وزیراعظم کا دفتر
azadi ka amrit mahotsav g20-india-2023

وزیراعظم نریندر مودی یکم اور 2 ستمبر کو کیرالہ اور کرناٹک کا دورہ کریں گے


وزیراعظم ملک میں ہی تیار کیے گئے طیارہ بردار جہاز آئی این ایس وکرانت کو سمندر میں اتاریں گے

دفاعی شعبے میں آتم نربھرتا کی ایک روشن علامت، وکرانت ملک میں ہی تیار کیے گئے آلات اور مشینری اور ساز وسامان کے استعمال سے بنایا

گیا ہے جو بھارت کے بڑے صنعتی گھرانوں کے ساتھ ساتھ 100 سے چھوٹی، بہت چھوٹی اور اوسط درجہ کی صنعتوں (ا یم ا یس ایم ایز) کے ذریعہ فراہم کیے گئے ہیں

بھارت کی بحری تاریخ میں یہ اب تک کا سب سے بڑا جہاز ہے اور اس میں جدید ترین آٹومیشن خصوصیات موجود ہیں

نوآبادیاتی ماضی سے انحراف کرتےہوئے، وزیراعظم نئے بحری نشان کی نقاب کشائی کریں گے

وزیر اعظم کالاڈی گاؤں میں سری آدی شنکرا جنم بھومی چھیترم کا دورہ کریں گے

وزیراعظم کوچی میں 4500 کروڑ روپے سے زائد مالیت کے کوچی میٹرو اور بھارتی ریلوے کے مختلف پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھیں گے اور
انھیں قوم کے نام وقف کریں گے

وزیراعظم مینگلورو میں تقریباً 3800 کروڑ روپئے کی مالیت کے صنعتی اور میکانائزیشن پروجیکٹوں کا افتتاح اور سنگ بنیاد رکھیں گے

Posted On: 30 AUG 2022 11:12AM by PIB Delhi

وزیراعظم جناب نریندر مودی یکم اور دو ستمبر کو کرناٹک اور کیرالہ کا دورہ کریں گے۔ یکم ستمبر کو شام 6 بجے، وزیر اعظم، کوچین ہوائی اڈے کے قریب کلاڈی گاؤں میں آدی شنکراچاریہ کی مقدس جائے پیدائش سری آدی شنکرا جنم بھومی چھیترم کا دورہ کریں گے۔ اس کے بعد شام چھ بجے وزیراعظم کوچی میٹرو اور بھارتی ریلوے کے 4500 کروڑ روپے سے زائد مالیت کے مختلف پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھیں گے اور انھیں قوم کے نام وقف کریں گے۔ 2 ستمبر کو صبح 9:30 بجے، وزیر اعظم کوچی میں کوچین شپ یارڈ لمیٹڈ میں ہی تیار کیے گئے پہلے طیارہ بردار بحری جہاز آئی این ایس وکرانت کو سمندر میں اتاریں گے۔ اس کے بعد 1:30 بجے، وزیر اعظم منگلورو میں تقریباً 3800 کروڑ روپے کے پروجیکٹوں کا افتتاح اور سنگ بنیاد رکھیں گے۔

وزیراعظم کوچی میں

وزیر اعظم نریندر مودی آتم نربھرتا خصوصاً کلیدی شعبوں کی شدت سے حمایت کرتے رہے ہیں ۔ دفاعی شعبے میں خود انحصاری کی طرف ایک اہم قدم کی نشاندہی کرتے ہوئے، وزیر اعظم ملک کی ٹکنالوجی سے تیار کیے گئے پہلے طیارہ بردار بحری جہاز آئی این ایس وکرانت کو سمندر میں اتاریں گے۔ اسے بھارتی بحریہ کی ان ہاؤس وار شپ ڈیزائن بیورو (ڈبلیو ڈی بی) کے ذریعہ ڈیزائن کیا گیا اور کوچین شپ یارڈ لمیٹڈ نے اسے تیار کیا ہے،جو بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت کے تحت ایک پبلک سیکٹر شپ یارڈ ہے، وکرانت کو جدید ترین آٹومیشن خصوصیات کے ساتھ بنایا گیا ہے اور بھارت کی سمندری تاریخ میں بنایا گیا یہ سب سے بڑا طیارہ بردار جہازہے۔

ملک کی ٹکنالوجی سے تیار کردہ طیارہ بردار جہاز آئی این ایس وکرانت کو اس کے نامور پیشرو کے نام پر رکھا گیا ہے، جس نے 1971 کی جنگ میں اہم کردار ادا کیا تھا۔اس طیارہ بردار جہاز میں بڑی تعداد میں دیسی آلات اور مشینری ہے، جنھیں ملک کے بڑے صنعتی گھرانوں کے ساتھ ساتھ 100 سے زیادہ بہت چھوٹی، چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعتوں (ایم ایس ایم ایز) کے ذریعہ سپلائی کیا گیا ہے۔ وکرانت کو سمندر میں اتارے جانے کے ساتھ ہی، بھارت کے پاس اب دو آپریشنل طیارہ بردار جہاز ہوجائیں گے، جو ملک کی بحری سلامتی کو یقینی بنائیں گے اور ملک کی بحری سرحدیں محفوظ ہو جائیں گی۔

اس تقریب کے دوران، وزیر اعظم نوآبادیاتی ماضی سے انحراف کرتے ہوئے بھارت کی مالامال بحری وراثت کے لیے نئے بحری نشان کی نقاب کشائی بھی کریں گے۔

‏وزیراعظم ‏‏پیٹا‏‏ سے ایس این جنکشن تک کوچی میٹرو ریل پروجیکٹ کے پہلے مرحلے کی توسیع کا افتتاح کریں گے۔ اس منصوبے کی کل لاگت 700 ‏‏کروڑ روپے سے زیادہ ہے‏‏۔ کوچی میٹرو ریل پروجیکٹ ملک کے سب سے پائیدار میٹرو پروجیکٹوں میں سے ایک ہوگا جس کی توانائی کی تقریباً 55 فیصد ضروریات شمسی توانائی سے پوری کی جائیں گی۔ وزیراعظم جے ایل این اسٹیڈیم سے ‏‏انفوپارک‏‏ تک کوچی میٹرو ریل پروجیکٹ کے دوسرے مرحلے کا سنگ بنیاد رکھیں گے جس کی لمبائی 11.2 ‏‏کلومیٹر‏‏ ہے اور اس میں 11 اسٹیشن شامل ہیں۔ اس پروجیکٹ کی کل تخمینہ لاگت تقریباً 1950 ‏‏کروڑ روپے ہے‏‏۔ کوچی میٹرو ریل پروجیکٹ کے مجوزہ دوسرے مرحلے کی راہداری کا مقصد کوچی شہر کی بڑھتی ہوئی نقل و حمل کی ضروریات کو پورا کرنا ہے اور اس کی منصوبہ بندی اس طرح کی گئی ہے کہ یہ شہر کے ضلعی ہیڈ کوارٹرز، خصوصی اقتصادی زون اور آئی ٹی ہب کو موجودہ میٹرو ریل نیٹ ورک سے جوڑدے۔ تکمیل کے بعد مشترکہ مرحلہ اول اور دوسرے مرحلے کا میٹرو نیٹ ورک شہر کے بڑے رہائشی اور تجارتی مراکز کو ریلوے اسٹیشنوں اور بس اسٹینڈز جیسے بڑے ٹرانزٹ مراکز سے جوڑدے گا اور اس طرح ملٹی ماڈل انضمام اور آخری میل کنکٹیویٹی کے تصور کو تقویت ملے گی۔ ‏

وزیراعظم تقریباً 750 کروڑ روپے کی لاگت سے مکمل ہونے والے کروپنتھارا-کوٹیم-چنگاونم ریل سیکشن کی ڈبلنگ کو قوم کے نام وقف کریں گے۔ اس کے ساتھ ہی ترواننت پورم سے منگلورو تک کا سارا سیکشن اب مکمل طور پر ڈبل ہو گیا ہے جس میں تیز رفتار اور ہموار رابطے کو یقینی بنایا گیا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ سبریمالا بھگوان ایپا تیرتھ کو جانے والے لاکھوں عقیدت مند ڈبل سیکشن میں کوٹیم یا چینگنور ریلوے اسٹیشن پر آسانی سے اتر سکتے ہیں اور سڑک کے ذریعے پمبا جا سکتے ہیں۔ وزیراعظم کولم پنالور کے درمیان نئے بجلی سے چلنے والے ریل سیکشن کو بھی قوم کے نام وقف کریں گے۔

وزیراعظم کیرالہ میں تین ریلوے اسٹیشنوں ایرناکولم جنکشن، ایرناکولم ٹاؤن اور کولم کی بحالی کا سنگ بنیاد بھی رکھیں گے۔ ان 'اسٹیشن ری ڈیولپمنٹ' پروجیکٹوں کی کل تخمینہ لاگت تقریباً 1050 کروڑ روپے ہے۔ یہ ریلوے اسٹیشن جدید ترین سہولیات اور عالمی معیار کی سہولیات جیسے آمد/روانگی کی راہداریوں، اسکائی واک، سولر پینل، سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس، بھرپور روشنی، بارش کے پانی کو محفوظ کرنے اور انٹرماڈل ٹرانسپورٹ کی سہولیات سے لیس ہوں گے۔

وزیراعظم منگلورو میں

وزیر اعظم نریندر مودی منگلورو میں تقریباً 3800 کروڑ روپے مالیت کے میکانائزیشن اور صنعت کاری کے منصوبوں کا افتتاح اور سنگ بنیاد رکھیں گے۔

وزیر اعظم نیو منگلور پورٹ اتھارٹی کے ذریعے انجام دیے گئے کنٹینرز اور دیگر کارگو ہینڈلنگ کے لیے برتھ نمبر 14 کی میکانائزیشن کے لیے 280 کروڑ روپے سے زیادہ کے پروجیکٹ کا افتتاح کریں گے۔میکانائز ٹرمینل تقریباً صلاحیت بڑھائے گا اور ٹرن آراؤنڈ ٹائم کم کرے گا، پری برتھنگ کی تاخیر میں کمی کرے گا اور بندرگاہ میں رہنے کے وقت میں تقریباً 35 فیصد کمی کرے گا، اس طرح کاروباری ماحول کو فروغ ملے گا۔ منصوبے کا پہلا مرحلہ کامیابی سے مکمل ہو چکا ہے، اس طرح ہینڈلنگ کی صلاحیت میں 4.2 ایم ٹی پی اے کا اضافہ ہو گیا ہے، جو 2025 تک 6ایم ٹی پی اے سے زیادہ ہو جائے گا۔

وزیر اعظم تقریباً 1000 کروڑ روپے کی مالیت کے پانچ پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھیں گے، جنہیں بندرگاہ کے ذریعے شروع کیا گیا ہے۔ جدید ترین کرائیوجینک ایل پی جی اسٹوریج ٹینک ٹرمینل سے لیس مربوط ایل پی جی اور بلک لیکوئڈ پی او ایل سہولت انتہائی موثر طریقے سے 45,000 ٹن کے فل لوڈ و ی ایل جی سی (بہت بڑے گیس کیریئر) کو اتارنے کے قابل ہوگی۔ یہ سہولت خطے میں پردھان منتری اجول یوجنا کو تقویت دے گی اور ملک میں ایل پی جی درآمد کرنے والی سب سے بڑی بندرگاہ کے طور پر بندرگاہ کی حیثیت کو بڑھائے گا۔ وزیراعظم اسٹوریج ٹینک اور خوردنی تیل کی ریفائنری کی تعمیر، بٹومین اسٹوریج اور اس سے منسلک سہولیات کی تعمیر اور بٹومن اور خوردنی تیل ذخیرہ کرنے اور متعلقہ سہولیات کی تعمیر کے منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔ یہ منصوبے بٹومین اور خوردنی تیل کے برتنوں کے ٹرناراؤنڈ ٹائم کو بہتر بنائیں گے اور تجارت کے لیے مجموعی طور پر مال برداری کی لاگت کو کم کریں گے۔ وزیر اعظم کلائی میں فشنگ ہاربر کی ترقی کے لیے سنگ بنیاد بھی رکھیں گے، جس سے مچھلیوں کو محفوظ طریقے سے نمٹنے میں مدد ملے گی اور عالمی منڈی میں بہتر قیمتیں مل سکیں گی۔ یہ کام ساگر مالا پروگرام کی نگرانی کے تحت شروع کیا جائے گا، اور اس کے نتیجے میں ماہی گیر برادری کو اہم سماجی و اقتصادی فوائد حاصل ہوں گے۔

وزیر اعظم منگلور ریفائنری اینڈ پیٹرو کیمیکلز لمیٹڈ کے ذریعہ شروع کیے گئے دو پروجیکٹوں یعنی بی ایس VI اپ گریڈیشن پروجیکٹ اور سی واٹر ڈی سیلینیشن پلانٹ کا بھی افتتاح کریں گے۔بی ایس VI اپ گریڈیشن پروجیکٹ، جس کی مالیت تقریباً 1830 کروڑ روپے ہے، انتہائی خالص ماحول دوست بی ایسVI گریڈ کے ایندھن (سلفر مواد کے ساتھ 10 پی پی ایم سے کم) کی تیاری میں سہولت فراہم کرے گی۔ سی واٹر ڈی سیلینیشن پلانٹ، لگ بھگ 680 کروڑروپے کی لاگت سے قائم کیا گیا ہے۔جو تازہ پانی پر انحصار کو کم کرنے اور سال بھر ہائیڈرو کاربن اور پیٹرو کیمیکل کی باقاعدہ فراہمی کو یقینی بنانے میں مدد گارثابت ہوگا ۔ 30 ملین لیٹر یومیہ (ایم ایل ڈی ) کی صلاحیت کے ساتھ، پلانٹ ریفائنری کے عمل کے لیے درکار سمندری پانی کو قابل استعمال پانی میں تبدیل کرتا ہے۔

***

(ش ح – ح ا – ف ر)

اضافہ (ش ح – ع ا – ع ر)

 U. No.9666



(Release ID: 1855427) Visitor Counter : 168