وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم نے ‘ترقی اور  توقعاتی معیشت کے لیے فنانسنگ’ کے موضوع پر مابعد بجٹ ویبنار سے خطاب کیا


‘‘حکومت نے اس بجٹ میں بڑے پیمانےپر ترقی کی رفتار کو برقرار رکھنے کے لیے بہت سے اقدامات کیے ہیں’’

‘‘ہم نے بہت سی بنیادی اصلاحات کی ہیں اور ایم ایس ایم ایز کو مضبوط کرنے کے لیے نئی اسکیمیں بنائی ہیں۔ ان اصلاحات کی کامیابی کا دارومدار ان کی مالی اعانت کو مضبوط کرنے پر ہے’’

‘‘ہمارے فنانسنگ شعبے کو جدید فنانسنگ اور نئے ترقی پسندانہ خیالات اور اقدامات کے پائیدار رسک مینجمنٹ پر بھی غور کرنا ہو گا’’

‘‘ہندوستان کی توقعات قدرتی کاشتکاری اور کھاد کی کاشتکاری سے بھی جڑی ہوئی ہیں’’

‘‘ماحول دوست منصوبوں  کی رفتار کو تیز کرنا ضروری ہے۔ ماحول دوست مالی اعانت اور اس طرح کے نئے پہلوؤں کا مطالعہ اور ان پر عمل درآمد آج وقت کی اہم ضرورت ہے’’

Posted On: 08 MAR 2022 12:19PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ‘ ترقی اور پر اُمنگ معیشت کے لیے مالی اعانت’ کے موضوع پر  ما بعد بجٹ ویبنار سے خطاب کیا۔ یہ دسواں ما بعد بجٹ ویبنار ہے جس سے وزیر اعظم نے خطاب کیا۔

 خطاب کے آغاز  میں وزیر اعظم نے خواتین کے عالمی دن پر مبارکباد دی اور کہا کہ ہندوستان میں ایک خاتون وزیر خزانہ ہیں جنہوں نے اتنا ترقی پسندانہ  بجٹ دیا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستانی معیشت ایک صدی کی وبائی بیماری کے بعد ایک بار پھر رفتار پکڑ رہی ہے اور یہ ہمارے معاشی فیصلوں اور معیشت کی مضبوط بنیاد کا عکاس ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اس بجٹ میں اونچی شرح ترقی کو برقرار رکھنے کے لیے بہت سے اقدامات کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘غیر ملکی سرمائے کی آمد کی حوصلہ افزائی کر کے، انفراسٹرکچر کی سرمایہ کاری پر ٹیکس کم کر کے،  این آئی آئی ایف ، گفٹ سٹی، نئے ڈی ایف آئیز جیسے ادارے بنا کر، ہم نے مالی اور اقتصادی ترقی کو تیز کرنے کی کوشش کی ہے’’۔ انہوں نے مزید کہا۔ ‘‘فنانس کے میدان میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے وسیع پیمانے پر استعمال کے لیے ملک کا عزم اب بلندی کی  اگلی سطح پر پہنچ رہا ہے۔ 75 اضلاع میں 75 ڈیجیٹل بینکنگ یونٹس ہوں یا سنٹرل بینک ڈیجیٹل کرنسی(سی بی ڈی سیز) ، وہ ہمارے وژن کی عکاسی کرتے ہیں’’۔

آتم نربھر بھارت ابھیان کا تذکرہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے متعلقہ پروجیکٹوں کی مالی اعانت کے مختلف ماڈلز کو تلاش کرکے دوسرے ممالک پر انحصار کم کرنے کے طریقوں پر غور کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے ایسے ہی ایک قدم کے طور پر پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان کی مثال دی۔

ملک کی متوازن ترقی پر اظہار خیال کرتے ہوئے ، وزیر اعظم نےخواستگار اضلاع پروگرام یا مشرقی ہندوستان اور شمال مشرق کی ترقی جیسی اسکیموں کی ترجیح دینے پر زور دیا۔

وزیر اعظم نے ہندوستان کی امنگوں اور ایم ایس ایم ای کی طاقت کے درمیان تعلق پر زور دیا۔ انہوں نے کہا ‘‘ہم نے بہت سی بنیادی اصلاحات کی ہیں اور ایم ایس ایم ایز کو مضبوط کرنے کے لیے نئی اسکیمیں بنائی ہیں۔ ان اصلاحات کی کامیابی کا انحصار ان کی مالی اعانت کو مضبوط بنانے پر ہے’’ ۔

وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ انڈسٹری 4.0 اس وقت تک ممکن نہیں جب تک کہ ملک فنانشیل ٹیکنا لوجی ، زرعی ٹیکنا لوجی ، طبی  ٹیکنا لوجی اور اسکل ڈیولپمنٹ جیسے شعبوں میں آگے نہیں بڑھتا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ایسے شعبوں میں مالیاتی اداروں کی مدد ہندوستان کو صنعت 4.0 میں نئی ​​بلندیوں  تک لے جائے گی۔

وزیر اعظم نے ایسے شعبوں کو تلاش کرنے کےتصور کے بارے میں تفصیل سے بات کی جہاں ہندوستان سرفہرست 3 ممالک میں شامل ہو سکے۔ انہوں نے پوچھا کہ کیا ہندوستان تعمیرات، اسٹارٹ اپس، حال ہی میں کھولے گئے سیکٹر جیسے ڈرون، اسپیس اور سطح زمین کے موجودات کے اعداد وشمار جیسے شعبوں میں سرفہرست 3 ممالک میں ابھر سکتا ہے۔ اس کے لیے انہوں نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ ہماری صنعت اور اسٹارٹ اپ کو مالیاتی شعبے کی مکمل حمایت حاصل ہو۔ سٹارٹ اپ کے درمیان صنعت کاری  ، اختراعات اور نئی منڈیوں کی تلاش میں توسیع اسی وقت ہو گی جب ان لوگوں کے درمیان ترقی پسندانہ نظریات کی گہری سمجھ ہو جو ان کی مالی معاونت کرتے ہیں۔ جناب مودی نے زور دیا۔ ‘‘ہمارے فنانسنگ سیکٹر کو جدید فنانسنگ اور نئے  ترقی پسندانہ خیالات اور اقدامات کے پائیدار رسک مینجمنٹ پر بھی غور کرنا ہو گا’’۔

وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ ہندوستانی معیشت کی ایک بڑی بنیاد دیہی معیشت ہے۔ حکومت  ایس ایچ جیز، کسان کریڈٹ کارڈز، کسان پروڈیوسر تنظیموں اور مشترکہ خدمات مراکز کو مضبوط بنانے جیسے اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے اجتماع سے کہا کہ ان کی پالیسیوں میں  دیہی معیشت کو مرکزی حیثیت دی جانی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی توقعات قدرتی کاشتکاری اور کھاد والی کاشت کاری  سےبھی جڑی ہوئی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘اگر کوئی ان میں نیا کام کرنے کے لیے آگے آرہا ہے تو یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ ہمارے مالیاتی ادارے اس کی مدد کیسے کر سکتے ہیں’’۔

صحت کے شعبے میں کام اور سرمایہ کاری کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ طبی تعلیم سے متعلق چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے، زیادہ سے زیادہ طبی اداروں کا ہونا بہت ضروری ہے۔ وزیر اعظم نے پوچھا ‘‘کیا ہمارے مالیاتی ادارے اور بینک اپنی کاروباری منصوبہ بندی میں اس کو ترجیح دے سکتے ہیں؟’’ ۔

وزیر اعظم نے بجٹ کی فضائی اور ماحولیاتی جہتوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے 2070 تک ہندوستان کے  گیسوں کے صفر  اخراج کے ہدف کو دہرایا اور کہا کہ اس سمت میں کام شروع ہوچکا ہے۔ ان کاموں کو تیز کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ماحول دوست منصوبوں کو تیز کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ  ماحول دوست مالی اعانت اور اس طرح کے نئے پہلوؤں کا مطالعہ اور ان پر عمل درآمد آج وقت کی اہم ضرورت ہے"۔

 

************

ش ح ۔ س ب ۔ ر ض

U. No.2347

 



(Release ID: 1803860) Visitor Counter : 156