وزارتِ تعلیم

یونیورسٹی گرانٹس کمیشن نے یونیورسٹیوں اور کالجوں کے لیے املاک دانش حقوق(آئی پی آر) ورکشاپ کا انعقاد کیا

Posted On: 17 JAN 2022 7:07PM by PIB Delhi

یونیورسٹی گرانٹس کمیشن نے آج وزارت تعلیم کے آئیکانک  ہفتہ کے تحت یونیورسٹیوں اور کالجوں کے لیے املاک دانش حقوق (آئی پی آر)پر آن لائن ورکشاپ کا انعقاد کیا۔ محترمہ نیتا پرساد، جوائنٹ سکریٹری(آئی سی سی اینڈ وجیلنس)محکمہ اعلیٰ تعلیم، وزارت تعلیم،کامرس اور صنعت کی وزارت میں ڈی پی آئی آئی ٹی  اور سی جی پی دی ٹی ایم کے جوائنٹ سکریٹری  جناب راجیندر رتنو اور یوجی سی کے سکریٹری  پروفیسر رجنیش جین نے افتتاحی اجلاس سے خطاب کیا۔

 استقبالیہ خطبہ  پیش کرتے ہوئے، پروفیسر رجنیش جین، سکریٹری، یو جی سی نے آئی پی آر اور ملک کی شبیہ میں اس کی اہمیت اور ملک کے علمی پول  کی تیاری میں اسکی مناسبت  اور اس کے قانونی پہلوؤں کونمایاں کیا۔ انہوں نے تخلیق کار اور اختراع پرداز کے طور پر بھارت  کے مقام  کے تاریخی پہلو پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے آئی پی آر کے بارے میں بیداری پیدا کرنے میں دن کے مباحثوں سے متعلق  امید ظاہر کی۔

خصوصی خطبہ دیتے  ہوئے، وزارت تعلیم کے محکمہ اعلی تعلیم کی جوائنٹ سکریٹری (آئی سی سی  اور وجیلنس)محترمہ  نیتا پرسادنے  اختراع ، تحقیق  اور تخلیقیت کی بنیاد کے طورپر املاک دانش کی اہمیت پر زوردیا۔ انہوں نے اس بات پر توجہ مرکوز کی کہ بھارت  میں ضروری اقدامات کیے گئے ہیں تاکہ  ملک میں ایک مضبوط اختراع اور آئی پی آر کلچر تشکیل دیاجاسکے  جس کے نتیجے میں متعلقہ اختراعات اور آئی پی تعداد میں نمایاں طور پر بہتری آئی ہے، چاہے وہ آئی پی فائلنگ، آئی پی گرانٹ اور آئی پی ڈسپوزل ہو۔ تاہم، تمام تبدیلیوں کے باوجود بھارت  آئی پی آر کے معاملے میں بہت سے ممالک سے پیچھے ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس کی وجہ پیٹنٹ فائل کرنے میں  طلباء میں بیداری کی کمی ہو سکتی ہے۔

انہوں نے اکتوبر 2020 میں آئی پی لٹریسی اور بیداری کے لیے شروع کیے گئے کپیلا پروگرام، پیٹنٹ فائل کرنے کی فیس میں کمی جیسے شعبوں میں حکومت کے اقدام کے بارے میں بتایا۔ انھوں  نے یہ تجویز کرتے ہوئے اپنی بات ختم کی کہ نہ صرف بھارت  بلکہ دوسرے ممالک میں بھی متعلقہ آئی پی آرز کے ذریعہ نالج  اور اختراعات  کا سرگرم  طور پر تحفظ ہی  آگے بڑھنے کا راستہ ہے۔

کلیدی خطبہ کامرس اور صنعت کی  وزارت   میں ڈی پی آئی آئی ٹی  اور سی جی پی دی ٹی ایم کے جوائنٹ سکریٹری  جناب راجیندر رتنونے دیا جنہوں نے کہا کہ ایک ساتھ ملکر توانائی کو ہم آہنگی میں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بندجگہ  میں کام کرنے کی بجائے تعاون کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید زور دیا کہ آرٹ  اور سائنس دونوں میں اختراعات اور تخلیق دونوں کو فروغ دینے اور اجتماعی ثقافتی ورثے کی حفاظت کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ صنعت ، تعلیمی اداروں  اور آئی پی آر کی رجسٹری کے درمیان شراکت داری اہمیت کی حامل ہے۔

افتتاحی سیشن کے بعد تکنیکی سیشن ہوا جس سے آئی پی کے شعبے کے ماہرین نے خطاب کیا جنہوں نے اس تھیم پر ایک جائزہ پیش کیا۔

پیٹنٹ اینڈ ڈیزائن کی اسسٹنٹ کنٹرولر ڈاکٹر اوشا راؤ نے املاک دانش کے حقوق کا جائزہ پیش کیا۔ انھوں  نے آئی پی آر کی ضرورت اور اہمیت اور آئی پی کی مختلف اقسام اور ان کی گورننگ باڈیز کے بارے میں گہری معلومات  فراہم کیں۔ انھوں  نے بھارت  میں آئی پی آر کے مختلف قوانین اور ضابطوں  پر بھی روشنی ڈالی۔ انھوں نے پیٹنٹ فائل کرنے کے مختلف طریقوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

تکنیکی راؤنڈ کے دوسرے ماہر پیٹنٹ اینڈ ڈیزائن کے اسسٹنٹ کنٹرولر شری سکھدیپ سنگھ تھے۔ انہوں نے آئی پی آر کے شعبے  میں تعلیمی اداروں کے لیے مختلف اسکیموں اور مراعات پر بات کی۔ انہوں نے یہ کہتے ہوئے اپنی بات ختم کی   کہ آگے بڑھنے کے لیے  یونیورسٹیوں میں آئی پی مینجمنٹ سیلز کا قیام، ماسٹر ٹرینرز اورٹی آئی ایس سیز کا قیام ضروری  ہے۔

ویبنار کا اختتام یو جی سی کے ایڈیشنل سکریٹری ڈاکٹر سریندر سنگھ کے شکریہ کے ساتھ ہوا۔ ویبینار میں ایچ ای آئی کے لیے آئی پی آر کے متعلقہ پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا گیا اور یہ آئی پی آر سے آگاہی کی جانب ایک اہم قدم تھا۔

 

************

ش ح ۔ ف ا  ۔  م  ص

 (U:489)



(Release ID: 1790623) Visitor Counter : 100