وزیراعظم کا دفتر

اتر پردیش کے جھانسی میں 'راشٹریہ رکشا سمرپن پرو' میں وزیر اعظم کے خطاب کا متن

Posted On: 19 NOV 2021 9:07PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی۔ 19  نومبر       جس سر زمین پر ہماری رانی لکشمی بائی  جی نے آزادی کے لیے اپنا سب کچھ نچھاور کر دیا اس سرزمین کے لوگوں کو میں ہاتھ جوڑ کر سلام کرتا ہوں ۔ جھانسی نے تو آزادی کی جوت جگائی تھی ۔ یہاں کی مٹی کے ذرے ذرے میں بہادری اور ملک سے محبت بستی ہے۔ جھانسی کی جانباز رانی ،رانی لکشمی بائی جی کو سلام۔ 

پروگرام میں ہمارے ساتھ موجود اتر پردیش کی گورنر محترمہ آنندی بین پٹیل، اتر پردیش کے پرجوش کرم یوگی وزیر اعلیٰ، جناب یوگی آدتیہ ناتھ جی، ملک کے وزیر دفاع اور اس ریاست کےہر دلعزیز قائد اور میرے بہت سینئر معاون جناب راج ناتھ سنگھ جی، وزیر مملکت برائے دفاع جناب اجے بھٹ جی، وزیر مملکت  برائے ایم ایس ایم ای جناب بھانوپرتاپ ورما جی، دیگر تمام افسران، این سی سی کیڈٹس اور سابق طلباء، اوریہاں موجود ساتھیوں!

جھانسی کی اس بہادر سرزمین پر قدم رکھتے ہی کون ہوگا جس کے جسم میں بجلی نہ دوڑ جاتی ہو! ایسا کون ہوگا یہاں  جس کے کانوں میں 'میں اپنی جھانسی نہیں دوں گا' کی دھاڑ گونجنے نہیں لگتی ہو! ایسا کون ہوگا  جسے یہاں کی مٹی کے ذرات سے لے کر سے آسمان کے وسیع خلاء میں براہ راست رنچنڈی کے دیدار نہ ہوتے ہوں! اور آج تو بہادری اور طاقت کے انتہا ہماری رانی لکشمی بائی جی کا یوم پیدائش بھی ہے! آج جھانسی کی یہ سرزمین آزادی کے عظیم الشان امرت  مہوتسو کی گواہ  بن رہی ہے! اور آج اس سر زمین پر ایک نیا مضبوط اور طاقتور ہندوستان شکل اختیار کر رہا ہے! ایسے میں آج جھانسی آکر میں کیسا محسوس کر رہا ہوں، اسے الفاظ میں بیان کرنا آسان نہیں ہے۔ لیکن میں دیکھ سکتا ہوں، حب الوطنی کی جو  لہر، 'میری جھانسی' کا جو احساس میرے ذہن امنڈ رہا ہے، یہ بندیل کھنڈ کے لوگوں کی توانائی ہے، ان کی تحریک ہے۔ میں اس بیدار شعور کو محسوس بھی کر رہا ہوں، اور جھانسی کو بولتے ہوئے سن بھی رہا ہوں! یہ جھانسی، رانی لکشمی بائی کی یہ سرزمین بول رہی ہے – میں جانبازوں کی زیارت گاہ ہوں کی، میں انقلابیوں کی کاشی میں ہوں، میں جھانسی ہوں، میں جھانسی ہوں، میں جھانسی ہوں، میں جھانسی ہوں، مجھ پر ماں بھارتی کے لامحدود آشیرواد ہیں کہ انقلابیوں کی اس کاشی – جھانسی کی بے پناہ محبت مجھے ہمیشہ ملی ہے اور یہ بھی میری خوش قسمتی ہے کہ میں جھانسی کی رانی کی جائے پیدائش،  کاشی کی نمائندگی کرتا ہوں، مجھے کاشی کی خدمت کا موقع ملا ہے۔ لہذا، اس سرزمین پر آکر، مجھے ایک خاص قسم کی شکر گزاری کا احساس ہوتا ، ایک خاص طرح کی اپنائیت محسوس  ہوتی ہے۔ اس شکر گزاری کے جذبے کے ساتھ، میں جھانسی کو نمن کرتا ہوں، بہادروں کی سرزمین بندیل کھنڈ کے سامنے سر جھکاکر سلام کرتا ہوں۔

ساتھیوں،
آج گرو نانک دیو جی کا یوم پیدائش، کارتک پورنیما کے ساتھ ساتھ  بھی دیو دیپاولی  بھی ہے۔ میں گرو نانک دیو جی کونمن کرتے ہوئے تمام ہم وطنوں کو ان تہواروں کے موقع پر دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ دیو دیپاوالی پر کاشی ایک شاندار خدائی روشنی میں سنورتی ہے۔ ہمارے شہیدوں کے لیے گنگا کے گھاٹوں پر دیے روشن کیے جاتے ہیں۔ پچھلی بار میں دیو دیوالی کے موقع پر کاشی میں ہی تھا، اور آج راشٹریہ رکھشا سمرپن پرو کے موقع پر جھانسی میں ہوں۔ میں جھانسی کی سرزمین سے اپنی کاشی کے لوگوں کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

 

بھائیو – بہنو،

یہ سرزمین رانی لکشمی بائی کی اٹوٹ  شریک کار رہیں بہادر جھلکاری بائی کی جانبازی اور فوجی صلاحیت کی بھی گواہ رہی ہے ۔ میں 1857 کی جدوجہد آزادی کی اس لافانی جانباز کے قدموں میں بھی احترام کے ساتھ نمن کرتا ہوں، خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔ میں نمن کرتا ہوں اس سرزمین سے ہندوستانی بہادری اور ثقافت کی لازوال داستانیں رقم کرنے والے چندیلوں – بندیلوں کو جنہوں نے ہندوستان کی بہادری کا لوہا منوایا ! میں نمن کرتا ہوں بندیل کھنڈ کے قابل فخر ان بہادر آلہا – اودل کو جو آج بھی مادر وطن کی حفاظت کے لیے ایثار و قربانی کی علامت ہیں۔ ایسے کتنے ہی لافانی جنگجو ، عظیم انقلابی ، عہد کے ہیرو اور ہیروئنیں رہی ہیں جن کا اس جھانسی سے خاص رشتہ رہا ہے، جنہوں نے یہاں سے تحریک حاصل کی ہے ، میں ان تمام عظیم شخصیات کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔ رانی لکشمی بائی کی فوج میں ان کے ساتھ لڑنے والے ، قربانی دینے والے آپ سبھی لوگوں کے ہی اجداد تھے ۔ اس سرزمین کے آپ سبھی سپوتوں کو کے ذریعہ میں ان تمام قربانی دینے والوں کو بھی نمن کرتا ہوں، سلام کرتا ہوں۔

 

ساتھیوں،
آج میں جھانسی کے ایک اورسپوت میجر دھیان چند جی کو بھی یاد کرنا چاہوں گا جنہوں نے ہندوستان کے کھیلوں کی دنیا کو دنیا میں پہچان دلائی۔ ابھی کچھ عرصہ قبل ہی ہماری حکومت نے ملک کے کھیل رتن ایوارڈ کو  میجر دھیان چند جی کے نام پر رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ جھانسی کے بیٹے کا ، جھانسی کہ یہ عزت افزایہ ہم سب کے  لیے باعث فخر ہے۔

 

ساتھیوں،
یہاں آنے سے پہلے، میں مہوبہ میں تھا، جہاں مجھے بندیل کھنڈ کے پانی کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے پانی سے متعلق اسکیموں اور دیگر ترقیاتی پروجیکٹوں کا افتتاح اور سنگ بنیاد رکھنے کا موقع ملا۔ اور اب، جھانسی میں 'راشٹریہ رکشا سمرپن پرو' کا حصہ بن رہا ہوں۔ یہ پرو آج جھانسی سے ملک کے دفاعی شعبے میں ایک نئے باب کا آغاز کر رہا ہے۔ ابھی یہاں بھارت ڈائنامک لمیٹڈ کے 400 کروڑ روپے کے ایک نئے پلانٹ کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ اس سے یوپی ڈیفنس کوریڈور کے جھانسی نوڈ کو ایک نئی شناخت ملے گی۔ جھانسی میں ٹینک شکن میزائلوں کے ساز و سامان بنیں گے جن سے سرحدوں پر ہمارے فوجیوں کو نئی طاقت، نیا اعتماد ملے گا اوراس کا  نتیجہ یہ نکلے گا کہ ملک کی سرحدیں زیادہ محفوظ ہوں گی۔

 

ساتھیوں،
اس کے ساتھ ہی  آج ہندوستان میں تیار کردہ مقامی لائٹ کامبیٹ ہیلی کاپٹر، ڈرون اور الیکٹرانک وارفیئر سسٹم بھی ہماری افواج کے لیے وقف کیے گئے ہیں۔ یہ ایسا ہلکا جنگی ہیلی کاپٹر ہے جو تقریباً ساڑھے سولہ ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کر سکتا ہے۔ یہ نئے ہندوستان کی طاقت ہے، خود انحصار ہندوستان کی کامیابی ہے، جس کی گواہ ہماری یہ  بہادر جھانسی بن رہی ہے۔

 

ساتھیوں،
آج ایک طرف ہماری افواج کی طاقت میں اضافہ ہو رہا ہے، تو اس کے ساتھ ہی مستقبل میں ملک کی حفاظت کے لیے باصلاحیت نوجوانوں کے لیے زمین بھی تیار ہو رہی ہے۔ یہ 100 سینک اسکول، جن کی شروعات  ہوگی، یہ آنے والے وقت میں ملک کے مستقبل کو طاقتور ہاتھوں میں دینے کا کام کریں گے۔ ہماری حکومت نے بھی سینک اسکولوں میں بیٹیوں کے  داخلہ کی بھی  شروعات کی ہے۔ 33 سینک اسکولوں میں اس سیشن سے طالبات کا داخلہ بھی شروع ہوگیا ہے۔ یعنی اب رانی لکشمی بائی جیسی بیٹیاں بھی سینک اسکولوں سے نکلیں گی، جو ملک کے دفاع، سلامتی اور ترقی کی ذمہ داری اپنے کندھوں پر لیں گی۔ ان تمام کوششوں کے ساتھ ساتھ، این سی سی کے سابق طلباء ایسوسی ایشن اور این سی سی کیڈٹس کے لیے 'قومی پروگرام آف سمولیشن ٹریننگ'، یہ 'راشٹریہ  رکھشا سمرپن پرو' کے جذبے کو پورا کریں گے اور مجھے خوشی ہے کہ آج وزارت دفاع نے ،این سی سی نے مجھے میرے بچپن کی یاد دلا دی۔ مجھے پھرسے ایک بار این سی سی کا وہ رعب ، این سی سی کا مزاج اسے جوڑ دیا  ۔ میں بھی  ملک بھر کے ان تمام لوگوں سے گزارش کروں گا کہ آپ بھی اگر کبھی این سی سی کیڈٹ کے طور پر رہے ہیں تو آپ  ضرور اس سابق طلباء ایسوسی ایشن کا حصہ بنیں اور آئیں، ہم تمام پرانے این سی سی کیڈٹ ملک کے لیے آج جہاں ہوں ، جیسا بھی کام کرتے ہوں، کچھ نہ کچھ ملک کے لیے کرنے کا عہد کریں، مل کر کریں۔ جس این سی سی نے ہمیں استحکام سکھایا، جس این سی سی نے ہمیں ہمت سکھائی، جس این سی سی نے ہمیں قوم کے ابھیمان کے لیے جینے کا سبق سکھایا، ایسی اقدار کو ملک کے لیے ہم بھی اجاگر کریں ۔ این سی سی کے کیڈٹس کے جذبے کا، ان کے لگن کا فائدہ ملک کے سرحدی  اور ساحلی علاقوں کو مؤثر انداز میں ملے گا۔ آج مجھے پہلا این سی سی سابق طلباء کا رکنیت کارڈ دینے کے لیے میں آپ سب کا بہت مشکور ہوں۔ یہ میرے لیے فخر کی بات ہے۔

 

ساتھیوں،
ایک اور بڑی اہم شروعات آج جھانسی کی قربانی دینے والی مٹی سے ہو رہی ہے۔ آج 'نیشنل وار میموریل' پر ایک ڈیجیٹل کیوسک بھی لانچ کیا جا رہا ہے۔ اب تمام اہل وطن ہمارے شہیدوں کو ، جنگی جانبازوں کو  موبائل ایپ کے ذریعہ خراج عقیدت پیش کر سکیں گے، پورا ملک ایک پلیٹ فارم سے جذباتی طور پر منسلک ہو سکیں گے ۔ ان سب کے ساتھ ہی، اتر پردیش حکومت کے ذریعہ اٹل ایکتا پارک اور 600 میگاواٹ کا الٹرامیگا سولر پاور پارک بھی جھانسی کو وقف کیا  گیا ہے۔ آج جب دنیا آلودگی اور ماحولیاتی چیلنجوں سے نبرد آزما ہے، تب سولر پاور پارک جیسی کامیابیاں ملک اور ریاست کی دور اندیشی کی مثال ہیں۔ میں ترقی کی ان حصولیابیوں  کے لیے اور جاری کام کے منصوبوں کے لیے بھی  آپ سب کو مبارکباد  پیش کرتا ہوں۔

 

ساتھیوں،
میرے پیچھے واقع جھانسی کا تاریخی قلعہ اس بات کا جیتا جاگتا ثبوت ہے کہ ہندوستان کبھی کوئی لڑائی بہادری اور شجاعت کی کمی  کے باعث نہیں ہارا۔ رانی لکشمی بائی کے پاس اگر انگریزوں کے برابر وسائل اور جدید ہتھیار ہوتے تو شاید ملک کی آزادی کی تاریخ کچھ اور ہوتی! جب ہمیں آزادی ملی تو ہمارے پاس موقع  تھا ، تجربہ تھا۔ ملک کو سردار پٹیل کے خوابوں کا ہندوستان بنانا، خود انحصار ہندوستان بنانا ہماری ذمہ داری ہے۔ یہی آزادی کے امرت دور میں ملک کا عزم ہے، ملک کا نصب العین ہے۔ اور بندیل کھنڈ میں یوپی ڈیفنس انڈسٹریل کوریڈور اس مہم میں ڈرائیونگ فورس کا کردار ادا کرنے جا رہا ہے۔ جو بندیل کھنڈ کبھی ہندوستان کی بہادری اور شجاعت کے لیے جانا جاتا تھا، اب اس کی شناخت ہندوستان کی اسٹریٹجک طاقت کے ایک بڑے مرکز کے طور پر  بھی ہوگی ۔ بندیل کھنڈ ایکسپریس وے اس خطے کی ترقی کا ایکسپریس وے بنے گا، مجھ پر یقین کیجیے۔ آج یہاں میزائل ٹیکنالوجی سے متعلق ایک کمپنی کا سنگ بنیاد رکھا جا رہا ہے، آنے والے وقت میں ایسی کئی اور کمپنیاں بھی آئیں گی۔

 

ساتھیوں،
طویل عرصے سے ہندوستان کو دنیا کے سب سے بڑے ہتھیار،  اور ایک طرح سےیہ  ہماری پہچان بن گئی ہے، خریدنے والے ملک کی ہوگئی ہے۔ ہماری شناخت  اسلحہ خریدنے والے ملک کی بن گئی ہے ۔ ہمارا شمار اسی میں ہوتا تھا ۔ لیکن آج ملک کا منتر ہے - میک ان انڈیا، میک فار ورلڈ۔ آج ہندوستان اپنی افواج کو خود کفیل بنانے کے لیے کام کر رہا ہے۔ ہم ملک کے نجی شعبے کے ٹیلنٹ کو ملک کے دفاعی شعبے سے بھی جوڑ رہے ہیں۔ نئے اسٹارٹ اپس کو اب اس میدان میں بھی اپنے کمالات دکھانے کا موقع مل رہا ہے۔ اور ان سب میں یوپی ڈیفنس کوریڈور کا جھانسی نوڈ بڑا رول ادا کرنے جا رہا ہے۔ اس کا مطلب ہے – یہاں ایم ایس ایم ای انڈسٹری کے لیے، چھوٹی صنعتوں کے لیے نئے امکانات پیدا ہوں گے۔ یہاں کے نوجوانوں کو روزگار کے نئے مواقع ملیں گے۔ اور اس کا مطلب یہ ہے کہ جو شعبہ چند سال پہلے تک غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہجرت کا شکار تھا، وہ اب نئے امکانات کے باعث سرمایہ کاروں کی توجہ کا مرکز بن جائے گا۔ بندیل کھنڈ میں ملک اور بیرون ملک سے لوگ آئیں گے۔ بندیل کھنڈ کی جس سر زمین کو کبھی کم بارشوں اور خشک سالی کی وجہ سے بنجر سمجھا جانے لگا تھا ، وہاں آج ترقی کے بیج اُگ رہے ہیں ۔

 

ساتھیوں،
ملک نے یہ بھی طے کیا ہے کہ دفاعی بجٹ سے جو ہتھیاروں – ساز و سامان کی خریداری ہوگی ، اس میں بڑا حصہ میک ان انڈیا سازو سامان پر ہی خرچ ہوگا۔ وزارت دفاع نے ایسے 200 سے زائد آلات کی فہرست بھی جاری کر دی ہے، جو اب ملک کے اندر سے ہی خریدے جائیں گے، باہر سے لا ہی نہیں سکتے۔ انہیں بیرون ملک سے خریدنے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔


ساتھیوں،
ہماری آئیڈیل رانی لکشمی بائی، جھلکاری بائی، اونتی بائی، اودا دیوی جیسی کئی جانباز خواتین ہیں۔ ہمارے آئیڈیل آہن گر سردار پٹیل، چندر شیکھر آزاد، بھگت سنگھ جیسی  عظیم روحیں  ہیں۔ اس لیے، آج امرت مہوتسو میں، ہمیں ایک ساتھ آنا ہے، ایک ساتھ آ کر ملک کے اتحاد و سالمیت کے لیے ہم سب کے اتحاد کا عہد لینا ہے۔ ہمیں ترقی اور پیشرفت کے لیے عہد  لینا ہے۔ جس طرح امرت مہوتسو میں آج رانی لکشمی بائی کو ملک اس قدر شاندار طریقے سے یاد کر رہا ہے، اسی طرح بندیل کھنڈ کے کئی بیٹے اور بیٹیاں ہیں۔ میں یہاں کے نوجوانوں سے گزارش کروں گا ، امرت مہوتسو میں ان قربانی دینے والوں کی تاریخ کو اس سرزمین کی عظمت کو، ملک اور دنیا کے سامنے لائیے ۔ مجھے پورا یقین ہے، ہم سب مل کر اس لازوال بہادر سرزمین کو اس کی شان لوٹائیں گے۔ اور مجھے خوشی ہے کہ پارلیمنٹ میں میرے ساتھی بھائی انوراگ جی مسلسل  ایسے موضوعات پر کچھ نہ کچھ کرتے رہتے ہیں۔ میں دیکھ رہا ہوں کہ قومی دفاع کے اس ہفتہ وار تہوار کو جس طرح انہوں نے مقامی لوگوں کو سرگرم کیا ہے ، حکومت اور عوام مل کر کیسا شاندار کام کر سکتے ہیں،  وہ ہمارے اراکین پارلیمنٹ اور ان کے تمام ساتھیوں نے کر دکھایا ہے۔ میں انہیں بھی بہت بہت مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ اس عظیم الشان تقریب کو کامیاب بنانے کے لیے، محترم راج ناتھ جی کی قیادت میں پوری ٹیم نے جس دور اندیشی کے ساتھ مقام کا انتخاب کیا، دفاعی راہداری کے لیے اتر پردیش قومی سلامتی کے لیے ان کےمختلف آہوتوں کو تیار کرنے کی زمین بنے ، اس کے لیے آج کی یہ تقریب بہت طویل عرصے تک اثر انداز رہے گی ۔ اس لیے راج ناتھ جی اور ان کی پوری ٹیم بہت بہت مبارکباد کی مستحق ہے۔ یوگی جی نے بھی اتر پردیش کی ترقی کو ایک نئی طاقت دی ہے،  نئی رفتار دی ہے، لیکن میں سمجھتا ہوں کہ ڈیفنس کوریڈور اور بندیل کھنڈ کی اس سرزمین کو بہادری اور طاقت کے لیے ایک بار ملک کے دفاع کی زرخیز زمین کے لیے تیار کرنا  بہت ہی دوراندیشی کا کام ہے۔ میں انہیں بھی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

 

ساتھیوں،
آج کے اس مقدس تہواروں  کے موقع پر آپ سب کو نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔

آپ سب کا بہت بہت شکریہ!  

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 (ش ح ۔ رض  ۔ ج ا  (

U-13051

 



(Release ID: 1773498) Visitor Counter : 258