پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت
اُجولا یوجنا کی پائیداری
پی ایم یو وائی سے مستفید ہونے والوں کی اوسط کھپت میں اضافہ ہوا ہے حکومت نے بہتر کھپت کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے کئی قدم اٹھائے ہیں
Posted On:
06 DEC 2021 1:23PM by PIB Delhi
پٹرولیم اور قدرتی گیس کے وزیر مملکت، جناب رامیشور تیلی نے آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ پردھان منتری اُجولا یوجنا (پی ایم یو وائی) کے تحت سال 21-2020 کے دوران جاری کیے گئے ایل پی جی کنکشن سمیت، ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے حساب سے کل نئے ایل پی جی کنکشن کی تفصیلات ضمیمہ-1 میں موجود ہیں۔
اُجولا سے مستفید ہونے والوں کے ذریعے یکم اپریل 2020 سے ری فل کرانے کی، ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے حساب سے تمام تفصیلات ضمیمہ-2 میں موجود ہیں۔
رواں مالی سال (اپریل-اکتوبر، 2021) میں، پی ایم یو وائی سے مستفید ہونے والے 84 فیصد لوگ، جنہیں پی ایم یو وائی-1 کے تحت ایل پی جی کنکشن حاصل ہوا تھا، وہ ری فل کرانے (سیلنڈر بھروانے) کے لیے واپس آئے۔ مالی سال 20-2019 کے دوران پی ایم یو وائی سے مستفید ہونے والوں کی اوسط لاگت 14.2 کلوگرام کے 3 ری فل کی تھی، جو مالی سال 21-2020 میں بڑھ کر 4.39 ری فل ہو گئی۔
حکومت نے پی ایم یو وائی سے مستفید ہونے والوں کے ذریعے ایل پی جی کی بہتر کھپت کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے کئی قدم اٹھائے ہیں، جن میں سبسڈی کی رقم سے قرض کی وصولی کو مؤخر کرنا، نقدی کو ہاتھ سے جانے میں کمی لانے کے لیے 14.2 کلوگرام سے 5 کلوگرام میں بدلنے کا اختیار، 5 کلوگرام کے ڈبل بوتل کنکشن کا اختیار، ایل پی جی کو مستقل بنیادوں پر استعمال کرنے کے لیے مستفیدین کو راضی کرنے کے لیے پردھان منتری ایل پی جی پنچایت کا انعقاد، اپریل سے دسمبر 2020 تک پردھان منتری غریب کلیان پیکیج کے تحت پی ایم یو وائی سے مستفید ہونے والوں کو مفت 3 ری فل کرانے کی سہولت شامل ہیں۔
ضمیمہ – 1
|
نمبر شمار
|
ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقے
|
مالی سال 21-2020 اور 22-2021 (اپریل- اکتوبر، 2021) کے دوران جاری کیے گئے ایل پی جی کنکشن
|
1
|
چنڈی گڑھ
|
10,947
|
2
|
دہلی
|
1,42,504
|
3
|
ہریانہ
|
3,85,664
|
4
|
ہماچل پردیش
|
1,05,922
|
5
|
جموں و کشمیر (لداخ سمیت)
|
86,871
|
6
|
پنجاب
|
3,24,855
|
7
|
راجستھان
|
4,64,457
|
8
|
اتر پردیش
|
29,44,972
|
9
|
اترا کھنڈ
|
1,75,441
|
10
|
انڈومان اور نکوبار
|
8,953
|
11
|
اروناچل پردیش
|
24,322
|
12
|
آسام
|
6,15,077
|
13
|
بہار
|
22,32,063
|
14
|
جھارکھنڈ
|
3,25,122
|
15
|
منی پور
|
56,415
|
16
|
میگھالیہ
|
30,858
|
17
|
میزورم
|
21,464
|
18
|
ناگالینڈ
|
32,807
|
19
|
اوڈیشہ
|
6,35,666
|
20
|
سکم
|
18,461
|
21
|
تریپورہ
|
29,882
|
22
|
مغربی بنگال
|
20,79,456
|
23
|
چھتیس گڑھ
|
3,83,612
|
24
|
دادر اور نگر حویلی
|
8,884
|
25
|
گوا
|
24,323
|
26
|
گجرات
|
8,56,772
|
27
|
مدھیہ پردیش
|
9,98,363
|
28
|
مہاراشٹر
|
16,46,055
|
29
|
آندھرا پردیش
|
5,42,417
|
30
|
کرناٹک
|
9,15,332
|
31
|
کیرالہ
|
3,84,244
|
32
|
لکشدیپ
|
1,831
|
33
|
پڈوچیری
|
14,233
|
34
|
تمل ناڈو
|
9,12,036
|
35
|
تلنگانہ
|
5,48,090
|
|
کل ہند
|
179,88,371
|
ضمیمہ – 2
ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقے
|
یکم اپریل 2020 سے ری فل کرانے والے پی ایم یو وائی کے صارفین کی تعداد (یکم دسمبر، 2021 تک)
|
انڈومان اور نکوبار جزائر
|
12,523
|
آندھرا پردیش
|
4,03,003
|
اروناچل پردیش
|
45,847
|
آسام
|
36,82,911
|
بہار
|
94,52,444
|
چنڈی گڑھ
|
92
|
چھتیس گڑھ
|
30,62,650
|
دادر اور نگر حویلی اور دمن و دیو
|
15,146
|
دہلی
|
81,156
|
گوا
|
1,070
|
گجرات
|
33,12,464
|
ہریانہ
|
7,25,475
|
ہماچل پردیش
|
1,37,168
|
جموں و کشمیر
|
12,16,755
|
جھارکھنڈ
|
33,68,928
|
کرناٹک
|
33,16,091
|
کیرالہ
|
2,84,522
|
لداخ
|
11,035
|
لکشدیپ
|
296
|
مدھیہ پردیش
|
76,85,740
|
مہاراشٹر
|
45,68,228
|
منی پور
|
1,65,117
|
میگھالیہ
|
1,55,726
|
میزورم
|
28,796
|
ناگالینڈ
|
64,016
|
اوڈیشہ
|
50,32,339
|
پڈوچیری
|
14,807
|
پنجاب
|
12,19,449
|
راجستھان
|
64,96,633
|
سکم
|
11,501
|
تمل ناڈو
|
33,76,644
|
تلنگانہ
|
10,95,510
|
تریپورہ
|
2,53,741
|
اتر پردیش
|
156,98,405
|
اترا کھنڈ
|
4,27,033
|
مغربی بنگال
|
99,87,318
|
کل
|
854,10,579
|
*****
ش ح – ق ت – ت ع
U No.:13833
(Release ID: 1778614)
|