خصوصی سروس اور فیچرس
آر بی آئی نے سود کی کلیدی شرحوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی
آئی ایم پی ایس کی فی ٹرانزیکشن کی حد کو بڑھا کر 5 لاکھ روپئے کیا گیا
حقیقی جی ڈی پی کی شرح نمو 9.5 فی صد رہنے کا امکان ( مالی سال 22-2021 ء )
چھوٹے کاروبار ، غیر منظم سیکٹر ، دور دراز کے علاقوں میں ڈجیٹل ادائیگی کی مدد کے لئے اقدامات کا اعلان کیا گیا
Posted On:
08 OCT 2021 1:20PM by PIB Delhi
نئی دلّی ،08 اکتوبر / ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے مسلسل آٹھویں مرتبہ قرض دینے کی کلیدی شرح – ریپو ریٹ کو 4 فی صد پر بغیر کسی تبدیلی کے برقرار رکھا ہے۔ ریورس ریپو ریٹ کو بھی 3.5 فی صد پر بغیر کسی تبدیلی کے برقرار رکھا گیا ہے۔ چھ رکنی مانیٹری پالیسی کمیٹی کے فیصلوں کا اعلان کرتے ہوئے آر بی آئی کے گورنر شکتی کانت داس نے کہا کہ مالی سال 22-2021 ء کے لئے جی ڈی پی کی پیش گوئی 9.5 فی صد کی گئی ہے۔
گورنر داس نے کہا کہ ، ’’ کمیٹی نے پائیدار بنیادوں پر ترقی کو بحال کرنے اور برقرار رکھنے اور معیشت پر کووڈ -19 کے اثرات کو کم کرنے کے لئے لچک دار موقف کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ افراط زر مقررہ ہدف کے اندر قائم رہے۔ ‘‘
گورنر موصوف نے وبائی امراض کے آغاز کے بعد سے معیشت کی ترقی اور بحالی کے لئے آر بی آئی کے مختلف اقدامات کے بارے میں بھی مطلع کیا۔ انہوں نے بتایا کہ آر بی آئی نے مالی سال 22-2021 ء کے پہلے 6 مہینوں میں اوپن مارکیٹ آپریشنز کے ذریعے 2.37 ملین کروڑ روپئے مالیاتی نظام میں شامل کئے ہیں ۔ مالی سال 21-2020 ء 1 میں 3.1 لاکھ کروڑ روپئے مالیاتی نظام میں شامل کئے گئے ہیں ۔
جناب شکتی کانت داس نے چھوٹے کاروباریوں اور غیر منظم شعبے کی مدد کے لئے اضافی اقدامات کا اعلان کیا۔ ان اعلانات میں شامل ہیں:
- فوری دائیگی خدمت ( آئی ایم پی ایس ) ٹرانزیکشن کی روزانہ کی حد کو 2 لاکھ روپئے سے بڑھا کر 5 لاکھ روپئے کرنا ، گاہکوں کی سہولت کو بڑھانے کے لئے چوبیس گھنٹے گھریلو فنڈ کی منتقلی کو چالو کرنا۔
- 31 دسمبر 2021 ء تک چھوٹے فائنانس بینکوں کے لئے 10000 کروڑ روپئے کی طویل مدتی ریپیو آپریشنز کو بڑھانا۔
- کم یا کم انٹرنیٹ رسائی والے علاقوں کے لئے آف لائن موڈ میں ریٹیل ڈیجیٹل ادائیگی کے حل کے لئے پین انڈیا فریم ورک کا آغاز۔
- فوری ادائیگی سروس لین دین کی حد 2 لاکھ روپئے سے بڑھا کر 5 لاکھ روپئے کر دی جائے گی۔
- ادائیگی کی قبولیت کے بنیادی ڈھانچے کی رسائی کو بڑھانے کے لئے تمام موجودہ اور نئے ادائیگی کے نظام ٹچ پوائنٹس کی جیو ٹیگنگ۔
- آر بی آئی کے کنٹرول نظام میں دھوکہ دہی سے بچاؤ کا نیا گروپ فن ٹیک ماحولیاتی نظام کو مزید تقویت دے گا۔
- ریاستوں کے لئے 31 مارچ 2022 ء تک لچک دار اوور ڈرافٹ اقدامات کی پیشگی حد اور تسلسل کو برقرار رکھنے کے بہتر طریقے اور ذرائع۔
- غیر بینکنگ مالیاتی کمپنیوں (این بی ایف سی) کو بینک قرضوں کی درجہ بندی 31 مارچ 2022 ء تک ترجیحی شعبے کے طور پر برقرار رکھنا۔
- این بی ایف سی کے لئے اعلی کسٹمر انٹرفیس کے ساتھ اندرونی محتسب کی اسکیم تاکہ اندرونی شکایت کے ازالے کے طریقہ کار کو مضبوط بنایا جا سکے۔
گورنر موصوف نے یقین دلایا کہ آج اعلان کردہ اضافی اقدامات چھوٹے کاروباری اداروں اور غیر منظم شعبے کے اداروں کی مدد کریں گے ۔ بہت کم انٹر نیٹ رابطے والے دور دراز علاقوں میں ، ڈیجیٹل ادائیگیوں کی رسائی میں توسیع کریں گے۔ فن ٹیک ماحولیاتی نظام کو مزید تقویت دیں گے اور اس میں مسلسل جدت کو یقینی بنائیں گے۔
ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لئے راحت کے طور پر ، آر بی آئی نے 31 مارچ 2022 ء تک طریقوں اور وسائل کی ایڈوانس کی حد میں 51560 کروڑ روپئے کے عبوری اضافے کو بھی منظوری دی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ’’ یہ اقدام وبائی امراض سے پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتِ حال کے درمیان نقد رقم کی دستیابی کو منظم کرنے میں ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی مدد کے لئے کیا گیا ہے۔ ‘‘
گورنر موصوف نے کہا کہ ’’ کنزیومر پرائس انڈیکس ، افراط زر میں کمی آرہی ہے اور حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات سبزیوں کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ پر قابو پانے میں مدد دے رہے ہیں۔ ‘‘
کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) مہنگائی 22-2021 ء کے لئے 5.3 فی صد متوقع ہے۔
دوسری سہ ماہی - 5.1 فی صد
تیسری سہ ماہی - 4.5 فی صد
چوتھی سہ ماہی - 6.1 فی صد
سال 23-2022 ء کی پہلی سہ ماہی - 5.2 فی صد ۔
مالی سال 22-2021 ء کے لئے حقیقی جی ڈی پی میں 9.5 فی صد اضافے کا تخمینہ ہے۔
دوسری سہ ماہی - 7.9 فی صد
تیسری سہ ماہی - 6.8 فی صد
چوتھی سہ ماہی - 6.1 فی صد
سال 23-2022 ء کی پہلی سہ ماہی - 17.2 فی صد۔
گورنر موصوف نے مالی سال 22-2021 ء کے دوران 400 بلین ڈالر کے برآمدی ہدف کو پورا کرنے کے قابل ہونے کی یقین دہانی بھی کرائی کیونکہ ستمبر 2021 ء میں مسلسل ساتویں مہینے برآمدات 30 بلین امریکی ڈالر سے اوپر رہیں۔
گورنر موصوف نے کہا کہ ہندوستان میں مانیٹری پالیسی کا انعقاد ملکی حالات کے مطابق جاری رہے گا۔ ’’ ہم نے ، جو کچھ حاصل کیا ہے ، اسے دیکھ کر ہمیں مطمئن نہیں ہونا چاہیئے بلکہ جو کیا جانا باقی ہے ، اس کے لئے پوری کوشش کی جانی چاہیئے ‘‘۔ گورنر موصوف نے معیشت کو سہارا دینے کے لئے تمام شعبوں کی مشترکہ کوششوں پر بھی زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر مانگ میں بہتری آ رہی ہے لیکن بازار میں ابھی سست روی ہے ، پیداوار اب بھی کووڈ وباء سے پہلے کی سطح سے نیچے ہے اور حالت میں سدھار جاری ہے اور اس کا انحصار پالیسی کی سپورٹ پر ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
( ش ح ۔ و ا ۔ ع ا ) (08-10-2021)
U. No. 9849
(Release ID: 1762383)
Visitor Counter : 264