وزیراعظم کا دفتر

وزیراعظم نے دنیا کے لئے ‘میک ان انڈیا ’پر ڈی پی آئی آئی ٹی ویبنارسے خطاب کیا


بجٹ میں آتم نربھر بھارت اور میک ان انڈیا کے لئے کئی اہم گنجائشیں رکھی گئی ہیں

نوجوان اور باصلاحیت آبادی کے  آبادیاتی فائدے  ، جمہوری سیٹ اپ ، قدرتی وسائل جیسے مثبت عناصر کی ہم کو حوصلہ افزائی کرنا چاہئے تاکہ پورے عزم اورارادے کے ساتھ  میک ان انڈیا کے لئے پیش قدمی کی جاسکے

اگر ہم قومی سلامتی کے  پہلوسے دیکھیں تو  آتم نربھرتا سب سے زیادہ اہم ہے

دنیا  ،  بھارت کو مینوفیکچرنگ ہاؤس کے طورپر دیکھ رہی ہے

آپ کی کمپنی، جو مصنوعات تیار کرتی ہے ، اُس پر فخر کرنا چاہئے اور ساتھ ہی ساتھ  اپنے بھارتی گاہکوں  میں  اعتماداور فخر  کے جذبے کو تقویت دینا چاہئے

آپ کو عالمی معیارات برقرار رکھنے ہوں گے اور آپ کو عالمی سطح پر مقابلہ  بھی کرنا ہوگا

Posted On: 03 MAR 2022 11:35AM by PIB Delhi

وزیراعظم  جناب نریندرمودی نے آج مابعد بجٹ ویبنار سے خطاب کیا ۔اس کا اہتمام  صنعت اور اندرونی تجارت کے فروغ  کے محکمے (ڈی پی آئی آئی ٹی ) کی طرف سے کیا گیا ہے۔ یہ  8 واں  بجٹ کے بعد کا ویبنار ہے، جس سے وزیر اعظم کی جانب سے خطاب کیا گیا۔  اس ویبنار کا موضوع تھا : ‘‘دنیا کے لئے میک ان انڈیا’’

وزیراعظم نے کہا کہ اس بجٹ میں آتم نربھر بھارت اور میک ان انڈیا کے لئے کئی اہم گنجائشیں رکھی گئی ہیں۔  انہوں نے کہا کہ یہ  قابل قبول نہیں ہے کہ بھارت جیسے ملک  محض ایک مارکیٹ کے طورپر  سمٹ جائے ۔ انہوں نے  عالمی وبا کے دوران  سپلائی چین میں   رکاوٹوں  کی جانب توجہ دلائی  ۔ انہوں نے میک ان انڈیا کی خصوصی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لئے دیگر مواقع کا ذکر بھی کیا۔ دوسری  جانب ، وزیراعظم نے  کہا کہ ہمیں نوجوان  اور باصلاحیت آبادی کے  آبادیاتی فائدے ،  جمہوری سیٹ اپ،  قدرتی وسائل جیسے مثبت عناصر   کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے تاکہ  پورے عز م  کے ساتھ  میک ان انڈیا کی جانب  پیش قدمی کی جاسکے ۔  انہوں نے   اپنی اس تلقین کا حوالہ دیا  جس میں نہ کوئی نقص ہو نہ ہی مینوفیکچرنگ کے معاملے میں کسی  کمی کی بات کہی گئی ہو۔وزیراعظم نے  اس حوالے کا  ذکر لال قلعہ کی فصیل سے کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم  قومی سلامتی کے پہلوسے دیکھیں تو آتم نربھرتا سب سے زیاد ہ اہم ہے۔

          وزیر اعظم نے کہا کہ دنیا ،  بھارت کو  ایک مینوفیکچرنگ  پاور ہاؤس  کی حیثیت سے دیکھ رہی ہے۔  انہوں نے کہا کہ مینوفیکچرنگ بھارت کی مجموعی  گھریلو پیداوار جی ڈی پی کا  15  فیصد ہے۔ لیکن  میک ان انڈیا کے سامنے بے انتہا امکانات  ہیں  اور ہم کو بھارت میں  ایک مضبوط  اور مستحکم مینوفیکچرنگ بنیاد تیار کرنے کے لئے پوری طاقت کے ساتھ  کام کرنا چاہئے ۔

          وزیراعظم نے سیمی کنڈکٹرز  اور الیکٹرک  گاڑیوں  جیسے  شعبوں میں  مواقع  اور نئی مانگ کی مثالیں  پیش کیں ،  جہا ں مینوفیکچرر س کو غیر ملکی ذرائع  پر انحصار  کو ختم کرنے کے جذبے کے ساتھ  آگے بڑھنا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ اسی طر  ح    اسٹیل اور طبی آلات  جیسے  شعبوں  پر توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ  ملک کے اندر ہی دیسی تکنیک سے  سامان تیار کیا جاسکے ۔

          وزیراعظم نے  مارکیٹ میں  ہندوستان میں بنی پروڈکٹ کی دستیابی کے مقابلے ایک پروڈکٹ کی دستیابی   کے درمیان فرق  پر زور دیا۔  انہوں نے اپنی اس   برہمی کو دوہرایا کہ بھارت کے مختلف تہوارو  ں  کے لئے  سامان  کی  سپلائی کے معاملے میں  غیر ملکی   لوگوں  کی طرف دیکھا جاتا ہے۔جبکہ یہ سامان  مقامی مینوفیکچررس کے ذریعہ آسانی سے فراہم کرائے جاسکتے ہیں ۔  انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ  مقامی چیزوں کے استعمال  کے اصرار کا دائرہ  دیوالی کے موقع پر صرف  مٹی کے دیوں  کی خریداری تک ہی محدود نہیں  ہے بلکہ یہ  اس سے آگے کی بات ہے۔

           انہوں نے پرائیویٹ سیکٹر سے کہا کہ وہ  اپنی مارکیٹنگ اور برانڈنگ کی کوششوں  کے سلسلے میں  ووکل فار لوکل اور آتم نربھر بھارت کے عوامل کو آگے بڑھائیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ   آپ کی کمپنی جو مصنوعات تیار کرتی ہے ، اس  پر فخر کرنا چاہئے اور ساتھ ہی ساتھ  اپنے بھارتی گاہکوں میں اعتماد اور فخر کے جذبے کو تقویت دینا چاہئے ۔ اس کے لئے  کچھ  عام برانڈنگ  پر  بھی غور کیا جاسکتا ہے۔

          وزیراعظم نے مقامی مصنوعات کے لئے  نئی منزلیں   تلاش کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا ۔  انہوں نے نجی سیکٹر کو تلقین کی کہ وہ تحقیق وترقی  پر  اپنے اخراجات میں  اضافہ کریں اور اپنی مصنوعات کی فہرست کو متنوع بنائیں اور انہیں جدید بنائیں۔2023 کو باجرے کو بین الاقوامی سال کے طورپر قراردینے کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ دنیا  میں باجرے کی مانگ بڑھ رہی ہے ۔ عالمی منڈیو ں  کا مطالعہ کرکے ہم کو زیادہ سے   زیادہ  پیداوار اور پیکجنگ  کے لئے  پہلے سے اپنی ملوں کو تیار کرنا چاہئے۔

          وزیراعظم نے  کانکنی ،  کوئلہ اور دفاع جیسے  شعبوں کے  کھل جانے کی وجہ سے نئے امکانا ت کا ذکر کیا۔ وزیراعظم نے  شرکا سے ایک نئی حکمت عملی تیار کرنے کے لئے بھی کہا ۔ وزیراعظم نے کہا کہ  آپ کو عالمی معیارات برقرار رکھنے ہوں گے اور   عالمی سطح  پر مقابلہ  بھی کرنا ہوگا۔

          وزیر اعظم نے کہا کہ اس بجٹ   میں قرض  کی سہولت اور ٹکنالوجی کی  جدید کاری  کے ذریعہ  بہت چھوٹی ، چھوٹی اوراوسط درجے کی صنعتوں  ( ایم ایس ایم ای ) کو زبردست اہمیت  دی گئی ہے۔ حکومت نے  ایم ایس ایم ای کے لئے 6 ہزارکروڑروپے کا ایک  آر اے ایم  پی  پروگرام کا اعلان  بھی کیا ہے۔ بجٹ میں کسانوں  ، بڑی صنعتوں  اور ایم ایس ایم ایز کے لئے  ریلوے کی نئی  لاجسکٹکس مصنوعات   کو تیار کرنے پر  بھی توجہ مرکوز کی گئی ہے ۔ڈاک اور ریلوے نیٹ ورکس کو  یکجا کرنے سے چھوٹی صنعتوں  اوردوردراز کے  علاقوںمیں کنکٹوٹی کے مسائل حل ہوسکیں  گے ۔ انہوں نے کہا کہ  PM DevINE کے ماڈل کا استعمال کرکے علاقائی  مینوفیکچرنگ ،  ماحولیاتی  نظام کو مستحکم کیا جاسکتا ہے،  جس کا شمال مشرقی خطے کے لئے اعلان کیا گیا ہے۔اسی طرح   خصوصی اقتصادی زون کے قانون میں اصلاحات  ، برآمدات کو تقویت فراہم کریں گی۔

          جناب مودی نے  اصلاحات کے  اثر کے بارے میں بھی ذکر کیا ۔  انہوں  نے کہا کہ بڑے  پیمانے پر الیکٹرانک مینوفیکچرنگ کے لئے   پی ایل آئی میں   پیداوار کا ایک لاکھ کروڑروپے  مالیت کا نشانہ دسمبر  2021   میں حاصل  کرلیا گیا تھا ۔ پی ایل آئی کی کئی دیگر اسکیمیں  نفاذ کے  اہم مراحل میں ہیں۔

          وزیراعظم نے    موٹر گاڑیوں   کے لائسنسوں کی   تجدید  اور 25000 ضابطوں  کو  ختم کرنے کا ذکر کیا،جس کے نتیجے میں  عمل آوری کے بوجھ میں خاطر خواہ کمی آئی ہے۔اسی طرح  ڈجیٹائزیشن   ریگولیٹری فریم ورک میں  رفتار  اور شفافیت لاتی ہے۔ ایک کمپنی قائم کرنے کے لئے کامن اسپائس فورم  سے  لے کر نیشنل سنگل ونڈو سسٹم تک اب آپ  ہر قدم پر ہماری  ترقی اوردوستانہ  ترقی   کے  اپروچ کو محسوس کررہے ہیں۔

          وزیراعظم نے  مینوفیکچرنگ کے سربراہان سے  اپیل کی کہ وہ  کچھ شعبوں کا انتخاب کریں اور غیر ملکی انحصار کو ختم کریں ۔  انہوں نے اس بات کو بھی دہرایا کہ اس طرح کے  ویبنار    بے مثال اور غیر معمولی  حکمرانی کے اقدامات  ہیں،جس کے تحت  پالیسی نفاذ  میں  شراکت داروں کی آواز کوشامل کیا جاسکتا ہے اور  بہتر نتائج کے لئے بجٹ کی  شقوں کے  مناسب ،بروقت اور بلارکاوٹ نفاذ کے لئے ایک مشترکہ اپروچ  کو فروغ دیا جارہا ہے ۔

 

 

 

*************

 

ش ح۔ح ا ۔رم

U-2183

 



(Release ID: 1802577) Visitor Counter : 243