مواصلات اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ٹیلی کام اصلاحات پیکج پر اکثر پوچھے جانے والے سوالات(ایف اے کیو)

Posted On: 12 JAN 2022 4:41PM by PIB Delhi

نئی دہلی،12 جنوری  2022/15 ستمبر2021 کو  اعلان کردہ  ٹیلی کام اصلاحات پیکج کے مطابق حکومت کے کچھ واجبات کو ایکوٹی میں تبدیل کرنے کے  سلسلہ میں چند ٹیلی کوم  سروس پروائڈر کے اپنے اختیارات  استعمال کرنے کے معاملے پر   متعدد سوالات موصول ہوئے ہیں۔

1۔ کیا حکومت کسی ٹیلی کام سروس پروائڈر کے حصص حاصل کرنے کے لئے ادائیگی کررہی ہے؟

نہیں، حکومت کسی بھی ٹی ایس پی کے حصص حاصل کرنے کے لئے کچھ ادانہیں کررہی ہے۔ 15 ستمبر 2021 کو  اعلان کردہ  ٹیلی کام ریفارمس پیکج کے مطابق کچھ ٹی ایس پی ایس کے ذریعہ   قابل ادائیگی کچھ واجبات کو ان کمپنیوں میں ایکویٹی /ترجیحی سرمایہ میں تبدیل کیا جارہا ہے۔

2۔ پھر تین کمپنیوں میں حصص کیسے حاصل کئے جارہے ہیں؟

ٹیلی کام سیکٹر قانونی چارہ جوئی کے طویل دور سے گذرا ہے، نتیجتاً  تمام ٹیلی کام کمپنیوں کے پاس بہت زیادہ واجبات ہیں جو کہ مختلف مراثی/قانونی مسائل کی وجہ سے پیدا ہوئے ہیں۔ ان مسائل نے  ہندستانی ٹیلی کام انڈسٹری    پر دباؤ ڈالا ہے۔

ٹیلی کام شعبہ ہمارے معاشرے کے لئے بہت اہم ہے،خاص طور پر کووڈ کے بعد   کے منظر نامے میں ۔ لہذا حکومت نے ستمبر 2021 میں کئی ساختی یا ڈھانچہ جاتی اور طریقہ کار سےمتعلق   اصلاحات کو منظوری دی ہے ۔

ان اصلاحات کے ایک حصہ کے طور پر ٹی ایس پی ایس کو  یہ اختیار دیا گیا تھا کہ وہ  حکومت پر واجب الادا بعض سود کی واجبات کو حکومت کے حق میں  ایکوٹی /ترجیحی  حصص میں تبدیل کردیں۔

جبکہ کچھ کمپنیوں نے  اپنی ذمہ داریوں/واجبات کو  ایکوٹی /ترجیحی حصص میں تبدیل نہ کرنے کا  انتخاب کیا ہے  ۔ تین کمپنیوں نے واجبات کو  ایکوٹی  /ترجیحی حصص میں تبدیل کرنے کا   اختیار استعمال کیا ہے۔  انہوں نے  اپنے واجبات کے بدلے  حکومت کو  یہ متبادل  پیش کیا ہے۔

حکومت ان حصص کو فروخت کرسکتی ہے اور اس طرح واجب الادا رقم وصول کرسکتی ہے۔

3۔ کیا اس سے یہ تینوں کمپنیوں پی ایس یو بن جائیں گی؟

نہیں/ یہ تینوں کمپنیاں  پی ایس یو نہیں بنیں گی۔  یہ تینوں  کمپنیاں پیشہ وارانہ طور پر چلنے والی  نجی کمپنیوں کے طور پر چلتی رہیں گی۔  

4۔ ٹیلی کام صنعت اور عام آدمی پر  اس کا کیا اثر پڑے گا؟

ٹیلی کام صنعت کو  صحت مند اور مسابقتی رہنے کی ضرورت ہے۔  ایسے وبائی  امراض کے وقت  حکومت کی اصلاحات اور تعاون کا مطلب ہے کہ  یہ کمپنیاں  اپنے کاروبار  کو برقرا ر رکھ سکیں گی۔

یہ ایک ایسے منظر نامے کو بھی روک دے گا جہاں بازار میں  بہت کم  کھلاڑی ہوں گے۔ مسابقت کی  اس طرح کی ممکنہ کمی زیادہ قیمتوں اور ناقص خدمات کا باعث بن سکتی ہے۔  بازار میں  کافی مقابلہ  عام آدمی کے  مفادات کا  تحفظ کرتا ہے۔

واجبات کو ایکویٹی  /ترجیحی حصص میں تبدیل کرنے کے ساتھ ،شعبے کو سرمایہ کاری اور  بہتر خدمات فراہم کرنے کی صلاحیت واپس  مل گئی ہے۔  کمپنیاں بھی سرمایہ  کاری کرنے  کی صلاحیت کو برقرار رکھتی ہیں تاکہ   ٹیلی کام خدمات  دور دراز علاقوں تک پہنچ سکیں۔

5۔این ڈی اے حکومت نے بی ایس این ایل کو بحال کرنے کے لئے کیا اقدامات کئے ہیں؟

ایم ٹی این ایل اور بی ایس این ایل کو ماضی میں منظم طریقے سے   کمزور کیا گیا تھا۔  کیونکہ انہیں  ٹکنالوجی کو  اپریگڈ کرنے کی اجازت نہیں تھی۔ نتیجہ کے طور پر   ان دونوں پی ایس یوز نے مارکیٹ شیئر  کھو دیئے اور تقریباً 59 ہزار کروڑ روپے  کے قرض کے بوجھ تلے دب گئیں۔

حکومت نے ان پی ایس یوز کی بقا کو یقین بنانے کے لئےمتعدد اقدامات کئے ہیں۔ حکومت نے بی ایس این ایل  اور ایم ٹی این ایل کو بحال کرنے اور ان کی   نمو کے لئے  70 ہزار کروڑ روپے کے پیکج کو منظوری دی ہے۔

حکومت کی کوششوں کے نتیجے میں ہندستانی 4جی اور 5 جی  ٹکنالوجیز کی ترقی ہوئی ہے۔ بی ایس این ایل 4جی پی او سی کے  آخری مراحل میں ہے۔ حکومت نے بی ایس این ایل کے لئے 4جی اسپیکٹرم کے حصول کے لئے بھی   فنڈز مختص کئے ہیں۔ ان تمام   اقدامات نے  بی ایس این ایل کو  انتہائی مسابقتی  مرحلے میں زندہ رہنے کے  قابل بنایا ہے۔ حکومت کی مدد سے اب بی ایس این ایل  کو 20 لاکھ سے زیادہ  گھروں کو  تیز رفتار   انٹرنیٹ خدمات فراہم کرنے میں مدد مل رہی ہے۔ 

ماضی کے برعکس موجودہ حکومت   شفاف طریقے سے   اس بات کو یقینی بنانے کے لئے کام کررہی ہے  کہ سستی ٹیلی کام خدمات  غریب ترین   گھرانوں تک پہنچیں۔

**********

ش ح۔   ش ت۔ج

Uno- 342


(Release ID: 1789478) Visitor Counter : 211