وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم نے ممبئی میں ایک تقریب کے دوران لتا دیناناتھ منگیشکر ایوارڈ حاصل کیا


’’متعدد پیڑھیوں کو محبت و جذبات کا تحفہ دینے والی لتا دیدی سے ایک بہن کی محبت حاصل کرنے سے بڑی سعادت  اور کیا ہو سکتی ہے ‘‘

’’میں اس ایوارڈ کو تمام اہل وطن کو وقف کرتا ہوں۔ جس طرح لتا دیدی کا تعلق عوام سے تھا، اسی طرح مجھے دیا گیا یہ ایوارڈ بھی عوام کے لیے ہے‘‘

’’انہوں نے آزادی سے قبل بھارت کو اپنی آواز دی، اور اِن 75 برسوں کا بھارت کا سفر بھی ان کی آواز سے مربوط  رہا ہے‘‘

’’لتا جی نے موسیقی کی عبادت کی ،تاہم حب الوطنی اور قوم کی خدمت کے جذبے کو بھی ان کے نغموں سے ترغیب حاصل ہوئی‘‘

’’لتا جی  ’ایک بھارت شریشٹھ بھارت‘کا  ایک پرترنم اظہار تھیں‘‘

’’لتاجی کے سُروں نے پورے ملک کو متحد کیا۔ عالمی سطح پر بھی، وہ بھارتی ثقافت کی سفیر تھیں‘‘

Posted On: 24 APR 2022 7:20PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ممبئی میں ماسٹر دیناناتھ منگیشکر ایوارڈ تقریب میں شرکت کی۔ اس موقع پر، وزیر اعظم کو اولین لتا دینا ناتھ منگیشکر ایوارڈ سے نوازا گیا۔ یہ ایوارڈ، جسے بھارت رتن لتا منگیشکر کی یاد میں شروع کیا گیا ہے، تعمیر قوم کے تئیں مثالی تعاون پیش کرنے کے لیے ہر سال خصوصی طور پر ایک فرد کو دیا جائے گا۔  مہاراشٹر کے گورنر جناب بھگت سنگھ کوشیاری، اور منگیشکر کنبہ کے اراکین بھی دیگر افراد کے ساتھ اس موقع پر موجود تھے۔

وزیر اعظم  نے شروعات میں کہا کہ حالانکہ انہیں موسیقی کا گہرا علم نہیں ہے، تاہم ثقافتی ستائش کے ذریعہ ، ایسا محسوس ہوتا ہے موسیقی ایک ’سادھنا‘ (عبادت) اور جذبات دونوں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ جو غیر مذکور کا اظہار کرے ،وہ لفظ ہے۔ جو اظہار کو توانائی اور شعور سے بھر دے، وہ ’ناد‘ (آواز)ہے۔ اور وہ جو شعور کو جذبات و احساسات سے معمور کرے اور اسے تخلیق اور حساسیت کی انتہا تک لے جائے ،وہ ’سنگیت‘ (موسیقی) ہے۔ موسیقی آپ کو شجاعت اور ماں کی محبت کا احساس دلاسکتی ہے۔ یہ حب الوطنی اور فرض شناسی کی معراج تک لے جا سکتی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’ہمیں لتا دیدی کی شکل میں موسیقی کی یہ صلاحیت اور طاقت  دیکھنے کی خوش نصیبی حاصل ہوئی۔‘‘ اپنا ذاتی خیال ظاہر کرتے ہوئے ، جناب مودی نےکہا، ’’میرے لیے، لتا دید ی ’سُر سامراگی‘ (سُروں کی ملکہ) اور ایک بڑی بہن تھیں۔ پیڑھیوں کو محبت اور جذبات کا تحفہ دینے والی لتا دیدی سے ایک بہن کی محبت حاصل ہونے سے بڑی سعادت اور کیا ہو سکتی ہے۔‘‘

وزیر اعظم نے کہا کہ وہ عام طور پر ایوارڈس حاصل کرنے میں زیادہ پرسکون محسوس نہیں کرتے، تاہم جب منگیشکر فیملی لتادیدی جیسی بڑی بہن کےنام سے ایوارڈ کا اعلان کرتی ہے تو یہ ان کی محبت کی علامت بن جاتا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا، ’’میرے لیے اسے نہ کہہ دینا مشکل ہے۔ میں اس ایوارڈ کو تمام اہل وطن کے لیے وقف کرتا ہوں۔ جس طرح لتا دیدی کا تعلق عوام سے تھا ، اسی طرح ان کے نام پر مجھے دیا جانے والا یہ ایوارڈ بھی عوام کے لیے ہے۔‘‘ وزیر اعظم  نے متعدد ذاتی قصے سنائے اور ثقافتی دنیا کے لیے لتادیدی کے ذریعہ پیش کیے گئے زبردست تعاون کے بارے میں بتایا۔ وزیر اعظم نے کہا، ’’لتا دیدی کا مادی سفر اس وقت اختتام کو پہنچا جب ملک اپنی آزادی کا امرت مہوتسو منا رہا ہے۔انہوں نے آزادی سے قبل بھارت کو اپنی آواز دی، اور ملک کا 75 برسوں کا یہ سفر بھی ان کی آواز سے مربوط ہے۔‘‘

وزیر اعظم نے منگیشکر کنبے میں حب الوطنی کو لے کر پائے جانے والے جذبات کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے کہا، ’’نغموں کے علاوہ، لتادیدی میں حب الوطنی کا شعور بھی تھا، جس کا وسیلہ ان کے والد محترم تھے۔‘‘ جناب مودی نے ایک واقعہ بیان کیا جب ویر ساورکر کے ذریعہ تحریر کردہ نغمے کو جدوجہد آزادی کے دوران شملہ میں برٹش وائس رائے کے ایک پروگرام میں دیناناتھ جی کے ذریعہ گایا گیا۔ ویرساورکر کے ذریعہ لکھے گئے اس نغمہ میں برٹش سامراج کو چنوتی دی گئی تھی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ حب الوطنی کا یہ احساس دیناناتھ جی کی جانب سے ان کے کنبے کو وراثت میں حاصل ہوا۔ لتا جی نے موسیقی کو عبادت مانا لیکن حب الوطنی اور قوم کی خدمت کے جذبے کو بھی ان کے نغموں سے ترغیب حاصل ہوتی ہے۔

لتا دیدی کے شاندار کریئر کا حوالہ دیتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا، ’’لتاجی ’ایک بھارت شریشٹھ بھارت‘ کا پرترنم مظہر تھیں۔ انہوں نے 30 سے زائد زبانوں میں ہزاروں نغمے گائے۔ خواہ ہندی ہو، مراٹھی ہو، سنسکرت یا کوئی دیگر بھارتی زبان ہو، ان کے سُر ہر گھر میں مساوی طور پر گونجے۔‘‘ وزیر اعظم مودی نے مزید کہا، ’’ثقافت سے لے کر یقین تک، مشرق سے لے کر مغرب تک، شمال سے لے کر جنوب تک، لتا جی کے سُروں نے پورے ملک کو متحد کیا۔ عالمی سطح پر بھی، وہ بھارت کی ثقافتی سفیر تھیں۔ ‘‘ وزیر اعظم نے کہا کہ وہ ہر ریاست ، ہر خطے کے لوگوں کے ذہنوں میں بسی ہوئی ہیں۔ انہوں نے یہ دکھایا کہ بھارتی رنگوں  کے ساتھ موسیقی کس طرح لافانی ہو سکتی ہے۔وزیر اعظم نے اس کنبے کے ذریعہ انجام دیے جانے والے فلاحی کاموں کا بھی ذکر کیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت کے لیے ترقی کا مطلب سب کا ساتھ، سب کا وِکاس، سب کا وشواس اور سب کا پریاس ہے۔ اس پروجیکٹ میں ’واسودھیو کٹمب کم‘ فلاح عام کا تصور بھی شامل ہے۔ وزیر اعظم نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ ترقی کا ایسا تصور محض مادی صلاحیتو ں سے حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ اس کے لیے روحانی شعور بھی اہمیت کا حامل ہے۔اسی لیے، بھارت یوگ، آیوروید اور ماحولیات جیسے شعبوں میں قیادت فراہم کر رہا ہے۔ وزیر اعظم نے اپنی بات ختم کرتے ہوئے کہاکہ، ’’میرا  یقین ہے کہ  ہماری بھارتی موسیقی بھی بھارت کے اس تعاون کا ایک اہم حصہ ہے۔آیئے انہیں اقدار کے ساتھ اس ورثے کو زندہ رکھیں اور اسے آگے بڑھائیں، اور اسے امن عالم کا وسیلہ بنائیں۔‘‘

 

 

**********

 

 

 (ش ح –ا ب ن۔ م ف)

U.No:4624



(Release ID: 1819678) Visitor Counter : 115