وزیراعظم کا دفتر
azadi ka amrit mahotsav g20-india-2023

افغانستان کے موضوع پر ایس سی او- سی ایس ٹی او سربراہ رابطہ کار اجلاس میں وزیراعظم کا اظہار خیال

Posted On: 17 SEP 2021 10:10PM by PIB Delhi

 

عزت مآب  شخصیات،

سب سے پہلے، میں صدر رحمن کو ایس سی اواورسی ایس ٹی اومیں افغانستان کی صورتحال کے تعلق سے خصوصی اجلاس منعقد کرنے پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔

افغانستان میں حالیہ پیش رفت کا ہم جیسے پڑوسی ممالک پر سب سے زیادہ اثر پڑے گا۔

اور، اسی لیے اس مسئلے پر علاقائی توجہ اورباہمی  تعاون کا ماحول پیدا کرنا بے حد ضروری ہے۔

اس تناظر میں ہمیں چاراہم  مسائل پر توجہ دینا ہوگی۔

پہلا مسئلہ یہ ہے کہ افغانستان میں اقتدار کی منتقلی جامع انداز میں  نہیں  ہوئی ہے اور یہ  مذاکرات اور بات چیت کے بغیر انجام پزیر ہوئی ہے۔

اس وجہ سے نئے نظام کی قبولیت پر سوالات اٹھتے ہیں۔

افغان معاشرے کے تمام طبقات بشمول خواتین اور اقلیتوں کی نمائندگی بھی اہم ہے۔

اور اسی لیے، ضروری ہے کہ ایسے نئے نظام کو تسلیم کرنے کا فیصلہ عالمی برادری اجتماعی طور پر اور مناسب غور وفکرکے بعد کرے۔

ہندوستان اس مسئلے پر اقوام متحدہ کے مرکزی کردار کی حمایت کرتا ہے۔

دوسرا یہ کہ اگر افغانستان میں عدم استحکام اور بنیاد پرستی برقرار رہتی ہے تو یہ پوری دنیا میں دہشت گردانہ اور انتہا پسند نظریات کی حوصلہ افزائی کرے گا۔

دوسرے شدت پسند گروہوں کو بھی تشدد کے ذریعے اقتدار میں آنے کی اس سے ترغیب مل  سکتی ہے۔

ہمارے تمام ممالک ماضی میں دہشت گردی کا شکار رہے ہیں۔

اور اس لیے، ہمیں مل کر اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ افغانستان کی سرزمین کسی دوسرے ملک میں دہشت گردی پھیلانے کے لیے استعمال نہ ہونے پائے۔ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے رکن ممالک کو اس موضوع پر سخت اور متفقہ اصول وضع کرنے چاہئیں۔

مستقبل میں ، یہ اصول پھر سے عالمی انسداد دہشت گردی تعاون کے لیے نمونہ بن سکتے ہیں۔

یہ اصول دہشت گردی کے خلاف صفر رواداری کے اصول پر مبنی ہونے چاہئیں۔

سرحد پار دہشت گردی اور دہشت گردی کی مالی معاونت جیسی سرگرمیوں کو روکنے کے لیےایک ضابطہ اخلاق مرتب کیاجانا چاہیے اور ان کے نفاذ کا نظام بھی ہونا چاہیے۔

عزت مآب  شخصیات،

افغانستان میں پیش رفت سے متعلق تیسرا مسئلہ منشیات ، غیر قانونی ہتھیاروں اور انسانی اسمگلنگ کا بے قابو بہاؤ ہے۔

جدید ہتھیاروں کی ایک بڑی کھیپ افغانستان میں اب بھی موجود ہے۔ ان کی وجہ سے پورے خطے میں عدم استحکام کا خطرہ  برقرار رہے  گا۔

شنگھائی تعاون تنظیم  کا RATS میکانزم ان بہاؤ کی نگرانی اور معلومات کے تبادلے کو فروغ دینے  میں تعمیری کردار ادا کرسکتا ہے۔

اس ماہ سے ، ہندوستان SCO-RATS کونسل کی صدارت کر رہا ہے۔ ہم نے اس موضوع پر عملی تعاون کے لیے تجاویز تیار کی ہیں۔

چوتھا مسئلہ افغانستان میں سنگین انسانی بحران ہے۔

مالی اور تجارت و کاروبار میں درپیش  رکاوٹوں کی وجہ سے افغانستان کی  عوام کی معاشی محرومی اور اقتصادی بحران  بڑھ رہا ہے۔

اسی کے ساتھ ساتھ ، کووڈ-19 کا چیلنج بھی ان کے لیے پریشانی کا باعث ہے۔

بھارت کئی سالوں سے ترقی اور انسانی امداد میں افغانستان کا قابل اعتماد پارٹنر رہا ہے۔ انفراسٹرکچر سے لے کر تعلیم ،صحت اور صلاحیت کی تعمیر و ہنرمندی کے فروغ  تک، ہر شعبے میں ہم نے افغانستان کی ترقی میں اپنا بھرپور تعاون ادا کیا ہے۔

آج بھی، ہم اپنے افغان دوستوں کو کھانے پینے کی اشیاء ، ادویات وغیرہ پہنچانے کے لیے بے تاب ہیں۔

ہمیں اس بات کو یقینی بنانے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے کہ انسانی امداد بغیر کسی رکاوٹ کے افغانستان پہنچے۔

عزت مآب  شخصیات،

افغانوں اور ہندوستانیوں کے مابین صدیوں سے ایک خاص رشتہ قائم ہے۔

بھارت افغان معاشرے کی مدد کے لیے ہر علاقائی یا عالمی اقدام میں مکمل تعاون کرے گا۔

 بہت شکریہ!

**************

 

ش ح -  س ک

U. NO. 9179

 



(Release ID: 1756390) Visitor Counter : 181