وزیراعظم کا دفتر

وزیراعظم نریندرمودی کا پہلے آڈٹ دیوس کی تقریب کے موقع پر خطاب


سی اے جی بنام حکومت کی فکر اور سوچ بدل گئی ہے، آج آڈٹ کوویلیو ایڈیشن کاایک اہم حصہ سمجھا جارہا ہے

ہم نے پوری ایمانداری کےساتھ ملک کے سامنے سابقہ سرکاروں کی سچائی پیش کی ہے، ہم اسی وقت ہی حل تلاش کریں گے جب ہم مسائل کو پہچان لیں گے

‘‘رابطہ کے بغیر کسٹم، خودبہ خود تجدید، چہرے کے بغیر تشخیص، خدمات کی فراہمی کے لیے آن لائن درخواستیں، ان تمام اصلاحات نے حکومت کی غیر ضروری مداخلت کو ختم کر دیا ہے’’

‘‘سی اے جی میں جدید طریقہ کار اپنانے سے تیزی سے تبدیلی آئی ہے، آج آپ جدید تجزیاتی ٹولز(وسیلے)، جغرافیائی مقامی ڈاٹا اور سیٹلائٹ تصاویر کا استعمال کر رہے ہیں’’

‘‘21ویں صدی میں ڈیٹا ہی معلومات ہے اور آنے والے وقتوں میں ہماری تاریخ کو بھی ڈیٹا کے ذریعے دیکھا اور سمجھا جائے گا، مستقبل میں، ڈیٹا تاریخ کا تعین کرے گا’’

Posted On: 16 NOV 2021 11:32AM by PIB Delhi

وزیراعظم جناب نریندرمودی نے آج پہلے  آڈٹ دیوس کی تقریب کے موقع پر خطاب کیا۔ انہوں نے اس موقع پر سردار ولبھ بھائی پٹیل کے مجسمے کی نقاب کشائی بھی کی، اس موقع پردیگر لوگوں کے علاوہ   بھارت کے کمپٹرولر اورآڈیٹرجنرل جناب گریش چندر مورمو بھی موجود تھے۔

اس موقع پرتقریب سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم جناب نریندرمودی نے کہا کہ سی اے جی نہ صرف ممالک کے کھاتوں پر نظر رکھتا ہے بلکہ پیداواری صلاحیت اور کارکردگی کی قدر میں اضافہ بھی کرتا ہے، اس لیے آڈٹ کے دن کے موقع پر غور و خوض اور متعلقہ پروگرام ہماری بہتری اور سدھار کا حصہ ہیں۔ سی اے جی ایک ایسا ادارہ ہے جس کی اہمیت میں اضافہ ہوا ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ اس نے ایک میراث پیدا کی ہے۔

وزیراعظم نے  مہاتما گاندھی، سردار ولب بھائی پٹیل  اوربابا صاحب امبیڈکر کو خراج عقیدت پیش کیا اور کہاکہ ان عظیم ہستیوں نے ہمیں سکھایا ہے کہ بڑے مقاصد کیسے طے کئے جائیں اورانہیں حاصل کیا جائے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ایک وقت تھا جب ملک میں آڈیٹنگ کو خدشات اور ڈر و خوف کی نظروں سے دیکھا جاتا تھا۔ 'سی اے جی بنام حکومت'، ہمارے نظام کی عام سوچ بن چکی تھی۔ لیکن، آج یہ ذہنیت بدل چکی ہے۔ آج آڈٹ کو ویلیو ایڈیشن کا ایک اہم حصہ سمجھا جا رہا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اس سے قبل بینکنگ سیکٹر میں شفافیت کے فقدان کی وجہ سے مختلف غلط طور طریقوں پر عمل کیا جاتا تھا۔ جس کانتیجہ یہ نکلا کہ بینکوں کے این پی ایز میں اضافہ ہوتا رہا۔ "آپ اچھی طرح جانتے ہیں کہ کس طرح ماضی میں این  پی ایز پرپردہ ڈالا جاتا تھا، تاہم ہم نے پوری ایمانداری کے ساتھ پچھلی حکومتوں کا سچ ملک کے سامنے پیش کیا ہے۔انہوں نے مزید کہاکہ ہم مسائل کا حل تبھی تلاش کریں گے جب ہم مسائل کو پہچانیں گے"۔

وزیر اعظم نے کہاکہ آج ہم ایسا نظام بنا رہے ہیں جس میں 'سرکار سروم' کی سوچ یعنی حکومت کی مداخلت کم ہو رہی ہے، اور آپ کا کام بھی آسان ہو رہا ہے، وزیر اعظم نے آڈیٹرز سے کہا کہ یہ کم سے کم حکومت ، زیادہ سے زیادہ حکمرانی کے مطابق ہے۔ انہوں نے کہا‘‘رابطہ کے بغیر کسٹم، خودبہ خود تجدید، چہرے کے بغیر تشخیص، خدمات کی فراہمی کے لیے آن لائن درخواستیں، ان تمام اصلاحات نے حکومت کی غیر ضروری مداخلت کو ختم کر دیا ہے’’

وزیراعظم نے اس بات پر خوشی کااظہار کیا کہ سی اے جی نے فائلوں میں الجھنے پرپالیاہےاورفائلوں کے بوجھ کو ہلکا کیا ہے۔ انہوں نےکہاکہ "سی اے  جی میں جدید طریقہ کارپنانے سےتیزی سے تبدیلی آئی ہے۔ آج آپ جدید تجزیاتی ٹولز(وسیلے)، جغرافیائی مقامی ڈاٹا اور سیٹلائٹ تصاویر کا استعمال کر رہے ہیں’’۔

وزیراعظم نے ملک کی سب سے بڑی وبا کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی اس وبا کے  خلاف لڑائی بھی غیر معمولی رہی ہے، آج ہم دنیا کا سب سے بڑا ٹیکہ کاری پروگرام چلا رہے ہیں، محض کچھ ہفتہ پہلے ملک میں 100 کروڑ سے زیادہ کووڈ کے ٹیکے لگائے جاچکے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ سی اے جی  ایسے طور طریقوں کا مطالعہ کرسکتی ہے جو اس زبردست لڑائی کے دوران ابھرے ہیں۔

وزیراعظم نے کہاکہ   پرانے دور میں معلومات کہانیوں کے ذریعہ پہنچائی جاتی تھیں، کہانیوں کے ذریعہ تاریخ رقم کی جاتی تھی، لیکن آج اکیسویں صدی میں  ڈیٹا ہی معلومات ہے اور  آنے والے دور میں ہماری تاریخ کو ڈیٹا کے ذریعہ دیکھا اور سمجھا جائے گا ۔انہوں نے مزید کہاکہ مستقبل میں  اعداد وشمار تاریخ کا تعین کریں گے۔

 

 

 

****************

 

(ش ح۔ح ا ۔ ف ر)

U NO. 12916



(Release ID: 1772256) Visitor Counter : 195