زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
زراعت کے مرکزی وزیر نے بھارتی صنعت کی کنفیڈریشن (سی آئی آئی ) کے 16ویں پائیدار ی کانفرنس 2021سے خطاب کیا
حکومت آب وہوا میں تبدیلی اور دیگر چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے عہد بستہ ہے: جناب تومر
مرکزی حکومت چھوٹے اور اوسط درجے کے کسانوں کے فائدے کے لئے کھیتوں کے قریب بنیادی ڈھانچے کو فروغ دے رہی ہے
Posted On:
02 SEP 2021 4:55PM by PIB Delhi
نئی دہلی 03 ستمبر2021: زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے کہا ہے کہ حکومت آب وہوا میں تبدیلی سمیت زراعت کے سیکٹر کو در پیش مختلف چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے عہد بستہ ہے۔ آب وہو ا میں شدید عدم توازن کی وجہ سے کچھ خطوں کو خشک سالی کا سامنا ہے جبکہ کچھ دیگر علاقے سیلاب کی روک تھام کے لئے جدوجہد کررہے ہیں۔ وزیر موصوف نے کہا کہ حکومت اس طرح کے آب وہوا کے منفی اثرات کے بارے میں سنجیدہ ہے اور ہمارے سائنسداں اس طرح کی آب وہوا میں قائم رہنے والے پودوں کے لئے بیجوں کی اختراعی قسمیں تیار کرنے کے لئے کا م کررہے ہیں۔ جناب تومر نے یہ بات آج بھارتی صنعت کی کنفیڈریشن ، سی آئی آئی کے 16ویں پائیداری کانفرنس 2021 سے مہمان خصوصی کے طور پر خطاب کرتے ہوئے کہی۔
جناب تومر نے کہا کہ آزادی کے 75سال پورے ہونے کے موقع پر وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی اپیل پر آزادی کا امرت مہوتسو منایا جارہا ہے۔کووڈ بحران کے دوران بھارت نے دوسرے ملکوں کی مدد کرنے کے لئے اپنی جانب سے ہرممکن کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوروناوائرس کے خلاف ٹیکہ کاری کی مہم ملک میں پوری رفتار سے جاری ہے اور اب تک ملک میں 66 کروڑسے زیادہ ٹیکے لگائے جاچکے ہیں۔
وزیر موصوف نے مزید کہا کہ کووڈ -19 وبا کے باوجود بھارتی کسان اپنی سخت محنت کی وجہ سے زبردست پیداوار حاصل کرسکتے ہیں۔ ایک زرعی ملک ہونے کے ناطے بھارت کی جی ڈی پی میں زراعت کا تعاون ہمیشہ قابل قدر رہا ہے ۔ جناب تومر نے کہا کہ پردھان منتری کسان سمان ندھی کے تحت 157000 کروڑروپے ملک کے 11 کروڑسے زیادہ کسانوں کے کھاتوںمیں جمع کئے گئے ہیں۔
وزیر موصوف نے کہا کہ وزیراعظم نے پیداوار سے منسلک ترغیباتی اسکیم ( پی ایل آئی ) لانچ کی ہے، جس سے خوراک کی ڈبہ بندی سمیت دیگر صنعتوں کو فائدہ ہوگا۔زراعت کو چھوٹے اور اوسط درجے کے کسانوں کے لئے مفید بنانے کی خاطر حکومت کے ٹھوس اقدامات کے تحت کھیتوں کے قریب بنیادی ڈھانچہ تیار کیا جارہا ہے ۔اس سلسلے میں ایک لاکھ کروڑروپے کا زرعی بنیادی ڈھانچہ فنڈ تیار کیا گیا ہے ،جس کے ذریعہ پروجیکٹوںکو منظوری دی جارہی ہے اور چار ہزار کروڑروپے سے زیادہ کے پروجیکٹ منظور کئے جاچکے ہیں ۔ مرکز کی نئی اسکیم کے تحت ملک میں 10 ہزار کسان پیداوار تنظیمیں ( ایف پی او ) قائم کئے جائیں گے ،جس پر کام شروع ہوگیا ہے۔ یہ اسکیم کسانوں کو اپنی پیداوار فروخت کرنے میں مدد کرے گی جس سے ان کی آمدنی میں اضافہ ہوگا۔ ملک کے لئے یہ ایک فخر کی بات ہے کہ ہم زرعی پیداوار کو برآمد کرنے والے سب سے بڑے دس ملکوں کی فہرست میں شامل ہوگئے ہیں اور ہم اس میں مزید ترقی کے خواہاں ہیں۔ کسانوں کے فائدے کے لئے زراعت کے سیکٹر کو جدید ترین ٹکنالوجی سے جوڑا جارہا ہے ۔ ملک میں 70سے زیادہ کسان ریلوں کے ساتھ ساتھ کسانوں کو اڑان یوجناسے بھی فائدہ پہنچ رہا ہے ۔
جناب تومر نے کہا کہ مرکزی حکومت نے ، کسانوں کی بہتری کے لئے عہد بستہ ہے، زرعی اصلاحات قانون تیار کیا ہے ، جو زراعت کےشعبے میں زبردست تبدیلی پیداکرے گا۔ نئے زرعی قوانین کے ساتھ پورا ملک کسانوں کے لئے کھلی مارکیٹ بن جائے گا۔ پرائیویٹ سیکٹر کی جدید زرعی تجارتی پلیٹ فارمس میں سرمایہ کاری کرسکیں گے اور گودا م ، کولڈ اسٹوریج جیسی فصل کی کٹائی کے بعد کی سہولیات قائم کریں گے ۔اس سے کم قیمت پر کسانوں کے لئے بہتر سہولیات کی راہ ہموار ہوگی۔ یہ زرعی سیکٹر کی ترقی کے لئے بہت اہم ہے۔ ان اصلاحات نے سرمایہ کاری کے قابل قدر مواقع پیدا کئے ہیں۔ جناب تومر نے کہا کہ بھارت کے ڈنمارک کے ساتھ دوستانہ تعلقات ہیں اور وزیر اعظم جناب مودی جی کی مسلسل کوشش رہی ہے جس کی وجہ سے دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ معلومات اور ٹکنالوجی میں ساجھیداری کررہے ہیں۔
کانفرنس سے ڈنمارک کی ماحولیات کی وزیر محترمہ لیاور میلن اور سی آئی آئی کے ڈی جی جناب چندر جیت بنرجی اور ایڈوائزری کونسل کے چیئر مین جنا ب سنجیو پوری نے بھی خطاب کیا۔کئی صنعت کاروں نے پروگرام میں ورچوئل طور پر شرکت کی ۔
*************
ش ح۔وا ۔رم
U-8601
(Release ID: 1751655)
Visitor Counter : 179