایل آئی اسکیم اسٹریٹجک ترقی کے شعبوں میں گھریلو پیداوار کو ترغیب دیتی ہے، جہاں ہندوستان کو تقابلی فائدہ حاصل ہے۔ اس میں گھریلو مینوفیکچرنگ کو مضبوط کرنا، لچکدار سپلائی چین بنانا، ہندوستانی صنعتوں کو زیادہ مسابقتی بنانا اور برآمدی صلاحیت کو بڑھانا شامل ہے۔ پی ایل آئی اسکیم سے پیداوار اور روزگار کے لیے اہم فوائد کی توقع ہے، جس کے فوائد ایم ایس ایم ای ایکو سسٹم تک پہنچیں گے۔

عالمی معیشت میں سیمی کنڈکٹرز کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے، حکومت ہند نے ہندوستان میں سیمی کنڈکٹر، ڈسپلے، ڈیزائن ماحولیاتی نظام کی تعمیر کے لیے 10 بلین امریکی ڈالر کی ترغیبی اسکیم شروع کی ہے۔

میک ان انڈیا پہل کو مضبوط بنانے کے لیے حکومت ہند کی طرف سے کئی دوسرے اقدامات کیے گئے ہیں۔ اصلاحاتی اقدامات میں قوانین میں ترامیم، رہنما خطوط اور ضوابط کو لبرل بنانا، غیر ضروری تعمیل کے بوجھ کو کم کرنا، لاگت کو کم کرنا اور ہندوستان میں کاروبار کرنے میں آسانی کو فروغ دینا شامل ہیں۔ قواعد و ضوابط کی بوجھل تعمیل کو آسانی پیدا کرکے، عقلیت سازی، غیر مجرمانہ بنانے اور ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے کم کیا گیا ہے، جس سے ہندوستان میں کاروبار کرنا آسان ہو گیا ہے۔ مزید برآں، لیبر ریفارمز کی وجہ سے  بھرتی اور چھٹنی میں لچک پیدا ہوئی ہے۔ مقامی مینوفیکچرنگ میں معیار کو یقینی بنانے کے لیے کوالٹی کنٹرول آرڈرز متعارف کرائے گئے ہیں۔ مینوفیکچرنگ اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے اقدامات میں کارپوریٹ ٹیکس، سرکاری خریداری کے آرڈرز اور مرحلہ وار مینوفیکچرنگ پروگرام میں کمی بھی شامل ہے۔

سامان، کام اور خدمات کی عوامی خریداری میں مقامی صنعت کو ترجیح دے کر اسے فروغ دینے کے لیے، سرکاری خریداری (میک ان انڈیا کو ترجیح) کا آرڈر 2017 بھی عام مالیاتی ضوابط 2017 کے ضابطہ 513(iii) کے مطابق جاری کیا گیا تھا۔ اس پالیسی کا مقصد صرف تجارت یا اسمبل اشیاء کی درآمد کرنے والے اداروں پر سرکاری خریداری کی سرگرمیوں میں گھریلو صنعت کار کی شرکت کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ یہ پالیسی تمام وزارتوں یا محکموں یا منسلک یا ماتحت دفاتر یا حکومت ہند کے زیر کنٹرول خود مختار ادارے پر لاگو ہوتی ہے اور اس میں سرکاری کمپنیاں شامل ہیں جیسا کہ کمپنیز ایکٹ میں بیان کیا گیا ہے۔

مزید برآں، نیشنل سنگل ونڈو سسٹم (این ایس ڈبلیو ایس) کو ستمبر 2021 میں سافٹ لانچ کیا گیا ہے تاکہ سرمایہ کاروں کو منظوریوں اور کلیئرنس کے لیے ایک واحد ڈیجیٹل پلیٹ فارم فراہم کر کے کاروبار کرنے میں آسانی کو بہتر بنایا جا سکے۔ اس پورٹل نے سرمایہ کاروں کے تجربے کو بڑھانے کے لیے حکومت ہند کی مختلف وزارتوں/محکموں اور ریاستی حکومتوں کے متعدد موجودہ کلیئرنس سسٹمز کو مربوط کیا ہے۔

حکومت نے ملک میں مینوفیکچرنگ ژون سے ملٹی موڈل کنکٹیویٹی کا پروگرام بھی شروع کیا ہے، جسے وزیراعظم کا گتی شکتی پروگرام کہا جاتا ہے، جو کنکٹیویٹی کو بہتر بنانے والے انفراسٹرکچر کی تخلیق کے ذریعے کاروباری آپریشنز میں لاجسٹک کارکردگی کو یقینی بنائے گا۔ یہ سامان اور لوگوں کی تیز رفتار نقل و حرکت کو قابل بنائے گا،  بازاروں، مرکزوں اور مواقع تک رسائی کو بڑھائے گا، اور لاجسٹک کی لاگت کو کم کرے گا۔

ون ڈسٹرکٹ ون پروڈکٹ (او ڈی او پی) پہل ملک کے ہر ضلع سے دیسی مصنوعات کے فروغ اور پیداوار میں سہولت فراہم کرنے اور دستکاروں اور ہینڈلوم بنانے والوں، دستکاری، ٹیکسٹائل، زرعی اور پراسیس شدہ مصنوعات کو ایک عالمی پلیٹ فارم فراہم کرنے کے لیے ’میک ان انڈیا‘ کے وژن کا ایک اور مظہر ہے،جس سے ملک کے مختلف خطوں کی سماجی و اقتصادی ترقی میں مزید ملتی ہے۔

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے اگست 2020 میں اپنی ’من کی بات‘ کی نشریات کے دوران ہندوستان کو کھلونا مینوفیکچرنگ کے عالمی مرکز کے طور پر قائم کرنے اور گھریلو ڈیزائننگ اور مینوفیکچرنگ کی صلاحیتوں کو مضبوط کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔

ہندوستان میں کھلونوں کی صنعت تاریخی طور پر درآمد پر منحصر رہی ہے۔ خام مال، ٹیکنالوجی، ڈیزائن کی صلاحیت وغیرہ کی کمی کھلونوں اور اس کے اجزاء کی بڑی درآمد کا باعث بنی۔ سال 19-2018 میں، ہمارے ملک میں 371 ملین امریکی ڈالر (2960 کروڑ روپے) کے کھلونے درآمد کیے گئے۔ ان کھلونوں کا ایک بڑا حصہ غیر محفوظ، غیر معیاری، جعلی اور گھٹیا تھے۔

کم معیار اور خطرناک کھلونوں کی درآمد سے نمٹنے کے لیے اور کھلونوں کی گھریلو مینوفیکچرنگ کو بڑھانے کے لیے، حکومت کی طرف سے کئی اسٹریٹجک مداخلتیں کی گئی ہیں۔ کچھ اہم اقدامات میں بنیادی کسٹم ڈیوٹی کو 20 فیصد  سے بڑھا کر 60 فیصد کرنا، کوالٹی کنٹرول آرڈر کا نفاذ، درآمد شدہ کھلونوں کی لازمی نمونہ جانچ، گھریلو کھلونوں کے مینوفیکچررز کو 850 سے زیادہ بی آئی ایس لائسنس دینا، کھلونوں کے کلسٹرز کی ترقی وغیرہ شامل ہیں۔ کئی پروموشنل اقدامات بشمول دی انڈیا ٹوائے فیئر 2021، ٹوائے کیتھان 2021، ٹوائے بزنس لیگ 2022 کا انعقاد، دیسی کھلونوں کو فروغ دینے کے لیے کیا گیا تاکہ جدت اور نئے دور کے ڈیزائن کو عالمی ضروریات کے مطابق بنایا جا سکے۔

گھریلو کھلونا مینوفیکچررز کی مخلصانہ کوششوں کی وجہ سے، کووڈ-19 کی وبا کے باوجود 2 سال سے بھی کم عرصے میں ہندوستانی کھلونا صنعت کی ترقی قابل ذکر رہی ہے۔ مالی سال 22-21میں کھلونوں کی درآمد 70 کم ہو کر110 ملین امریکی ڈالر (877.8 کروڑ روپے) ہو گئی ہے۔ مقامی مارکیٹ میں کھلونوں کے معیار میں بھی واضح بہتری آئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی، صنعت کی کوششوں سے مالی سال 22-21 میں 326 ملین امریکی ڈالر (2601.5 کروڑ روپے) کے کھلونوں کی برآمد ہوئی، جو کہ مالی سال 18-19 کے 202 ملین امریکی ڈالر (1612 کروڑ روپے) کے مقابلے میں 61 فیصد زیادہ ہے۔ اپریل-اگست 2022 میں بھارت کی کھلونوں کی برآمد میں 2013 کی اسی مدت کے مقابلے میں 636 فیصد کا زبردست اضافہ ہوا۔

ایسے کئی رجحانات ہیں جو ہندوستانی مینوفیکچرنگ میں تبدیلی کی نشاندہی کرتے ہیں، جس میں گھریلو قیمت میں اضافہ اور مقامی فراہمی، تحقیق و ترقی پر زیادہ توجہ، جدت اور پائیداری کے اقدامات شامل ہیں۔

میک ان انڈیا پہل اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہی ہے کہ ملک میں کاروباری ماحولیاتی نظام ہندوستان میں کاروبار کرنے والے سرمایہ کاروں کے لیے سازگار ہو اور ملک کی ترقی میں معاون ہو۔ یہ بہت ساری اصلاحات کے ذریعے کیا گیا ہے جس کی وجہ سے سرمایہ کاری کی آمد میں اضافہ ہوا ہے اور ساتھ ہی معاشی ترقی بھی ہوئی ہے۔

ترجیحی طور پر اس پہل کے ساتھ، ہندوستان میں کاروبار کا مقصد’میڈ اِن انڈیا‘ مصنوعات ’دنیا کے لیے تیار‘ ہوں، جو معیار کے عالمی معیارات پر عمل پیرا ہوں۔

*****

ش ح – ق ت – ت ع

U: 10618


(Release ID: 1861992) Visitor Counter : 421