وزیراعظم کا دفتر

میسور، کرناٹک میں ترقیاتی پہل قدمیوں کے آغاز کے موقع پر وزیراعظم کے خطاب کا متن

Posted On: 20 JUN 2022 9:32PM by PIB Delhi

(افتتاحی کلمات کنڑ زبان میں)

کرناٹک کے گورنر جناب تھاورچند گہلوت جی، محترم وزیراعلیٰ بساوراج بومئی جی، میرے کابینی رفیق پرہلاد جوشی جی ، حکومت کرناٹک کے وزراء ، ممبران پارلیمنٹ،  ایم ایل ایز، اسٹیج پر موجود دیگر معزز شخصیات اور میرے میسور والے عزیز بھائیو اوربہنو!۔

کرناٹک ان ریاستوں میں سے ایک ہے جہاں ملک کی  اقتصادی اور روحانی  خوشحالی ایک دوسرے کے شانہ بشانہ نظر آتے ہیں ، کرناٹک اس بات کا ایک مکمل نمونہ ہے  کہ ہم اپنی قدیم  ثقافت کو مالا مال کرتے ہوئے کس طرح  21 ویں صدی کے اپنے عزائم کو پایہ تکمیل تک پہنچاسکتے ہیں  اور میسور میں یہ جو تاریخ وراثت  اور جدیدیت  کا اجتماع اس وقت موجود ہے اسے ہر جگہ دیکھا جاسکتا ہے ، اس طرح  اس بار یوگا کے بین الاقوامی دن کے موقع پر اپنی وراثت کا جشن منانے کے لئے اور ایک صحت مند طرز زندگی کے ساتھ دنیا کے کروڑوں لوگوں کو جوڑنے کے لئے میسور کاانتخاب کیا گیا ہے ۔ کل، دنیا بھر سے بے شمار لوگ میسور کی اس تاریخی سرزمین  کے ساتھ  اپنے آپ کو جوڑ لیں گے اور یوگا کریں گے۔

بھائیو اوربہنو،

اس سرزمین نے بہت سی عظیم شخصیتیں اس ملک کو دی ہیں، جیسے نلواڑی کرشنا واڈیار، سرایم وسویس ورایا جی اور راشٹر کوی کویمپو۔ان عظیم شخصیات نے ملک کی وراثت اور ترقی میں زبردست کردار اداکیا ہے ۔ ان عظیم شخصیتوں نے  ہمیں تعلیم دی ہے  اور عام آدمی کی زندگی کو سہولیات اور وقار عطا کرنے کا راستہ دکھایا ہے ۔کرناٹک میں ڈبل انجن والی حکومت ایک دوسرے کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر پوری طاقت کے ساتھ کام کررہی ہے  ۔ آج ہم میسور میں سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواش اور سب کا پریاس جیسے منتر کا نظارہ کررہے ہیں ۔ کچھ پہلے ہی ، حکومت کی بہت سی اسکیموں سے استفادہ کرنے والے لوگو ں سے میں نے عوام کی فلاح وبہبود کے لئے کام کرنے کی بات کہی  اوریہی وجہ تھی کہ میں اسٹیج پر  تاخیر سے پہنچ پایا ۔ وہ لوگ مجھے بہت کچھ بتانا چاہتے تھے  اور میں نے بھی ان کی باتیں سن کر لطف ا ٹھایا ۔ اس طرح مجھے ان سے کافی دیر تک گفتگو میں مشغول رہنا پڑا۔ان لوگوں نے میرے ساتھ بہت کچھ شیئر کیا، لیکن ہم  نے  ایسے لوگوں کے مسائل حل کرنے کے لئے ، جو بول نہیں سکتے ہیں، ایک اقدام کیا ہے ۔ آج ایک ایسا سینٹر شروع کیا گیا ہے جو ان لوگوں کے علاج و معالجہ کے لئے  بہتر ریسرچ کی حوصلہ افزائی کرتا ہے ۔ اس کے علاوہ ، میسور کوچنگ کمپلیکس پروجیکٹ کا سنگ بنیاد رکھے جانے کے ساتھ ہی  میسو ر ریلوے اسٹیشن کو جدید ترین بنایا جائے گا  اور یہاں ریل کنکٹویٹی کو بھی مضبوط کیا جائے گا ۔

میسور کے میرے پیارے بھائیواور بہنو،

یہ سال آزادی کے حصول کا 75 واں سال ہے ۔ گزشتہ 7 دہائیوں کے دوران ،  کرناٹک میں بہت سی حکومتیں آئی اور گئی ہیں ، ملک میں بھی بہت سی حکومتیں اس دوران تشکیل دی گئیں ، ہر حکومت نے  دیہی عوام، غریب لوگوں ، دلتوں، محروموں، پسماندہ طبقات، خواتین اورکسانوں  کی فلاح و بہبود کے بارے میں بہت کچھ باتیں کیں اوران کے لئے کچھ مخصوص منصوبے بھی بنائے ۔ لیکن ان کی رسائی بہت محدود تھی، ان کا اثر محدود تھا اوران کے مفادات بھی ایک مختصر سے علاقے تک محدود تھے ۔ سال 2014 میں جب آپ نے ہمیں مرکز میں حکومت بنانے کا موقع دیا  تو ہم نے پرانے نظاموں اور طریقہ کار کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ۔  ہم نے سرکاری فائدوں اور سرکاری منصوبوں کو ایسے ہر شخص اور عوام کے ایسے ہر طبقے تک پہنچانے کے لئے ایک مشن کے طور پر کام کرنا شروع کیا، جو فائدوں اور منصوبوں کے مستحق تھے۔ ان لوگوں کو وہ منافع ملنے ہی چاہئیں جن پر ان کا حق ہے ۔

بھائیو  اوربہنو،

گزشتہ 8 برسوں کے دوران،  غریب لوگوں کی فلاح و بہبود کے لئے بنائی گئی اسکیموں کو ہم نے بڑے پیمانے پر وسعت دی ہے ۔ اس سے قبل  یہ صرف ایک ریاست تک  محدود رہتی تھیں لیکن اب  انہیں پورے ملک کے لوگوں کے لئے فراہم کرایا گیا ہے  جیسے ایک ملک ایک راشن کارڈ منصوبہ۔ گزشتہ دو برسوں سے ، کرناٹک کے 4.5کروڑ سے زیادہ لوگ مفت راشن کی سہولت حاصل کررہے ہیں ، اگر کرناٹک کاکوئی شخص کام کرنے کے لئے کسی دوسری ریاست میں جاتا ہے تو اسے وہاں بھی یہ سہولت حاصل رہے گی کہ وہ ایک ملک ایک راشن کارڈ  کے تحت اپنا راشن حاصل کرسکے ۔

اسی طرح ، آیوشمان بھارت منصوبہ سے بھی ملک بھر میں فائدہ اٹھایا جارہا ہے ۔ اس منصوبہ کی مدد سے ، اب تک کرناٹک کے 29 لاکھ نادار  مریضوں کو مفت علاج و معالجہ کی سہولت فراہم کی گئی ہے ۔ اس کے نتیجہ کے طور پر غریب لوگ 4000 کروڑ روپئے بچانے میں کامیاب رہے ۔

میری ابھی ابھی نتیش نام کے ایک شخص سے ملاقات ہوئی ۔ایک ایکسیڈینٹ کی بنا پر اس کا پورا چہرہ بگڑ گیا تھا۔ اسےآیوشمان کارڈ کی وجہ سے  ایک نئی زندگی مل گئی ، وہ بہت زیادہ خوش اور پر اعتماد تھا، کیوں کہ اس کا چہرہ اپنی پہلی حالت میں واپس آگیا تھا ۔ میں اس کے الفاظ سن کر بےانتہا مسرور ہوا کیوں کہ میں نے یہ دیکھا کہ حکومت کی طرف سے خرچ کیا جانے والا ایک ایک پیسہ غریبوں کی زندگی میں ایک نیا اعتماد پیدا کرسکتا ہے  اوران لوگوں میں  نئے عزائم کے لئے ایک مضبوطی کا باعث بن سکتا ہے ۔

دوستو،

اگرہم نے براہ  راست انہی لوگوں کو پیسہ دے دیا ہوتا  ، تو وہ اپنا علاج نہیں کراسکتے تھے،  اس منصوبہ سے استفادہ کرنےو الے لوگ کسی دوسری ریاست میں بھی رہتے ہیں، تب بھی انہیں وہیں اس اسکیم کے بھر پور فائدے مل رہے ہیں ۔

دوستو،

گزشتہ 8 برسوں کے دوران ہماری حکومت کے ذریعہ وضع کردہ منصوبوں میں، اس جذبہ کو  اولین ترجیح دی گئی تھی کہ یہ فوائد معاشرے کے ہر طبقے اور سماج کے ہرعلاقے تک پہنچنے چاہئیں  اور ملک کا کونہ کونہ ان سے فیضیاب ہو۔ ایک طرف ،  اسٹارٹ اپ پالیسی کے تحت ہم نے نوجوانوں کو بہت سی ترغیبات فراہم کی ہیں،  وہیں دوسری   طرف  آج پردھان منتری کسان سمان ندھی  منصوبہ کی رقم بھی  کسانوں تک برابر پہنچ رہی ہے ۔ پی ایک کسان ندھی کے تحت، کرناٹک کے 56 لاکھ سے زیادہ   چھوٹے کسانوں کےاکاؤنٹس میں اب تک تقریبا 10000 کروڑ روپئے منتقل کئے جاچکے ہیں ۔

ایک طرف ہم نے ملک میں صنعتوں اور مینوفیکچرنگ کے شعبے کو ترقی دینے کےلئے تقریبا 2 لاکھ کروڑ روپئے کی لاگر سے پی ایل آئی اسکیم شروع کی ہے ، تو وہیں دوسری طرف ، مدرا یوجنا ، پردھان منتری سواندھی یوجنا اور کسان کریڈٹ کارڈ مہم کے ذریعہ  چھوٹے صنعت کاروں، چھوٹے کسانوں، مویشی پالنے والے کسانوں اور ریڑی پٹری والوں کے لئے بینکوں سے نرم شرائط پر قرضے فراہم کرائے جارہے  ہیں۔ 

یہ جاننے میں آپ کو یقینا دلچسپی ہوگی کہ  مدرا یوجنا کے تحت  کرناٹک کے لاکھوں چھوٹے صنعت کاروں کو 1 لاکھ 8 ہزار کروڑ روپئے سے زیادہ کے قرضہ جات فراہم کرائے گئے ہیں ۔  چونکہ یہ ایک سیاسی مقام ہے ، اس لئے  اس   اسکیم نے گیسٹ ہاؤس اور دیگر متعلقہ خدمات فراہم کرکے  لوگوں کی بہت  بڑی حد تک مدد کی ہے ۔  پردھان منتری سوندھی یوجنا  سے بھی  کرناٹک کے 1.5 لاکھ سے زیادہ خوانچہ فروشو ں کو مدد ملی ہے ۔

بھائیو اور بہنو،

گزشتہ 8 برسوں کے دوران ،ہم نے سماجی انصاف کو آخری سرے تک پہنچا کر  طاقت بخشی ہے ۔ آج غریب لوگوں کو اس بات کا یقین ہوچکا ہے کہ انہیں بھی ان اسکیموں کا فائدہ یقینی طور پر ملے گا  جس کے فائدے ان کے پڑوسی ریاستوں کے لوگوں کو اب تک ملتے رہے ہیں۔ ان کی باری بھی آئے گی۔ ملک کے عام لوگوں کے کنبوں میں   یہ ا عتماد مضبوطی کے ساتھ راسخ ہوگیا ہے کہ انہیں بلا کسی امتیاز اور کوتاہی کے ان اسکیموں کے 100 فیصد فوائد ملیں گے ۔ کرناٹک کے  3.75 لاکھ غریب کنبوں کو جب پکے مکان مل جائیں گے تو ان کا یہ اعتماد مزید مضوط ہو جائے گا ۔  جس وقت  کرناٹک کے 50 لاکھ سے زیادہ کنبوں کو  پہلی بار  نلکے کے پانی  کی سپلائی کی جائے گی  تو یہ اعتماد  کچھ اور پختہ ہو جائے گا ۔ غریب ا ٓدمی کو جس وقت بنیادی ضروریات کی فکر سے آزادی مل جاتی ہے تو  وہ مزید جوش و جذبہ کے ساتھ ملک کی ترقی کے کاموں میں مصروف ہوجاتا ہے ۔

بھائیو اور بہنو،

آزادی کا امرت کال کے دوران  ہندوستان کی ترقی کے عمل میں  ہر فر د کی شراکت داری  کو یقینی بنانے کے لئے  تمام ضروری اقدامات کئے جارہے ہیں ۔ ہمارے ’دویانگ ‘دوست قدم قدم پر  مشکلات سے دوچار ہوتے تھے،  ہماری حکومت  معذور افراد کے دوسروں پر انحصار کو کم سے کم کرنے کے لئے مسلسل کوششیں کررہی ہے ۔  اس لئے ہماری کرنسی میں ، معذور افراد کی سہولت کے لئے سکوں میں نئی خصوصیات کا اضافہ کیا گیا ہے ۔ معذور افراد  کی تعلیم سے جڑے نصابات  کو ملک بھر میں زیادہ مفید بنایا جارہا ہے ۔ عوامی مقامات جیسے بس اڈہ ، ریلوے اسٹیشن اور دیگر دفاتر کو معذور افرادکی ضرورتوں سے ہم آہنگ کرنے پر  خاص توجہ دی جارہی ہے ۔معذور افراد کے لئے ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے میں پیش آنے والی مشکلات کو کم کرنےکی غرض سے  ایک مشترک اشاراتی زبان بھی تیار کی گئی ہے ۔ملک کے کروڑوں معذور افراد کو ضروری آلات بلا قیمت فراہم کئے گئے ہیں ۔

آج بھی  ،  سر ایم وسویس ورایا ریلوے  اسٹیشن بنگلور میں، جو کہ ایک جدید  ریلوے اسٹیشن ہے ،  بریل نقشے اور خصوصی سائن بور ڈ  اور ریمپ جیسی سہولیات  تمام پلیٹ فارموں کو جوڑنے والے سب وے کے اندر موجود ہیں ۔ میسور میں ، آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف اسپیچ اینڈ ہیئرنگ  زبردست خدمات فراہم کررہا ہے ۔ان اس انسٹی ٹیوٹ کے لئے ایک سینٹر آف ایکسیلنس کا افتتاح کیا گیا ہے  تاکہ ملک کے انسانی وسائل کے ذریعہ  معذور افرادکی مدد کی جائے  جو ایک مضبوط ہندوستان کی تعمیر کے لئے ایک اہم طاقت بن سکیں۔

ان لوگوں کے لئے جو بول نہیں سکتے، یہ سینٹر ان کی مشکلات کے بہتر حل سے متعلق تحقیق کی حوصلہ افزائی کرے گا، ان کی زندگیوں کو بہتر بنانے اور انہیں با اختیار بنانے  کے لئے سہولیات فراہم کرے گا۔اس کے ساتھ ہی آج میں اسٹارٹ اپ کی دنیا سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں سے ایک خصوصی درخواست کرنا چاہوں گا کہ آپ تصورات رکھتے ہیں  اور اختراعی فکر کے مالک ہیں ، آپ کے اسٹارٹ اپس میرے معذور بھائیوں اور بہنوں کے لئےبہت کچھ کرسکتے ہیں ۔ آپ کے اسٹارٹ اپس ایسی بہت سی چیزیں تیار کرسکتے ہیں جو میر ے معذور بھائیوں اور بہنوں کی زندگی میں ایک زبردست نئی مضبوطی لاسکتی ہیں ۔مجھے یقین ہے کہ اسٹارٹ اپس کی دنیا سے جڑے نوجوان  میرے معذور بھائیوں سے متعلق فکر میں میرے ساتھ آئیں گے اور ہم باہم مل کر ان لوگوں کے لئے کچھ ا چھا کرگزریں گے ۔

بھائیو اور بہنو،

 زندگی اور کاروبار کو آسان بنانے میں جدید انفراسٹرکچر سب سے بڑا کردار ادا کرتا ہے۔ کرناٹک میں ڈبل انجن والی حکومت اس سمت میں بڑے پیمانے پر کام کر رہی ہے۔ گزشتہ 8 برسوں میں، مرکزی حکومت نے کرناٹک میں 5000 کلومیٹر قومی شاہراہوں کے لیے تقریباً 70 ہزار کروڑ روپے کی منظوری دی ہے۔ آج بنگلور میں 7000 کروڑ روپے سے زیادہ کے قومی شاہراہ کے پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ مرکزی حکومت اس سال تقریباً 35,000 کروڑ روپے خرچ کرنے جا رہی ہے تاکہ کرناٹک میں قومی شاہراہوں کے ذریعے روزگار کے ہزاروں مواقع اور رابطے پیدا کئے جا سکیں۔ مجھے خوشی ہے کہ کرناٹک میں ڈبل انجن والی حکومت کی وجہ سے، یہ پروجیکٹ شروع ہورہے ہیں اور تیز رفتاری سے مکمل ہو رہے ہیں۔

دوستو

گزشتہ 8 برسوں میں ریل رابطے نے کرناٹک کو اور بھی زیادہ فائدہ پہنچایا ہے۔ میسور ریلوے اسٹیشن اور ناگنا ہلی اسٹیشن کو جدید بنانے کے لیے جو کام شروع کیا گیا ہے اس سے یہاں کے کسانوں اور نوجوانوں کی زندگی آسان ہوجائے گی۔ ناگناہلی کو ایک کوچنگ ٹرمینل اور مضافاتی ٹریفک کے لیے ایم ای ایم یو ٹرین شیڈ کے طور پر بھی تیار کیا جا رہا ہے۔ اس سے میسور یارڈ پر موجودہ بوجھ کم ہو جائے گا۔ ایم ای ایم یو ٹرینوں کے چلنے سے، وسطی بنگلور، منڈیا اور دیگر ملحقہ علاقوں سے روزانہ کی بنیاد پر میسور شہر  سے آنے جانے والے مسافروں کو کافی فائدہ پہنچے گا۔ اس سے میسور کی سیاحت کو بھی زبردست فروغ ملے گا اور سیاحت سے متعلق روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔

دوستو،

میں آپ کے  سامنےاس بات کی ایک اور مثال پیش کرنا چاہتا ہوں  کہ کس طرح ڈبل انجن والی حکومت کرناٹک کی ترقی اور یہاں کنکٹویٹی کو بہتر بنانے  کےلئے کام کررہی ہے ۔ 2014 سے قبل مرکزی حکومت ، اپنے ر یلوے بجٹ میں کرناٹک کےلئے ہرسال اوسطا 800 کروڑ روپئے کابجٹ منظور کیا کرتی تھی،  میں کرناٹک کے میڈیا سے تعلق رکھنے وا لے اپنے دوستوں سے اس نکتہ کو ذہن میں رکھنے کی درخواست کروں  گا کہ گزشتہ حکومت ہر سال  اس ریاست کے لئے 800 کروڑ روپئے  کا اوسطا التزام رکھتی تھی، لیکن اب  اس سال مرکزی حکومت کی طرف سے کرناٹک کے لئے تقریبا 7000 کروڑ روپئے بجٹ میں مختص کئے گئے ہیں ، یہ سیدھے طور پر 6   گناسے زیادہ کااضافہ ہے ۔  کرناٹک کے لئے ریلوے کے شعبے میں  34000 کروڑ روپئے سے زیادہ کی لاگت والے منصوبوں پر کام جاری ہے ۔ ریلوے لائنوں میں بجلی کے استعمال کے معاملے میں بھی ، ہماری حکومت جس طرح کام کررہی ہے وہ ا ٓپ کے لئے حیران کن ثابت ہوگا۔ میں آپ کو اس کے اعداد وشمار بتاتاہوں۔ اس پر توجہ کیجئے گا۔2014 سے قبل 10 سال کے دوران یعنی 2004 سے 2014 تک  ، کرناٹک میں صرف 16 کلو میٹر طویل ریلوے لائن کو بجلی سے آراستہ کیا گیا تھا ،  لیکن ہماری حکومت  کی مدت کارکے دوران  کرناٹک میں تقریبا 1600 کلو میٹر ریلوے لائن  کو بجلی سے آراستہ کیا گیا ہے ۔ 10 برس میں 16 کلو میٹر اوران 8 برسوں میں 1600 کلو میٹر ۔یہ ہے ڈبل انجن والی حکومت کے کام کرنےکی رفتار۔

بھائیو اوربہنو

کرناٹک میں مجموعی ترقی کی یہ رفتار بدستور قائم رہنی چاہئے ۔ڈبل انجن والی حکومت آپ لوگوں کی اسی طرح خدمت کرتی رہے۔ اس عزم کے ساتھ ہم آپ کی خدمت کے لئے ہمہ وقت تیار ہیں  اورآپ کاآشیرواد ہماری سب سے بڑی مضبوطی ہے ۔ آپ لوگ اتنی بڑ ی تعدادمیں ہمیں آشیرواد دینے کےلئے جمع ہوئے۔ آپ کاآشیرواد ہمیں آپ کی خدمت کرنے کے لئے زبردست تقویت دیتا ہے ۔

میں ان بہت ساری اسکیموں کے لئے ایک بار پھر آپ  سب لوگوں کو اپنےدل کی گہرائیوں سے مبارکباد دیتا ہوں ۔ کرناٹک کے لوگوں نے آج جس انداز میں میرا بنگلورو اور میسور میں استقبال کیا ہے ، اس کے لئے میں آپ کا تہ دل سے شکر گزار ہوں۔کل جب پوری دنیا یوگا کا دن منا رہی ہوگی ، جب یہ دنیا یوگا کے ساتھ جڑ جائے گی  اس وقت پوری دنیا  کی نگاہیں  میسور پر بھی مرکوز رہیں گی ۔ آپ لوگوں کے لئے میری نیک خواہشات اور دلی مبارکباد۔ بہت بہت شکریہ!

 

 

*************

 

 

ش ح ۔ س ب ۔ ف ر

 

U. No.6712

 



(Release ID: 1835814) Visitor Counter : 165