وزارت خزانہ

ہنرمندی اور روزگار کی اہلیت – ہنرمند بنانے کے قومی لائحہ عمل (این ایس کیو ایف ) کو فعال صنعتی ضرورتوں کے مطابق بنایا جائے گا




ہنرمندی اور گزربسر کے لئے ڈیجیٹل نظام-دیش –اسٹیک پورٹل شروع کیا جائے گا



اسٹارٹ اپس میں سہولت  اور ڈرون شکتی کو فروغ دیا جائے گا


عالمی معیار کی تعلیم فراہم کرنے کے لئے ڈیجیٹل یونیورسٹی قائم کی جائے گی


ایک جماعت – ایک ٹی وی چینل وزیراعظم کا پروگرام ای-ودیا کو توسیع دے کر 12 سے 200 ٹی وی چینلوں میں تبدیل کیا جائے گا تاکہ 1 سے 12 جماعت تک کے لئے علاقائی زبانوں میں ضمنی تعلیم فراہم کی جاسکے


کمپیوٹر کے ذریعہ آموزش کے لئے 750 ورچوئل لیبز اور 75 ہنرمندی کے ای-لیبز قائم کئے جائیں گے


ڈیجیٹل اساتذہ ،بولی جانے والی سبھی زبانوں میں اعلیٰ کوالٹی کا ای -مواد تیار کریں گے

Posted On: 01 FEB 2022 12:57PM by PIB Delhi

خزانہ اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر  محترمہ نرملا سیتا رمن  نے آج پارلیمنٹ میں 23-2022 کا مرکزی بجٹ پیش کرتے ہوئے  اعلان کیا کہ ہنرمندی کے لگاتار موقعوں ، استحکام  اور روزگار کی اہلیت کو فروغ دینے کے لئے ہنرمندی کے پروگرام  اور صنعت کے ساتھ  شراکت داری  قائم کی جائے گی۔ ہنرمندی کے قومی لائحہ عمل (این ایس کیو ایف) کو فعال صنعتی ضرورتوں کے مطابق بنایا جائے گا۔

ہنرمندی اور گزربسر کے لئے ڈیجیٹل نظام – دیش-اسٹیک پورٹل کا آغاز کیا جائے گا۔ اس پورٹل کا مقصد آن لائن تربیت کے ذریعہ ہنرمندبناکر،ہنرمندی کی تجدید کرکے یا ہنرمندی میں اضافہ کرکے شہریوں کو بااختیار بنانا ہے۔ یہ پورٹل مناسب روزگار اور کاروباری موقع فراہم کرنے کے لئے  اے پی آئی پر مبنی،ہنرمندی سے متعلق قابل اعتبارسندیں ، ادائیگی  اور ڈسکوری لیئرس بھی فراہم کرے گا۔

وزیرخزانہ نے اعلان کیا کہ اسٹارٹ اپس مختلف طریقوں سے ڈرون شکتی کی سہولت کو فروغ دیں گے نیز ڈرون کو ایک خدمت  (ڈی آر اے اے ایس ) کے طور پر فروغ دیں گے۔ کچھ منتخبہ آئی ٹی آئی اداروں میں ، سبھی ریاستوں میں ہنرمندی کے لئے مطلوبہ  نصابات شروع کئے جائیں گے۔ محترمہ نرملا سیتا رمن نے اعلان کیا کہ ملک بھر کے طلبا کے لئے  ایک ڈیجیٹل یونیورسٹی قائم کی جائے گی جس میں طلباکو ان کے گھر پر ہی ذاتی طور پر عالمی درجے کی کوالٹی والی تعلیم فراہم کی جائے گی۔ یہ سہولت بھارت کی مختلف زبانوں میں آئی سی ٹی شکل میں دستیاب کرائی جائے گی۔ یہ یونیورسٹی ایک نیٹ ورک والے ہب-اسپوک ماڈل میں تعمیر کی جائے گی جس میں  جدید ترین آئی سی ٹی ماہرین شامل ہوں گے۔ ملک میں بہترین سرکاری یونیورسٹیوں اور اداروں کے مابین ، ہب –اسپوک کے ایک نیٹ ورک کے طور پر اشتراک قائم کیا جائے گا۔

1.jpg

 

کوالٹی تعلیم کی عالم کاری

محترمہ نرملا سیتارمن نے  کہا کہ عالمی وبا کے سبب اسکول بند کردیئے جانے کی وجہ سے خاص طور پر دیہی علاقوں میں بچے اور خصوصاً درج فہرست ذاتوں  اور درج فہرست قبیلوں نیز دیگر پسماندہ طبقوں سے تعلق رکھنے والے بچے ، باقاعدہ تعلیم سے تقریباً دو سال سے محروم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘ ان بچوں میں زیادہ تر سرکاری اسکولوں کے بچے ہیں۔ہم ضمنی تعلیم دینے اور تعلیم کی فراہمی کے لئے ایک لچکدار نظام تشکیل دینے کی ضرورت کا اعتراف کرتے ہیں ۔ اس مقصد کے لئے ‘ایک جماعت - ایک ٹی وی چینل’جوپی ایم ای- ودیا کے تحت ایک پروگرام ہے، اسے 12 ٹی وی چینلوں سے توسیع دے کر 200 چینلوں تک توسیع دی جائے گی۔اس سے سبھی ریاستیں  پہلی سے 12 ویں جماعت تک کے لئے علاقائی زبانوں میں ضمنی تعلیم فراہم کرسکیں گی۔

2.jpg

 

وزیرخزانہ نے یہ بھی کہا کہ 23-2022 میں پیشہ وارانہ نصابات میں تخلیقیت کو جگہ دینے کے مقصد سے اہم تنقیدی سوچ کو فروغ دینے کے لئے سائنس اور ریاضیات کے شعبوں میں 750 ورچوئل لیبس  اور کمپیوٹر کے ذریعہ تعلیم حاصل کرنے کے ماحول کو فروغ دینے کے لئے 75 ہنرمندی ای –لیبز قائم کی جائیں گی۔

انٹرنیٹ ،موبائل فون ، ٹی وی  اور ریڈیو کے ذریعہ ڈیجیٹل ٹیچرس کے ذریعہ ،سبھی بولی جانے والی زبانوں میں اعلی درجے کا ای-مواد تیار کیا جائے گا۔

اساتذہ کے ذریعہ کوالٹی ای-مواد تیار کرنے کے لئے ایک مقابلہ جاتی نظام قائم کیا جائے گا تاکہ تعلیم دینے کے لئے انہیں ڈیجیٹل ٹول فراہم کرکے بااختیار بنایا جائے گا اور سیکھنے کے بہتر نتائج حاصل کرنے میں سہولت پیدا کی جائے گی۔

ریاستوں کوان کی شہری منصوبہ بندی  میں مدد

محترمہ نرملا سیتا رمن نے اعلان کیا کہ شہری منصوبہ بندی اور ڈیزائن میں اور ان علاقوں میں سرٹیفائیڈ تربیت دینے کے لئے بھارت سے متعلق مخصوص معلومات کو فروغ دینے  کے مقصد سے مختلف خطوں میں موجودہ پانچ تعلیمی اداروں کو مہارت کے مرکز کے طور پر نامزد کیا جائے گا۔ ان مرکزوں میں سے ہر ایک کو 250 کروڑ روپئے کا فنڈ فراہم کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ  اے آئی سی ٹی ای ، دیگر اداروں میں نصابات ، کوالٹی  اور شہری منصوبہ بندی کے نصابات کو بہتر بنانے میں قیادت کرے گا۔

گفٹ – آئی ایف ایس سی :

وزیرخزانہ نے کہا کہ عالمی درجے کی غیرملکی یونیورسٹیوں اور اداروں کو گفٹ سٹی میں اس بات کی اجازت دی جائے گی کہ وہ فائننشل مینجمنٹ، فن ٹیک ، سائنس ، ٹکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضیات میں نصابات کی پیشکش کریں جو آئی ایف ایس سی اے کو چھوڑ کر ،  ملک کے ضابطوں سے آزاد ہوں تاکہ  مالی خدمات اور ٹکنالوجی کے لئے  اعلیٰ درجے کے انسانی وسائل کی دستیابی میں سہولت پیدا کی جائے۔

اسٹارٹ-  اپس کے لئے ترغیبات :

اسٹارٹ-اپس ،ہماری معیشت کی ترقی کے اسباب کےطور پر ابھرے ہیں۔ پچھلے کچھ برسوں میں ملک میں کامیاب اسٹارٹ-اپس کی تعداد میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ 31 مارچ 2022 سے پہلے قائم ہونے والےاسٹارٹ –اپس کو تین لگاتار برسوں کے لئے ایک ٹیکس ترغیب فراہم کی گئی ہے۔ یہ تین سال ، اسٹارٹ –اپس کے شروع ہونے کے دس سال میں ہی شمار کئے جائیں گے۔ کووڈ عالمی وبا کے تناظر میں محترمہ نرملا سیتا رمن نے کامیاب اسٹارٹ اپس کو شامل کرنے کی مدد میں مزید ایک سال توسیع دینے کی تجویز رکھی ہے جو 31 مارچ 2023 تک ہے جس کا مقصد اس طرح کی ٹیکس ترغیبات فراہم کرنا ہے۔

تجارتی اخراجات کے طو رپر، صحت اور تعلیم سے متعلق محصول کے بارے میں وضاحت :

محترمہ نرملاسیتارمن نے کہا کہ  تجارت سےہونےو الی آمدنی کو شمار کرتے وقت انکم ٹیکس  کو اخراجات کے طور پر شمار کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ اس میں ٹیکس اور سرچارجز بھی شامل ہیں۔ ‘صحت اور تعلیم سے متعلق محصول’ کو ٹیکس دہندہ پر ایک اضافی سر چارجز کے طور پر عائد کیا جاتا ہے۔ یہ محصول بہبود کے خصوصی سرکاری  پروگراموں کو رقوم فراہم کرنے کے مقصد سے عائد کیا جاتا ہے البتہ کچھ عدالتوں نے ۔ ‘صحت اور تعلیم سے متعلق محصول’ کو ایک تجارتی خرچ کے طور پر شمارکرنے کی اجازت دے دی ہے جو قانون کی منشا کے خلاف ہے۔ قانون کی منشا کو دوہراتے ہوئے وزیرخزانہ نے یہ وضاحت کرنے کی تجویز رکھی کہ آمدنی اور منافعوں پر عائد کوئی بھی سرچارجز یا محصول ، تجارتی اخراجات کے طور پر شمار نہ کیا جائے۔

 

 

************

 

 

ش ح ۔ اس ۔ م  ص

 (U:928)

 

 



(Release ID: 1794261) Visitor Counter : 228