امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت
گھریلو منڈی میں شکر کی دستیابی اور شکر کی مستحکم قیمت مرکز کی اولین ترجیح ہے
مرکز اکتوبر۔نومبر کے تیوہاری سیزن کے دوران دستیابی کو یقینی بنائے گا
Posted On:
25 MAY 2022 5:13PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 25 مئی 2022:
خوراک اور عوامی نظام تقسیم کے محکمہ کے سکریٹری جناب سدھانشو پانڈے نے آج میڈیا سے وابستہ افراد کے ساتھ بات چیت کے دوران کہا کہ مرکز کی اولین ترجیح کھپت کے لیے واجبی قیمت پر شکر کی خاطرخواہ دستیابی کو یقینی بنانا ہے، اس کے بعد زیادہ سے زیادہ شکر ایتھنول کے لیے دستیاب کرائی جائے گی۔
گھریلو کھپت کو ترجیح دینے کے بارے میں بات کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ اکتوبر اور نومبر کے تیوہاری سیزن کے دوران، شکر کے مطالبات میں اضافہ ہو جاتا ہے، لہٰذا مرکز اُس قلیل مدت کے لیے شکر کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے پابند عہد ہے۔
حکومت ہند گھریلو منڈی میں شکر کی قیمتوں کو مستحکم کرنے کے لیے پابند عہد ہے اور گذشتہ 12 مہینوں کے دوران، شکر کی قیمتیں قابو میں ہیں۔ بھارت میں شکر کی تھوک قیمتیں 3150 روپئے سے 3500 روپئے فی کوئنٹل کے درمیان ہیں جبکہ ملک کے مختلف حصوں میں خوردہ قیمتیں 36 سے 44 روپئے کے درمیان ہیں اور قابو میں ہیں۔
عالمی صورتحال، خصوصاً برازیل میں کم پیداوار کی وجہ سے شکر کی قلت کا مسئلہ پیدا ہوا ہے۔ اس سے عالمی سطح پر مطالبات پر اثر پڑے گا ، لہٰذا گھریلو دستیابی اور مفادات کے تحفظ کے لیے، ڈی جی ایف ٹی نے شکر سیزن 2021۔22 (اکتوبر۔ستمبر) کے دوران ملک میں شکر کی گھریلو سطح پر دستیابی اور قیمتوں میں استحکام برقرار رکھنے کے لیے ایک آرڈر جاری کیا تھا۔ مرکزی حکومت یکم جون 2022 سے لے کر آئندہ آرڈر تک شکر برآمدات کوضابطہ کے تحت لائے گی۔ حکومت 100 ایل ایم ٹی کے بقدر تک شکربرآمدات کی اجازت دے گی۔
ایتھنول کے پروڈکشن کے لیے تقریباً 35 ایل ایم ٹی کے بقدر شکر دستیاب کرانے کی اجازت دینے کے بعد، اس سال بھارت نے 355 ایل ایم ٹی کے بقدر شکر پیدا کی ہے، جو کہ دنیا میں سب سے زیادہ مقدار ہے۔ بھارت شکر کا دوسرا سب سے بڑا برآمدکار ہے۔ جاری شکر سیزن 2021۔22 کے دوران مجموعی برآمدات تقریباً 100 ایل ایم ٹی کے بقدر ہونی چاہئے۔ 90 ایل ایم ٹی کے بقدر کی جاری برآمدات ، جس کے لیے معاہدہ کیا جا چکا ہے، اس میں سے 82 پہلے ہی اٹھائی جا چکی ہے، بقیہ 10 ایل ایم ٹی کو برآمد کیا جا سکتا ہے۔ بھارت میں اوسط ماہانہ کھپت 23 ایل ایم ٹی کے بقدر ہے، جبکہ تقریباً 62 ایل ایم ٹی کے بقدر خاطر خواہ گھریلو ذخیرہ دستیاب ہے۔ بھارت میں شکر کی اوسط خوردہ قیمت تقریباً 37 سے 44 روپئے فی کلو گرام ہے۔
برآمدات پر بندشوں کے باوجود، شکربرآمدات اب تک کی اعلیٰ ترین سطح پر رہے گی۔ گذشتہ پانچ برسوں کے دوران برآمدات 0.47 ایل ایم ٹی سے بڑھ کر 100 ایل ایم ٹی کے بقدر تک پہنچ گئی ہے ، جس سے 200 گناسے زائد کا اضافہ ظاہر ہوتا ہے۔ یکم جون سے تمام ملیں برآمدات کے لیے ڈی ایف پی ڈی کے تابع ہوں گی۔برآمدات کی نگرانی کے لیے، شکر ملیں برآمدت کی ترسیل کے بارے میں آن لائن معلومات جمع کرائیں گی۔ یہ اعدادو شمارایکسپورٹ ریلیز آرڈر جاری کرنے کے سلسلے میں مقدار کے تعین کے لیے بنیاد فراہم کریں گے۔ 31 مئی 2022 تک برآمدات کے لیے کسی طرح کی منظوری کی ضرورت نہیں ہے۔ ڈی او ایف پی ڈی شکر ملوں اور برآمدکاروں کی جانب سے درخواست موصول ہونے پر ایکسپورٹ ریلیز آرڈرس (ای آر اوز) جاری کرے گا۔ شکر ملوں اور برآمدکاروں کی جانب سے درخواست ارسال کرنے کا ضابطہ ، ڈائرکٹر آف شوگر، ڈی او ایف پی ڈی کے ذریعہ 24 مئی 2022 کو جاری کیا جا چکا ہے۔شکر ملیں برآمدات کی غرض سے ملوں سے شکر کی ترسیل کے لیے ای آر او کے لیے درخواست دیں گی۔ برآمدکار ملک سے باہر شکر کی برآمدات کے لیے درخواست دیں گے۔ دونوں کو نیشنل سنگل وِنڈو سسٹم (این ایس ڈبلیو ایس) کے توسط سے آن لائن درخواست دینی ہوگی۔
ملک میں شکر برآمدات گذشتہ شکر سیزن کے مقابلے میں 17 فیصد زائد رہنے کی توقع ہے۔ اس کے علاوہ، جاری شکر سیزن میں تقریباً 278 ایل ایم ٹی کے بقدر شکر کی کھپت کے ساتھ ، ملک دنیا میں شکر کا سرفہرست صارف بنا ہوا ہے۔ کم از کم 2 سے 4 فیصد سالانہ نمو کے ساتھ ، بھارت میں شکر کی کھپت میں مسلسل اضافہ رونما ہو رہا ہے۔ بھارت میں شکر کی فی کس کھپت تقریباً 20 کلو گرام کے بقدر ہے جو کہ عالمی اوسط سے کم ہے۔
2017۔18 سے ملک میں دستیاب اضافی شکر کے منصفانہ استعمال کے لیے، حکومت ہند نے مختلف اور بروقت اقدامات کیے ہیں جس کے نتیجہ میں ملک میں شکر کا مناسب ذخیرہ موجود ہے ، نہ کہ حد سے زیادہ ذخیرہ ، جس کے نتیجہ میں شکر ملوں کو سرمائے کی فراہمی میں رکاوٹ پیدا ہو سکتی تھی اور اس کے علاوہ کاشتکاروں کو گنے کے بقایا جات کی عدم ادائیگی کا مسئلہ پیدا سکتا تھا۔شکر کے ذخیرے کے رکھ رکھاؤ کے لیے سبسڈی کی شکل میں مالی تعاون فراہم کرانے اور گذشتہ چار برسوں کے دوران برآمداتی مقاصد کے لیے شکر کی نقل و حمل کے لیے حکومت کی جانب سے متعارف کرائی گئیں اسکیموں نے کاشتکاروں کی بروقت ادائیگی اور شکر ملوں کی مالی قوت کو یقینی بنایا۔ ان اقدامات کے نتیجے میں، گذشتہ شکر سیزن کے 99.6 فیصد سے زائد گنا بقایہ جات پہلے ہی ادا کیے جا چکے ہیں، ساتھ ہی جاری شکر سیزن کے 84 فیصد سے زائد گنا بقایاجات بھی ادا کیے جا چکے ہیں۔ جاری سیزن کے دوران مصروف عمل شکر ملوں کی تعداد بھی اضافہ سے ہمکنار ہوکر 522 کے بقدر ہوگئی ہے۔
**********
(ش ح –ا ب ن۔ م ف)
U.No:5742
(Release ID: 1828323)
Visitor Counter : 181