وزیراعظم کا دفتر
azadi ka amrit mahotsav

اترپردیش کے کشی نگر میں کئی ترقیاتی اقدامات کے افتتاح کے موقع پر وزیراعظم کے خطاب کا متن

Posted On: 20 OCT 2021 5:07PM by PIB Delhi

 

بھارت ماتا کی جے!

بھارت ماتا کی جے!

بھگوان بدھ کے پری نروان کے مقام  کشی نگر پر رؤرا سبھن کے پرنام کا رہل بانی۔ آج ہم ایئر کے افتتاح  آ میڈیکل کالج  کا سنگ بنیاد کئنی، جونے کے رورا سب بہت دنوں سے آگروت رہلیں۔ اب آئیزا سے جہاز اڑیں آگمبھیر بیماری کے علاج بھی ہوئی۔ ایہی کے ساتھے رؤرا سبھن کے بہت بڑا سپنا بھی پورا ہوگئل ہا۔آپ سبھی کے بہت بہت بدھائی!

اترپردیش کی گورنر محترمہ آنندی بین پٹیل جی ، یوپی کے مقبول اور یشسوی   کرمیوگی وزیر اعلییوگی آدتیہ ناتھ جی ، یوپی بی جے پیکے متحرک صدر جناب  سوتنتر دیو جی ، یوپی حکومت کے وزیر جناب سوریا پرتاپ ساہی جی ، جناب  سریش کمار کھنہ جی ، جناب سوامی پرساد موریہ جی، ڈاکٹر نیل کنٹھ تیواری جی، پارلیمنٹ کے میرے ساتھی جناب وجے کمار دوبے جی، ڈاکٹر رماپتی رام ترپاٹھی جی، دیگر عوامی نمائندے  اور  بڑی تعداد میں یہاں موجود میرے پیارے بھائیو اور بہنو!! دیوالی اور چھٹھ پوجا بہت دور نہیں ہے۔ یہ جشن اور جوش و خروش کا وقت ہے۔ آج مہارشیبالمیکیجی کی جینتی بھی ہے۔ اس مبارک موقع پرکنکٹیویٹی کے، صحت کے اور روزگار کے سینکڑوں کروڑ کے نئے پروجیکٹ کشی نگر کو سونپتے ہوئے مجھے انتہائی خوشی ہورہی ہے۔

بھائیو اور بہنو،

مہارشی بالمیکی نے ہمیں رامائن کے ذریعہ سے پربھو شری رام اور ماتا جانکی کے درشن ہی نہیں کرائے بلکی سماج کی اجتماعی  طاقت ، اجتماعی کوشش سے کیسے ہر ہدف حاصل کیا جاتا ہے، اس کا علم بھی کرایا۔ کشی نگر اسی درشن کا ایک بہت خوشحال اور مقدس مقام ہے۔

بھائیو اور بہنو،

نئے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے یہاں غریب سے متوسط ​​طبقےتک،گاؤںسےشہرتک،پورےعلاقےکی تصویر ہی بدلنے والی ہے۔ مہاراج گنج اور کشی نگر کو ملانے والی سڑک کیتوسیع کے ساتھ  بین الاقوامی ہوائی اڈے کو تو بہتر کنکٹیوٹی ملے گی ہی ، رام کولا اور سیسوا چینی ملوں تک پہنچنے میں گنا کسانوں کو ہونے والی پریشانی بھی دور ہوگی۔ کشی نگر میں راجکیہ  میڈیکل کالج  بننے سے آپ کو اب علاج کے لئے ایک نئی سہولت مل گئی ہے۔ بہار کے سرحدی علاقوں کو بھی اس کا فائدہ ملے گا۔ یہاں سے بہت سے نوجوان ڈاکٹر بننے کے اپنے خواب کو پورا کر سکیں گے ، اور آپ جانتے ہیں کہ ہم قومی نئی تعلیمی پالیسی جو لائیں ہیں نہ ، اس میں فیصلہ کیاہے، آ زادی کے 75 سال بعد یہ فیصلہ کیا ہے کہ  اب اپنی مادری زبان میں پڑھنے والا بچہ بھی، غریب ماں کا بیٹا بھی ڈاکٹر بن سکتا ہے، انجینئر بن سکتا ہے ، اب زبان کی وجہ سے اس کے ترقی کے  سفر میں کوئی رکاوٹ نہیں آئے گی۔ اس طرح کی کوششوں کی وجہ سے پروانچل میں دماغی بخار، انسیفلائٹس جیسی مہلک بیماری سے ہزاروں معصوموں کو بچایا جاسکاہے۔

ساتھیو،

گنڈک ندی کے آس پاس کے سینکڑوں گاوں کو سیلاب سے بچانے کے لئے کئی جگہوں پر پشتوں  کی تعمیر ہو، کشی نگر راجکیہ کالج  کی تعمیر ہو، دیویانگ  بچوں  کے لئے کالج  ہو، یہ علاقہ کو کمی سے نکال کر آرزووں کی طرف لے جائیں گے۔گزشتہ چھ سے سات برسو ں میں گاؤں، غریب دلت ، محروم، پسماندہ ، قبائلی ایسے ہر زمروں کو بنیادی سہولیات سے جوڑنے کی جو مہم ملک میں چل رہی ہے، یہ اسی کی ایک اہم کڑی ہے۔

ساتھیو،

جب بنیادی سہولیات ملتی ہیں، تو بڑے خواب دیکھنے کا حوصلہ اور خوابوں کو پورا کرنے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ جو بے گھر ہیں، جھگی میں ہیں، جب اس کو پکا گھر ملے، جب گھر میں بیت الخلا ہو، بجلی کا کنکشن ہو، گیس کا کنکشن ہو  ،  نل سے  پانی آئے، تو غریب کا اعتماد کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔اب یہ سہولیات تیزی سے غریب سے غریب تک پہنچ رہی ہے، تو غریب کو بھی پہلے مرتبہ احساس ہورہا ہے کہ آج جو سرکار ہے، وہ اس کا درد سمجھتی ہے، اس کی پریشانی بھی سمجھتی ہے۔ آج بہت ایمانداری کے ساتھ مرکز اور ریاستی حکومت، یو پی کی ترقی میں، اس علاقہ کی ترقی میں مصروف عمل ہیں۔ ڈبل انجن کی سرکار، ڈبل طاقت سے حالات کو سدھار رہی ہے۔ ورنہ 2017 سے پہلے ،یو گی جی کے آنے سے پہلے جو سرکار یہاں تھی ، اسے آپ کی دقتوں سے، غریب  کی پریشانی سے کوئی لینا دینا  نہیں تھا۔ وہ چاہتی نہیں تھی کہ مرکز کی اسکیموں کا فائدہ اترپردیش کے غریب کے گھر تک پہنچے۔ اس لئے پہلے کی سرکار کے وقت ، غریب سے جڑے انفرااسٹرکچر سے جڑے ہر پروجیکٹ میں یوپی میں دیرہوتی ہی گئی، ہوتی ہی گئی، ہوتی ہی گئی۔ رام منوہر لوہیا جی کہا کرتے تھے کہ

کرم کو کرونا سے جوڑو، بھرپور کرونا سے جوڑو!

لیکن جو پہلے سرکار چلا رہے تھے، انہوں نے غریب کے درد کی پرواہ نہیں کی، پہلے کی سرکار نے اپنے کرم کو، گھوٹالہ سے جوڑا ، جرائم سے جوڑا۔ یو پی کے لوگ اچھی طرح جاتنے ہیں، کہ ان لوگوں کی پہچان سماج وادیوں کی نہیں پریواروادی کی بن گئی ہے۔ ان لوگوں نے نہ صرف اپنے کنبے  کا بھلا کیا، سماج کا اور اترپردیش  کا مفاد بھول گئے۔

ساتھیو،

ملک کی اتنی بڑی ریاست، اتنی زیادہ آبادی والی ریاست ہونے کی وجہ سے، ایک وقت میں اترپردیش، ملک کی ہر بڑی  مہم کے لئے چیلنج مان لی جاتی تھی۔ لیکن آج اترپردیش ملک کے ہر بڑے مشن کی کامیابی میں نمایاں کردار ادا کر رہا ہے۔ گزشتہ برسوں میں سوچھ بھارت مہم سے لے کر کورونا کے خلاف مہم میں ملک نے مسلسل محسوس  کیا ہے۔ ملک میں ہرروز اوسطاً سب سے زیادہ ویکسین لگانے والی کوئی ریاست ہے تو اس ریاست کا نام اترپردیش ہے۔ ٹی بی کے خلاف ملک کی جنگ میں بھی یو پی بہتر کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ آج جب ہم نقص تغذیہ کے خلاف اپنی لڑائی کو بھی اگلے مرحلے میں لے جارہے ہیں، تو اس میں بھی اترپردیش کا رول اہم ہے۔

ساتھیو،

یو پی میں کرم یوگیوں کی سرکار بننے کا سب سے بڑا فائدہ یہاں کی ماتاؤں اور بہنوں کو ہوا ہے۔ جو نئے گھر بنے، ان میں سے بیشتر کی رجسٹری بہنوں کے نام ہوئی، بیت الخلا بنے، عزت گھر بنے، سہولت کے ساتھ ان کے وقار کا بھی تحفظ ہوا، اجولا کا گیس کنکشن ملا تو انہیں دھوئیں  سے آزادی ملی، اور اب بہنوں کو پانی کے لئے بھٹکنا نہ پڑے، پریشان نہ ہونا پڑے اس کے لئے گھر تک پائپ سے پانی پہنچانے کی مہم چل رہی ہے۔ صرف دو سال کے اندر ہی اترپردیش کے 27 لاکھ کنبوں کو صاف پانی کا کنکشن ملا ہے۔

ساتھیو،

مرکزی حکومت نے ایک اور اسکیم شروع کی ہے جو مستقبل میں اترپردیش کے دیہی علاقوں میں خوشحالی کا نیا دروازہ کھولنے والی ہے۔ اس اسکیم کا نام ہے ۔ پی ایم سوامتو یوجنا۔ اس کے تحت گاوں کے گھروں کی گھرونی یعنی گھروں کا مالکانہ دستاویز ، یہ دینے کا کام شروع کیا ہے۔ گاوں -گاوں کی زمینوں کی، پراپرٹی کی ، ڈرون کی مدد سے  نپائی کی جارہی ہے۔ اپنی پراپرٹی کے قانونی کاغذ ملنے سے ناجائز قبضے کا ڈر تو ختم ہوگا ہی  ، بنکوں سے مدد ملنے میں بھی بہت آسانی ہو جائے گی۔ یو پی کے جو نوجوان، گاوں کے اپنے گھروں کو، اپنی زمین کو بنیاد بناکر اپنا کام شروع کرنا  چاہتے ہیں، اب انہیں سوامتو یوجنا سے بہت بڑی مدد ملنے والی ہے۔

بھائیو او ربہنو،

گزشتہ ساڑھے چار سال میں یو پی میں قانون کے راج کو اولین ترجیح دی گئی ہے۔ 2017 سے پہلے جو سرکار یہاں تھی ، اس کی پالیسی تھی، مافیا کو کھلی چھوٹ، کھلی لوٹ۔ آج یوگی جی کی قیادت میں یہاں مافیامعافی مانگتا پھر رہا ہے اور سب سے زیادہ ڈر بھی ، اس کا درد کسکو ہو رہا ہے سب سے زیادہ یوگی جی کے اقدامات کا دکھ بھی مافیاوادیوں کو ہورہا ہے۔ یوگی جی اور ا ن کی ٹیم اس بھومافیا کو ختم کررہی ہے ، جو غریب ، دلتوں، محروموں ، پساندہ کو زمین پر بری نظر رکھتا تھا، ناجائز قبضہ کرتا تھا۔

ساتھیو،

جب قانون کا راج ہوتا ہے۔مجرموں میں خوف ہوتا ہے، تو ترقی کی اسکیموں کا فائدہ بھی تیزی سے غریب۔دلت ۔ پسماندہ تک پہنچتا ہے۔ نئی سڑکوں ، نئے ریل  روٹز ، نئے میڈیکل کالجوں، بجلی اور پانی سے جڑے انفرااسٹرکچر کی بھی تیزرفتار سے ترقی ہوپاتی ہے۔ یہی آج یوگی جی کی قیادت میں ان کی پوری ٹیم اترپردیش کی زمین پر اتار کرکےدکھا رہے ہیں۔  اب یو پی میں صنعتی ترقی صرف ایک دو شہروں تک محدود نہیں بلکہ پورانچل کےاضلاع تک بھی پہنچ رہی ہے۔

ساتھیو،

اترپردیش کے  بارے میں ہمیشہ ایک بات کہی جاتی ہے کہ یہ ایک ایسی ریاست ہے جس نے ملک کو زیادہ سے زیادہ وزرائے اعظم دیئے ہیں۔ یہیوپی کی خوبی ہے ، لیکنیوپی کی پہچان ، اس پہچان کو صرف اس دائرے میں ہی نہیں دیکھا سکتا ۔ یوپی کو 7-6دہائیوں تک ہی نہیں محدود رکھا جاسکتا ہے۔ یہ ایک ایسی سرزمین ہے، جس کی تاریخ وقت کی حدوں سے پرے ہے، جس کا تعاون وقت کی حدوں سے پرے ہے۔ اسزمین پر مریادہ پروشتم بھگوان رام نے اوتار لیا، بھگوان شری کرشن نے اوتار لیا۔ جین مذہب کے 24 میں سے 18تیرتھانکر اترپردیش میں ہی اوترت ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ آپ   قرون وسطیٰ کے دور کو دیکھیں تو تلسی داس اور کبیر داس جیسے عہد ساز لوگوں نے بھی اسی مٹی میں جنم لیا تھا۔ سنت روی داس جیسے سماجی مصلح کو پیدا کرنے کی خوش بختی بھی اسی ریاست کی مٹی کو  ملی ہے۔آپ جس کسی بھی علاقے میں جائیں گے، اترپردیش کے تعاون کے بغیر اس کا ماضی، حال اور مستقبل ادھورا ہی  نظرآئے  گا۔ اترپردیش ایک ایسی ریاست ہے جہاقدم قدم  پر تیرتھ ہیں، اور زرے زرے میں توانائی ہے۔ ویدوں اور پرانوں کو قلم بند کرنے کا کام یہاں کے نیمی شارنیہ میں ہوا تھا۔ اودھ علاقوں میں ہی، یہاں اجودھیا جیسا تیرتھ ہے۔ پروانچل میں شیوبھکتوں کی مقدس کاشی ہے، بابا گورکھ ناتھ کی تپوبھومی گورکھپور ہے، مہارشی بھرگو کی  زمین بلیا ہے۔ بندیل کھنڈ میں چترکوٹ جیسی اننت مہیما والا تیرتھ ہے۔ اور تو اور تیرتھ راج پریاگ بھی ہمارے یو پی میں ہی ہے۔ یہ سلسلہ یہیں نہیں رکتا ہے۔ آپ کاشی جائیں گے تو آپ کا سفر سارناتھ کے بغیر پورا نہیں ہوگا جہاں بھگوان بدھ نے اپنا پہلا اپدیش دیا تھا۔ کشی نگر میں تو ہم سبھی موجود ہی ہیں۔ پوری دنیا سے بودھ شردھالو یہاں آتے ہیں۔ آج تو پہلی انٹرنیشنل فلائٹ سےلوگ یہاں پہنچے بھی ہیں۔ الگ الگ ممالک سے لوگ جب کشی نگر آئیں گے، تو شراوستی ، کوشامبی اور سنکسا جیسے تیرتھ بھی جائیں گے۔اس کا کریڈٹ بھی یو پی کے حصہ آتا ہے۔ شراوستی میں ہی جین تیرتھنکر سمبھوناتھ جی کا پدائشی مقام بھی ہے۔ اسی طرح اجودھیا میں بھگوان رشبھ دیو اور کاشی میں تیرتھنکر پارشوناتھ اور سوپاشرو ناتھ  جی کا بھی پیدائشی مقام ہے۔ یعنی جہاں ایک ایک جگہ کی اتنی مہیما  ہے کہ کئی کئی اوتار ایک جگہ پر ہوئے ہیں۔ یہی نہیں، ہماری قابل فخر عظیم  سکھ گرو روایات کا بھی اترپردیش سے گہرا  تعلق رہا ہے۔ آگرہ میں ’گرو کا تال‘ گرودوارہ آج بھی گرو تیغ بہادر جی کی مہیما کا، ان کے شوریہ کا گواہ ہے جہاں پر انہوں نے اورنگ زیب کو چیلنج دیا تھا۔ آگرہ کا ہی گرودوارہ گرونانک دیو اور پیلی بھیت کا چھٹویں پادشاہی گرودورا بھی گرونانک دیو کے گیان اور اپدیشوں کی وراثت  سنجوئے ہوئے ہیں۔ اتنا سب کچھ ملک اور دنیا کو دینے والی یو پی کی شان  بہت بڑی ہے، یو پی کےلوگوں کی طاقت  بہت زیادہ  ہے۔ اس صلاحیت کے حساب سے ہی  یو پی کو پہچان ملے، اسے اپنی اس وراثت کو آگے بڑھانے کے لئے موقع ملے، اس سمت میں ہم کام کررہے ہیں۔

ساتھیو،

میں جانتا ہوں کہ جب میں اترپردیش کی طاقت کی، اترپردیش کی دیش۔دنیا میں بن رہی نئی پہچان کی تعریف کرتا ہوں ، تو کچھ لوگوں کو بہت پریشانی ہوتی ہے۔ لیکن سچ کہنے سے اگر پریشانی ہوتی ہے تو ان کے لئے گوسوامی تلسی داس جی کہہ گئے ہیں۔ گوسوامی جی نے کہا ہے

جہاں سومتی تہاں سمپتی نانا

جہاں کومتی تہاں بیپتی نیدانا

جہاں بہتر سمجھ ہوتی ہے ، تو وہاں ہمیشہ سکھ کی حالت بنی رہتی ہے، اور جہاں بد خواہی  ہوتی ہے ، وہاں ہمیشہ پریشانی کا سایہ بنا رہتا ہے۔ ہم تو غریب کی سیوا کا سنکلپ لے کر آگے بڑھ رہے ہیں۔ کورونا دور میں ملک نے دنیا کا سب سے بڑا مفت راشن پروگرام چلایا ہے۔ اترپردیش کے بھی تقریباً 15 کروڑ فیض یافتگان کو اس کا فائدہ مل رہا ہے۔ آج دنیا کا سب سے بڑی، سب سے تیز ٹیکہ کاری مہم۔ سب  کو ویکسین، مفت ویکسین،100 کروڑ ٹیکوں کے پاس تیز رفتار سے پہنچنے  کی تیاری کررہی ہے۔ اترپردیش میں بھی ابھی تک 12 کروڑ سے زیادہ ٹیکے لگائے جاچکے ہیں۔

بھائیو اور بہنو،

ڈبل انجن کی سرکار یہاں کسانوں سے خرید کے نئے ریکارڈ قائم کررہی ہے۔ یوپی کے کسانوں کے ہی بینک اکاؤنٹ میں ابھی تک تقریباً 80,000 کروڑ روپے پیداوار کی خرید کے روپئے پہنچ گئے ہیں۔ 80 ہزار کروڑ کسانوں کے کھاتوں میں پہنچ گئے ہیں۔ اتنا ہی نہیں پی ایم کسان سمان ندھی سے یو پی کے کسانوں کے بنک کھاتے میں 37 ہزار کروڑ روپئے سے زیادہ کی رقم جمع کی جاچکی ہے۔ اور یہ چھوٹے کسان کی بھلائی کے لئے ہورہا ہے ۔ چھوٹے چھوٹے کسانوں کو طاقت دینے کے لئے ہورہا ہے۔

بھارت ایتھنول پر آج اس پالیسی پر چل رہا ہے ، اس کا بھی بڑا فائدہ یو پی کے کسانوں کو ہونے والا ہے۔ گنے اور دوسرے غذائی اجناس سے پیدا ہونے والا بایوفیول ، بیرون ملک سے درآمد ہونے والے خام تیل کا ایک اہم متبادل بن رہا ہے۔ گنا کسانوں کے لئے تو گزشتہ سالوں میں یوگی جی اور ان کی سرکار نے قابل تعریف کام کیا ہے۔ آج جو ریاست اپنے گنا کسانوں کو پیداوار کی سب سے زیادہ قیمت دیتا ہے، تو اس ریاست کا نام  ہے اترپردیش۔ پہلے جو سرکار تھی ، اس کے دوراقتدار میں، یو گی جی کے آنے سے پہلے اس کے دور اقتدار میں پانچ سال میں گنا کسانوں کو ایک لاکھ کروڑ روپئے سے بھی کم کی ادائیگی کی گئی تھی، ایک لاکھ  کروڑ روپئے سے  بھی کم، وہیں یوگی جی کی سرکار کو تو ابھی پانچ سال بھی نہیں ہوئے ہیں اور ان کی سرکار میں گنا کسانوں کو تقریباً ڈیڑھ لاکھ کروڑ کی ادائیگی کی جاچکی ہے۔ اب بایوفیول بنانے کے لئے ، ایتھنول کے لئے اترپردیش میں جو فیکٹریاں لگائی جارہی ہیں ، اس سے گنا کسانوں کو اور بھی مدد ملے گی۔

بھائیو اور بہنو،

آنے والا وقت یو پی کی آرزووں کی تکمیل  کا وقت ہے۔ آزادی کے اس امرت کال میں، یہ ہم سبھی کے لئے جٹ جانے کا وقت ہے۔ یہاں سے یو پی کے لئے پانچ مہینوں کی اسکیمیں نہیں بنانی ہیں،بلکہ آنے والے 25 سالوں کی بنیاد رکھ کر کے یو پی کو آگے لے جانا ہے۔ کشی نگر کے آشرواد سے ، پروانچل کے آشرواد سے، اترپردیش کے آشرواد سے اور آپ سب کی کوشش سے یہ سب ممکن ہے، اترپردیش کے آشرواد سے یہ یقینی  طور پر ممکن ہونے والاہے۔ ایک مرتبہ پھر آپ سبھی کو ڈھیرساری سہولیات کے لئے میں بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔ دیوالی اور چھٹھ پوجا کی یشگی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ ہاں، ایک درخواست  میں آپ سے پھر  کروں گا ۔ لوکل کے لئے ووکل ہونا بھولنا نہیں ہے۔ لوکل خریدنے کی گزارش کرنی ہے، دیوالی ہمارے ہی پاس پڑوس  کے بھائی بہنوں کے پسینے سے جو چیزیں بنی ہیں اگر اسی سے ہی کریں گے تو دیوالی میں  بے شمار رنگ بھر جائیں گے، ایک نئی روشنی پیدا ہوگی، ایک نئی توانائی سامنے آئے گی۔ یعنی تہواروں میں اپنے لوکل پروڈکٹس کو ہمیں زیادہ سے زیادہ خریدنا ہے۔ اسی درخواست کے ساتھ آپ سبھی کا بہت بہت شکریہ۔

شکریہ!

بھارت ماتا کی جے!

بھارت ماتا کی جے!

بھارت ماتا کی جے!

************

ش ح۔ف ا۔ م  ص

 (U: 12035)

 



(Release ID: 1765331) Visitor Counter : 221