وزارت خزانہ

وزیر خزانہ نے امرت کال کے آغاز کے ساتھ ‘ ایز آف ڈوئنگ بزنس 2.0’ کے بھروسے پر مبنی گورننس کا اعلان کیا


درخواست دہندگان کو معلومات فراہم کرنے کے لئے  سنگل ونڈو پورٹل ‘پرویش’ کو وسعت دی جائے گی

آئی ٹی پُلوں   کے توسط سے مرکزی اور ریاستی سطح کے نظامات  کے  انضمام کی تجویز

زمین کے ریکارڈ کے آئی ٹی  پر مبنی بندوبست  کی سہولت  بہم پہنچانے کے لئے  ‘ منفرد  لینڈ پارسل شناختی نمبر ’ کی تجویز

اِنڈ ٹو اِنڈ  آن لائن ای- بل سسٹم اور ضمانتی بانڈز کو بینک گارنٹی کے متبادل کے طور پر استعمال کرتے ہوئے  سرکاری خرید کے عمل کو آسان بنایا جائے گا

اینی میشن، ویژوئل ایفیکٹس ، گیمنگ، اور کامک پروموشن ٹاسک فورس، نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع تلاش کرنے کے لیے قائم کی جائے گی

6 ماہ سے بھی کم کی مدت میں  ‘کارپوریٹ والنٹری وائنڈنگ اَپ’ یعنی رضا کارانہ طور پر کمپنی  کو  بند کرنے کے عمل  کو تیز کرنے کےلئے نئے نظام کی تجویز

پی ایل آئی  اسکیم کےتوسط سے  5-جی  کے لیے ایک مضبوط ماحولیاتی نظام کی تعمیر کی خاطر ڈیزائن  کو  ترجیح  دینے والی  مینوفیکچرنگ شروع کی جائے گی

صنعت، اسٹارٹ اپس

Posted On: 01 FEB 2022 1:16PM by PIB Delhi

 

آج پارلیمنٹ میں مرکزی بجٹ 23-2022  پیش کرتے ہوئے، مرکزی وزیر خزانہ محترمہ نرملا سیتا رمن نے اعلان کیا کہ امرت کال کی آمد کے ساتھ ‘ایز آف ڈوئنگ  بزنس 2.0 ’ (ای او ڈی بی 2.0) اور ایز آف لیونگ کا اگلا مرحلہ شروع کیا جائے گا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ ‘‘ سرمایہ اور انسانی وسائل کی پیداواری کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے حکومت کی کوشش ہے،’’ اور حکومت ‘ٹرسٹ بیسڈ گورننس’ یعنی بھروسے پر مبنی حکمرانی کے تصور پر عمل کرے گی۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0015SPH.jpg

امرت کال کا ایک وسیع جائزہ پیش کرتے ہوئے، محترمہ سیتا رمن نے کہا کہ اس نئے مرحلے کی رہنمائی،ریاستوں کی فعال شمولیت، دستی عمل اور مداخلتوں کی ڈیجیٹل کاری، آئی ٹی پلوں کے ذریعے مرکزی اور ریاستی سطح کے نظامات کے انضمام، سبھی  شہریوں پر مرکوز  خدمات کے لیے سنگل پوائنٹ  رسائی، معیاری کاری اور عمل آوریوں کی اوور لیپنگ کو ختم کر کے ، کی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہریوں اور کاروباری اداروں کی فعال شمولیت کے ساتھ تجاویز کی کراؤڈ سورسنگ اور اثرات کا زمینی سطح پر جائزہ لینے کے عمل کی  حوصلہ افزائی کی جائے گی۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ‘کم سے کم حکومت اور زیادہ سے زیادہ حکمرانی’ کے تئیں  ہماری حکومت کے مضبوط عزم کے نتیجے میں، حالیہ برسوں میں 25,000 سے زیادہ تعمیلات  کو کم کیا گیا اور 1,486 مرکزی  قوانین کو منسوخ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کاروبار کرنے میں آسانی (ای او ڈی بی) جیسے اقدامات کی بدولت عوام پر  حکومت کے اعتماد کا نتیجہ ہے۔

گرین کلیئرنس

وزیر خزانہ نے درخواست گزاروں کو معلومات فراہم کرنے کے لیے سنگل ونڈو پورٹل، پرویش کے دائرہ کار کو بڑھانے کی تجویز پیش کی۔ اکائیوں  کے محل وقوع کی  بنیاد پر، مخصوص منظوریوں کے بارے میں معلومات فراہم کی جائیں گی۔ یہ ایک ہی فارم کے ذریعے درخواست کو چاروں منظوریوں کا مستحق  بنائے گا اور سینٹرلائزڈ پروسیسنگ سینٹر-گرین (سی پی سی - گرین) کے ذریعے پروسیس  کو ٹریک کرے گا۔ یہ پورٹل، تمام گرین کلیئرنس کے لیے، 2018 میں شروع کیا گیا تھا۔ اس نے منظوریوں کے لیے درکار وقت کو نمایاں طور پر کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

لینڈ ریکارڈ مینجمنٹ

وزیر خزانہ نے تجویز پیش کی کہ ریاستوں کو زمین کے ریکارڈ کے آئی ٹی پر مبنی بندوبست  میں سہولت فراہم کرنے کے لیے منفرد لینڈ پارسل شناختی نمبر (یو ایل پی آئی این) کو اپنانے کی ترغیب دی جائے گی، کیونکہ زمینی وسائل کا موثر استعمال بہت ضروری ہے۔شیڈیول - VIII میں شامل زبانوں میں زمینی ریکارڈ کی نقل حرفی (ٹرنسلیٹریشن) کی سہولت بھی شروع کی جائے گی۔

سرکاری خریداری

شفافیت کو بڑھانے اور ادائیگیوں میں تاخیر کو کم کرنے کے لیے ایک اور قدم کے طور پر، وزیر خزانہ نے ایک مکمل طور پر پیپر لیس، انڈ ٹو انڈ آن لائن ای بل سسٹم کی تجویز پیش کی جس کا استعمال  تمام مرکزی وزارتوں کے ذریعے ان کی خریداری کے لیے کیا جائے گا۔ یہ نظام سپلائرز اور ٹھیکیداروں کو اپنے ڈیجیٹل دستخط شدہ بل اور دعوے آن لائن جمع کرانے اور کہیں سے بھی صورتحال کا پتہ لگانے کے قابل بنائے گا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ سپلائرز اور ورک کنٹریکٹرز کے لیے بالواسطہ لاگت کو کم کرنے کے لیے، بینک گارنٹی کے متبادل کے طور پر ضمانتی بانڈز کے استعمال کو سرکاری خریداریوں میں قابل قبول بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سونے کی درآمد جیسے کاروبار میں بھی یہ کارآمد ثابت ہو سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئی آر ڈی اے آئی  نے انشورنس کمپنیوں کے ذریعے ضمانتی بانڈز جاری کرنے کا فریم ورک دیا ہے۔

امرت کال کی ضروریات کے لیے حال ہی میں حکومتی قوانین کو جدید بنایا گیا ہے۔ نئے قوانین نے مختلف اسٹیک ہولڈرز کی معلومات سے فائدہ اٹھایا ہے۔ جدید قوانین پیچیدہ ٹینڈرز کی تشخیص میں لاگت کے علاوہ شفاف اہلیتی معیار کے استعمال کی اجازت دیتے ہیں۔ رننگ بلوں کا 75 فیصد لازمی طور پر 10 دنوں کے اندر ادا کرنے اور مصالحت کے ذریعے تنازعات کے حل کی حوصلہ افزائی کے لیے انتظامات کیے گئے ہیں۔

اے وی جی سی پروموشن ٹاسک فورس

 محترمہ سیتا رمن نے تجویز پیش کی کہ تمام حصص داروں   پر مشتمل  ایک اینی میشن، ویژوئل ایفیکٹس، گیمنگ اور کامک (اے وی جی سی) پروموشن ٹاسک فورس قائم کی جائے جو نوجوانوں کو ملازمت دینے اور ہمارے بازار کی خدمت  کرنے اور عالمی مطالبات کی تکمیل کی خاطر گھریلو صلاحیت سازی  کے لئے اس شعبے میں موجود لا محدود امکانات سے فائدہ اٹھانے کے طریقے تجویز کرے گی اور عالمی مطالبہ.

تیز کارپوریٹ ایگزٹ

وزیر خزانہ نے تجویز پیش کی کہ پروسیس ری-انجینئرنگ کے ساتھ سنٹر فار پروسیسنگ ایکسلریٹڈ کارپوریٹ ایگزٹ (سی – پی اے سی ای  ) قائم کیا جائے گا، تاکہ ان کمپنیوں کے رضاکارانہ طور پر اپنا وجود  ختم کرنے کی رفتار کو آسان بنایا جا سکے اور انہیں ایسا کرنے کے لئے موجودہ  2 سال  کے مقابلے  6 ماہ سے کم وقت کی ضرورت ہو۔  وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ اس حقیقت کے پیش نظر ہے کہ نئی کمپنیوں کے  تیز رفتار رجسٹریشن کے لیے آئی ٹی پر مبنی متعدد  نظام قائم کیے گئے ہیں۔

5جی پروڈکشن سے منسلک ترغیبی اسکیم (پی ایل آئی)

ایز آف ڈوئنگ بزنس کے مطابق ، محترمہ سیتا رمن نے پروڈکشن سے منسلک ترغیبی اسکیم کے حصے کے طور پر 5جی  کے لیے ایک مضبوط ماحولیاتی نظام کی تعمیر کے لیے ڈیزائن کو ترجیح دینے والی مینوفیکچرنگ کے لیے ایک اسکیم کی تجویز بھی پیش کی۔

دفاعی شعبے میں آتم نربھرتا

وزیر خزانہ نے تجویز پیش کی کہ دفاعی تحقیق و ترقی کو صنعت، اسٹارٹ اپس اور تعلیمی شعبے  کے لیے کھول دیا جائے گا،  جس کے لئے  دفاعی تحقیق و ترقی کے  بجٹ کا 25 فیصد مختص کیا جائے گا۔ محترمہ سیتا رمن نے کہا کہ نجی صنعت کی ایس پی وی ماڈل کے ذریعے ڈی آر ڈی او اور دیگر تنظیموں کے ساتھ مل کر فوجی پلیٹ فارم اور آلات کے ڈیزائن اور ترقی کے لیے حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ وسیع پیمانے پر جانچ اور سرٹیفیکیشن کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ایک آزاد نوڈل امبریلا  ادارہ قائم کیا جائے گا۔

**********

(ش ح۔ م م ۔ ک ا)

U. No. 948



(Release ID: 1794417) Visitor Counter : 254