وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم نے قوم سے خطاب کیا


مقدس گورو پرب اور کرتارپور صاحب گلیارے کو دوبارہ کھولنے کے موقع پر قوم کو مبارکباد پیش کی

’’میں آج آپ کو ، پورے ملک کو یہ بتانے کے لیے حاضر ہوا ہوں کہ ہم نے تینوں زرعی قوانین کو واپس لینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس ماہ کے آخر میں شروع ہونے جارہے پارلیمانی اجلاس کے دوران، ہم ان تین زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کے لیے آئینی عمل مکمل کریں گے ‘‘

’’2014 میں جب مجھے ملک کی خدمت انجام دینے کا موقع حاصل ہوا تھا، تو ہم نے زرعی ترقی اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کو سب سے زیادہ ترجیح دی تھی‘‘

’’ہم نے نہ صرف کم از کم امدادی قیمت میں اضافہ کیا، بلکہ ریکارڈ تعداد میں سرکاری خریداری مراکز بھی قائم کیے۔ ہماری حکومت کے ذیعہ انجام دی گئی زرعی پیداوار کی خریداری نے گذشتہ کئی دہائیوں کے ریکارڈ توڑ دیے‘‘

’’ان تین زرعی قوانین کا مقصد یہ تھا کہ ہمارے ملک کے کاشتکاروں ،خصوصاً چھوٹے کاشتکاروں کو تقویت حاصل ہو، انہیں اپنی پیداوار کو فروخت کرنے کے لیے صحیح قیمت اور زیادہ سے زیادہ متبادل حاصل ہوں‘‘

’’ان قوانین کو کاشتکاروں، خصوصاً چھوٹے کاشتکاروں کے لیے،زرعی شعبے کے مفاد میں، گاؤں کے غریبوں کے روشن مستقبل کے لیے، پوری دیانت داری کے ساتھ ، نیک نیتی کے ساتھ اور کاشتکاروں کے تئیں سچی لگن کے ساتھ لایا گیا تھا ‘‘

’’اپنی کوششوں کے بعد بھی ہم چند کاشتکاروں کو ،اتنی مقدس بات ، جو کہ خالص تھی اور جو کاشتکاروکے مفاد میں تھی، اسے سمجھا نہ سکے۔ زرعی ماہرین اقتصادیات، سائنس دانوں، ترقی پسند کاشتکاروں نے بھی انہیں زرعی قوانین کی اہمیت کے بارے میں سمجھانے کی اپنی جانب سے تمام تر کوششیں کیں‘‘

صفر بجٹ پر مبنی زراعت کو فروغ دینے، ملک کی بدلتی ضرورتوں کے مطابق فصل کے پیٹرن میں تبدیلی لانے، اور ایم ایس پی کو مزید مؤثر اور شفاف بنانے کی غرض سے ایک کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے۔ یہ کمیٹی مرکزی حکومت ، ریاستی حکومتوں، کاشتکاروں، زرعی سائنسدانوں، اور زرعی ماہرین اقتصادیات کے نمائندوں پر مشتمل ہوگی

Posted On: 19 NOV 2021 9:55AM by PIB Delhi

نئی دہلی، 19 نومبر 2021:

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنس کے توسط سے قوم سے خطاب کیا۔

قوم سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے گورونانک جینتی کے موقع پر عوام کو مبارکباد دی۔ انہوں نے اس بات پر بھی خوشی کا اظہار کیا کہ ڈیڑھ برسوں کے وقفے کے بعد کرتارپور صاحب گلیارہ ایک مرتبہ پھر کھول دیا گیا ہے۔

وزیر اعظم نے کہاکہ ، ’’ عوامی خدمت کے لیے پانچ دہائیوں پر محیط اپنی زندگی میں، میں نے کاشتکاروں کی چنوتیوں کو بہت نزدیک سے دیکھا ہے۔ اسی لیے، جب ملک نے مجھے 2014 میں وزیر اعظم کے طور پر خدمت کا موقع فراہم کیا،تو ہم نے زرعی ترقی اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کو سب سے زیادہ ترجیح دی۔‘‘ وزیر اعظم نے کہا کہ ملک کے کاشتکاروں کی حالت بہتر بنانے کے لیے ہم نے بیج، بیمہ، بازار اور بچت، ان تمام امور پر چوطرفہ کام کیا۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے بہتر قسم کے بیج کے ساتھ ہی نیم کوٹیڈ یوریا، سوائل ہیلتھ کارڈ، چھڑکاؤ والی آبپاشی جیسی سہولتوں سے بھی کاشتکاروں کو مربوط کیا۔

وزیر اعظم نے بتایا کہ کاشتکاروں کو ان کی محنت کے عوض پیداوار کی صحیح قیمت حاصل ہو، اس کے لیے بھی متعدد اقدامات کیے گئے ہیں۔ ملک نے اپنی دیہی منڈیوں کے بنیادی ڈھانچے کو بھی مضبوط کیا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ ہم نے نہ صرف کم از کم امدادی قیمت میں اضافہ کیا، بلکہ ریکارڈ تعداد میں سرکاری خریداری مراکز بھی قائم کیے۔ ہماری حکومت کے ذریعہ انجام دی گئی زرعی پیداوار کی خریداری نے گذشتہ کئی دہائیوں کے ریکارڈ توڑ  دیے ہیں۔‘‘

وزیر اعظم نے کہا کہ کاشتکاروں کی صورتحال کو بہتر بنانے کی اس زبردست مہم کے تحت ملک میں تین زرعی قوانین متعارف کرائے گئے۔ اس کا مقصد یہ تھا کہ کاشتکاروں خصوصاً چھوٹے کاشتکاروں کو مزید طاقت حاصل ہو، انہیں اپنی پیداوار کی صحیح قیمت اور پیداوار کی فروخت کے لیے زیادہ سے زیادہ متبادل حاصل ہوں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ملک کے کاشتکار، زرعی ماہرین اور کاشتکار گروپ برسوں سے یہ مطالبہ مسلسل کرتے رہے ہیں۔ اس سے قبل بھی کئی حکومتوں نے اس پر غور و فکر کیا تھا۔ اس مرتبہ بھی پارلیمنٹ میں تبادلہ خیات ہوئے ، غور و فکر ہوا اور یہ قوانین لائے گئے۔ ملک کے کونے کونے میں، متعدد کاشتکار گروپوں نے اس کا خیرمقدم کیا اور حمایت کی۔ وزیر اعظم نے اس قدم کی حمایت کرنے کے لیے تنظیموں، کاشتکاروں  اور لوگوں کے تئیں اظہار تشکر کیا۔

وزیر اعظم نے کہا، ’’ہماری حکومت، کاشتکاروں خصوصاً چھوٹے کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کے لیے، ملک کے زرعی شعبے کے مفاد میں، گاؤں کے ناداروں کے روشن مستقبل کے لیے، پوری دیانت داری سے، کاشتکاروں کے تئیں سچی لگن  کے احساس کے ساتھ، نیک نیتی سے یہ قانون لے کر آئی تھی۔‘‘انہوں نے کہا کہ، ’’اتنی مقدس بات، مکمل طورپر خالص، کاشتکاروں کے مفاد کی بات، ہم اپنی کوششوں کے باوجود چند کاشتکاروں کو سمجھا نہیں پائے۔ زرعی ماہرین اقتصادیات نے، سائنس دانوں نے، ترقی پسند کاشتکاروں نے بھی انہیں زرعی قوانین کی اہمیت کے بارے میں سمجھانے کی پوری کوشش کی۔‘‘ وزیر اعظم نے کہا، ’’آج میں آپ کو، پورے ملک کو، یہ بتانے آیا ہوں کہ ہم نے تین زرعی قوانین کو واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس مہینے کے آخر میں شروع ہونے جارہے پارلیمانی اجلاس میں، ہم ان تینوں زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کے لیے آئینی عمل کو مکمل کریں گے۔‘‘

مقدس گوروپرب کے جذبے کے تحت وزیر اعظم نے کہا کہ آج کا دن کسی پر الزام لگانے کا نہیں ، بلکہ کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنے کے لیے خود کو وقف کرنے کا دن ہے۔ انہوں نے زرعی شعبے کے لیے ایک اہم پہل قدمی کا اعلان کیا۔ انہوں نے صفر بجٹ پر مبنی زراعت کو فروغ دینے، ملک کی بدلتی ضرورتوں کے مطابق فصل پیٹرن کو تبدیل کرنے اور ایم ایس پی کو مزید مؤثر اور شفاف بنانے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان کیا۔ کمیٹی میں مرکزی حکومت، ریاستی حکومتوں ، کاشتکاروں، زرعی سائنسدانوں اور زرعی ماہرین اقتصادیات کے نمائندے شامل ہوں گے۔

*********

ش ح۔اب ن ۔ م ف

U. NO. 13031



(Release ID: 1773198) Visitor Counter : 226