وزارت خزانہ
کوآپریٹیوز متبادل کم از کم ٹیکس اور سرچارج بالترتیب 15فیصد اور7 فیصد کی تخفیف شدہ شرح پر ادا کریں گے
ٹیکس ترغیبات پانے کیلئے اسٹارٹ اپس نیز نئی مینوفیکچرنگ کمپنیوں کی تشکیل کی تاریخ مزید ایک برس کیلئے بڑھا دی گئی
نئی ٹیکس ترغیبات آئی ایف ایس سی کو پُرکشش بنائیں گی
کاروباریوں کو اُن فائدوں پر ٹی ڈی ایس کی کٹوتی کرنے کیلئے اختیار دیا گیا ہےجو وہ ایجنٹوں کو ادا کرتے ہیں ایسی صورت میں جب ایک برس میں منافع کی مجموعی رقم 20 ہزار روپئے سے زیادہ ہوتی ہو
سبھی اثاثوں سے حاصل ہونے والے طویل مدتی سرمایہ منافع پر سرچارج کی زیادہ سے زیادہ حد 15فیصد ہوگئی
آمدنی اور منافع پر سرچارج اور محصول کو تجارتی اخراجات کے طور پر منظوری نہیں دی گئی
تلاشی اور سروے کے دوران دریافت شدہ چھپائی گئی آمدنی پر ٹیکس سے بچنے کیلئے نقصانات کے طریقہ کار وضع کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی
Posted On:
01 FEB 2022 1:05PM by PIB Delhi
نئی دہلی:یکم فروری،2022: آج پارلیمنٹ میں مرکزی بجٹ 23-2022 پیش کرتے ہوئےخزانہ اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ حکومت نے کوآپریٹیوسوسائٹیوں اور کمپنیوں کے درمیان مساوی مواقع فراہم کرنے کیلئے کوآپریٹیوز (امداد باہمی کے اداروں) کے لیے متبادل کم از کم ٹیکس کی شرح کو موجودہ 18.5 فیصد سے کم کرکے اسے 15فیصد کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ایسی کوآپریٹو سوسائٹیز جن کی کل آمدنی ایک کروڑ روپے سے زیادہ اور 10 کروڑ روپے تک ہے، پر سرچارج کو موجودہ 12 فیصد سے کم کرکے 7 فیصد کرنے کی تجویز بھی دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے کوآپریٹو سوسائٹیز اور اس کے ممبران کی آمدنی میں اضافہ کرنے میں بھی مدد ملے گی، جن کا تعلق زیادہ تر دیہی اور کاشتکاری برادریوں سے ہے۔
اسٹارٹ اپس کے لئے ترغیبات
وزیر موصوف نے کہا کہ اسٹارٹ اپس ہماری معیشت کے لیے ترقی کے محرک کے طور پر ابھرکر سامنے آئے ہیں اور کووڈ-19 وبا کے دوران ان کی مدد کرنے کے لیے حکومت نے اہل اسٹارٹ اپس کو شامل کرنے کی مدت میں مزید ایک سال یعنی 31مارچ 2023 تک توسیع کرنے کی تجویز پیش کی ہےجس سے ان کو کمپنی کے 10 سالوں میں سے مسلسل تین سال تک ٹیکس مراعات دی جا سکتی ہیں۔ یہ سہولت پہلے 31مارچ 2022 تک قائم کردہ اہل اسٹارٹ اپس کے لیے دستیاب تھی۔
نئی شامل شدہ مینوفیکچرنگ کمپنیوں کو ترغیبات
محترمہ سیتا رمن نے کہا کہ کچھ گھریلو مینوفیکچرنگ کمپنیوں کے لیے عالمی سطح پر مسابقتی کاروباری ماحول پیدا کرنے کے لیے ہماری حکومت نے نئی بننے والی گھریلو مینوفیکچرنگ کمپنیوں کے لیے 15 فیصد کا رعایتی ٹیکس نظام متعارف کرایا تھا۔ حکومت نے سیکشن 115 بی اے بی کے تحت مینوفیکچرنگ یا پیداوار شروع کرنے کی تاریخ میں ایک سال یعنی 31 مارچ 2023 سے 31 مارچ 2024 تک توسیع کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔
آئی ایف ایس سی کو ترغیبات
وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایف ایس سی کو فروغ دینے کے لیے حکومت نے آف شور ڈیریویٹیو انسٹرومنٹس یا کسی آف شور بینکنگ یونٹ کے ذریعہ جاری کردہ اوور دی کاؤنٹر ڈیریویٹیوز سے کسی غیر رہائشی کی آمدنی، رائلٹی سے حاصل ہونے والی آمدنی اور جہاز کی لیز پر سود سے آمدنی اور آئی ایف ایس سی میں پورٹ فولیو مینجمنٹ خدمات سے حاصل شدہ آمدنی مخصوص شرائط کے تحت ٹیکس سے مستثنیٰ ہوگی۔
ٹی ڈی ایس ضابطوں کو معقول بنانا
اس بات کو نوٹ کرتے ہوئے کہ کاروباری اداروں میں کاروبار کو فروغ دینے کی حکمت عملی کے طور پر اپنے ایجنٹوں کو سود کے فوائد پہنچانے کا رجحان ہے جومنافع بخش ایجنٹوں کے ہاتھوں میں قابل ٹیکس ہوتے ہیں، محترمہ سیتارمن نے کہا کہ ایسے لین دین کا پتہ لگانے کے لیے حکومت فوائد دینے والے افراد کو ٹیکس میں کٹوتی فراہم کرنے کی تجویز پیش کرتی ہے، بشرطیکہ مالی سال کے دوران اس طرح کے فوائد کی مجموعی قیمت 20,000 روپے سے زیادہ نہ ہو۔
سرچارج کومعقول بنانا
محترمہ سیتا رمن نے کہا کہ عالمی کاروباری دنیا میں ایسے بہت سے کام کے معاہدے ہیں، جن کی شرائط و ضوابط کیلئے لازمی طور پر ایک کنسورشیم کی تشکیل کی ضرورت ہوتی ہے۔ کنسورشیم کے ارکان عام طور پر کمپنیاں ہوتی ہیں۔ ایسے معاملات میں یہ اے او پی کی آمدنی پر 37 فیصد تک کے درجہ بند سرچارج سے بہت زیادہ ہیں۔ اس کے مطابق حکومت نے ان اے او پیز کے سرچارج کی 15 فیصد کی حد مقرر کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ اس کے علاوہ درج شدہ ایکویٹی حصص، یونٹس وغیرہ پر طویل مدتی سرمایے کے منافع پر زیادہ سے زیادہ 15 فیصد سرچارج ہوتا ہے جب کہ دیگر طویل مدتی سرمایے منافع پر درجہ بند سرچارج ہوتا ہے، جو کہ زیادہ سے زیادہ 37 فیصد ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے کسی بھی اثاثہ کی منتقلی سے پیدا ہونے والے طویل مدتی سرمایہ منافع پر سرچارج کو 15 فیصد کی حد تک مقرر کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘اسٹارٹ اپس کو ٹیکس کے فوائد دینے کے اس قدم کے ساتھ حکومت کی یہ تجویز خود کفیل بھارت کے تئیں ہماری وابستگی کی توثیق کرتی ہے’’۔
صحت اورتعلیم کیلئے محصول پر وضاحت
وزیر خزانہ نے کہا کہ ‘صحت اور تعلیم محصول’ ٹیکس دہندگان پر خصوصی حکومتی فلاحی پروگراموں کی فنڈنگ کے لیے اضافی سرچارج کے طور پر لگایا جاتا ہے۔ تاہم کچھ عدالتوں نے ‘صحت اور تعلیم پر محصول’ کو کاروباری اخراجات کے طور پر تسلیم کیا ہے جو کہ قانون سازی کے ارادے کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون سازی کے ارادے کو دہرانے کے لیے میں یہ واضح کرنے کی تجویز پیش کرتی ہوں کہ آمدنی اور منافع پر کسی بھی سرچارج یا محصول کی بطور کاروباری اخراجات کی اجازت نہیں دی جا سکتی ہے ۔
ٹیکس چوری کی روک تھام
محترمہ سیتا رمن نے اعلان کیا کہ حکومت نے تجویز پیش کی ہے کہ تلاش اور سروے کی کارروائیوں کے دوران چھپائی گئی آمدنی کے خلاف کسی قسم کے نقصان کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ یہ دیکھا گیا ہے کہ بہت سے معاملات میں جہاں چھپائی گئی آمدنی یا دوسروں کے درمیان سیلز کو دبانے کا پتہ چلا ہے ٹیکس کی ادائیگی کو نقصانات کا سیٹ آف کرکے ٹال دیا جاتا ہے۔ محترمہ سیتارمن نے کہا کہ یہ تجویز اعتماد لے کر آئے گی اور ٹیکس چوروں کے درمیان ٹیکس چوری کی روک تھام میں اضافہ کرے گی۔
-----------------------
ش ح۔م ع۔ ع ن
U NO: 937
(Release ID: 1794319)
Visitor Counter : 298