وزارت خزانہ

 اپریل سے نومبر 2021 تک کا  مالی خسارہ گزشتہ دو سال کے مقابلے میں   بہت کم رہا


اپریل سے نومبر 2021 تک کی مدت کے دوران  ٹیکس اور  غیر ٹیکس  محصولات میں زبردست  اضافہ ہوا ہے

اپریل سے نومبر 2021  تک کے عرصے میں تنظیم نو اور ترجیحات کی وجہ سے حکومت کے کل اخراجات میں اضافہ ہوا

2021-22 کی پہلی تین سہ ماہیوں میں کیپیٹل اخراجات میں 13.5 فیصد اضافہ ہوا

پرائیویٹائزیشن اور ڈس انویسٹمنٹ کو فروغ دینے کے لیے نئی  پبلک سیکٹر  انٹر پرائز پالیسی اور اثاثے  نقد کاری  کی حکمت عملی

Posted On: 31 JAN 2022 2:56PM by PIB Delhi

خزانے اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن نے آج پارلیمنٹ میں   اقتصادی جائزہ 2021-22 پیش کرتے ہوئے کہا  ’’ عالمی وبا کے پھیلنے سے پیدا شدہ حالات میں حکومت ہند نے  نظام کو تحریک دینے کے   لئے فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے ایسے پیکج شروع کئے  جو 2020 میں زیادہ تر دیگر ملکوں نے اختیار کئے گئے پیکجز سے مختلف ہیں۔اقتصادی جائزے میں  اس بات پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ  عالمی وبا کے ابتدائی مرحلے میں  مالیاتی پالیسی میں   بدترین حالات   کا سامنا کرنے والے  معاشرے کے غریب اور کمزور طبقوں کو تحفظ فراہم کرانے پر   توجہ مرکوز رہی ۔ اقتصادی سرگرمیوں کی بحالی پر  ملک کی معیشت میں  مانگ کو تحریک دینے پر  توجہ مرکوز کی گئی۔ سال 21۔2020 کی تیسری سہ ماہی میں  آنے جانے اور  صحت سے متعلق پابندیوں میں نرمی لائے جانے پر  کیپیٹل اخراجات  ایسے شعبوں کی  حوصلہ افزائی کے لئے کئے گئے ،  جن کا  معیشت پر زیادہ مثبت اثر پڑا۔ اقتصادی جائزہ 22۔2021 کے اہم نکات درج ذیل ہیں:

 

مالیاتی خسارہ

کنٹرولر جنرل آف اکاؤنٹس کے ذریعہ جاری کردہ  اپریل سے نومبر 2021 تک کے  سرکاری کھاتوں سے متعلق  اعداد و شمار میں دکھایا گیا ہے کہ  نومبر 2021 کے آخر میں مرکزی حکومت کا مالیاتی خسارہ  ہ  بجٹ تخمینہ (بی ای)  کا   46.2 فیصد رہا  جبکہ 21۔2020 میں اسی مدت کے دوران  یہ خسارہ 135.1 فیصد تھا اور  20۔2019 میں اسی مدت کے دوران 114.8 فیصد تھا۔ اس مدت کے دوران  مالیاتی خسارہ اور  بنیادی خسارہ ، دونوں کی سطح  گزشتہ دو برسوں میں  اسی مدت کی سطح سے کافی کم رہی۔ اپریل سے نومبر 2021 تک کی مدت کے دوران  بنیادی خسارہ  کی سطح اپریل سے نومبر 2019  تک کی   مدت کے دوران کی سطح سے  تقریباً  آدھی رہی۔ رواں سال میں  مالیاتی خسارہ زیادہ حقیقت پسندانہ تھا کیونکہ  اس میں بہت سے ایسے آئٹموں کو  بجٹ میں شامل کیا گیا جن کے لئے بجٹ میں رقم مختص نہیں کی گئی تھی ، مثلاً ایف سی آئی کی  فوڈ سبسڈی  کی ضرورت۔

 

 

محصولات کی وصولی

رواں مالی سال (اپریل  تا نومبر 2021) کے دوران  محصولات  کی حصولیابی کی  رفتار میں  گزشتہ دو سالوں کے دوران اسی مدت کی رفتار کے مقابلے میں  کافی اضافہ ہوا ہے۔ ٹیکس اور غیر ٹیکس دونوں محصولات  کے معاملے میں  یہ اضافہ قابل قدر ہے۔  سال 22۔2021 بی ای میں  مرکز کی خالص ٹیکس محصولات 21۔2020 پی اے  کے  مقابلے   میں 8.5 فیصد  کا اضافہ ہوا تھا۔ اپریل تا نومبر 2021 کے دوران  اپریل  تا نومبر  2020 کے مقابلے میں  64.9 فیصد کا اضافہ ہوا اور  اپریل تا نومبر 2019 کے مقابلے میں 51.2 فیصد کا ۔

 

 

بلاواسطہ ٹیکس

بلا واسطہ ٹیکس کے معاملے میں   پرسنل انکم ٹیکس  میں  اپریل تا نومبر 2020 کے مقابلے میں  47.2 فیصد اضافہ ہوا اور اپریل تا نومبر 2019 کے مقابلے میں 29.2 فیصد کا۔ کارپوریٹ انکم ٹیکس میں  اپریل تا نومبر  2020 کے مقابلے میں  90.4 فیصد اور  اپریل تا نومبر 2019 کے مقابلے میں 22.5 فیصد اضافہ درج کیا گیا۔

 

بالواسطہ ٹیکس

بالواسطہ ٹیکس کی حصولیابی میں  اس مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں  سالانہ بنیاد پر  38.6 فیصد  کا اضافہ درج کیا گیا ہے۔ اپریل تا نومبر 2021 کے دوران  کسٹم سے حاصل ہونے محصولات  میں   اپریل تا نومبر 2020 کے مقابلے میں تقریباً 100 فیصد اضافہ ہو اہے اور اپریل تا نومبر 2019 کے مقابلے میں  65 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا۔ اپریل تا نومبر 2021 کے دوران ایکسائز ڈیوٹی سے حاصل ہونے والے محصولات میں  23.2 فیصد کا سالانہ اضافہ درج کیا گیا ہے۔  مرکز کے لئے جی ایس ٹی حصولیابی   اپریل تا نومبر 2021 کے دوران  بی ای کا 61.4 فیصد رہی ۔  اپریل تا دسمبر 2021 کے دوران  مرکز اور ریاستوں  کی مجموعی جی ایس ٹی حصولیابی  10.74 لاکھ کروڑ  رہی جو کہ اپریل تا دسمبر 2020 کے مقابلے میں  61.5  فیصد زیادہ  اور  اپریل تا دسمبر 2019 کے مقابلے میں 33.7 فیصد زیادہ ہے۔

 

غیر ٹیکس محصولات

نومبر 2021 تک  غیر ٹیکس محصولات  کی حصولیابی میں  سالانہ بنیاد پر  79.5 فیصد  کا اضافہ درج کیا گیا ہے۔  یہ اضافہ  منافع کے حصے اور منافع کی وجہ سے ہوا جو کہ  1.04 لاکھ کروڑ کی بی ای کے مقابلے میں  1.28 لاکھ کروڑ رہا۔  اس مدت کے دوران  منافع کے حصے اور منافع کا کلیدی   عنصر مرکزی حکومت کو آر بی آئی سے  منتقل کی جانے والی  0.99 لاکھ کروڑ کی  فاضل رقم تھی۔

 

اخراجات

حکومت کے مجموعی اخراجات میں اپریل تا نومبر 2021 کے دوران  8.8  فیصد کا اضافہ  ہوا جو کہ  بجٹ تخمینہ کا 59.6  فیصد ہے ۔ سال 22۔2021 کے پہلے 8 ما ہ کے دوران   مالیاتی اخراجات میں  سال 21۔2020 کی اسی مدت کے مقابلے میں  8.2 فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ  غیر سودی محصولات کے اخراجات میں اپریل تا نومبر 2020 کے مقابلے میں  4.6 فیصد اضافہ ہوا۔

 

کیپیٹل اخراجات

اپریل تا نومبر 2021 کے دوران   بنیادی ڈھانچے کے شعبوں مثلاً سڑکوں اور شاہراہوں، ریلوے ، مکانات اور  شہری امور پر  توجہ مرکوز کئے جانے کی وجہ سے کیپیٹل اخراجات میں   13.5 فیصد کا اضافہ  درج کیا گیا۔  یہ اضافہ خصوصی طور پر    گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران   درج کئے گئے  کیپیٹل اخراجات کے   سالانہ اضافے  کی وجہ سے  ہوا ہے۔ اس کے علاوہ مرکز میں  ریاستوں کے کیپیٹل اخراجات کو فروغ دینے کے لئے  کئی  محرکات بھی  شروع کئے۔

 

نئی پبلک سیکٹر انٹر پرائز پالیسی اور  اثاثوں کی نقد کاری کی حکمت عملی

حکومت کے ذریعہ شروع کی گئی  نئی پبلک سیکٹر انٹر پرائز پالیسی اور  اثاثوں کی نقد کاری کی حکمت عملی کو بروئے کار لاکر  سرکاری شعبے کی صنعتوں کی نج کاری  اور اسٹریٹجک ڈس انویسٹمنٹ  کے لئے  اپنی عہد بندی کی  پھر سے توثیق کی گئی ہے۔ خصوصی طور پو ایئر انڈیا کی نج کاری   نہ صرف ڈس انویسٹمنٹ سے حاصل ہونے والی رقم کے معاملے میں بلکہ  نج کاری کی مہم کو فروغ دینے کے لئے بھی  اہمیت رکھتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ ا گ۔ ن ا۔

U-885

                          



(Release ID: 1793948) Visitor Counter : 227