وزیراعظم کا دفتر

وزیراعظم نے  گجرات کے سومناتھ  میں نئے سرکٹ ہاؤس کا افتتاح کیا


''جن حالات میں سومناتھ کا مندر تباہ کیا گیا اور جن حالات میں سردار پٹیل کی کوششوں سے اس مندر کی تجدید کی گئی، ان دونوں کی حالات سے ایک بڑا پیغام ملتا ہے''

''آج سیاحتی مرکزوں کی ترقی، محض سرکاری اسکیموں کا حصہ نہیں ہے بلکہ یہ عوامی حصہ داروں کی ایک مہم بھی ہے۔ملک کے وراثتی مقامات اور ہماری ثقافتی وراثت کا فروغ اس کی عظیم مثالیں ہیں''

ملک سیاحت کی طرف ایک مجموعی طریقے سے دیکھتا ہے، صفائی ستھرائی کی سہولت، وقت اور سوچ، یہ اب سیاحتی منصوبے کی طرف راغب ہو رہے ہیں

'' یہ ضروری ہے کہ ہماری سوچ اختراعی اور جدید ہو، لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس بات کی بھی بڑی اہمیت ہے کہ ہمیں اپنی قدیم وراثت پر کتنا فخر ہے''

Posted On: 21 JAN 2022 12:48PM by PIB Delhi

وزیراعظم جناب نریندر مودی نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ گجرات کے شہر سومناتھ میں نئے سرکٹ ہاؤس کا افتتاح کیا۔ گجرات کے وزیراعلی جناب بھوپیندر بھائی پٹیل ، ریاست کے دیگر وزراء، اراکین پارلیمان اور مندر کے ٹرسٹ کے ارکان اس موقع پر موجود تھے۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ، وزیراعظم نے گجرات سرکار، سومناتھ مندر کے ٹرسٹ اور عقیدت مندوں کو سومناتھ سرکٹ ہاؤس کے افتتاح پر مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے اشارہ دیا کہ بھیڑ کے دنوں میں عقیدت مند، وقت کے قہر کے باوجود  یہ محسوس کرینگے کہ بھارت کا حوصلہ پوری آن بان شان کے ساتھ بلند ہے۔

بھارتی تہذیب کے چیلنجوں سے بھرے ہوئے سفر اور غلامی کے سینکڑوں سال کے حالات پر نظر ڈالتے ہوئے وزیراعظم نے رائے ظاہر کی کہ جن حالات میں سومناتھ مندر تباہ کیا گیا اور سردار پٹیل کی کوششوں سے جن حالات میں اس مندر کی تعمیر نو کی گئی ، ان دونوں ہی حالات سے ایک بڑا پیغام ملتا ہے۔ وزیر اعظم نے اشارہ دیا کہ آج جب آزادی کا امرت مہوتسو منا یا جا رہا ہے ہم اپنے ماضی اور ثقافتی مقامات سے سیکھنا چاہتے ہیں اور سومناتھ جیسا عقیدہ اس کا مرکز ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیاحت ، دنیا کے بہت سے ملکوں کی معیشت میں ایک بڑا رول ادا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ہر ایک ریاست اور ہر ایک میدان میں لامتناہی امکانات موجود ہیں۔ وزیراعظم نے روحانی مقامات کے ایک ورچوئل بھارت درشن کا ذکر کیا اور گجرات میں سومناتھ، دوارکا،رن آف کچھ اور مجسمہ اتحاد ، اترپردیش میں ایودھیا، متھرا، کاشی، پریاگ، کشی نگر اور وندھیاچل، دیو بھومی اتراکھنڈ میں بدری ناتھ، کیدارناتھ، ہماچل پردیش میں جوالہ دیوی، نینا دیوی، پورا شمال مشرقی بھارت ، روحانیت اور قدرتی چمک دمک سے مالا مال ہے۔ تمل ناڈو میں رامیشورم، اڑیسہ میں پوری، آندھرا پردیش میں تروپتی بالاجی، مہاراشٹر میں سدھی ونایک اور کیرالہ میں سبری مالا کا ذکر کیا۔

انہوں نے کہا کہ ان مقامات سے ہمارے قومی اتحاد اور 'ایک بھارت شریشٹھ بھارت'کے جذبے کی عکاسی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک انہیں خوشحالی کے ایک وسیلے کے طور پر دیکھتا ہے۔ ان کے فروغ کے ذریعہ ہم ایک بڑے علاقے کی ترقی کی رفتار کافی تیز کر سکتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ پچھلے سات سال ملک نے سیاحت کے امکانات کو حقیقت کی شکل دینے کے لیے انتھک کام کیا ہے۔ آج سیاحتی مرکزوں کی ترقی محض سرکاری اسکیموں کا حصہ نہیں ہے بلکہ یہ عوامی حصہ داری کی بھی ایک مہم ہے۔ ملک کے وراثتی مقامات اور ہماری ثقافتی وراثت کا فروغ ، اس کی عظیم مثالیں ہیں۔ انہوں نے موضوعات پر مبنی 15سیاحتی سرکٹس جیسے اقدامات کا ذکر کیا۔ مثال کے طور پر رامائن سرکٹ میں بھگوان رام سے متعلق جگہوں کا دورہ کیا جا سکتا ہے۔اور اس کے لیے  ایک خصوصی ٹرین کا آغاز کیا گیا ہے۔ وزیراعظم نے بتایا کہ کل ، دلی سے دویہ کاشی یاترا کے لیے ایک خصوصی ٹرین شروع کی جا رہی ہے۔ اسی طرح بدھا سرکٹ سے ، بھگوان بدھ سے متعلق مقامات کا دورہ کرنے میں آسانی پیدا ہوگئی ہے۔ غیرملکیوں کے لیے ویزا کے ضابطوں میں نرمی کی گئی ہے۔ اور ٹیکہ کاری مہم میں سیاحتی مقامات کو ترجیح دی گئی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ آج ملک سیاحت کی جانب مجموعی نظریے سے دیکھ رہا ہے۔ آج کے دور میں سیاحت کو ترقی دینے کے لیے چار باتیں اہم ہیں۔ پہلا  - صفائی ستھرائی – پہلے ہمارے سیاحتی مقامات اور ہمارے یاترا کے مقامات صاف ستھرے ہوا کرتے تھے آج سوچھ بھارت ابھیا ن کی وجہ سے اس تصویر میں تبدیلی آ رہی ہے۔ سیاحت کو فروغ دینے میں ایک اور اہم عنصر سہولت ہے۔ لیکن وزیراعظم نے کہا کہ سہولیات کا دائرہ محض سیاحتی مقامات تک محدود نہیں ہونا چاہیے۔ ٹرانسپورٹ ، انٹرنیٹ ، صحیح معلومات اور طبی انتظامات کی سہولیات سبھی کے لیے ہونی چاہیے۔ اور اس سمت ملک میں ہمہ جہت کام کیا جا رہا ہے۔ وقت ،سیاحت میں اضافے کا تیسرا اہم پہلو ہے۔ اس دور میں لوگ کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ جگہوں کا دورہ کرنا چاہتے ہیں۔ چوتھا  اور بہت ہی اہم پہلو سیاحت میں اضافہ ہے۔ جو ہماری سوچ ہے۔ ہماری سوچ کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ اختراعی ہواور جدیدہو۔ لیکن ساتھ ہی ساتھ ہمیں اپنی اس قدیم وراثت پر کتنا فخر ہے یہ بھی کافی اہمیت رکھتا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ آزادی کے بعد نئی ترقی دلی میں محض کچھ کنبوں کے لیے تھی۔ لیکن آج ملک اس تنگ نظری  کوپیچھے چھوڑ رہا ہے اور فخر کے نئے مقامات کی تعمیر کر رہا ہے اور انہیں ایک شان عظمت بخش رہا ہے۔ وزیراعظم نے کہا ''یہ ہماری ہی حکومت ہے کہ دلی میں باباصاحب یادگار تعمیر کی گئی ہے۔ رامیشورمیں اے پی جے عبدالکلام یادگارتعمیر کی گئی ہے اور اسی طرح نیتاجی سبھاش چندر بوس اور شیام جی کرشن ورما سے وابستہ مقامات کو مطلوبہ حیثیت دی گئی ہے۔ آدی واسی میوزیم بھی پورے ملک میں تعمیر کیے گئے ہیں تاکہ ہمارے قبائلی سماج کی شاندار تاریخ کو سامنے لایا جاسکے۔''نئے فروغ دیے گئے مقامات کے امکانات کی وضاحت کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ عالمی وبا کے باوجود 75لاکھ لوگ مجسمہ اتحاد دیکھنے کے لیے آئے۔انہوں نے کہا کہ  اس طرح کے مقامات سے سیاحت کے ساتھ ساتھ ہمیں ایک شناخت بھی حاصل ہوگی۔

وزیراعظم نے 'ووکل فار لوکل'کے لیے اپنی اپیل کی کوئی تنگ تشریح نہ کیے جانے کا مشورہ دیا اور کہا کہ اس اپیل میں مقامی سیاحت بھی شامل ہے۔ انہوں نے غیر ملکوں کی سیاحت شروع کرنے سے پہلے بھارت کے کم سے کم 15 سے 20 مقامات کا دورہ کرنے کی اپنی درخواست کو دہرایا۔

***********

 

ش ح ۔ ا س۔ س ک

U. No : 597



(Release ID: 1791486) Visitor Counter : 134