وزیراعظم کا دفتر
اترپردیش میں اُجّولا 2.0(پردھان منتری اُجّولا یوجنا-پی ایم یو وائی) لانچ کے موقع پر وزیر اعظم کے خطاب کا بنیادی متن
Posted On:
10 AUG 2021 3:09PM by PIB Delhi
نئی دہلی:10؍اگست2021:
نمسکار!
ابھی مجھے آپ سب ماتاؤں-بہنوں سے بات کرنے کا موقع ملا اور میرے لئے خوشی ہے کہ تھوڑے دن کے بعد ہی رکشا بندھن کا تہوار بھی آر ہاہے اور آج مجھے پیشگی میں ماتاؤں ، بہنوں کے آشیرواد بھی ملے۔اور ایسے میں ملک کے کروڑوں غریب، دلت، محروم طبقات، پسماندہ طبقات، قبائلی خاندانوں کی بہنوں کو آج ایک اور تحفہ دینے کا موقع ملاہے۔آج اُجّولا یوجنا کے اگلے مرحلے میں کئی بہنوں کو مفت گیس کنکشن اور گیس چولہا مل رہا ہے۔ میں مستفدین کو پھر سے بہت بہت مبارکباد دیتاہوں۔
مہوبا میں موجود مرکزی کابینہ میں میرے معاون ہردیپ سنگھ پوری جی ، یوپی کے وزیر اعلیٰ جناب آدتیہ ناتھ جی،کابینہ کے میرے ایک اور ساتھی رامیشور تیلی جی، اترپردیش کے ڈپٹی سی ایم کیشو پرساد موریہ جی، ڈاکٹر دنیش شرما جی، ریاستی سرکار کے دیگر تمام وزراء، تمام پارلیمنٹ کےمیرے ساتھی، تمام قابل احترام ممبران اسمبلی اور میرے بھائیوں اور بہوں،
اُجّولا یوجنا نے ملک کے جتنے لوگوں ، جتنی خواتین کی زندگی روشن کی ہے، وہ بے مثال ہے۔یہ یوجنا 2016ء سے اترپردیش کے بلیہ سے آزادی کی لڑائی کے اگلی صف کی قائد منگل پانڈے جی کی سرزمین سے شروع ہوئی تھی۔آج اُجّولا کا دوسرا ایڈیشن بھی یوپی کے ہی مہوبا کی بہادروں کی زمین سے شروع ہورہا ہے۔ مہوباہو ، بندیل کھنڈ ہو، یہ تو ملک کی آزادی کے ایک طرح سے توانائی کے مقامات رہے ہیں۔یہاں کے ذرہ ذرہ میں رانی لکشمی بائی، رانی درگا وتی، مہاراجہ چھتر سال، ویر آلہا اور اودل جیسے متعدد ویر –ویرانگناؤں کی بہادری کے داستانوں کی خوشبو ہے۔آج جب ملک اپنی آزادی کا امرت مہتوسو منا رہا ہے تو یہ انعقاد اِن عظیم شخصیتوں کو یاد کرنے کا بھی موقع لے کر آیا ہے۔
ساتھیوں،
آج میں بندیل کھنڈ کی ایک اور عظیم سپوت کو یاد کررہا ہوں۔ میجر دھیان چند، ہمارے ددّا دھیان چند۔ ملک کے سب سے بڑے کھیل ایوارڈ کا نام اب میجر دھیان چند کھیل رتن پُرسکار ہوگیا ہے۔مجھے پورا یقین ہے کہ اولمپک میں ہمارے نوجوان ساتھیوں کی غیر معمولی کارکردگی کے درمیان کھیل رتن کے ساتھ جڑا ددّا کا یہ نام لاکھوں کروڑوں نوجوانوں کو تحریک دےگا۔اس بار ہم نے دیکھا ہے کہ ہمارے کھلاڑیوں نے میڈل تو جیتے ہی، مختلف کھیلوں میں زبردست کارکردگی کا مظاہرہ کرکے مستقبل کا اشارہ بھی دے دیا ہے۔
بھائیوں اور بہنوں،
ہم آزادی کے 75ویں سال میں داخل ہونے والے ہیں۔ایسے میں پچھلی سات دہائیوں کی ترقی کو دیکھتے ہیں تو ہمیں ضرور لگتا ہے کہ بعض حالات ایسے ہیں، جن کو کئی دہائی قبل بدلا جاسکتا تھا۔ گھر، بجلی، پانی، بیت الخلا، گیس، سڑک، اسپتال، اسکول ایسی متعدد بنیادی ضرورتیں ہیں، جن کی تکمیل کے لئے دہائیوں کا انتظار ملک کے شہریوں کو کرنا پڑا، یہ افسوسناک ہے۔اس کا سب سے زیادہ نقصان کسی نے اٹھایا ہے تو ہماری ماتاؤں بہنوں نے اٹھایا ہے۔خاص طور سے غریب ماتاؤں –بہنوں کو مصیبت جھیلنی پڑی ہے۔جھونپڑی میں ٹپکتے ہوئے پانی سے سب سے زیادہ پریشانی اگر کسی کو ہے ، تو ماں کو ہے۔بجلی کی دقت میں سب سے زیادہ پریشانی ہے تو ماں کو ہے۔پانی کی گندگی سے خاندان بیمار ، تو بھی سب سے زیادہ پریشانی ماں کو۔ بیت الخلا کی قلت میں اندھیرا ہونے کا انتظار ، پریشانی ہماری ماتاؤں-بہنوں کو ۔اسکول میں اگر ٹوائلٹ نہیں تو مسئلہ ہماری بیٹیوں کا ۔ ہماری جیسی متعدد نسلیں تو ماں کو دھوئیں میں آنکھیں ملتے ، بلا کی گرمی میں بھی آگ میں تپتے ، ایسے ہی منظر کو دیکھتے ہوئے ہی بڑی ہوئی ہیں۔
ساتھیوں،
اس طرح کی صورتحال کے ساتھ کیا ہم آزادی کے 100ویں کی طرف بڑھ سکتے ہیں؟کیا ہماری توانائی صرف بنیادی ضرورتوں کو پورا کرنے میں ہی لگی رہے گی؟جب بنیادی سہولتوں کے لئے ہی کوئی خاندان ، کوئی سماج جدوجہد کرتا رہے گا ، تو وہ اپنے بڑے خوابوں کو پورا کیسے کرسکتا ہے؟ خواب پورے ہوسکتے ہیں، جب تک یہ اعتماد سماج کو نہیں ملے گا ، تب ان کو پورا کرنے کی خود اعتمادی وہ کس طرح اکٹھا کر پائے گا؟ اور خود اعتمادی کے بغیر کوئی ملک آتم نر بھر کیسے بن سکتا ہے؟
بھائیوں اور بہنوں،
2014ء میں جب ملک نے ہمیں جب خدمت کا موقع دیا، تو ایسے ہی سوالوں کو ہم نے خود سے پوچھا۔ تب بالکل واضح تھا کہ ان تمام مسائل کا حل ہمیں ایک طے وقت کے اندر ہی تلاش کرنا ہوگا۔ ہماری بیٹیاں گھر اور رسوئی سے باہر نکل کر قومی تعمیر میں وسیع تعاون تبھی دے پائیں گی، جب پہلے گھر اور رسوئی سے جڑے مسائل حل ہوں گے۔اس لئے گزرے ہوئے 7-6سالوں میں ایسے ہر حل کے لئے مشن موڈ پر کام کیا گیا ہے۔ سووچھ بھارت مشن کے تحت ملک بھر میں کروڑوں بیت الخلا بنائے گئے۔بھارت منتری آواس یوجنا میں دو کروڑ سے زیادہ غریبوں کے پختہ گھر تعمیر ہوئے۔ان گھروں میں زیادہ کا تر مالکانہ حق بہنوں کے نام پر ہے۔ ہم نے ہزاروں کلو میٹر دیہی سڑکیں بنوائیں تو سوبھاگیہ یوجنا کے تحت تقریباً3 کروڑ خاندانوں کو بجلی کنکشن دیا۔آیوشمان بھارت یوجنا 50 کروڑ سے زیادہ لوگوں کو 5لاکھ روپے تک کے مفت علاج کی سہولت دے رہی ہے۔ماتر وندنا یوجنا کے تحت حمل کے دوران ٹیکہ کاری اور تغذیے کے لئے ہزاروں روپے براہ راست بینک کھاتے میں جمع کئے جارہے ہیں۔ جن دھن یوجنا کے تحت ہم نے کروڑوں بہنوں کے بینک کھاتے کھلوائے، جن میں کورونا کے دور میں تقریباً 30ہزار کروڑ روپے سرکار نے جمع کروائے ہیں۔ اب ہم جل جیون مشن کے ذریعے دیہی خاندانوں کی ہماری بہنوں کو پائپ سے صاف پانی نل سے پہنچانے کا کام کررہے ہیں۔
ساتھیوں،
بہنوں کی صحت ، سہولت اور بااختیار بنانے کے اس عہد کو اُجّولا یوجنا نے بہت بڑی طاقت دی ہے۔یوجنا کے پہلے مرحلے میں 8کروڑ غریب، دلت ، محروم طبقات، پسماندہ طبقات، قبائل خاندانوں کی بہنوں کو مفت گیس کنکشن دیا گیا۔اس کا کتنا فائدہ ہوا ہے ، یہ ہم نے کورونا کے دور میں دیکھا ہے۔جب باہر آنا جانا بند تھا، کام دھندے بند تھے، تب کروڑوں غریب خاندانوں کو کئی مہینوں تک مفت گیس سلینڈر دیئے گئے۔ تصور کیجئے اُجّولا نہیں ہوتی، تو بحران کے اس دور میں ہماری اِن بہنوں کیا حالت کیا ہوتی؟
ساتھیوں،
اُجّولا یوجنان کا ایک اور اثر یہ بھی ہوا کہ پورے ملک میں ایل پی جی گیس سے جڑے انفراسٹرکچر کی کئی گناتوسیع ہوئی ہے۔ گزرے ہوئے 7-6 سال میں ملک بھر میں 11ہزار سے زیادہ نئے ایل پی جی تقسیم مراکز کھولے گئے ہیں۔تنہا اترپردیش میں 2014ء میں 2000 سے بھی کم تقسیم مراکز تھے، آج یوپی میں ان کی تعداد 4000 سے زیادہ ہوچکی ہے۔ اس سے ایک تو ہزاروں نوجوانوں کو نئے روزگار ملے اور دوسرا جو خاندان پہلے بہتر سہولت کی قلت میں گیس کنکشن سے محروم تھے ، وہ بھی جڑ گئے۔ ایسی ہی کوششوں سے آج بھارت میں گیس کوریج صد فیصد ہونے کے بہت قریب ہے۔2014ء تک ملک میں جتنے گیس کنکشن تھے، اس سے زیادہ پچھلے سات سال میں دیئے گئے ہیں۔ سلینڈر بکنگ اور ڈلیوری کو لے کر پہلے جو پریشانی ہوتی تھی، اسے بھی دور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
بھائیوں اور بہنوں،
اُجّولا یوجنا سے جو یہ سہولتیں بڑھیں ہیں، اس میں ایک اور سہولت جوڑی جارہی ہے۔ بندیل کھنڈ سمیت پورے یوپی اور دوسری ریاستوں کے ہمارے بہت سے ساتھی کام کرنے کے لئے گاؤں سے شہر جاتے ہیں۔ دوسری ریاست جاتے ہیں، لیکن وہاں ان کے سامنے پتے کی تصدیق کا مسئلہ آتا ہے۔ ایسے ہی لاکھوں خاندانوں کو اُجّولا دوسرے مرحلے کی یوجنا سب سے زیادہ راحت دینے والی ہے۔ اب میرے مزدور ساتھیوں کو پتے کی تصدیق کے لئے ادھر ادھربھٹکنے کی ضرورت نہیں ہے۔ سرکار کو آپ کی ایمانداری پر پورا بھروسہ ہے۔ آپ کو اپنے پتے کا صرف ایک سیلف ڈکلیئریشن یعنی خود لکھ کر دینا ہے اور آپ کو گیس کنکشن مل جائے گا۔
ساتھیوں،
سرکار کی کوشش اب اس سمت میں یہ بھی ہے کہ آپ کے رسوئی میں پانی کی طرح گیس بھی پائپ سے آئے۔ یہ پی این جی سلینڈر کے مقابلے بہت سستی بھی ہوتی ہے۔ اترپردیش سمیت مشرقی بھارت کے متعدد اضلاع میں پی این جی کنکشن دینے کا کام بہت تیزی سے چل رہا ہے۔ پہلے مرحلے میں یوپی کے 50 سے زیادہ اضلاع میں تقریباً 21 لاکھ گھروں کو اس سے جوڑنے کا نشانہ رکھا گیا ہے۔ اسی طرح سی این جی پر مبنی ٹرانسپورٹ کے لئے بڑی سطح پر کوشش کی جارہی ہے۔
بھائیوں اور بہنوں،
جب خواب بڑے ہوتے ہیں تو ان کو حاصل کرنے کی کوشش بھی اتنی ہی بڑی ہونی چاہئے۔آج عالمی بایو فیول دن پر ہمیں اپنے اہداف کو پھر یاد کرنا ہے۔ ابھی ہم نے ایک چھوٹی سی فلم بھی دیکھی ہے۔ بایو فیول کے شعبے میں کیا کام ہورہا ہے، بایو فیول ایک صاف ایندھن بھر نہیں ہے، بلکہ یہ ایندھن میں خود انحصاری کے انجن کو ، ملک کی ترقی کے انجن کو ، گاؤں کی ترقی کے انجن کو رفتار دینے کا بھی ایک ذریعہ ہے۔ بایو فیول ایک ایسی توانائی ہے، جو ہم گھر اور کھیت کے کچرے سے، پودوں سے ، خراب سڑے ہوئے اناج سے حاصل کرسکتے ہیں۔ایسے ہی ایک بایو فیول –ایتھینال پر ملک بہت بڑے اہداف کے ساتھ کام کررہا ہے۔گزرے ہوئے 7-6سالوں میں ہم پیٹرول میں 10 فیصد بلینڈنگ کے ہدف کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں۔ آنے والے 5-4 سال میں ہم 20فیصد بلینڈ نگ کے ہدف کو حاصل کرنے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ ہدف ملک میں ایسی گاڑیوں کی تعمیر کا بھی ہے،جو صد فیصد ایتھینال سے ہی چلیں گی۔
ساتھیوں،
ایتھینال سے آناجانا بھی سستا ہوگا، ماحولیات بھی محفوظ رہے گا۔ لیکن سب سے بڑا فائدہ ہمارے کسانوں کو ہوگا، ہمارے نوجوانوں کو ہوگا۔ اس میں بھی خصوصی طور سے یوپی کے کسانوں –نوجوانوں کو بہت فائدہ ہوگا۔گنّے سے جب ایتھینان بنانے کا متبادل ملے گا تو گنّا پیدا کرنے والے کسانوں کو پیسہ بھی زیادہ ملے گا اور وقت پر ملے گا۔پچھلے سال ہی یوپی میں ایتھینال پیدا کرنے والوں سے 7ہزار کروڑ روپے کا ایتھینال خریدا گیا ہے۔گزرے ہوئے سالوں میں ایتھینال سے جڑی ، بایو فیول سے جڑی ،متعدد اِکائیاں یوپی میں بنائی گئی ہیں۔ گنّے کے فضلہ سے کمپریسڈ بایو گیس بنانے کے لئے یوپی کے 70اضلاع میں سی بی جی پلانٹ بنانے کا عمل چل رہا ہے۔ اب تو زراعتی فضلہ سے ، پرالی سے، بایو فیول بنانے کے لئے 3بڑے کمپلیکس بنائے جارہے ہیں۔ ان میں سے 2 یوپی کے بدایوں اور گوکھپورپور میں اور ایک پنجاب کے بھٹنڈا میں بنایا جارہا ہے۔ اِن پروجیکٹوں سے کسانوں کو کچرے کا دام بھی ملے گا، ہزاروں نوجوانوں کو روزگار ملےگاماحولیات کا بھی تحفظ ہوگا۔
ساتھیوں،
اسی طرح ایک دوسرا اہم منصوبہ ہے، گوبردھن یوجنا ۔ یہ منصوبہ گوبر سے بایو گیس بنانے کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔ اس سے گاؤں میں صاف صفائی بھی آئے گی اور ایسے جانور ، جو ڈیری سیکٹر کے لئے مفید نہیں ہے، جو دودھ نہیں دیتے ہیں، وہ بھی کمائی کرکے دیں گے۔ یوگی جی کی سرکار نے متعدد گوشالاؤں کی بھی تعمیر کی ہے۔ یہ گائے اور گائے کی نسل کے دوسرے جانوروں کی دیکھ بھال اور کسانوں کی فصل کی حفاظت کے لئے اہم کوشش ہے۔
ساتھیوں،
اب ملک بنیادی سہولتوں کی تکمیل میں بہتر زندگی کے خواب کو پورا کرنے کی طرف بڑھ رہا ہے۔ آنے والے 25 سال میں اس صلاحیت کو ہمیں کئی گنان بڑھانا ہے۔اہلیت اور صلاحیت بھارت کے اس عہد کو ہمیں مل کر ثابت کرنا ہے۔اس میں بہنوں کا خصوصی کردار ہونے والا ہے۔ میں اُجّولا کی تمام مستفدین بہنوں کو پھر سے مبارکباد دیتا ہوں اور رکشا بندھن کے اس مقدس تہوار سے پہلے ماتاؤں-بہوں کی خدمت کر نے کا موقع ملا۔ میں اپنے آپ کو خوش نصیب سمجھتاہوں۔ آپ کا آشیرواد ہمیشہ بنا رہے، تاکہ ہم ایک نئی توانائی کے ساتھ ماں بھارتی خدمت کے لئے ، 130 کروڑ ملک کے شہریوں کی خدمت کے لئے، گاؤں، غریب، کسان، دلت، مظلوم، پسماندہ طبقات، سب کی خدمت کے لئے جی جان سے لگے رہیں۔ اسی خواہش کے ساتھ آپ کو بہت بہت نیک خواہشات۔ آپ کا بہت بہت شکریہ۔
************
ش ح۔ج ق۔ن ع
(U: 7689)
(Release ID: 1744561)
Visitor Counter : 284
Read this release in:
English
,
Marathi
,
Hindi
,
Bengali
,
Assamese
,
Manipuri
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Odia
,
Tamil
,
Telugu
,
Kannada
,
Malayalam