مواصلات اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

براڈ بینڈ سے نہ صرف گاؤوں میں سہولیات فراہم  ہوں گی بلکہ  گاؤوں  میں ہنر مند نوجوانوں کا ایک بڑا  گروپ  بھی تیار کیا جائے  گا، وزیر اعظم نریندر مودی

Posted On: 23 FEB 2022 5:10PM by PIB Delhi

دیہی ڈیجیٹل کنکٹیوٹی اب محض خواہش نہیں ہے بلکہ ایک ضرورت بن گئی ہے، وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے یہ بات حال ہی میں اعلان کردہ مرکزی بجٹ 2022 پر بجٹ  کے بعد  ایک  ویبنار سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ ویبنار کا موضوع  تھا ‘کوئی شہری  پیچھے نہ  رہ جائے’ جس کا مقصد صنعت کے رہنماؤں، پالیسی سازوں اور حکومتی عہدیداروں کو مل کر بجٹ کے مثبت اثرات پر غور و فکر کرنے اور مخصوص سیکٹر  کوقابل عمل حکمت عملیوں کی نشاندہی کرنے کے لیے اجتماعی طور پر ہر ایک گھر اور گاؤں کوساتھ لے کر  ہر ایک کی ترقی کے مشترکہ مقصد کو آگے بڑھانے کے لیے کام  کرنا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001GCBY.png

ویبنار سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ براڈ بینڈ سے نہ صرف گاؤوں میں  سہولیات فراہم  ہوں گی بلکہ  گاؤوں   میں ہنر مند نوجوا نوں کا ایک بڑا  گروپ  بھی تیار کیا جائے  گا۔ انہوں نے اس بات پر مزید زور دیا کہ براڈ بینڈ، سروس سیکٹر کو دیہی علاقوں تک پھیلانے کے قابل بنائے گا اور معیشت کو فروغ دینے میں مدد کرے گا۔ انہوں نے بنیادی ڈھانچے کی فراہمی کے لیے ایک  باالخصوص  خواہشمند اضلاع میں  وسیع  موقف کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے اہداف کے حصول میں اس طرح کے رابطے اور دیہات کے درمیان صحت مند مقابلے کے استعمال کے بارے میں بیداری پھیلانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

مرکزی بجٹ 23-2022 میں،  بجٹ کے اعلان کے ذریعے ٹیلی کام سیکٹر کو ایک تحریک فراہم کی ہے، جس میں یو ایس او ایف کے تحت سالانہ وصولی  کا5 فیصد مختص کرنے کی تجویز ہے تاکہ آر اینڈ ڈی کو فروغ دیا جا سکے اور دیہی  اور دور دراز علاقوں میں ٹیکنالوجیز کے  کمرشلائزیشن   اور حل کو فروغ دیا جا سکے۔اس کے علاوہ 2025 تک تمام آپٹیکل فائبر نیٹ ورک سے  دیہی علاقوں  کو  احاطہ کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002L8H1.jpg

 

بجٹ کی رفتار کو آگے بڑھانے اور برقرار رکھنے کے لیے اور تمام متعلقہ فریقوں  کے ذریعے بجٹ کے نفاذ میں ملکیت کا احساس پیدا کرنے کے لیے، مختلف وزارتوں اور محکموں کے ذریعے سلسلے  وار ویبنارز منعقد کئے گئے ۔ ایسے ہی ایک بجٹ کے بعد  ویبنار کا انعقاد دیہی ترقی  کے محکمے کی جانب سے کیا گیا تھا جس کا عنوان تھا " کوئی شہری  پیچھے نہ  رہ جائے"۔  بریک اوے سیشن میں سے ایک "سڑک اور تمام دیہی بستیوں کے لیے معلوماتی راستہ" پر تھا۔ اس اجلاس  کی نظامت ٹیلی  کمیونی کیشن  محکمے  (ٹی) کے سکریٹری  جناب کے. راجرمن نے کی تھی  جبکہ معاونت دیہی ترقی کی وزارت میں سکریٹری ڈاکٹر آشیش کمار گوئل نے کی۔  اس اجلاس  میں مختلف نامور مقررین جیسے جناب  پی کے۔ پروار، سی ایم ڈی، بی ایس این ایل، جناب گوپال وٹّل، سی ای او، بھارتی ایرٹیل، جناب منوج کمار سنگھ، اے سی ایس، دیہی ترقی، اتر پردیش، پروفیسر اے ویرراگھون، سول انجینئرنگ محکمے ، آئی آئی ٹی مدراس، اور جناب  وی سری نواس، سی ای او، وشو سمندر انجینئرنگ، حیدرآباد نے براڈ بینڈ کنیکٹیویٹی اور دیہی سڑکوں کے شعبے میں ترقی کے مختلف پہلوؤں کے بارے میں بات کی۔

یہ خیال  کیا گیا کہ ڈیجیٹل سیچوریشن ترقی کے تمام پہلوؤں کو حاصل کرنے کی بنیاد ہے جس میں باالخصوص دیہی اور دور علاقوں میں  مالی، سماجی یا اقتصادی ترقی شامل ہے ۔

صد فیصد  کامیابی حاصل کرنے کے لیے اس طرف  اشارہ کیا گیا تھا کہ لاگت اور ٹیکنالوجی سے بھرپور خدمات فراہم کرنے کے لیے تمام فریقوں کے اتحاد کی ضرورت ہے جو حکومت ہند کے گتی شکتی پروگرام کا بھی حصہ ہے۔ بھارت نیٹ کو اس کے لیے فائدہ حاصل ہو گا اور اس کا استعمال تمام دیہی اور دور دراز علاقوں  میں جلد اس  جلد  اس  کام  کو مکمل کرنے کے لیے کیا جائے گا جس میں بہتر مانگ کے لیے معیارات کے مطابق بروقت اورایس ایل اے کو یقینی بنایا جانا شامل  ہے۔

اس بات کی ضرورت محسوس کی گئی کہ تمام سرکاری پروگراموں اور اسکیموں میں نتائج پر مرکوز  حل بنیادی مقصد ہوگا۔ دیہی مخصوص مواد کی توجہ پر مرکوز ترقی کے علاوہ ٹیکنالوجی کی نئی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے اختراعی کانفرنسز ایک سرگرمی ہوسکتی ہے۔

متعلقہ فریقوں کی بحث اور ان  سے ملی معلومات  کی بنیاد پرآر او ڈبلیو کے مسائل کی کلیدی چیلنجوں کے طور پر شناخت کی گئی  اور ریاستی حکومت کے محکموں کو متحرک کرنے کے لیے کوششیں کئے  جانے کی ضرورت ہے جس میں سنگل ونڈو کلیئرنس یعنی  ایک ہی  مقام پر  سارے  امور  کی انجام دہی کے ذریعے جلد حل کے لیے نیشنل پورٹل کی تشکیل بھی شامل ہے۔

صنعت کے ماہرین نے سپلائی اور مانگ دونوں  ہی  ضمن میں  رکاوٹوں پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت کا بھی اشارہ دیا ،جس میں ٹیلی کام کی بجلی کی ضرورت، گرین ٹیلی کام پر توجہ اور ٹیکس اور فیس کے ڈھانچے میں کمی اور سروسز کے لیے ریگو لیٹری فیس وغیرہ شامل ہیں۔ دیہی علاقوں میں یہ قیمتی آراء اور مختلف فریقوں کی معلومات میں  شامل ہوں گی۔

ویبنار دیکھنے کے لیے درجہ  یو ٹیوب لنک پر جائیں:

- https://www.youtube.com/watch?v=903od7dTxHs

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۰۰۰۰۰۰۰۰

(ش ح-ش ر- ق ر)

U-1944


(Release ID: 1800720) Visitor Counter : 213